باب اس بارے میں کہ سواری پر سوار ہوتے وقت کیا کہے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْکَبَهَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّکَابِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ ثَلَاثًا فَلَمَّا اسْتَوَی عَلَی ظَهْرِهَا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا کُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا وَاللَّهُ أَکْبَرُ ثَلَاثًا سُبْحَانَکَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ثُمَّ ضَحِکَ قُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ ضَحِکْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ کَمَا صَنَعْتُ ثُمَّ ضَحِکَ فَقُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ ضَحِکْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ رَبَّکَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرُکَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، ابوالاحوص، ابواسحاق ، حضرت علی بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس انکے سوار ہونے کیلئے سواری لائی گئی۔ جب انہوں نے اپنا پاؤں رکاب میں رکھا تو کہا بِسْمِ اللَّهِ۔ الخ پھر جب اس پر بیٹھ گئے تو پھر کہا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا کُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ (پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے لئے مسخر کر دیا، ہم تو اسے قابو میں کرنے کی قوت نہیں رکھتے تھے اور ہمیں اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ پھر تین تین مرتبہ الْحَمْدُ لِلَّهِ اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہنے کے بعد یہ دعا پڑھی سُبْحَانَکَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ (تیری ذات پاک ہے۔ میں نے ہی اپنے آپ پر ظلم کیا پس تو مجھے معاف کر دے۔ کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہ معاف نہیں کر سکتا) ۔ پھر ہنسنے لگے۔ میں نے پوچھا امیر المومنین آپ کس بات پر ہنسے؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا ہی کیا جیسا کہ میں نے کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس پڑے تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ نے کس بات پر تبسم فرمایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے رب کو اپنے بندے کا یہ کہنا بہت پسند ہے کہ اے رب مجھے معاف کر دے کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔ اس باب میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Ali ibn Rabi’ah narrated: I observed Sayyidina Ali (RA) being brought his mount that he night ride it. When he put his foot in the stirrup, he said: (In the name of Allah). When he was seated on its back, he said: (All praise belongs to Allah.) Then he said: Glorified be He who has subjected (all) this to us and we ourselves were not capable to do it. And surely to our Lord we shall return. (43: 13-14) Then he said ((praise be to Allah)) three times ((Allah is The greatest)) three times, and: Glorified are You. Surely, I have wronged myself. So, forgive me, for, there is no one to forgive sins except you. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَارِقِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا سَافَرَ فَرَکِبَ رَاحِلَتَهُ کَبَّرَ ثَلَاثًا وَيَقُولُ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا کُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ فِي سَفَرِي هَذَا مِنْ الْبِرِّ وَالتَّقْوَی وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَی اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا الْمَسِيرَ وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَ الْأَرْضِ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا وَکَانَ يَقُولُ إِذَا رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ آيِبُونَ إِنْ شَائَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، حماد بن سلمہ، ابوزبیر، علی بن عبداللہ بارقی، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی سفر کیلئے جاتے اور سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے اور پھر سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا کُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ کہتے (پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے لئے مسخر کیا، ہم تو اسے قابو میں کرتے کی طاقت نہیں رکھتے تھے اور ہمیں اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے) پھر یہ دعا پڑھتے اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ فِي سَفَرِي هَذَا مِنْ الْبِرِّ وَالتَّقْوَی وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَی اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا الْمَسِيرَ وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَ الْأَرْضِ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ (اے اللہ مجھے اس سفر میں نیکی، تقوی اور ایسے عمل کی توفیق عطا فرما جس سے تو راضی ہو۔ اے اللہ ہمارے لئے چلنا آسان کر اور زمین کی مسافت کو چھوٹا کر دے، اے اللہ تو ہی سفر کا ساتھی اور اہل و عیال کا خلیفہ ہے اے اللہ سفر میں ہماری رفاقت اور اہل و عیال کی حفاظت فرما۔) پھر جب واپس تشریف لاتے تو فرماتے آيِبُونَ إِنْ شَائَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ اگر اللہ نے چاہا تو ہم لوٹنے والے، توبہ کرنے والے اور اپنے رب کی تعریف بیان کرنے والے ہیں۔) یہ حدیث حسن ہے۔
-