باب

حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ قَدِمَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ فَقُلْتُ أَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ فَبَکَی وَقَالَ إِنَّکَ لَشَبِيهٌ بِسَعْدٍ وَإِنَّ سَعْدًا کَانَ مِنْ أَعْظَمِ النَّاسِ وَأَطْوَلِهِمْ وَإِنَّهُ بُعِثَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مَنْسُوجٌ فِيهَا الذَّهَبُ فَلَبِسَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَامَ أَوْ قَعَدَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا فَقَالُوا مَا رَأَيْنَا کَالْيَوْمِ ثَوْبًا قَطُّ فَقَالَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا تَرَوْنَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوعمار، فضل بن موسیٰ محمد بن عمرو، واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، انس بن مالک، حضرت واقد بن عمر بن سعد بن معاذ کہتے ہیں کہ انس بن مالک تشریف لائے تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا میں واقد بن عمر ہوں حضرت انس رونے لگے اور فرمایا تمہاری شکل سعد سے ملتی ہے اور وہ بہت بڑے لوگوں میں سے تھے انہوں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی جبہ بھیجا جس پر سونے کا کام ہوا تھا جب آپ نے اسے پہنا اور منبر پر تشریف لائے تو لوگ اسے چھونے لگے اور کہنے لگے کہ ہم نے آج تک ایسا کپڑا نہیں دیکھا آپ نے فرمایا کیا تم لوگ اس پر تعجب کرتے ہو حضرت سعد کے جنتی رومال اس سے اچھے ہیں جو تم دیکھ رہے ہو اس باب میں حضرت اسماء بنت ابی بکر سے بھی حدیث منقول ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Waqid ibn Amr ibn Sad ibn Mu’adh narrated: When Anas ibn Maalik came, I went to him. He asked me, “Who are you?’ I said, “I am Waqid ibn Amr.” He wept, saying, “You resemble Sad and Sad was among great men... .and greater! He had sent to the Prophet (SAW) a silk robe with gold embroidery. He wore it and climbed up the minbar. He stood up or sat down (on it) and people began to touch (and examine) it, saying that they had not ever seen a garment like that. He said, ‘Do you wonder at it. Indeed, Sad’s handkerchieves in Paradise will be better than what you see.’” [Nisai 5312] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ وَلَهُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
ابن عمر، سفیان بن عیینہ، ابن ابونجیح، مجاہد، حضرت ام ہانی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ نے چار گیسو مبارک (گندھے ہوئے) تھے۔
Sayyidah Umm Hani (RA) said that when Allah’s Messenger (SAW) came to Makkah, he had four plaits (in his hair). [Abu Dawud 4191]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ الْمَکِّيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ وَلَهُ أَرْبَعُ ضَفَائِرَ أَبُو نَجِيحٍ اسْمُهُ يَسَارٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ مَکِّيٌّ قَالَ مُحَمَّدٌ لَا أَعْرِفُ لِمُجَاهِدٍ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی ابراہیم بن نافع مکی، ابن ابونجیح، مجاہد، حضرت ام ہانی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ کے چار گندھے ہوئے گیسو مبارک تھے۔ یہ حدیث حسن ہے عبداللہ بن ابونجیح مکی ہیں۔ ابونجیح کا نام یسار ہے امام بخاری فرماتے ہیں کہ ام ہانی سے مجاہد کے سماع کا مجھے علم نہیں۔
Sayyidah Umm Hani (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) came to Makkah and he had four plaits.
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمْرَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا کَبْشَةَ الْأَنْمَارِيَّ يَقُولُ کَانَتْ کِمَامُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُطْحًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ مُنْکَرٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ بَصْرِيٌّ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَغَيْرُهُ وَبُطْحٌ يَعْنِي وَاسِعَةً-
حمید بن مسعدہ، محمد بن حمر، ابوسعید، عبداللہ بن بسر، حضرت ابوکبشہ انماری فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کی ٹوپیاں سروں سے ملی ہوئی تھیں (اونچی نہیں تھیں) یہ حدیث منکر ہے عبداللہ بن بسر بصری محدثین کے نزدیک ضعیف ہے یحیی بن سعید وغیرہ نے انہیں ضعیف کہا ہے۔ بطح کے معنی کشادہ کے ہیں۔
Abdullah ibn Busr reported that he heard Sayyidina Abu Kabshah Anmari (RA) say that the caps of the sahabah of Allah’s Messenger (SAW) were flat (level with their heads).
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ فَقَالَ هَذَا مَوْضِعُ الْإِزَارِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِي الْکَعْبَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ-
قتیبہ، ابوالاحوص، ابواسحاق ، مسلم بن نذیر، حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری پنڈلی یا اپنی پنڈلی کا سخت حصہ پکڑ کر فرمایا تہند کی یہ جگہ ہے۔ اگر نہ مانے تو تھوڑا سا نیچے یہ بھی نہ ہو تو تہند کا ٹخنوں سے کوئی تعلق نہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے شعبہ اور ثوری نے اس حدیث کو ابواسحاق سے روایت کیا ہے۔
Sayyidina Huzayfah (RA) narrated : Allah’s Messenger (SAW) caught the shin of my leg, or of his own leg, and said, “This is the limit of the lower garment (or wrapper) and if you cannot reconcile then a little lower, and, if not, then if has no right on the ankles.” [Ibn e Majah 3572]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْعَسْقَلَانِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ رُکَانَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رُکَانَةَ صَارَعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَرَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُکَانَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ فَرْقَ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُشْرِکِينَ الْعَمَائِمُ عَلَی الْقَلَانِسِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَائِمِ وَلَا نَعْرِفُ أَبَا الْحَسَنِ الْعَسْقَلَانِيَّ وَلَا ابْنَ رُکَانَةَ-
قتیبہ، محمد بن ربیعہ، ابوحسن عسقلانی، حضرت ابوجعفر بن محمد بن رکانہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رکانہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کشتی کی تو آپ نے انہیں بچھاڑ دیا حضرت رکانہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہمارے اور مشرکین کے درمیان صرف ٹوپیوں پر عمامہ باندھنے کا فرق ہے۔ یہ حدیث غریب ہے اس کی سند قوی نہیں۔ ابوحسن عسقلانی اور ابن رکانہ کو ہم نہیں جانتے۔
Abu Ja’far ibn Muhan-unad ibn Rukanah reported on the authority of his father that when Rukanah wrestled with him, the Prophet iii knocked him down. Rukanah said that he heard Allah’s Messenger iit say, “The difference between us and the polytheists lies in turbans over caps (that we wear).” [Abu Dawud 4078] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُهَا الْحِبَرَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
محمد بن بشار، معاذ بن ہشام، قتادہ، حضرت انس سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک پسندیدہ ترین لباس دھاری دار چادر تھی یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that the dress dearest to Allah’s Messenger was a stripped cloak. [Bukhari 5812, Muslim 2019]