باب تسبیح، تکبیر، تہلیل اور تمحید کی فضیلت

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَکْرٍ السَّهْمِيُّ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلَی الْأَرْضِ أَحَدٌ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ إِلَّا کُفِّرَتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ وَلَوْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَی شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَأَبُو بَلْجٍ اسْمُهُ يَحْيَی بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ وَيُقَالُ ابْنُ سُلَيْمٍ أَيْضًا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
عبداللہ بن ابی زیاد، عبداللہ بن بکرسہمی، حاتم بن ابی صغیرة، ابی بلج، عمرو بن میمون، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا زمین پر کوئی شخص ایسا نہیں جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہے تو اسکے تمام (چھوٹے) گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ شعبہ یہی حدیث ابوبلج سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں لیکن یہ روایت غیر مرفوع ہے۔ ابوبلج۔ یحیی بن ابی سلیم ہیں ۔ بعض انہیں ابن سلیم کہتے ہیں ۔ محمد بن بشار بھی ابن عدی سے وہ حاتم سے وہ ابوبلج سے وہ عمرو بن میمون سے وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح نقل کرتے ہیں ۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “There is none on the surface of earth who says: There is no God but Allah. And Allah is the greatest. And there is no might and no power except with Allah, but his sins are forgiven though they may be like the foam of the ocean. [Ahmed 6489]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَلَمَّا قَفَلْنَا أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِينَةِ فَکَبَّرَ النَّاسُ تَکْبِيرَةً وَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبَّکُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ وَلَا غَائِبٍ هُوَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ رُئُوسِ رِحَالِکُمْ ثُمَّ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أُعَلِّمُکَ کَنْزًا مِنْ کُنُوزِ الْجَنَّةِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ وَأَبُو نَعَامَةَ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَی وَمَعْنَی قَوْلِهِ هُوَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ رُئُوسِ رِحَالِکُمْ إِنَّمَا يَعْنِي عِلْمَهُ وَقُدْرَتَهُ-
محمد بن بشار، مرحوم بن عبدالعزیز عطار، ابونعامہ سعدی، ابوعثمان نہدی، حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک جنگ میں گئے جب ہم واپس آئے تو مدینہ کے قریب پہنچے پر لوگوں نے بہت بلند آواز سے تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارا رب بہرہ نہیں اور نہ ہی وہ غائب ہے بلکہ وہ تمہارے اور تمہاری سواریوں کے سروں کے درمیان ہے۔ پھر آپ نے فرمایا اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں وہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابوعثمان نہدی کا نام عبدالرحمن بن مل اور ابونعامہ کا نام عمرو بن عیسیٰ ہے۔ یہ قول کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اور تمہاری سواریوں کے سروں کے درمیان ہے اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا علم اور اسکی قدرت ہے۔
Sayyidina Abu Musa Ashary (RA)narrated: We accompanied Allah’s Messenger (SAW) in a battle. When we returned and were near Madinah, the people called the takbir (Aflahu Akbar), raising their voices with it, Allah’s Messenger (SAW) said, “Your Lord is not deaf and not absent. He is amongst you and over the necks of your beasts.” Then he said, “0 Abduflah ibn Qays, shall I not teach you about a treasure of the treasures of paradise?” (It is): There is no power and no might except with Allah. [Ahmed 19624]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَکَ مِنِّي السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَائِ وَأَنَّهَا قِيعَانٌ وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ-
عبداللہ بن ابی زیاد، سیار، عبدالواحد بن زیاد، عبدالرحمن بن اسحاق، قاسم بن عبدالرحمن، عبدالرحمن بن اسحاق، قاسم بن عبدالرحمن، عبدالرحمن، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں میری ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اپنی امت کو میرا سلام پہنچا دیجئے اور ان سے کہہ دیجئے کہ جنت کی مٹی بہت اچھی ہے۔ اس کا پانی میٹھا ہے اور وہ ہموار میدان ہے۔ اس کے درخت سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ ہیں۔ اس باب میں حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اس سند سے یعنی حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ibn Mas’ud i reported that Allah’s Messenger (SAW) said: I met Ibrahim on the night of miraj (ascension to the heavens) and he said to me, “0 Muhammad! convey to your ummah salaam from me and inform them that paradise has an excellent soil and sweet water, and is an even plain and its trees are: Glorified be Allah and praise be to Allah and there is no God but Allah, and Allah is the Greatest.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی الْجُهَنِيُّ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجُلَسَائِهِ أَيَعْجِزُ أَحَدُکُمْ أَنْ يَکْسِبَ أَلْفَ حَسَنَةٍ فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ کَيْفَ يَکْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ قَالَ يُسَبِّحُ أَحَدُکُمْ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ تُکْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ وَتُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ سَيِّئَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، موسیٰ جہنی، حضرت مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہم مجلس (صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے فرمایا کیا تم میں سے کوئی ایک ہزار نیکیاں کمانے بھی عاجز ہے؟ کسی شخص نے سوال کی کہ وہ کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی سو مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ کہے تو اس کے بدلے ایک ہزار نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اسکے ایک ہزار (صغیرہ) گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں۔
Sayyidina Sad (RA) reported that Allah’s Messenger said to those seated with him, “Is one of you unable to earn a thousand pious deeds?” One of them asked, “How can any of us earn a thousand pious deeds?” He said, “Let him glorify Allah (with a hundred times so that a thousand good deeds are credited to him and a thousand evil deeas are deleted from his record.’ [Muslim 2698, Ahmed 1496]