باب تفسیر سورت انعام

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ أَبَا جَهْلٍ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَا نُکَذِّبُکَ وَلَکِنْ نُکَذِّبُ بِمَا جِئْتَ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی فَإِنَّهُمْ لَا يُکَذِّبُونَکَ وَلَکِنَّ الظَّالِمِينَ بِآيَاتِ اللَّهِ يَجْحَدُونَ-
ابوکریب، معاویة بن ہشام، سفیان، ابواسحاق ، ناجیة بن کعب، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوجہل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں جھٹلاتے بلکہ ہم تو اسے جھٹلاتے ہیں۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (فَاِنَّهُمْ لَا يُكَذِّبُوْنَكَ وَلٰكِنَّ الظّٰلِمِيْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ يَجْحَدُوْنَ) 6۔ الانعام : 33) (سو وہ تجھے نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ ظالم اللہ کی آیات کا ذکر کا انکار کرتے ہیں۔)
Sayyidina Ali (RA) reported that Abu Jahl said to the Prophet(SAW), “We do not belie you. We belie that which you have brought.” So Allah, the Exalted, revealed: "Though in truth they belie not you, but the evildoers in fact deny the revelations of Allah." (6:33)
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ نَاجِيَةَ أَنَّ أَبَا جَهْلٍ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ عَلِيٍّ وَهَذَا أَصَحُّ-
اسحاق بن منصور بھی عبدالرحمن بن مہدی سے وہ سفیان سے وہ ابواسحاق سے اور وہ ناجیہ سے نقل کرتے ہیں کہ ابوجہل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا اور اسی کی مانند حدیث بیان کی۔ اس حدیث کی سند میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر نہیں۔ یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَی أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْکُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِکُمْ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِکُمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعُوذُ بِوَجْهِکَ فَلَمَّا نَزَلَتْ أَوْ يَلْبِسَکُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَکُمْ بَأْسَ بَعْضٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَاتَانِ أَهْوَنُ أَوْ هَاتَانِ أَيْسَرُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی قل ھو القادر۔ (کہ دو وہ اس پر قادر ہے کہ تم عذاب اوپر سے بھیجے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے۔ الانعام۔ آیت) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا الہی میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔ پھر یہ الفاظ نازل نازل ہوئے (اَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَّيُذِيْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ) 6۔ الانعام : 65) (یا تمہیں فرقے کر کے ٹکرا دے اور ایک کو دوسرے کی لڑائی کا مزہ چھکا دے۔) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں کچھ معمولی اور آسان ہیں راوی کو شک ہے کہا ھون فرمایا ایسر یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that the verse was revealed:"Say, “He is able to send forth upon you chastisement from above you or from beneath your feet." (6: 65)The Prophet (SAW) said, “I seek refuge in Your Countenance.” Then this portion was revealed: "Or to confuse you in factions and to make you taste the tyranny of one another, (6 : 65) The Prophet (SAW) said, “These are lighter (أَهْوَنُ) ,“ or he said, “These two easier (أَيْسَرُ)" [Ahmed 14320,Bukhari 4629]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ الْغَسَّانِيِّ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَی أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْکُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِکُمْ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِکُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهَا کَائِنَةٌ وَلَمْ يَأْتِ تَأْوِيلُهَا بَعْدُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
حسن بن عرفة، اسماعیل بن عیاش، ابی بکر بن ابی مریم غسانی، راشد بن سعد، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس آیت (قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلٰ ي اَنْ يَّبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِكُمْ) 6۔ الانعام : 65) کی تفسیر نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جان لو عذاب ابھی تک آیا نہیں۔ بلکہ آنے والا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Sa’d ibn Abu Waqqas (RA) reported from the Prophet (SAW) said about this verse (6 : 65): "Say, “He is able to send forth upon you chastisement from above you or from beneath your feet." (6: 65) The Prophet (SAW) said, “Know that this (punishment has not been given as yet but) will come.” [Ahmed 14661
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ شَقَّ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا لَا يَظْلِمُ نَفْسَهُ قَالَ لَيْسَ ذَلِکَ إِنَّمَا هُوَ الشِّرْکُ أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِکْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، ابراہیم، علقمة، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب (اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْ ا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ) 6۔ الانعام : 82) (جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں شرک نہیں ملایا، امن انہیں کیلئے ہے اور وہی راہ راست پر ہیں۔) نازل ہوئی تو یہ مسلمانوں پر شاق گزرا۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں سے کون ایسا ہے جو اپنے اوپر ظلم نہیں کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس سے یہ ظلم مراد نہیں بلکہ اس سے مراد شرک ہے۔ کیا تم نے لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحت نہیں سنی کہاے بیٹے اللہ کیساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرانا اس لئے کہ شرک ظلم عظیم ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah (RA) reported about this verse: "Those who believe and have not confounded their faith with evildoing." (6 : 82) He said when it was revealed it worried the Muslim s as a burden. They said, “O Messenger of Allah (SAW) which of us has not wronged his soul?” He comforted them, “It is not that, but it is polytheism. Have you not heard what Luqman said to his son? (He had said): "O my son, associate not others with Allah. Surely associating others (with Him) is a mighty evil."31 : 13) [Ahmed 4031,Bukhari 32,Muslim 124]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ کُنْتُ مُتَّکِئًا عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ يَا أَبَا عَائِشَةَ ثَلَاثٌ مَنْ تَکَلَّمَ بِوَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَی اللَّهِ الْفِرْيَةَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَی رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ عَلَی اللَّهِ وَاللَّهُ يَقُولُ لَا تُدْرِکُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِکُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُکَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ وَکُنْتُ مُتَّکِئًا فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْظِرِينِي وَلَا تُعْجِلِينِي أَلَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَی وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَی وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ قَالَتْ أَنَا وَاللَّهِ أَوَّلُ مَنْ سَأَلَ عَنْ هَذَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا ذَاکَ جِبْرِيلُ مَا رَأَيْتُهُ فِي الصُّورَةِ الَّتِي خُلِقَ فِيهَا غَيْرَ هَاتَيْنِ الْمَرَّتَيْنِ رَأَيْتُهُ مُنْهَبِطًا مِنْ السَّمَائِ سَادًّا عِظَمُ خَلْقِهِ مَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا کَتَمَ شَيْئًا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ عَلَی اللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ يَا أَيُّهَا الرَّسُولَ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْکَ مِنْ رَبِّکَ وَمَنْ زَعَمَ أَنَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ عَلَی اللَّهِ وَاللَّهُ يَقُولُ قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ يُکْنَی أَبَا عَائِشَةَ وَهُوَ مَسْرُوقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَکَذَا کَانَ اسْمُهُ فِي الدِّيوَانِ-
احمد بن منیع، اسحاق بن یوسف، ازرق، داؤد بن ابی ہند، شعبی، مسروق کہتے ہیم کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تکیہ لگائے بیٹھا تھا کہ انہوں نے فرمایا اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تین باتیں ایسی ہیں کہ جس نے ان میں سے ایک بات بھی کی اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (شب معراج میں) اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے تو وہ اللہ پر جھٹ باندھتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْاَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ ) 6۔ الانعام : 103) (اسے آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں اور وہ آنکھوں کو دیکھ سکتا ہے اور وہ نہایت باریک بین خبردار ہے ۔) پھر فرماتا ہے (وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّكَلِّمَهُ اللّٰهُ اِلَّا وَحْيًا اَوْ مِنْ وَّرَا ي ِ حِجَابٍ ) 42۔ الشوری : 51) (یعنی کوئی بشر اس (یعنی اللہ تعالی) سے وحی کے ذریعے یا پردے کے پیچھے ہی سے بات کر سکتا ہے) راوی کہتے ہیں کہ میں تکیہ لگائے بیٹھا تھا اٹھ کر بیٹھ گیا اور عرض کیا اے ام المومنین مجھے مہلت دیجئے اور جلدی نہ کیجئے کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَی (اور اس نے اس کو ایک بار اور بھی دیکھا ہے۔ النجم۔ آیت۔) نیز فرمایا (وَلَقَدْ رَاٰهُ بِالْاُفُقِ الْمُبِيْنِ) 81۔ التکویر : 23) (اور بیشک انہوں (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے آسمان کے کنارے پر واضح دیکھا۔) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے فرمایا اللہ کی قسم میں نے سب سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے انکے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ جبرائیل تھے۔ میں نے انہیں ان کی اصل صورت میں دو مرتبہ دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ ان کے جسم نے آسمان و زمین کے درمیان پوری جگہ کو گھیر لیا ہے (2) اور جس نے سوچا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی نازل کی ہوئی چیز میں سے کوئی چیز چھپالی اس نے بھی اللہ پر جھوٹ باندھا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ( يٰ اَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّ غْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ) 5۔ المائدہ : 67) (اے رسول جو آپ کے رب نے آپ پر نازل کیا ہے اسے پورا پہنچا دیجئے۔) (3) اور جس نے کہا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کل کے متعلق جانتے ہیں کہ کیا ہونے والا ہے اس نے بھی اللہ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (قُلْ لَّا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَيْبَ اِلَّا اللّٰهُ) 27۔ النمل : 65) (اللہ تعالیٰ کے علاوہ زمین و آسمان میں کوئی علم نہیں جانتا) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور مسروق بن اجدع کی کنیت ابوعائشہ ہے۔
Masruq said that he was sitting in a reclined position in the house of Sayyidah Aisha (RA). She said to him, ‘There are three things such that if anyone speaks one of them then he forges a lie against Allah. (1) He who imagines that Muhammad saw his Lord forges a lie against Allah. Allah says: "Vision comprehends Him not, but He comprehends all vision. He is the Subtle, the Aware."(6:103) "And it is not (vouchsafed) to a mortal that Allah should speak to him, except by revelation or from behind a veil." (42 : 51) Masruq said that he had been sitting reclined but sat up straight and said, “O Mother of the Believers! Give me respite. Do not hurry. Did not Allah say: "And certainly he saw him yet another time." (53 : 15) "And certainly he saw him on the clear horizon." (81 : 23) She said, “By Allah, I was the first one to ask Allah’s Messenger (SAW) about it and he said: 'That, indeed, was Jibril. I did not see him in the bodily formin which he was created but twice. I saw him coming down from heaven and I saw his body blocking out everything between heaven and earth.' -------------------------------------------------------------------------------- (2) And if anyone imagines that Muhammad concealed anything of what Allah revealed to him then he has indeed forged a lie against Allah who says: "O Messenger, convey that which has been revealed to you from your Lord." (5:67) -------------------------------------------------------------------------------- (3) And, he who imagines that he knows what will happen the next day forges a lie against Allah, for, Allah says: "None in the heavens and the earth knows the Unseen except Allah." -------------------------------------------------------------------------------- (27: 65) (This means that no one in the heavens and earth except Allah has knowledge). [Ahmed 26099, Bukhari 3234, Muslim 177]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْبَصْرِيُّ الْحَرَشِيُّ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَکَّائِيُّ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَی أُنَاسٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَأْکُلُ مَا نَقْتُلُ وَلَا نَأْکُلُ مَا يَقْتُلُ اللَّهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فَکُلُوا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کُنْتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ إِلَی قَوْلِهِ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّکُمْ لَمُشْرِکُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَيْضًا وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا-
محمد بن موسیٰ بصری حرشی، زیاد بن عبداللہ بکائی، عطاء بن سائب، سعید بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ چند لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم جس چیز کو قتل کریں۔ اسے کھائیں اور جسے اللہ نے مار دیا ہے اسے نہ کھائیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں فَکُلُوا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کُنْتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ۔ الایة (سو تم اس (جانور) میں سے کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے۔ اگر تم اس کے حکموں پر ایمان لانے والے ہو۔ الانعام۔) ۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اور ایک اور سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے۔ بعض حضرات اس حدیث کو عطاء بن سائب سے وہ سعید بن جبیر سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرسلاً نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Abbas (RA) reported that some people came to Prophet (SAW) and asked, “Shall we eat that which we kill but not eat what Allah kills?” Allah revealed: "Wherefore eat of that (flesh) over which Allah’s name has been pronounced, if you are believers in His revelations And certainly the satAnas (RA) are ever inspiritng their friends to dispute with you; if you obey them, you would surely be associators." (6: 118-121) [Abu Dawud 2818,Nisai 4444]
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی الصَّحِيفَةِ الَّتِي عَلَيْهَا خَاتَمُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَاتِ قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَيْکُمْ الْآيَةَ إِلَی قَوْلِهِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
فضل بن صباح بغدادی، محمد بن فضیل، داؤد اودی، شعبی، علقمہ، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جسے ایسے صحیفے دیکھنے کی خوا ہش ہو جس پر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مہر ثبت ہو تو یہ آیات پڑھ لے ( قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ) 6۔ الانعام : 151) (کہہ دو آؤ میں تمہیں سنادوں جو تمہارے رب نے حرام کیا ہے یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور تنگدستی کے سبب سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔ ہم تمہیں اور انہیں رزق دینگے اور بے حیائی کے ظاہر اور پوشیدہ کاموں کے قریب نہ جاؤ اور ناحق کسی جان کو قتل نہ کرو جس کا قتل اللہ نے حرام کیا ہے۔ تمہیں یہ حکم دیتا ہے۔ تاکہ تم سمجھ جاؤ اور سوائے کسی بہتر طریقہ کے یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ ۔ یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے اور ناپ اور تول کو انصاف سے پورا کرو۔ ہم کسی کو اسکی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب بات کہو تو انصاف سے کہو اگرچہ رشتہ دار ہی ہو اور اللہ کا عہد پورا کرو۔ تمہیں یہ حکم دیا ہے۔ تاکہ تم نصیحت حاصل کرو اور بیشک یہی میرا راستہ سے سو اسی کا اتباع کرو اور دوسرے راستوں پر مت چلو وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا دینگے۔ تمہیں اسی کا حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ ۔ الانعام۔ آیت۔) یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abdullah (RA) narrated : He whom it pleases to look at the Scripture which is sealed (the name) Muhammad (SAW) should recite these verses; "Say (O Prophet), “Come, I will recite to you what your Lord has forbidden you: That you associate not anything with Him, and (He enjoins) that you be good to parents, and that you slay not your offspring for (fear of) poverty - we provide sustenance for you and for them - and that you approach not indecencies such of them as are apparent and such as the concealed. And that you slay not any person whom Allah has forbidden except in the course of justice. Thus He enjoins you so that you ma understand. And that you approach not the wealth of the orphan, save with that which is best, until he attains his maturity. And give full measure and weigh with justice: - We charge not any soul save to its capacity - and when you speak, be just, though be (gainst) a kinsman. And fulfil Allah’s covenant. Thus He enjoins you, so that you may admonished.” And (know) that this is My Way, the straight one; so follow it and follow not (other) ways, for they will deviate you from His way. Thus He enjoins you, so that you may God - Fearing." (6: 151 -1 53)
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّکَ قَالَ طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
سفیان بن وکیع، وکیع، ابن ابی لیلی، عطیة، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (اَوْ يَاْتِيَ رَبُّكَ اَوْ يَاْتِيَ بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ) 6۔ الانعام : 158) (یا آئے کوئی نشانی تیرے رب کی۔) کی تفسیر کے بارے میں فرمایا کہ اب بشانیوں سے مراد سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ بعض حضرات نے یہ حدیث مرفوعاً نقل کی ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) reported the saying of the Prophet (SAW), Allah’s words: "Or certiain signs of your Lord should come." (6 : 158) He said, “(These signs include) the rising of the sun, from the west.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ لَمْ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ الْآيَةَ الدَّجَّالُ وَالدَّابَّةُ وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ الْمَغْرِبِ أَوْ مِنْ مَغْرِبِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو حَازِمٍ هُوَ الْأَشْجَعِيُّ الْکُوفِيُّ وَاسْمُهُ سَلْمَانُ مَوْلَی عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ-
عبد بن حمید، یعلی بن عبید، فضیل بن غزوان، ابوحازم ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین چیزیں نکلنے کے بعد کسی کا ایمان لانا اس کیلئے فائدہ مند نہیں ہوگا۔ دجال، دابة الارض اور مغرب کی جانب سے سورج کا طلوع ہونا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “When three things make their appearance, no longer will it benefit anyone to profess belief if he had not been a believer already the dajjal, the dabbah and rise of the sun from the west.” [Muslim 158,Ahmed 97591
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَوْلُهُ الْحَقُّ إِذَا هَمَّ عَبْدِي بِحَسَنَةٍ فَاکْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا فَاکْتُبُوهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَإِذَا هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَا تَکْتُبُوهَا فَإِنْ عَمِلَهَا فَاکْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا فَإِنْ تَرَکَهَا وَرُبَّمَا قَالَ لَمْ يَعْمَلْ بِهَا فَاکْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً ثُمَّ قَرَأَ مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اور انکی بات سچی ہے کہ جب میرا بندہ کسی نیکی کا ارادہ کرے تو اسکے لئے ایک نیکی لکھ دو پھر اگر وہ اس پر عمل کرے تو اسکے برابر دس گنا نیکیاں لکھ دو لیکن اگر کسی برائی کا ارادہ کرے تو اسے اس وقت تک نہ لکھو جب تک وہ برائی نہ کرے اور پھر ایک ہی برائی لکھو اور اگر وہ اس برائی کو چھوڑ دے یا کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس برائی پر عمل نہ کرے تو اس کے لئے اس کے بدلے میں ایک نیکی لکھ دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (مَنْ جَا ءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَه عَشْرُ اَمْثَالِهَا) 6۔ الانعام : 168) (جو کوئی ایک نیکی کرے گا اس کے لئے دس گنا اجر ہے اور جو بدی کرے گا سو اسے اسی کے برابر سزا دی جائے گی اور اب پر ظلم نہ کیا جائے گا۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said that Allah, the Blessed and the Exalted says - and His Word is True -, “When My slave resolves to do a good deed, I record a good deed for him and if puts it into action, I record for him ten like it. When he resolves to commit a sin, I do not record it, and if he acts on it then I record one like it, but, if he abandons it” - or, perhaps He said, “He does not act on it.”“I write down for him a pious deed.” The Prophet (SAW) then recited: "Whoever brings a good deed shall have ten-fold the like of it." (6:160) [Ahmed 7300,Bukhari 3501] --------------------------------------------------------------------------------