باب تفسیر سورت اعراف

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ فَلَمَّا تَجَلَّی رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَکًّا قَالَ حَمَّادٌ هَکَذَا وَأَمْسَکَ سُلَيْمَانُ بِطَرَفِ إِبْهَامِهِ عَلَی أُنْمُلَةِ إِصْبَعِهِ الْيُمْنَی قَالَ فَسَاخَ الْجَبَلُ وَخَرَّ مُوسَی صَعِقًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، سلیمان بن حرب، حماد بن سلمة، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّه لِلْجَبَلِ جَعَلَه دَكًّا) 7۔ الاعراف : 143) (پھر جب اس کے رب نے پہاڑ کی طرف تجلی کی تو اسکو ریزہ ریزہ کر دیا۔) حماد کہتے ہیں کہ سلیمان نے یہ حدیث بیان کرنے کے بعد دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کی نوک داہنی انگلی پر رکھی اور فرمایا پھر پہاڑ پھٹ گیا اور موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہو کر گر پڑے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف حماد بن سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Anas (RA) reported that the Prophet (SAW) recited this verse:"So when his Lord appeared to the Mount, He made it smashed." (7: 143) Hamad said like this and Sulayman placed the tip of his right thumb on his right finger and said that the mountain collapsed: "And Musa fell down unconscious." (7: 143)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْوَرَّاقُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
عبدالوہاب اور اق، معاذ بن معاذ، حماد بن سلمہ، ثابت، انس عبدا لوہاب اوراق بھی یہ حدیث معاذ بن معاذ سے وہ حماد بن سلمہ سے وہ ثابت سے وہ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث حسن ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سُئِلَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَإِذْ أَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَی أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوا بَلَی شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا کُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ بِيَمِينِهِ فَأَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقْتُ هَؤُلَائِ لِلْجَنَّةِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَعْمَلُونَ ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقْتُ هَؤُلَائِ لِلنَّارِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ يَعْمَلُونَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَفِيمَ الْعَمَلُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّی يَمُوتَ عَلَی عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُدْخِلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّی يَمُوتَ عَلَی عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ فَيُدْخِلَهُ اللَّهُ النَّارَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَمُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُمَرَ وَقَدْ ذَکَرَ بَعْضُهُمْ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بَيْنَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ وَبَيْنَ عُمَرَ رَجُلًا مَجْهُولًا-
انصاری، معن مالک بن انس، زید بن ابی انیسة، عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب، حضرت مسلم بن یسار جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس آیت کی تفسیر پوچھی گئی ( وَاِذْ اَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِيْ اٰدَمَ مِنْ ظُهُوْرِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَاَشْهَدَهُمْ عَلٰ ي اَنْفُسِهِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوْا بَلٰي ڔ شَهِدْنَا ڔ اَنْ تَقُوْلُوْا يَوْمَ الْقِيٰمَةِ اِنَّا كُنَّا عَنْ هٰذَا غٰفِلِيْنَ ) 7۔ الااعراف : 173) (اور جب تیرے رب نے بنی آدم کی پیٹھوں سے انکی اولاد کو نکالا اور ان سے ان کی جانوں پر اقرار کرایا کہ میں تمہارا رب نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا ہاں ہے۔ ہم اقرار کرتے ہیں۔ کبھی قیامت کے دن کہنے لگو کہ ہمیں تو اسکی خبر نہ تھی۔) چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمانے کے بعد انکی پشت پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرا اور اس سے ان کی اولاد نکالی پھر فرمایا کہ انہیں جنت کے لئے پیدا کیا ہے۔ یہ لوگ اسی کیلئے عمل کریں گے۔ پھر ہاتھ پھیرا اور اولاد نکال کر فرمایا کہ انہیں میں نے دوزخ کے لئے پیدا کیا ہے یہ اسی کیلئے عمل کریں گے۔ چنانچہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ کسی کو جنت کیلئے پیدا کرتے ہیں تو اسے جنت ہی کے اعمال میں لگا دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اہل جنت ہی کے اعمال پر مرتا ہے اور اسے جنت میں داخل کر دیا جاتا ہے اور کسی بندے کو جہنم کیلئے پیدا فرماتا ہے تو اس سے بھی اسی کے مطابق کام لیتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اہل دوزخ ہی کے عمل پر مرتا ہے اور پھر اسے دوزخ میں داخل کر دیا جاتا ہے۔ یہ حدیث حسن ہے اور مسلم بن یسار کو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سماع نہیں۔ بعض راوی مسلم اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان ایک شخص کا واسطہ ذکر کرتے ہیں۔
Muslim ibn Yasar Juhanni reported that Sayyidina Umar (RA) ibn Khattab was asked about this verse: "And when your Lord brought forth from the children of Adam, that is, from their backs, their progeny, and made them testify about themselves, ‘Am I not your Lord?’ They said, “Of course, You are, we affirm”, lest you should say on the Day of Doom, “We were ignorant of this." (7: 172) Umar (RA) ibn Khattab said: I had heard that Allah’s Messenger (SAW) was asked about it, so he said, “Allah created Adam then stroked his back with His Right Hand and brought forth from it his offspring, saying, ‘I have created them for Paradise and they will perform what the inhebitants of Paradise do’. Then He stroked his back and brought forth from it his offspring saying, ‘I have created them for the Fire. They will perform what the dwellers of Hell do.’“ A man asked ‘Then why perform the deeds, O Messenger of Allah (SAW) ?’“So, Allah’s Messenger (SAW) said, “When Allah creates a slave for Paradise, He gets him to do deeds of those who will go to Paradise till he dies doing deeds of those who dwell in Paradise. So Allah admits him to Paradise. And, when Allah creates a slave for Hell, He gets him to do deeds of the people of Hell till he dies doing deeds of those who dwell in Hell. So Allah admits him to Hell.” [Ahmed 311]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ مَسَحَ ظَهْرَهُ فَسَقَطَ مِنْ ظَهْرِهِ کُلُّ نَسَمَةٍ هُوَ خَالِقُهَا مِنْ ذُرِّيَّتِهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَجَعَلَ بَيْنَ عَيْنَيْ کُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ وَبِيصًا مِنْ نُورٍ ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَی آدَمَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَنْ هَؤُلَائِ قَالَ هَؤُلَائِ ذُرِّيَّتُکَ فَرَأَی رَجُلًا مِنْهُمْ فَأَعْجَبَهُ وَبِيصُ مَا بَيْنَ عَيْنَيْهِ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا رَجُلٌ مِنْ آخِرِ الْأُمَمِ مِنْ ذُرِّيَّتِکَ يُقَالُ لَهُ دَاوُدُ فَقَالَ رَبِّ کَمْ جَعَلْتَ عُمْرَهُ قَالَ سِتِّينَ سَنَةً قَالَ أَيْ رَبِّ زِدْهُ مِنْ عُمْرِي أَرْبَعِينَ سَنَةً فَلَمَّا قُضِيَ عُمْرُ آدَمَ جَائَهُ مَلَکُ الْمَوْتِ فَقَالَ أَوَلَمْ يَبْقَ مِنْ عُمْرِي أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أَوَلَمْ تُعْطِهَا ابْنَکَ دَاوُدَ قَالَ فَجَحَدَ آدَمُ فَجَحَدَتْ ذُرِّيَّتُهُ وَنُسِّيَ آدَمُ فَنُسِّيَتْ ذُرِّيَّتُهُ وَخَطِئَ آدَمُ فَخَطِئَتْ ذُرِّيَّتُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبد بن حمید، ابونعیم، ہشام بن سعد، زید بن اسلم، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جب آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو ان کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا۔ پھر ان کی پیٹھ سے قیامت تک آنے والی ان کی نسل کی روحیں نکل آئیں۔ پھر ہر انسان کی پیشانی پر نور کی چمک رکھ دی۔ پھر انہیں آدم علیہ السلام کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے پوچھا اے رب ! یہ کون ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ آپ کی اولاد ہے۔ چنانچہ انہوں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا جس کی آنکھوں کے درمیان کی چمک انہیں بہت پسند آئی تو اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ اے رب یہ کون ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ آپ کی اولاد میں سے آخری امتوں کا ایک فرد ہے۔ اس کا نام داؤد ہے۔ آدم علیہ السلام نے عرض کیا اے اللہ اسکی عمر کتنی رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ساٹھ سال۔ آدم علیہ السلام نے عرض کیا اے اللہ اسکی عمر مجھ سے چالیس سال زیادہ کر دیجئے۔ پھر جب آدم علیہ السلام کی عمر پوری ہوگئی تو موت کا فرشتہ حاضر ہوا۔ آدم علیہ السلام نے ان سے پوچھا کہ کیا میری عمر کے چالیس سال باقی نہیں ہیں۔ فرشتے نے کہا کہ وہ تو آپ اپنے بیٹے داؤد علیہ السلام کو دے چکے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر آدم علیہ السلام نے انکار کر دیا لہذا انکی اولاد بھی انکار کرنے لگی۔ آدم علیہ السلام بھول گئے اور ان کی اولاد بھی بھولنے لگی۔ پھر آدم علیہ السلام نے غلطی کی لہذا ان کی اولاد بھی غلطی کرنے لگے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said: "When Allah created Adam, He wiped his back and every soul of his offspring He was to create up to the Day of Resurrection dropped from his back. He made between the eyes of everyone of them a flash of light and pressented them to Adam who asked, “O Lord, who are they?” He said, “These are your offspring.” He observed a man among them and was impressed by the light between his eyes and asked, “O Lord, who is he?” He said, “He is a man among the last of the ummahs (communities) of your offspring who is cailled Dawud.” He asked, “Lord, how long a life have You given him.” He said, “Sixty years.” Adam said, ‘0 Lord, add to it forty years from my life.” When Adam’s span of life came to an end, the angel of death came to him, and he asked, “Do not another forty years still remain in my life span?” He replied, “Have you not given them to your son, Daweed?” But, Adam denied and his offspring denied (like him), and Adam forgot and likewise his offspring forgot, and Adam erred, so his offspring also erred."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا حَمَلَتْ حَوَّائُ طَافَ بِهَا إِبْلِيسُ وَکَانَ لَا يَعِيشُ لَهَا وَلَدٌ فَقَالَ سَمِّيهِ عَبْدَ الْحَارِثِ فَسَمَّتْهُ عَبْدَ الْحَارِثِ فَعَاشَ وَکَانَ ذَلِکَ مِنْ وَحْيِ الشَّيْطَانِ وَأَمْرِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ قَتَادَةَ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ-
محمد بن مثنی، عبدالصمد بن عبدالوارچ، عمر بن ابراہیم، قتادہ، حسن، حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ جب حضرت حواء علیہا السلام حاملہ ہوئیں تو شیطان نے آپ کے گرد چکر لگایا۔ ان کا کوئی بچہ زندہ نہیں رہتا تھا۔ شیطان نے کہا کہ بیٹے کا نام عبدالحارث رکھیں۔ انہوں نے ایسا ہی کیا اور پھر وہ زندہ رہا۔ اور شیطان کی طرف سے یہ بات ڈالی گئی اور اس کا حکم تھا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف عمر بن ابراہیم کی قتادہ کی روایت سے جانتے ہیں۔ بعض حضرات اس حدیث کو عبدالصمد سے روایت کرتے ہیں۔ لیکن اس کو مرفوع نہیں کرتے۔
Sayyidina Samurah ibn Jundub reported from the Prophet (SAW) that he said: When Hawwa became pregnent, Iblis came to her often. Now, her children did not survive, so he suggested, “Name him Abdul Harith.” So, she did name him Abdul Harith and he survived. That was on the prompting of the devil, and his command. [Ahmed 20137]