باب

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَ هَانِئًا مَوْلَی عُثْمَانَ قَالَ کَانَ عُثْمَانُ إِذَا وَقَفَ عَلَی قَبْرٍ بَکَی حَتَّی يَبُلَّ لِحْيَتَهُ فَقِيلَ لَهُ تُذْکَرُ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَلَا تَبْکِي وَتَبْکِي مِنْ هَذَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْقَبْرَ أَوَّلُ مَنْزِلٍ مِنْ مَنَازِلِ الْآخِرَةِ فَإِنْ نَجَا مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَيْسَرُ مِنْهُ وَإِنْ لَمْ يَنْجُ مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَشَدُّ مِنْهُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَيْتُ مَنْظَرًا قَطُّ إِلَّا الْقَبْرُ أَفْظَعُ مِنْهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ يُوسُفَ-
ہناد، یحیی بن معین، ہشام بن یوسف، عبداللہ بن بحیر حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام ہانی سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عثمان کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو اتنا روتے کہ آپ کی داڑھی مبارک تر ہو جاتی ان سے کہا گیا کہ آپ جنت ودوزخ کے ذکر پر اتنا نہیں روتے جتنا قبر کو دیکھ کر روتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے حضرت عثمان نے فرمایا اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے اگر کسی نے اس سے نجات پالی تو بعد کے مرحلے اس کے لئے آسان ہیں لیکن اگر کسی شخص کو اس سے نجات نہ ملی تو بعد کے مرحلے اس سے بھی زیادہ سخت ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے قبر کے منظر سے زیادہ گبھراہٹ میں مبتلا کرنے والا منظر نہیں دیکھا یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اس حدیث کو ہشام بن یوسف کی سند سے جانتے ہیں
Abdullah ibn Bujayr (RA) reported on the authority of Hani, the freedman of Sayyidina Uthman (RA): When Uthman stood by a grave, he wept so much that his beard would get wet. So, it was said to him” Paradise and the Fire are also mentioned but you do not weep, yet you weep here (why)? He said, “ Surely, Allah’s Messenger (SAW) said , ‘The grave s the first stop of the several stops before the hereafter, and deliverance from it means that after it is an easy sailing, but if one does not get deliverance from it then the following stages are more severe than it’.” He also said, I have not seen a sight more frightening than the sight of the grave. [Ibn e Majah 4267]
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ يَعْنِي رَجُلًا أَبْشِرْ بِالْجَنَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَلَا تَدْرِي فَلَعَلَّهُ تَکَلَّمَ فِيمَا لَا يَعْنِيهِ أَوْ بَخِلَ بِمَا لَا يَنْقُصُهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
سلیمان بن عبدالجبار بغدادی، عمر بن حفص بن غیاث، غیاث، اعمش، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صحابی کی وفات ہوئی تو ایک شخص نے اسے جنت کی بشارت دی پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیا معلوم کہ شاید اس نے کوئی فضول بات کی ہو یا کسی ایسی چیز کے خرچ کرنے میں بخل سے کام لیا ہو جسے خرچ کرنے سے اس کو کوئی نقصان نہیں تھا یہ حدیث غریب ہے
Sayyidina Anas (RA) ibn Malik narrated : One of the companions died, so another gave tidings of Paradise (for him). Allah’s Messenger (SAW) said, “How do you know he might have spoken the meaningless or may have been niggardly when spending was not harmful”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَمَاعَةَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ قُرَّةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
احمد بن نصر نیشاپوری، ابومسہر، اسماعیل بن عبداللہ بن سماعة، اوزاعی، قرة، زہری، ابوسلمة، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے بہترین مسلمان ہونے کا تقاضا ہے کہ لغو باتوں کو چھوڑ دے یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف ابوسلمہ نے ابوہریرہ سے مرفوعا نقل کیا ہے
Abu huraira (RA) reported that Allah;s Messenger (SAW), “ Of the excellence of a man’s Islam is that he shuns the meaningless” [Ibn e Majah 3976]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکَهُ مَا لَا يَعْنِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَکَذَا رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِکٍ مُرْسَلًا وَهَذَا عِنْدَنَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ لَمْ يُدْرِکْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ-
قتیبہ، مالک بن انس، زہری، علی بن حسین بھی مالک سے وہ زہری اور وہ علی بن حسین سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین مسلمان ہونے کے لئے کسی شخص کا لایعنی باتوں کو ترک کر دینا ہی کافی ہے زہری کے کئے ساتھی بھی علی بن حسین سے اسی طرح کی حدیث مرفوعا نقل کرتے ہیں
Qutaybah also reported from Maalik from Zuhri and he form Ali ibn Husayn that Allah;s Messenger (SAW) said, “ It is enough for a man to be an excellent Muslim that he gives up the meaningless” [ Ahmed 1732]
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُعِنَ عَبْدُ الدِّينَارِ لُعِنَ عَبْدُ الدِّرْهَمِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيث مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا أَتَمَّ مِنْ هَذَا وَأَطْوَلَ-
بشربن ہلال صواف، عبدالوارث بن سعید، یونس، حسن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دینار اور دراہم کے بندوں پر لعنت کی گئی یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے اور اس کے علاوہ بھی ابوہریرہ سے مرفوعا منقول ہے جس اس سے طویل ہے
Sayyidina Abu Hurayrah is reported that Allah’s Messenger said, “Cursed is the slave of the dinar. Cursed is the slave of the dirham.”
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ زَکَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ أُرْسِلَا فِي غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَهَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْئِ عَلَی الْمَالِ وَالشَّرَفِ لِدِينِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُرْوَی فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصِحُّ إِسْنَادُهُ-
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، زکریا بن ابی زائدہ، محمد بن عبدالرحمن بن سعد بن زرارة بن کعب انصاری اپنے والد سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ اگر وہ بھوکے بھیڑئیے بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دئیے جائیں تو وہ انتا نقصان نہیں کرتے جتنا مال اور مرتبے کی حرص انسان کے دین کو خراب کرتی ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی حدیث منقول ہے لیکن اس کی سند صحیح نہیں
Ibn Ka’b ibn Maalik Ansari (R.A) reported from his father that Allah’s Messenger (SAW) said, “Two hungry wolves sent to sheep do not cause more destruction than a man’s greed for property and honour causes to his religion.” [Ahmed 15784]
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْکِنْدِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي الْمَسْعُودِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی حَصِيرٍ فَقَامَ وَقَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اتَّخَذْنَا لَکَ وِطَائً فَقَالَ مَا لِي وَمَا لِلدُّنْيَا مَا أَنَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا کَرَاکِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
موسی بن عبدالرحمن کندی، زید بن حباب، مسعودی، عمرو بن مرة، ابراہیم، علقمة، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بوریے پر سو کر اٹھے تو آپ کے جسم مبارک پر چٹائی کے نشانات تھے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں اجازت دیجئے کہ آپ کے لئے ایک بچھونا بنا دیں آپ نے فرمایا مجھے دنیا سے کیا کام میں تو دنیا میں اس طرح ہوں کہ جیسے کوئی سوار کسی درخت کے نیچے سائے کی وجہ سے بیٹھ گیا پھر وہاں سے روانہ ہوگیا اور درخت کو چھوڑ دیا اس باب میں حضرت ابن عمر اور ابن عباس سے بھی روایت ہے یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Abdullah (R.A) narrated: Allah’s Messenger (SAW) slept on a reed mat. He got up and its marks were impressed on his body. We said, “0 Messenger of Allah, if we could fetch for you a bed!” He said, “What have Ito do with the world? I am not in this world but like a rider who shades himself under a tree only to move onward and leave it.” [Ibn e Majah4109, Ahmed 3709]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَأَبُو دَاوُدَ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ وَرْدَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ عَلَی دِينِ خَلِيلِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحَدُکُمْ مَنْ يُخَالِلُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن بشار، ابوعامر و ابوداؤد، زہیر بن محمد، موسیٰ بن وردان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا آدمی اپنے دوست کے دین پر ہے پس تم میں سے ہر ایک کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کس کو دوست بنا رہا ہے یہ حدیث حسن غریب ہے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “A man is on the religion of his friend, so let each of you observe whom he be friends.” [Ahmed 8034, Abu Dawud 833]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثٌ فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَی وَاحِدٌ يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَی عَمَلُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
سوید، عبد اللہ، سفیان بن عیینہ، عبداللہ بن ابی بکر، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں ان میں سے دو واپس آجاتی ہیں اور ایک وہیں رہ جاتی ہے اس کے پیچھے اس کا مال اولاد اور عمل جاتے ہیں اولاد اور مال واپس آجاتے ہیں اور عمل باقی رہتا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Anas ibn Maalik (R.A) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Three things follow the deceased, two return while one remains. His family, his wealth and his deeds follow him. His family and his wealth return while his deeds remain behind.” [Ahmed 12081, Bukhari 6514, Nisai 1933]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنِي الْمُحَارِبِيُّ عَنْ عَمَّارِ بْنِ سَيْفٍ الضَّبِّيِّ عَنْ أَبِي مُعَانٍ الْبَصْرِيِّ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جُبِّ الْحَزَنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا جُبُّ الْحَزَنِ قَالَ وَادٍ فِي جَهَنَّمَ تَتَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّمُ کُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَدْخُلُهُ قَالَ الْقُرَّائُ الْمُرَائُونَ بِأَعْمَالِهِمْ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
ابوکریب، محاربی، عماربن سیف ضبی، ابومعان بصری، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غم کے کنویں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غم کا کنواں کیا ہے آپ نے فرمایا جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم بھی دن میں سو مرتبہ پناہ مانگتا ہے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں کون داخل ہوگا آپ نے فرمایا ریاکاری سے قرآن پڑھنے والے یہ حدیث غریب ہے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘Seek refuge in Allah from jubb al-hazn.” They asked, “0 Messenger of Allah, what is jubb al-hazn?” He said “It is a valley in Hell from which (the rest of) Hell seeks refuge a hundred times each day.” It was said, “O Messenger of Allah, who will enter it?” He said, “The reciters (of the Quran) who display their deeds.” [Ibn e Majah2561]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَعْمَلُ الْعَمَلَ فَيُسِرُّهُ فَإِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ أَعْجَبَهُ ذَلِکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ أَجْرَانِ أَجْرُ السِّرِّ وَأَجْرُ الْعَلَانِيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَی الْأَعْمَشُ وَغَيْرُهُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَأَصْحَابُ الْأَعْمَشِ لَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ فَأَعْجَبَهُ فَإِنَّمَا مَعْنَاهُ أَنْ يُعْجِبَهُ ثَنَائُ النَّاسِ عَلَيْهِ بِالْخَيْرِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَيُعْجِبُهُ ثَنَائُ النَّاسِ عَلَيْهِ لِهَذَا لِمَا يَرْجُو بِثَنَائِ النَّاسِ عَلَيْهِ فَأَمَّا إِذَا أَعْجَبَهُ لِيَعْلَمَ النَّاسُ مِنْهُ الْخَيْرَ لِيُکْرَمَ عَلَی ذَلِکَ وَيُعَظَّمَ عَلَيْهِ فَهَذَا رِيَائٌ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ فَأَعْجَبَهُ رَجَائَ أَنْ يَعْمَلَ بِعَمَلِهِ فَيَکُونُ لَهُ مِثْلُ أُجُورِهِمْ فَهَذَا لَهُ مَذْهَبٌ أَيْضًا-
محمد بن مثنی، ابوداؤد، ابوسنان شیبانی، حبیب بن ابی ثابت، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخص کے متعلق کیا حکم ہے جو اپنے کسی نیک عمل کو چھپاتا ہے لیکن جب وہ ظاہر ہو جاتا ہے تو بھی وہ اس کے ظاہر ہو جانے کو پسند کرتا ہے آپ نے فرمایا اس کے لئے دو اجر ہیں ایک چھپانے کا اور دوسرا ظاہر ہو جانے کا یہ حدیث غریب ہے اعمش نے حبیب بن ابی ثابت سے اور وہ ابوصالح سے یہ حدیث مرسلا نقل کرتے ہیں بعض اہل علم اس حدیث کی تفسیر اس طرح کرتے ہیں کہ جب اس کی نیکی لوگوں پر ظاہر ہو جاتی ہے اور وہ اس کی تعریف کرتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہوتا ہے اور اسے آخرت میں بہتر معاملے کی امید ہوتی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اللہ کی زمین پر گواہ ہو لیکن اگر کوئی شخص لوگوں کے اس سے مطلع ہونے کو اس لئے پسند کرے کہ وہ اس کی تعظیم کریں گے تو یہ ریاکاری ہے جبکہ بعض علماء یہ بھی کہتے ہیں کہ لوگوں کے اس کے بھلائی سے مطلع ہونے پر خوشی کا مطلب یہ ہے کہ لوگ بھی اس نیک کام میں اس کی اتباع کریں گے اور اسے بھی اجر ملے گا تو یہ ایک مناسب بات ہے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that a man said to Allah’s Messenger (SAW) “O Messenger of Allah, a man performs a deed and keeps it a secret. But when it becomes known, it pleases him.” He said, “He has two rewards, reward for the secret and reward for it being known.” [Ibn e Majah 4226]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ آخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ وَبَيْنَ أَبِي الدَّرْدَائِ فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَائِ فَرَأَی أُمَّ الدَّرْدَائِ مُتَبَذِّلَةً فَقَالَ مَا شَأْنُکِ مُتَبَذِّلَةً قَالَتْ إِنَّ أَخَاکَ أَبَا الدَّرْدَائِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا قَالَ فَلَمَّا جَائَ أَبُو الدَّرْدَائِ قَرَّبَ إِلَيْهِ طَعَامًا فَقَالَ کُلْ فَإِنِّي صَائِمٌ قَالَ مَا أَنَا بِآکِلٍ حَتَّی تَأْکُلَ قَالَ فَأَکَلَ فَلَمَّا کَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَائِ لِيَقُومَ فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ نَمْ فَنَامَ ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ فَقَالَ لَهُ نَمْ فَنَامَ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ الصُّبْحِ قَالَ لَهُ سَلْمَانُ قُمْ الْآنَ فَقَامَا فَصَلَّيَا فَقَالَ إِنَّ لِنَفْسِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِرَبِّکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِضَيْفِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِأَهْلِکَ عَلَيْکَ حَقًّا فَأَعْطِ کُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَا ذَلِکَ فَقَالَ لَهُ صَدَقَ سَلْمَانُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعُمَيْسِ اسْمُهُ عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ أَخُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيِّ-
محمد بن بشار، جعفر بن عون، ابوعمیس، حضرت عون بن ابی جحیفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلمان کو ابودرداء کا بھائی بنایا تو ایک مرتبہ سلمان ابودرداء سے ملنے کے لئے آئے اور ام درداء کو میلی کچیلی حالت میں دیکھ کر اس کا سبب دریافت کیا انہوں نے کہا کہ تمہارے بھائی ابودرداء کو دنیا سے کوئی رغبت نہیں پھر ابودرداء آگئے اور سلمان کے سامنے کھانا لگا دیا اور کہنے لگے کہ تم کھاؤ میں روزے سے ہوں سلمان نے کہا میں ہرگز اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک تم میرے ساتھ شریک نہیں ہوگے راوی کہتے ہیں کہ اس پر ابودرداء نے کھانا شروع کر دیا رات ہوئی تو ابودرداء عبادت کے لئے جانے لگے لیکن سلمان نے انہیں منع کر دیا اور کہا سو جاؤ چنانچہ وہ سو گئے تھوڑی دیر بعد دوبارہ جانے لگے تو اس مرتبہ بھی سلمان نے انہیں سلا دیا پھر جب صبح قریب ہوئی تو سلمان نے انہیں کہا کہ اب اٹھو چنانچہ دونوں اٹھے اور نماز پڑھی پھر سلمان نے فرمایا تمہارے نفس کا بھی تم پر حق ہے تمہارے رب کا بھی تم پر حق ہے تمہارے مہمان کا بھی تم پر حق ہے اور اسی طرح تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے لہذا ہر صاحب حق کو اس کا حق ادا کرو اس کے بعد وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ قصہ بیان کیا آپ نے فرمایا سلمان نے ٹھیک کہا یہ حدیث صحیح ہے اور ابوعمیس کا نام عقبہ بن عبداللہ ہے یہ عبدالرحمن بن عبداللہ مسعودی کے بھائی ہیں
Sayyidina Abu Juhayfah narrated: Allah’s Messenger (SAW) established fraternal ties between Salman and Abu Darda. Once, Salman visited Abu Darda and observed Umm Darda in a hackneyed condition, so he asked, “What is wrong with you? Worn-out?” She Said, “Abu Darda has no worldly ambition.” When Abu Darda came, he served the meal to Salman and said, “I will not eat till you eat.” So, he ate. When it was night, Abu Darda stood ip in prayer but Salman said to him, “Sleep,” so he slept, but soon got up to pray. Salman said to him, “Sleep”, so he slept. When it was morning, Salman said to him. “Stand up, now.” So, he stood up and they offered salah and he said, “Indeed, your soul has a right over you, your Lord has a right over you, your guest has a right over you. So give every owner of right” They came to the Prophet and he related what had transpired to him and he said, “Salam has spoken the truth.” [Bukhari 1968]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ الْوَرْدِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ کَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَی عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنْ اکْتُبِي إِلَيَّ کِتَابًا تُوصِينِي فِيهِ وَلَا تُکْثِرِي عَلَيَّ فَکَتَبَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَی مُعَاوِيَةَ سَلَامٌ عَلَيْکَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ الْتَمَسَ رِضَا اللَّهِ بِسَخَطِ النَّاسِ کَفَاهُ اللَّهُ مُؤْنَةَ النَّاسِ وَمَنْ الْتَمَسَ رِضَا النَّاسِ بِسَخَطِ اللَّهِ وَکَلَهُ اللَّهُ إِلَی النَّاسِ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ-
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، حضرت عبدالوہاب بن ورد مدینہ کے ایک شخص سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ مجھے ایک خط لکھیے جس میں نصیحتیں ہوں لیکن زیادہ نہ ہوں راوی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے حضرت معاویہ کو لکھا (سَلَامٌ عَلَيْکَ أَمَّا بَعْدُ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی رضا کو لوگوں کے غصے میں تلاش کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے لوگوں کی تکلیف دور کر دے گا اور جو شخص لوگوں کی رضامندی کو اللہ کے غصے میں تلاش کرے گا اللہ تعالیٰ اسے انہیں کے سپرد کر دے گا وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ
Abdullah ibn Wahhad ibn Ward reported from a man of Madinah who said: Mu’awiyah wrote to Ayshah (RA) “Write to me a letter giving me instructions, but do not make it too much over me.” So, she worte to him, “Peace be on you! To proceed, I had heard Allah’s Messenger (SAW) say, ‘He who seeks Allah’s pleasure in people’s anger, (finds that) Allah suffices him against people’s confrontaion. But, as for him who seeks the pleasure of the people in Allah’s wrath, Allah entrusts him to the people. And peace be on you.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا کَتَبَتْ إِلَی مُعَاوِيَةَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
محمد بن یحیی، محمد بن یوسف، سفیان، ہشام بن عروہ، عائشہ سے وہ سفیان وہ ہشام بن عروہ سے وہ اپنے والد سے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت امیر معاویہ کو لکھا اس کے بعد گزشتہ حدیث کے ہم معنی روایت موقوفا منقول ہے
-