باب اسی کے بارے میں

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ قَالُوا بَلَى قَالَ ذِكْرُ اللَّهِ تَعَالَى قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا شَيْءٌ أَنْجَى مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ مِثْلَ هَذَا بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْهُ فَأَرْسَلَهُ-
حسین بن حریث، فضل بن موسی، عبداللہ بن سعید بن ابی ہند، زیاد مولی بن عیاش، ابی بحریہ، حضرت ابودرداء سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتاؤں جو تمہارے مالک (یعنی اللہ) کے نزدیک اچھا اور پاکیزہ ہے اور تمہارے درجات میں سب سے بلند اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے تمہارے کفار کی گردنیں مارنے اور ان کے تمہاری گردنیں مارنے سے بھی افضل ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا کہ اللہ کے عذاب سے بچانے والی ذکر الہی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ بعض حضرات نے یہ حدیث عبداللہ بن سعید سے اسی سند سے اسی کے مثل نقل کی ہے اور بعض نے عبداللہ بن سعید سے مرسل روایت کیا ہے۔
Sayyidina Abu Darda (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “Shall I not inform you of the best of your deeds and the purest of them in the sight of Allah, your Master-the raisers of your ranks, better for you than spending gold and silver in charity, and better for you than your encounter with your enemy whose necks you chop off and they strike at your necks?” They said, “Certainly (inform us).” He said, “Remembrance of Allah.” Mu’adh ibn Jabal said, uNothing is a better deliverer from Allah’s chastisement than remembrance of Allah.” [Ahmed 21761, Ibn e Majah 379]
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْوَصَّافِيِّ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَصَّافِيِّ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ-
صالح بن عبد اللہ، ابومعاویہ، وصافی، عطیہ، حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص سوتے وقت یہ دعا أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا (ترجمہ میں اللہ کی مغفرت کا طلبگار ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زندہ ہے اور سنبھالنے والا ہے، میں اس سے توبہ کرتا ہوں) تین مرتبہ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اسکے گناہ معاف فرمادے گا خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں یا درخت کے پتوں کے برابر یا (صحراء) عالج کی ریت کے برابر یا دنیا کے دنوں کے برابر ہی ہوں۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف عبداللہ بن ولیدوصافی کی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) reported that the Prophet ‘ said: If anyone says when he retires to his bed. “I seek forgiveness of Allah Who-there is no god besides Him, the Ever-Living, the Eternal, and I repent to Him.” three times, then Allah will forgive him his sins even though they be like the foam of the sea, or as many in number as the sand particles of Aalij, or equal to the number of days of this world. [Ahmed 11074]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ أَوْ تَبْعَثُ عِبَادَكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، عبدالملک بن عمیر، ربعی بن حراش، حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سونے کا ارادہ کرتے تو اپنا ہاتھ سر کے نیچے رکھ لیتے اور یہ کلمات کہتے اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ أَوْ تَبْعَثُ عِبَادَكَ الخ (یعنی اے اللہ مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا یا اٹھائے گا۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidma Hudhyfah ibn Yaman reported that when the Prophet (SAW) decided to sleep, he put his hand under his head and said: “ 0 Allah protect me from Your punishmenton the day on which You assemble or resurrect Your slaves.”
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ هُوَ السَّلُولِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَسَّدُ يَمِينَهُ عِنْدَ الْمَنَامِ ثُمَّ يَقُولُ رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرَوَى الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ لَمْ يَذْكُرْ بَيْنَهُمَا أَحَدًا وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَرَجُلٌ آخَرَ عَنْ الْبَرَاءِ وَرَوَى إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْبَرَاءِ وَعَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
ابوکریب، اسحاق بن منصور، ابراہیم بن یوسف بن ابی اسحاق، ان کے والد، ابواسحاق ، ابوبردہ، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت اپنے دائیں ہاتھ کو تکیہ بناتے اور یہ کلمات کہتے رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ الخ (یعنی اے اللہ مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا یا اٹھائے گا۔) یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ ثوری نے اسیابواسحاق سے وہ براء سے نقل کرتے ہیں۔ پھر یہ حدیث ابواسحاق سے ابوعبیدہ کے واسطے سے بھی مرفوعاً منقول ہے۔
Sayyidina Bara ibn Aazib (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) used to rest his head on his right hand while going to sleep and say: “0 Lord save me from Your purishment on the day You raise Your slaves.” [Ahmed 18694, Bukhari 1215, Tirmidhi 252] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا إِذَا أَخَذَ أَحَدُنَا مَضْجَعَهُ أَنْ يَقُولَ اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الْأَرَضِينَ وَرَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَفَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَالظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ وَالْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنْ الْفَقْرِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، عمرو بن عون، خالد بن عبد اللہ، سہیل، ان کے والد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ اگر کوئی سونے لگے تو یہ کلمات کہے اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الْأَرَضِينَ وَرَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَفَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَالظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ وَالْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنْ الْفَقْرِ الخ (یعنی اے اللہ، اے آسمانوں اور زمینوں کے پروردگار، اے ہمارے رب، اے ہر چیز کے رب، اے دانے اور گٹھلی کو چیز نے والے اور اے تورات ، انجیل اور قرآن نازل کرنے والے، میں تجھ سے ہر شر پہنچانے والی چیز کے شر سے پناہ مانگتا ہوں تو اسے اس کے بالوں سے پکڑنے والا ہے تو سب سے پہلے سے تجھ سے پہلے کچھ نہیں اور تو ہی آخر ہے تیرے بعد کچھ نہیں۔ تو سب سے اوپر ہے تجھ سے اوپر کچھ نہیں اور تو ہی باطن میں ہے تجھ سے مخفی کوئی چیز نہیں۔ (اے اللہ) میرا قرض ادا کر دے اور مجھے فقر سے بے نیاز (غنی) کر دے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidma Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger would command them that when one of them took to his bed, he must pray: “ O Allah, Lord of the heavens and the earth, our Lord and Lord of everything, Who splits the grain and the kernel, Who has sent down the Torah and the Injeel and the Qur’an. I seek refuge in You from the evil of every source of evil whom You do seize by the forelock! You are the First, nothing being before You and You are the last, nothing being after You. You are the Manifest, nothing being above You and You are the Hidden, nothing being beyond You, pay for me the debt and grant me riches rather than poverty.” [Ahmed 8969, Muslim 2713, Abu Dawud 5051, Ibn e Majah 3873] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ فِرَاشِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَلْيَنْفُضْهُ بِصَنِفَةِ إِزَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ بَعْدُ فَإِذَا اضْطَجَعَ فَلْيَقُلْ بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ فَإِذَا اسْتَيْقَظَ فَلْيَقُلْ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ فَلْيَنْفُضْهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ-
ابن ابی عمر، سفیان، ابن عجلان، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی بستر پر سے اٹھ کر جائے اور پھر دوبارہ لیٹنے لگے تو اسے اپنے ازار کے پلو سے تین مرتبہ جھاڑی کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اسکے جانے کے بعد وہاں کونسی چیز آئی۔ اور پھر جب لیٹے تو یہ دعا پڑھے بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ (اے میرے رب میں نے تیرے نام سے اپنا پہلو رکھا اور تیرے ہی نام سے اسے اٹھاتا ہوں لہذاگر تو میری جان لے لے تو اس پر رحم کرنا اور اگر چھوڑ دے تو اسکی حفاظت فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔) اور جب جاگے تو یہ کلمات کہے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ (یعنی تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جس نے میرے بدن کو عافیت دی، میری روح میری طرف لوٹا دی اور مجھے اپنے ذکر کی توفیق دی) اس باب میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA)eported that Allah’s Messenger said: When one of you gets up from his bed and then returns to it, he must dust it with the edge of his lower garment three times, for, he does not know what has come on it after he was gone. When he lies down, let him say: “ In Your name, my Lord, I put down my side, and in You do I raise it, If You take away my soul, have mercy on it, but if You send it (back), guard it with what You have guarded Your righteous slaves. “ When he wakes up, let him say: “ Praise belongs to Him Who gave health to my body and returned to me my soul and enab,,led me to remember Him.” [Ahmed 9460, Bukhari 7393] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالُوا حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ کَعْبٍ الْأَسْلَمِيُّ قَالَ کُنْتُ أَبِيتُ عِنْدَ بَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُعْطِيهِ وَضُوئَهُ فَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنْ اللَّيْلِ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنْ اللَّيْلِ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
اسحاق بن منصور، نضر بن شمیل و وہب بن جریر و ابوعامر عقدی وعبدالصمد بن عبدالوارث، ہشام دستوائی، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس سویا کرتا تھا اور آپ کو وضو کا پانی دیا کرتا تھا۔ پھر بہت دیر تک سنتا رہتا کہ آپ اللہ علیہ وسلم سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے اور الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ پڑھتے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Rabi’ah ibn Ka’b Aslami said, “I used to sleep at the door of the Prophet (SAW) and give him water for ablution. I could hear long in the night his repetition of: “Allah has heard him who praises Him” and could also hear long in the night his repetition of “All praise belongs to Allah”. [Ahmed 16576, Abu Dawud 1320, Ibn e Majah 3879, Nisai 1617] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ قَالَ اللَّهُمَّ بِاسْمِکَ أَمُوتُ وَأَحْيَا وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
عمر بن اسماعیل بن مجالد بن سعید ہمدانی، ان کے والد، عبدالملک بن عمیر، ربعی، حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے اللھم الخ (یعنی اے اللہ میں تیرے نام سے مرتا ہوں اور تیرے نام سے جیتا ہوں) اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدا ہوتے تو یہ دعا پڑھتے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ (یعنی تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں۔ جس نے مجھے مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Huzayfah ibn Yaman (RA) reported that when Allah’s Messenger ‘ decided to go to sleep, he would pray: “0 Allah, with Your name do I die and live. And when he woke up, he would pray:” Praise belongs to Allah who revived my soul after putting me to death, and to Him is the return. [Ahmed 23429, Bukhari 6312, Abu Dawud 5049, Ibn e Majah 3880]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي لَيْلَی حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْلَةً حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِکَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَکِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ کُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ کُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ کَرَامَتِکَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ وَعَيْشَ السُّعَدَائِ وَالنَّصْرَ عَلَی الْأَعْدَائِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِکَ حَاجَتِي وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَی رَحْمَتِکَ فَأَسْأَلُکَ يَا قَاضِيَ الْأُمُورِ وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ کَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِکَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْکَ فِيهِ وَأَسْأَلُکَهُ بِرَحْمَتِکَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالْأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُکَ الْأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّکَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّکَ رَحِيمٌ وَدُودٌ وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلَا مُضِلِّينَ سِلْمًا لِأَوْلِيَائِکَ وَعَدُوًّا لِأَعْدَائِکَ نُحِبُّ بِحُبِّکَ مَنْ أَحَبَّکَ وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِکَ مَنْ خَالَفَکَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ وَعَلَيْکَ الْإِجَابَةُ وَهَذَا الْجُهْدُ وَعَلَيْکَ التُّکْلَانُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي وَنُورًا فِي قَبْرِي وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَنُورًا مِنْ خَلْفِي وَنُورًا عَنْ يَمِينِي وَنُورًا عَنْ شِمَالِي وَنُورًا مِنْ فَوْقِي وَنُورًا مِنْ تَحْتِي وَنُورًا فِي سَمْعِي وَنُورًا فِي بَصَرِي وَنُورًا فِي شَعْرِي وَنُورًا فِي بَشَرِي وَنُورًا فِي لَحْمِي وَنُورًا فِي دَمِي وَنُورًا فِي عِظَامِي اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَأَعْطِنِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَکَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَا يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلَّا لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْکَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَی إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَذْکُرْهُ بِطُولِهِ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن عمران بن ابی لیلی، داؤد بن علی بن عبداللہ بن عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز تہجد سے فراغت کے بعد یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِکَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَکِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ کُلِّ سُوئٍ (ترجمہ۔ اے اللہ میں تجھ سے ایسی رحمت کا سوال کرتا ہوں کہ جس سے تو میرے دل کو ہدایت دے، میرے کام کو جامع بنادے، اسکی برکت سے میری پریشانی کو دور کر دے، میرے غیبی کاموں کو اس سے سنوار دے، میرے موجودہ درجات کو بلند کر دے، مجھے اس سے سیدھی راہ سکھا، میری الفت لوٹا دے اور مجھے ہر برائی سے بچا، اے اللہ مجھے ایسا ایمان و یقین عطا فرما جس کے بعد کفر نہ ہو اور ایسی رحمت عطا فرما کہ اس سے میں دنیا آخرت میں تیری کرامت کے شرف کو پہنچوں۔ اے اللہ میں تجھ سے قضاء میں کامیابی، شہداء کے مرتبے، نیک لوگوں کی زندگی اور دشمنوں پر تیری مدد کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ میں تیرے سامنے اپنی حاجت پیش کر رہا ہوں اگرچہ میری عقل کم اور میرا عمل ضعیف ہے۔ میں تیری رحمت کا محتاج ہوں۔ اے امور کو درست کرنے والے، اے سینوں کو شفاء عطا کرنے والے میں تجھ ہی سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے دوزخ کے عذاب سے اسی طرح بچا جس طرح تو سمندروں کو آپس میں ملنے سے بچاتا ہے اور بلاک کرنے والی دعا قبر کے فتنے سے بھی اسی طرح بچا۔ اے اللہ جو بھلائی میری عقل میں نہ آئے میری نیت اور سوال بھی اس وقت تک نہ پہنچا ہو لیکن تو نے اسکا اپنی کسی مخلوق سے وعدہ کیا ہو یا اپنے کسی بندے کو دینے والا ہو تو میں بھی تجھ سے اس بھلائی کو طلب کرتا ہوں اور تجھ سے تیری رحمت کے وسیلے سے مانگتا ہوں اے تمام جہانوں کے پروردگار، اے اللہ اے سخت قوت والے اور اے اچھے کام والے میں تجھ سے قیامت کے دن کے چین اور ہمیشگی کے دن مقربین کے ساتھ جنت کا سوال کرتا ہوں۔ جو گواہی دینے الے، رکوع و سجود کرنے والے اور وعدوں کو پورا کرنے والے ہیں۔ بے شک تو بڑا مہربان اور محبت کرنے والا ہے۔ تو جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔ اے اللہ ہمیں ہدایت یافتہ ہدایت دینے والے بنا، گمراہ ہونے اور گمراہ کرنے والے نہ بنا تو ہمیں اپنے دوستوں سے صلح کرنے والا اور دشمنوں کا دشمن بنا۔ ہم تیری محبت کے سبب ان سے محبت کریں جو تجھ سے محبت کریں اور تیری مخالفت کرنے والے سے دشمنی کریں کہ وہ تیرے دشمنی ہیں۔ اے اللہ یہ دعا ہے اب قبول کرنا تیرا کام ہے اور یہ کوشش ہے بھروسہ تو تجھ ہی پر ہے۔ یا اللہ میرے دل میں، میری قبر میں، میرے سامنے، میرے پیچھے، میرے دائیں بائیں۔ میرے اوپر نیچے، میرے کانوں میری آنکھوں، میرے بالوں میں، میرے بدن میں، میرے گوشت میں، میرے خون میں اور میری ہڈیوں میں میرے لیے نور ڈال دے۔ اے اللہ میرا نور بڑھا دے، مجھے نور عطا فرما اور میرے لیے نور بنا دے، وہ ذات پاک ہے جس نے عزت کی چادر اوڑھی اور اسے اپنی ذات سے مخصوص کر دیا، پاک ہے وہ ذات جس نے بزرگی کا لباس پہنا اور مکرم ہوا۔ پاک ہے وہ ذات جس کے علاوہ کوئی تسبیح کے لائق نہیں۔ پاک ہے وہ فضل اور نعمتوں والا، پاک ہے وہ بزرگی اور کرم والا اور پاک ہے وہ جلال اور برزگی والا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو ابن ابی لیلی کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ شعبہ اور سفیان ثوری اسے سلمہ بن کہیل سے وہ کریب سے وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس حدیث کا بعض حصہ نقل کرتے ہیں۔ لیکن پوری روایت نقل نہیں کرتے۔
Sayyidina Ibn Abbas reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) make this supplication when he had finished with his salah (of tahajjud): “ O Allah, I ask You for mercy from You by which You guide my heart, and by which You set my affairs right, and by which You remove my worry, and by which you carrect my secret, and by which You elevate my apparent condition, and by which You purify my deed, and by which You inspire me with right guidance, and by which You return my love, and by which You protect me from every evil. O Allah, grant me faith and a conviction after which there is no disbelief, and a mercy by which I acquire the honour of Your compassion in this world and the hereafter. 0 Allah, I ask Y.ou for success in (the grant or as reported) the decree, and the ranks of the martyrs, and the life of the fortunate, and triuMph over the enemies. O Allah, I place before You my need knowing that I have a deficient intelligence and poor deeds. I am in need of Your mercy! So, I ask You. 0 The one who decrees affairs and Who heals hearts-as You rescue (the stricken) on the seas-rescue me from the chastisement of hell and from the curse that ruins0 and from the trial in the graves. O Allah, that which my poor intelligence overlooked and my supplication did not encompass-of the good that You promised someone among Your creatures, or the good that You would grant one of Your slaves-so, I desire that from You longingly and I ask You for that through Your mercy, 0 Lord of the worlds. O Allah, Owner of the strong rope and of correct commands, I ask You for peace on the Day of Resurrection, and paradise on the day of everlasting life with those who are near to You, and witnesses, and observers of ruku and sujud (bowing and prostration), who fulfil their promises. You are The Most Merciful and The Most Loving. Indeed, You do what You desire to do! O Allah, cause us to guide and be rightly guided-not misled and not those who mislead (others), at peace with Your friends, but at war with Your enemies, that we may love those who love You and antagonise those who oppose You. O Allah, this is a supplication and it is upon You to grant it, and this is a humble effort yet reliance is placed on You. O Allah, make for me light in my heart, light in my grave, light before me, light behind me, light to my right, light to my left, light above me, light belowme, light in my hearing, light in my sight, light in my hair, light in my body, light in my flesh, light in my blood and light in my bones. 0 Allah, magnify for me light and give me light, and make for me light. Glorified is He who has covered Himself with honour and is known by it. Glorified is He whose garment is Majesty-and is honoured by it. Glorified is He-none deserves to be glorified except Him. Glorified is He Possessor of favour and blessings. Glorified is He, the Possessor of Majesty and Benevolence. Glorified is He, the Possessor of Majesty and Splendour. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَنَظَرَ إِلَی جُدْرَانِ الْمَدِينَةِ أَوْضَعَ رَاحِلَتَهُ وَإِنْ کَانَ عَلَی دَابَّةٍ حَرَّکَهَا مِنْ حُبِّهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی سفر سے لوٹتے تو مدینہ کی دیواروں پر نظر پڑنے پر اپنی اونٹنی کو دوڑاتے اور اگر کسی اور سواری پر ہوتے تو اسے بھی تیز کر دیتے یہ مدینہ کی محبت کی وجہ سے ہوتا تھا۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that when the Prophet (SAW) returned from a journey and he saw the walls of Madinah, he hastened his she-camel; and even if he was on another animal, he hastened it . [Ahmed 12619, Bukhari 1802]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ سَفَرًا فَزَوِّدْنِي قَالَ زَوَّدَکَ اللَّهُ التَّقْوَی قَالَ زِدْنِي قَالَ وَغَفَرَ ذَنْبَکَ قَالَ زِدْنِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قَالَ وَيَسَّرَ لَکَ الْخَيْرَ حَيْثُمَا کُنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
عبداللہ بن ابی زیاد، سیار، جعفر بن سلیمان، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سفر کیلئے روانہ ہو رہا ہوں مجھے زاد راہ دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تجھے تقوی کا زاد راہ عطا فرمائے اس نے عرض کیا اور زیادہ دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور تیرے گناہ معاف کرے۔ اس نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں اور زیادہ دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو جہاں کہیں بھی ہو اللہ تعالیٰ تیرے لئے خیر کو آسان کر دے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that a man came to Allah’s Messenger and said, “0 Messenger of Allah, I intend to set on a journey. So, give me provision.” He said, “May Allah give you provision of taqwa (righteousness).” He said, “Give me more.” Allah’s Messenger said, “And, may He forgive your sins.” He said, “Give me more, may my parents be ransomed to you.” He said, “And may He make the goodness easy for you wherever you are.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْکِنْدِيُّ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُسَافِرَ فَأَوْصِنِي قَالَ عَلَيْکَ بِتَقْوَی اللَّهِ وَالتَّکْبِيرِ عَلَی کُلِّ شَرَفٍ فَلَمَّا أَنْ وَلَّی الرَّجُلُ قَالَ اللَّهُمَّ اطْوِ لَهُ الْأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
موسی بن عبدالرحمن کندی کوفی، زید بن حباب، اسامہ بن زید، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سفر پر جانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ مجھے وصیت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تقوی اختیار کرو، ہر بلندی پر تکبیر ( اللَّهُ أَکْبَرُ) کہو۔ اور جب وہ شخص واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کیلئے زمین کی مسافت کو کم کر دے اور اس پر سفر آسان کر۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that a man said to Allah’s Messenger (SAW) Messenger of Allah, I intend to travel. Do give me some advice.” He said, “You must adopt taqwa-a God-fearing life-and call the takbir (Allahu Akbar Allah is the Greatest) at every incline.” When he turned to go, Allah’s Messenger (SAW) prayed for him: 0 Allah, shrink the distance for him and make the journey easy for him. [Ahmed 8317, Ibn e Majah 2771] --------------------------------------------------------------------------------