باب

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْمِقْدَادُ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أُدْنِيَتْ الشَّمْسُ مِنْ الْعِبَادِ حَتَّی تَکُونَ قِيدَ مِيلٍ أَوْ اثْنَيْنِ قَالَ سُلَيْمٌ لَا أَدْرِي أَيَّ الْمِيلَيْنِ عَنَی أَمَسَافَةُ الْأَرْضِ أَمْ الْمِيلُ الَّذِي تُکْتَحَلُ بِهِ الْعَيْنُ قَالَ فَتَصْهَرُهُمْ الشَّمْسُ فَيَکُونُونَ فِي الْعَرَقِ بِقَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَی عَقِبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَی رُکْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَی حِقْوَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَی فِيهِ أَيْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ-
سوید بن نصر، ابن مبارک، عبدالرحمن بن یزید بن جابر، سلیم بن عامر، حضرت مقداد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن سورج بندوں سے صرف ایک یا دو میل کے فاصلے پر رہ جائے گا سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ کون سا میل مراد لیا زمین کی مسافت یا وہ سلائی جس سے سرمہ لگایا جاتا ہے پھر فرمایا کہ سورج لوگوں کو پگھلانا شروع کر دے گا چنانچہ لوگ اپنے اپنے اعمال کے مطابق پسینے میں ڈوبے ہوئے ہوں گے کوئی ٹخنوں تک کوئی گھٹنوں تک کوئی کمر تک اور کوئی منہ تک ڈوبا ہوگا پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے منہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا گویا کہ اسے لگام ڈال دی گئی ہو اس باب میں حضرت ابوسعید اور ابن عمر سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Miqdad a companion of Allah’s Messenger (SAW) reported having heard him say, “When it is the Day of Resurrection, the sun will be drawn nearer to the slaves till it is a mile or two away from them.” Sulaym ibn Aamir said, “I do not know what he meant by two miles the measure of earthly distance or the one with which collyrium is applied to the eyes so said, ‘The sun will melt them so that they will drown Muslim their perspiration to the limits of their deeds. There will be among them those who are taken in up to their heels, and I taken in up to their knees, and those who are taken in up to their backs (waists) and those who are covered up to their faces” Allah’s Messenger gestured with his hand up to his mouth as though reign was tied to it. [Ah23874, Muslim 2864]
حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِيَّا يَحْيَی بْنُ دُرُسْتَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَمَّادٌ وَهُوَ عِنْدَنَا مَرْفُوعٌ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَقُومُونَ فِي الرَّشْحِ إِلَی أَنْصَافِ آذَانِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوزکریا یحیی بن درست بصری، حماد بن زید، ایوب نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہما سے وہ ایوب سے وہ نافع سے اور وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث غیر مرفوع نقل کرتے ہیں حماد کہتے ہیں یہ حدیث اس آیت کی تفسیر ہے (يَّوْمَ يَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ) 83۔ المطففین : 6) یعنی جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے آپ نے فرمایا پسینہ ان کے آدھے کانوں تک ہوگا یہ حدیث حسن صحیح ہے
Abu Zakariya Yahya ibn Durust Busri reported from Hammad ibn Zayd fromi from Ayyub from Nafi from Ibn Umar (RA) Hammad said: “A day when mankind shall stand before the Lord of the worlds” (83:6) their perspiration will drown them up to the middle of their ears.
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
ہناد، عیسیٰ بن یونس، ابن عون، نافع، ابن عمر بھی عیسیٰ سے وہ ابن عون سے وہ نافع سے وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کے مانند نقل کرتے ہیں
-
حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ کُوفِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَمُرُّ بِالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمْ الْقَوْمُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمْ الرَّهْطُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَلَيْسَ مَعَهُمْ أَحَدٌ حَتَّی مَرَّ بِسَوَادٍ عَظِيمٍ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قِيلَ مُوسَی وَقَوْمُهُ وَلَکَنِ ارْفَعْ رَأْسَکَ فَانْظُرْ قَالَ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ مِنْ ذَا الْجَانِبِ وَمِنْ ذَا الْجَانِبِ فَقِيلَ هَؤُلَائِ أُمَّتُکَ وَسِوَی هَؤُلَائِ مِنْ أُمَّتِکَ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ فَدَخَلَ وَلَمْ يَسْأَلُوهُ وَلَمْ يُفَسِّرْ لَهُمْ فَقَالُوا نَحْنُ هُمْ وَقَالَ قَائِلُونَ هُمْ أَبْنَاؤُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا عَلَی الْفِطْرَةِ وَالْإِسْلَامِ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هُمْ الَّذِينَ لَا يَکْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ أَنَا مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ أَنَا مِنْهُمْ فَقَالَ سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ-
ابوحصین عبداللہ بن احمد بن یونس، عبشربن قاسم، حصین، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج تشریف لے گئے تو آپ کا ایسے نبی یا نبیوں پر گزر ہوا کہ ان کے ساتھ ایک قوم تھی پھر کسی نبی یا نبیوں پر سے گزرے تو ان کے ساتھ ایک جماعت تھی پھر ایسے نبی یا انبیاء پر سے گزر ہوا کہ ان کے ساتھ ایک آدمی بھی نہیں تھا یہاں تک کہ ایک برے مجمع کے پاس سے گزرے تو پوچھا یہ کون ہیں کہا گیا کہ موسیٰ اور ان کی قسم آپ سر کو بلند کیجئے اور دیکھئے آپ نے فرمایا اچانک میں نے دیکھا کہ وہ ایک جم غفیر ہے جس نے آسمان کے دونوں جانب کو گھیر ہوا ہے پھر کہا گیا یہ آپ کی امت ہے اور ان کے علاوہ ستر ہزار آدمی اور ہیں جو بغیر حساب وکتاب جنت میں داخل ہوں گے اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر چلے گئے نہ لوگوں نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور نہ ہی آپ نے بتایا چنانچہ بعض حضرات کہنے لگے کہ شاید وہ ہم لوگ ہوں جبکہ بعض کا خیال تھا کہ وہ فطرت اسلام پر پیدا ہونے والے بچے ہیں اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوبارہ تشریف لائے اور فرمایا وہ لوگ ہیں جو نہ داغتے ہیں نہ جھاڑ پھونک کرتے ہیں اور نہ ہی بدفالی لیتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھر رکھتے ہیں اس پر عکاشہ بن محصن کھرے ہوئے اور عرض کیا میں ان میں سے ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں پھر ایک اور صحابی کھڑے ہوئے اور پوچھا میں بھی انہی میں سے ہوں آپ نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے اس باب میں حضرت ابن مسعود اور ابوہریرہ سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: When the Prophet (SAW) was taken to the (heavens for the) mi’raj, he passed by a Prophet and Prophets with whom were a group of people, a Propher and Prophets with whom was a raht, a Prophet and Prophets with whom was nobody till he passed by a great multitude. He asked. “Who is this?” He was told, “Musa and his people, but raise your head and see.” He said, “I saw a great multitude that had plugged the horizon from this side barricaded the horizon from that side.” He was told, “These are you ummah and apart from these there are seventy thousand of your ummah who will enter paradise without any accounting.” Then he came (home) and they did not ask him and he did not explain to them. They said (to one another), “We are among them.” And some said, “they are the children born on nature and on Islam.’ The Prophet came out and said, “They are those who do not have themselves cauterised or treated with incantation (charms) , or believe in omens, but on their Lord do they rely. Ukashah ibn Mihsan got up and said, “Am I one of them,O Messenger of , “Yes.” Then another came and asked, “Am I one of them?” He said, “Ukashah overtook you in that.” [Bukhari 5752, Muslim 220, Ahmed 2448] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ مَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا کُنَّا عَلَيْهِ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَيْنَ الصَّلَاةُ قَالَ أَوَلَمْ تَصْنَعُوا فِي صَلَاتِکُمْ مَا قَدْ عَلِمْتُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ-
محمد بن عبداللہ بن بزیع بصری، زیاد بن ربیع، ابوعمران جونی، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے کوئی ایسی چیز نظر نہیں آتی جس پر ہم عہد نبوی میں عمل پیرا تھے راوی نے عرض کیا نماز ویسی ہی نہیں آپ نے فرمایا کیا تم نے نماز میں وہ کام نہیں کئے کا تمہیں علم ہے یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور کئی سندوں سے انس سے منقول ہے
Sayyidina Anas ibn Maalik said, (RA) do not recognise anything on which we conducted ourselves in the times of Allah’s Messenger.’ So, I (the narrator) said, ‘What about salah?” He said, “Have you not introduced in you salah that which you know well?’
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی الْأَزْدِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنِي زَيْدٌ الْخَثْعَمِيُّ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَيْسٍ الْخَثْعَمِيَّةِ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَخَيَّلَ وَاخْتَالَ وَنَسِيَ الْکَبِيرَ الْمُتَعَالِ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَجَبَّرَ وَاعْتَدَی وَنَسِيَ الْجَبَّارَ الْأَعْلَی بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ سَهَا وَلَهَا وَنَسِيَ الْمَقَابِرَ وَالْبِلَی بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ عَتَا وَطَغَی وَنَسِيَ الْمُبْتَدَا وَالْمُنْتَهَی بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدُّنْيَا بِالدِّينِ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدِّينَ بِالشُّبُهَاتِ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ طَمَعٌ يَقُودُهُ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ هَوًی يُضِلُّهُ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ رَغَبٌ يُذِلُّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ-
محمد بن یحیی ازدی بصری، عبدالصمد بن عبدالوارث، ہاشم بن سعید کوفی، زید خثعمی کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کتنا برا ہے وہ بندہ جس نے اپنے آپ کو اچھا سمجھا اور تکبر کیا اور بلند وبالا ذات کو بھول گیا وہ بندہ بھی بہت برا ہے جو لہو ولعب میں مشغول ہو کر قبروں اور قبر میں گل سڑ جانے والی ہڈیوں کو بھول گیا اور وہ بندہ بھی برا ہے جس نے سرکشی و نافرمانی کی اور اپنی ابتدائے خلقت اور انتہاء کو بھول گیا اسی طرح وہ بندہ بھی برا ہے جس نے دین کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنایا وہ بندہ برا ہے جس نے حرص کو راہ نما بنالیا اور وہ شخص بھی برا ہے جسے اس کی خواہشات گمراہ کر دیتی ہیں اور وہ بندہ جسے اس کی حرص ذلیل کر دیتی ہے ہم اس حدیث کو صرف اس سند سے جانتے ہیں اور یہ سند صحیح نہیں
Sayyidah Asma bint Umays Khath’amiyah (RA) reported that Allah’s Messenger said, ‘How bad is the slave who imagines and is arrogant but forgets The Most Great and the Elevated. How bad is the slave who is oppressive and transgresses but forgets the Dominant, The Most High. How bad is the slave who is playful and careless but forgets the graves and decay and decomposition. How bad is the slave who is corrupt and exceeds the limits but forgets the beginning and the end. How bad is the slave who seeks worldly gains with religion! How bad is the slave who injects doubts in religion! How bad is the slave who is driven by greed! How bad is the slave who lets base desires mislead him! How bad is the slave whose passion debases him!”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ أُخْتِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارُودِ الْأَعْمَی وَاسْمُهُ زِيَادُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُؤْمِنٍ أَطْعَمَ مُؤْمِنًا عَلَی جُوعٍ أَطْعَمَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّةِ وَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَقَی مُؤْمِنًا عَلَی ظَمَإٍ سَقَاهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ الرَّحِيقِ الْمَخْتُومِ وَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ کَسَا مُؤْمِنًا عَلَی عُرْيٍ کَسَاهُ اللَّهُ مِنْ خُضْرِ الْجَنَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْقُوفًا وَهُوَ أَصَحُّ عِنْدَنَا وَأَشْبَهُ-
محمد بن حاتم مؤدب، عمار بن محمد بن اخت سفیان ثوری، ابوالجارود اعمی زیاد بن منذر ہمدانی، عطیة عوفی، حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی مومن کسی دوسرے مومن کو بھوک کے وقت کھانا کھلائے گا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن جنت کے میوے کھلائیں گے اور جو مومن کسی پیاسے مومن کو پیاس کے وقت پانی پلائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے مہر لگائی ہوئی خالص شراب پلائے گا اور جو مومن کسی برہنہ مومن کو لباس پہنائے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت کا سبز لباس پہنائے گا یہ حدیث غریب ہے اور عطیہ سے بھی منقول ہے وہ اسے ابوسعید سے موقوفا نقل کرتے ہیں یہ ہمارے نزدیک زیادہ صحیح اور اشبہ ہے
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If a believer feeds (another) believer when he is hungry then Allah will feed him on the Day of Resurrection from the fruit of Paradise. And, if a believer gives water to a believer when he is thirsty then Allah will give him to drink on the Day of Resurrection from rahiq ul-makhatum (sealded wine) . And, if a believer clothes another believer when he is without (sufficient) clothes then Allah will clothe him with green (garments) of Paradise.” [Ahmed 11101]
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنِي بُکَيْرُ بْنُ فَيْرُوزَ قَال سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ خَافَ أَدْلَجَ وَمَنْ أَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ غَالِيَةٌ أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ الْجَنَّةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ-
ابوبکربن ابی نضر، ابونضر، ابوعقیل ثقفی، ابوفروہ یزید بن سنان تمیمی بکیربن فیروز، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو ڈرا وہ پہلی رات چلا اور جو پہلی رات چلا وہ منزل پر پہنچ گیا جان لو کہ اللہ تعالیٰ کا سامان بہت مہنگا ہے یہ بھی جان لو کہ وہ سامان جنت ہے یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اسے صرف ابونضر کی روایت سے جانتے ہیں
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He who fears, sets out at night and he who sets out at night, attains the destination. Know that the merchandise of Allah is invaluable. Know that the merchandise of Allah is Paradise!”
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ الثَّقَفِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ وَعَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عَطِيَّةَ السَّعْدِيِّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْلُغُ الْعَبْدُ أَنْ يَکُونَ مِنْ الْمُتَّقِينَ حَتَّی يَدَعَ مَا لَا بَأْسَ بِهِ حَذَرًا لِمَا بِهِ الْبَأْسُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
ابوبکربن ابی نضر، ابوالنضر، ابوعقیل عبداللہ بن عقیل، عبداللہ بن یزید، ربیعہ بن یزید، عطیة بن قیس، حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی شخص اس وقت تک پرہیزگاروں میں شامل نہیں ہو سکتا جب تک وہ ضرر رساں اشیاء سے بچنے کے لئے بے ضرر چیزوں کو نہ چھوڑے یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے پہچانتے ہیں
Sayyidina Atiyah Sa’di (RA) a companion of the Prophet (SAW) reported that the prophet said, “A slave will not make it to one of the God-fearing people till he abandons that which is not harmful so that he may be on guard against what is harmful.” [Ibn e Majah 4215]
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عِمْرَانٌ الْقَطَّانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّکُمْ تَکُونُونَ کَمَا تَکُونُونَ عِنْدِي لَأَظَلَّتْکُمْ الْمَلَائِکَةُ بِأَجْنِحَتِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيْدِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
عباس عنبری، ابوداؤد، عمران قطان، قتادة، یزید بن عبداللہ بن شخیر، حضرت حنظلہ اسیدی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم لوگوں کے دل اسی طرح رہیں جس طرح میرے پاس ہوتے ہیں تو فرشتے تم پر اپنے پروں سے سایہ کریں یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے اور اس کے علاوہ بھی کئی سندوں سے منقول ہے اور اس باب میں حضرت ابوہریرہ سے بھی حدیث منقول ہے۔
Sayyidina Hanzalah Usayidi (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If you are always as you are when with me then, surely, the angels would shade you with their wings.’ [Muslim 2750, Ibn e Majah 4215, Ahmed 19067] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَلْمَانَ أَبُو عُمَرَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِکُلِّ شَيْئٍ شِرَّةً وَلِکُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةً فَإِنْ کَانَ صَاحِبُهَا سَدَّدَ وَقَارَبَ فَارْجُوهُ وَإِنْ أُشِيرَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ فَلَا تَعُدُّوهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يُشَارَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ فِي دِينٍ أَوْ دُنْيَا إِلَّا مَنْ عَصَمَهُ اللَّهُ-
یوسف بن سلمان ابوعمروبصری، حاتم بن اسماعیل، محمد بن عجلان، قعقاع، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر چیز کی خوشی و شادمانی ہے اور ہر خوشی کے لئے ایک سست ہے پس جو شخص سیدھا رہا اور اس نے میانہ روی اختیار کی تو میں اس کی امید رکھتا ہوں اور اگر اس کی طرف انگلیاں اٹھیں تو تم اس کو شمار نہ کرو یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آدمی کی برائی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کے دین یا دنیا کے بارے میں انگلیاں اٹھیں مگر جس کو اللہ تعالیٰ بچائے
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported from the Prophet, “Indeed there is with everything a zeal (and greed) and for every zeal there is a weakness. Thus, if the concerned person checks himself and draws near truth then entertain good hope from him, but if he is pointed at with fingers then do not take him into account.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي يَعْلَی عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا وَخَطَّ فِي وَسَطِ الْخَطِّ خَطًّا وَخَطَّ خَارِجًا مِنْ الْخَطِّ خَطًّا وَحَوْلَ الَّذِي فِي الْوَسَطِ خُطُوطًا فَقَالَ هَذَا ابْنُ آدَمَ وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ وَهَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ الْإِنْسَانُ وَهَذِهِ الْخُطُوطُ عُرُوضُهُ إِنْ نَجَا مِنْ هَذَا يَنْهَشُهُ هَذَا وَالْخَطُّ الْخَارِجُ الْأَمَلُ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، سفیان، ان کے والد، ابویعلی، ربیع بن خثیم، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے لئے ایک لکیر کھینچی اور اس سے مربع بنایا پھر اس کے درمیاں ایک لکیر کھینچی اور اسے اس چوکور خانے سے باہر تک لے گئے پھر درمیان والی لکیر کے اردگرد کئی لکیریں کھینچیں پھر درمیان والی لکیر کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ ابن آدم ہے اور یہ اردگرد اس کی موت ہے جو اسے گھیرے ہوئے ہے اور یہ درمیان میں انسان ہے اور اس کے ارد گرد کھنچے ہوئے خطوط اس کی آفات اور مصیبتیں ہیں اگر وہ ان سے نجات پا جائے تو یہ خط اسے لے لیتا ہے اور یہ لمبی لکیر اس کی امید ہے یعنی جو مربع سے باہر ہے یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Abdullah ibn Masud narrated: Allah’s Messenger drew a line for us then he made it into a square and sketched a line within it and another outside it. Around the one within the square, he drew some lines. He said, “This is the son of Adam and this is his term (death) surrounding him. This in the centre is (again) mankind and these lines around are trials and calamities. If he saves himself from this, the other afflicts him. The line inside is his hopes.” [Bukhari 6417, Ibn e Majah 4231, Ahmed 3652]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَانِ الْحِرْصُ عَلَی الْمَالِ وَالْحِرْصُ عَلَی الْعُمُرِ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ ، ابوعوانة، قتادة، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انسان بوڑھا ہوتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان ہوتی ہیں مال اور طویل زندگی کی حرص یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Anas (RA) reported that Allah’s Messenger said, “The son of Adam becomes decrepit but two things in him grow young----greed for wealth and a craving for long life”.
حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ وَهُوَ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُثِّلَ ابْنُ آدَمَ وَإِلَی جَنْبِهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ مَنِيَّةً إِنْ أَخْطَأَتْهُ الْمَنَايَا وَقَعَ فِي الْهَرَمِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
ابوہریرة محمد بن فراس بصری، ابوقتیبہ سلم بن قتیبہ ، ابوعوام عمران قطان، قتادة، مطرف بن عبداللہ بن شخیر، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان کی تخلیق اس صورت میں کی گئی کہ اس کے دونوں جانب ننانوے (99) موتیں ہیں اگر وہ ان سے بچ نکلے تو پڑھاپے میں گرفتار ہو جاتا ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Shikhkhir (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The son of Adam was created with ninety-nine trials by his side. If the trials bypass him then he (nevertheless) falls into decrepitude.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْکُرُوا اللَّهَ اذْکُرُوا اللَّهَ جَائَتْ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ جَائَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَائَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ قَالَ أُبَيٌّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُکْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْکَ فَکَمْ أَجْعَلُ لَکَ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ مَا شِئْتَ قَالَ قُلْتُ الرُّبُعَ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ قُلْتُ النِّصْفَ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ قَالَ قُلْتُ فَالثُّلُثَيْنِ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ قُلْتُ أَجْعَلُ لَکَ صَلَاتِي کُلَّهَا قَالَ إِذًا تُکْفَی هَمَّکَ وَيُغْفَرُ لَکَ ذَنْبُکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہناد، قبیصة، سفیان، عبداللہ بن محمد بن عقیل، طفیل بن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رات کا تہائی حصہ گزر جاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کھڑے ہوتے اور فرماتے اے لوگو اللہ کو یاد کرو اللہ کی یاد میں مشغول ہو جاؤ صور کا وقت آگیا ہے پھر اس کے بعد دوسری مرتبہ بھی پھونکا جائے گا پھر موت بھی اپنی سختیوں کے ساتھ آن پہنچی ہے ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ پر بکثرت درود بھیجتا ہوں لہذا اس کے لئے کتنا وقت مقرر کروں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جتنا چاہو میں نے عرض کیا اپنی عبادت کے وقت کا چوتھا حصہ مقرر کر لوں آپ نے فرمایا جتنا چاہو کرلو لیکن اگر اس سے زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا آدھا وقت آپ نے فرمایا جتنا چاہو لیکن اس سے بھی زیادہ بہتر ہے میں نے عرض کیا دو تہائی وقت آپ نے فرمایا جتنا چاہوں لیکن اگر اس سے بھی زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا تو پھر میں اپنے وظیفے کے پورے وقت میں آپ پر درود پڑھا کروں گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر اس سے تمہاری تمام فکریں دور ہو جائیں گی اور تمہارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے یہ حدیث حسن ہے
Sayyidina ibn Ka’b reported that when two-thirds of the night had passed Allah’s stood up and said, “O you people, remember Allah. Remember Allah! Here comes the rajifah and on its heels is the radifah. Here comes death with what is (painful) in it.” Ubayy said, “O Messenger of Allah, I make plenty of invocation of blessings on you. How much time shall I set aside for it?” He said, “As much as you like.” He asked, “One-fourth?” He said, “As much as you will. If you increase then that is better for you.” So, he asked, “One third?” He said, As much as you will and if you add to it, that is better (for you) .” Ubayy said, “I will set aside for invocating blessing on you all my time.” He said, “Then that will take care worries, and your sins will be forgiven.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الصَّبَّاحِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَحْيُوا مِنْ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَائِ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَسْتَحْيِي وَالْحَمْدُ لِلَّهِ قَالَ لَيْسَ ذَاکَ وَلَکِنَّ الِاسْتِحْيَائَ مِنْ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَائِ أَنْ تَحْفَظَ الرَّأْسَ وَمَا وَعَی وَالْبَطْنَ وَمَا حَوَی وَلْتَذْکُرْ الْمَوْتَ وَالْبِلَی وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ تَرَکَ زِينَةَ الدُّنْيَا فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ اسْتَحْيَا مِنْ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبَانَ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الصَّبَّاحِ بْنِ مُحَمَّدٍ-
یحیی بن موسی، محمد بن عبید، ابان بن اسحاق، صباح بن محمد، مرة ہمدانی، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے اتنی حیا کرو جتنا اس کا حق ہے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کا شکر ہے کہ ہم اس سے حیا کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن اس کا حق یہ ہے کہ تم اپنے سر اور جو کچھ اس میں ہے اس کی حفاظت کرو پھر پیٹ اور اس میں جو کچھ اپنے اندر جمع کیا ہوا ہے اس کی حفاظت کرو اور پھر موت اور ہڈیوں کے گل سٹر جانے کو یاد کیا کرو اور جو آخرت کی کامیابی چاہے گا وہ دنیا کی زینت کو ترک کر دے گا اور جس نے ایسا کیا اس نے اللہ سے حیا کرنے کا حق ادا کر دیا یہ حدیث غریب ہے ہم اسے اللہ سے حیا کرنے کا حق ادا کر دیا یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند یعنی بواسطہ اباب بن اسحاق صباح بن محمد کی روایت سے پہچانتے ہیں
Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud reported that Allah’s Messenger said, “Observe modesty with Allah as is His right.” They (the sahabah) asked, “O Prophet of Allah, we do observe modesty, praise belongs to Allah!” He said, “That is not so. But, to show modesty Allah as is to His right to it is that you protect your head and whatever is in it and you protect your belly and whatever is in it and you remember death and decomposition (thereafter) . And he, who looks forward to the hereafter, abandons the adornment of the world. So, he who observes these has indeed shown modesty (to Allah) as is His right to modesty.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْکَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَهُ هَوَاهَا وَتَمَنَّی عَلَی اللَّهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَالَ وَمَعْنَی قَوْلِهِ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ يَقُولُ حَاسَبَ نَفْسَهُ فِي الدُّنْيَا قَبْلَ أَنْ يُحَاسَبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُرْوَی عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ حَاسِبُوا أَنْفُسَکُمْ قَبْلَ أَنْ تُحَاسَبُوا وَتَزَيَّنُوا لِلْعَرْضِ الْأَکْبَرِ وَإِنَّمَا يَخِفُّ الْحِسَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی مَنْ حَاسَبَ نَفْسَهُ فِي الدُّنْيَا وَيُرْوَی عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ لَا يَکُونُ الْعَبْدُ تَقِيًّا حَتَّی يُحَاسِبَ نَفْسَهُ کَمَا يُحَاسِبُ شَرِيکَهُ مِنْ أَيْنَ مَطْعَمُهُ وَمَلْبَسُهُ-
سفیان بن وکیع، عیسیٰ بن یونس، ابوبکر بن مریم، (دوسری سند) عبدللہ بن عبدالرحمن عمرو بن عون، ابن مبارک، ابوبکر بن ابی مریم، ضمرة بن حبیب، حضرت شداد بن اوس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کو عبادت میں لگائے اور موت کے بعد کی زندگی کے لئے عمل کرے جبکہ بے وقوف وہ ہے جو اپنے نفس کی پیروی کرے اور اللہ تعالیٰ سے امید رکھے یہ حدیث حسن ہے اور (مَنْ دَانَ نَفْسَهُ) کا مطلب حساب قیامت سے پہلے نفس کا محاسبہ کرنا ہے حضرت عمر بن خطاب سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا اپنے نفسوں کا محاسبہ کرو اس سے قبل کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے اور بری پیشی کے لئے تیار ہو جاؤ قیامت کے دن اس آدمی کا حساب آسان ہوگا جس نے دنیا ہی میں اپنا حساب کر لیا میمون بن مہران سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا بندہ اس وقت تک پرہیزگار شمار نہں ہوتا جب تک اپنے نفس کا محاسبہ نہ کرے جس طرح اپنے شریک سے کرتا ہے کہ اس نے کہاں سے کھایا اور کہاں سے پہنا
Sayyidina Shaddad ibn Aws reported that the Prophet said, “The intelligent man is he who turns himself to worship and performs deeds for that which comes after death, but the helpless is he who submits his self to its passion and puts his hope in Allah (for that) .” [Ibn e Majah 4259, Ahmed 17123]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَدُّوَيْهِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَکَمِ الْعُرَنِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصَلَّاهُ فَرَأَی نَاسًا کَأَنَّهُمْ يَکْتَشِرُونَ قَالَ أَمَا إِنَّکُمْ لَوْ أَکْثَرْتُمْ ذِکْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ لَشَغَلَکُمْ عَمَّا أَرَی فَأَکْثِرُوا مِنْ ذِکْرِ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ الْمَوْتِ فَإِنَّهُ لَمْ يَأْتِ عَلَی الْقَبْرِ يَوْمٌ إِلَّا تَکَلَّمَ فِيهِ فَيَقُولُ أَنَا بَيْتُ الْغُرْبَةِ وَأَنَا بَيْتُ الْوَحْدَةِ وَأَنَا بَيْتُ التُّرَابِ وَأَنَا بَيْتُ الدُّودِ فَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ مَرْحَبًا وَأَهْلًا أَمَا إِنْ کُنْتَ لَأَحَبَّ مَنْ يَمْشِي عَلَی ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُکَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَی صَنِيعِيَ بِکَ قَالَ فَيَتَّسِعُ لَهُ مَدَّ بَصَرِهِ وَيُفْتَحُ لَهُ بَابٌ إِلَی الْجَنَّةِ وَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْفَاجِرُ أَوْ الْکَافِرُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ لَا مَرْحَبًا وَلَا أَهْلًا أَمَا إِنْ کُنْتَ لَأَبْغَضَ مَنْ يَمْشِي عَلَی ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُکَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَی صَنِيعِيَ بِکَ قَالَ فَيَلْتَئِمُ عَلَيْهِ حَتَّی يَلْتَقِيَ عَلَيْهِ وَتَخْتَلِفَ أَضْلَاعُهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصَابِعِهِ فَأَدْخَلَ بَعْضَهَا فِي جَوْفِ بَعْضٍ قَالَ وَيُقَيِّضُ اللَّهُ لَهُ سَبْعِينَ تِنِّينًا لَوْ أَنْ وَاحِدًا مِنْهَا نَفَخَ فِي الْأَرْضِ مَا أَنْبَتَتْ شَيْئًا مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا فَيَنْهَشْنَهُ وَيَخْدِشْنَهُ حَتَّی يُفْضَی بِهِ إِلَی الْحِسَابِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْقَبْرُ رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ أَوْ حُفْرَةٌ مِنْ حُفَرِ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن احمد مدویة، قاسم بن حکم عرنی، عبیداللہ بن ولید وصافی، عطیة، حضرت ابوسعید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مصلی پر تشریف لائے تو کچھ لوگوں کو ہنستے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم لذتوں کو ختم کرنے والی چیز کو یاد کرتے تو تمہیں اس بات کی فرصت نہ ملتی جو میں دیکھ رہا ہوں لہذا لذتوں کو قطع کرنے والی موت کو زیادہ یاد کرو کوئی قبر ایسی نہیں جو روزانہ اس طرح نہ پکارتی ہو کہ غربت کا گھر ہوں میں تنہائی کا گھر ہوں میں مٹی کا گھر ہوں اور میں کیڑوں کا گھر ہوں پھر جب اس میں کوئی مومن بندہ دفن کیا جاتا ہے تو وہ اسے ( مَرْحَبًا وَأَهْلًا) کہہ کر خوش آمدید کہتی ہے پھر کہتی ہے کہ میری پیٹھ پر جو لوگ چلتے ہیں تو مجھ ان سب میں محبوب تھا اب تجھے میرے سپرد کر دیا گیا ہے تو اب تو میرے حسن سلوک دیکھے گا پھر وہ اس کے لئے حدنگاہ تک کشادہ ہو جاتی ہے اور اس کے لئے جنت کا درواز کھول دیا جاتا ہے اور جب گنہگار یا کافر آدمی دفن کیا جاتا ہے قبر اسے خوش آمدید نہیں کہتی بلکہ (لَا مَرْحَبًا وَلَا أَهْلًا) کہتی ہے پھر کہتی ہے کہ میری پیٹھ پر چلنے والوں میں تم سب سے زیادہ مغبوض شخص تھے آج جب تمہیں میرے سپرد کیا گیا ہے تو تم میری بدسلوکی بھی دیکھو گے پھر وہ اسے اس زور سے بھنچتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسری میں گھس جاتی ہیں راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی انگلیاں ایک دوسری میں داخل کر کے دکھائیں پھر آپ نے فرمایا کہ اس کے بعد اس پر ستر اژدھے مقرر کر دئیے جاتے ہیں اگر ان میں سے ایک زمین پر ایک مرتبہ پھونک مار دے تو اس پر کبھی کوئی چیز نہ اگے پھر وہ اسے کاٹتے ہیں اور نوچتے رہتے ہیں یہاں تک کہ اسے حساب و کتاب کے لئے اٹھایا جائے گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ یا دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے یہ حدیث غریب ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ قَال سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مُتَّکِئٌ عَلَی رَمْلِ حَصِيرٍ فَرَأَيْتُ أَثَرَهُ فِي جَنْبِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن ابی ثور، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک چٹائی پر ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے میں نے آپ کے پہلو میں اس کے نشانات دیکھے اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Ibn Abbas reported that Sayyidina Umar ibn Khattatb narrated to him: I went to Allah’s Messenger (SAW) and found him reclining on a straw mat whose impressions were visible on his sides... There is a lengthy account in the hadith.
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ وَيُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَقَدِمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ وَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّکُمْ سَمِعْتُمْ أَنْ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْئٍ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّکُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَی عَلَيْکُمْ وَلَکِنِّي أَخْشَی أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْکُمْ کَمَا بُسِطَتْ عَلَی مَنْ قَبْلَکُمْ فَتَنَافَسُوهَا کَمَا تَنَافَسُوهَا فَتُهْلِکَکُمْ کَمَا أَهْلَکَتْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
سوید، عبد اللہ، معمر و یونس، زہری، عروة بن زبیر، حضرت مسور بن مخرمہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنوعامر بن لوی کے حلیف عمرو بن عوف جہنوں نے جنگ بدر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شرکت کی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بحرین کا عامل بنا کر بھیجا تو بحرین سے کچھ مال لے کر لوٹے جب انصار نے ان کی آمد کا سنا تو فجر کی نماز آنحضرت کے ساتھ پڑھی آپ نے نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہیں دیکھا تو مسکرائے پھر فرمایا میرا خیال ہے کہ ابوعبیدہ کی آمد کی خبر تم لوگوں تک پہنچ گئی ہے انہوں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا تمہیں خوشخبری ہو اور تم اس چیز کی امید رکھو جو تمہیں خوش رکھے اللہ کی قسم میں تم پر فقر سے نہیں ڈرتا بلکہ میں اس سے ڈرتا ہوں کہ دنیا تم لوگوں کے لئے بھی پہلے لوگوں کی طرح کشادہ کر دی جائے گی تم اس سے اسی طرح طمع و حرص کرنے لگو جس طرح وہ لوگ کرتے تھے پھر وہ تم لوگوں کو بھی ہلاک کر دے جیسے ان لوگوں کو ہلاک کیا تھا یہ حدیث صحیح ہے
Miswar ibn Makhramah reported on the authority of Amr ibn Awf of Lu’ayyi, the tribe who had participated in the Battle of Badr with the Prophet (SAW) that Allah’s Messenger had sent Abu Ubaydah ibn Jarrah and he returned from l3ahrain with some property. The Ansar, having heard of his coming, offered the salah of fajr with Allah’s Messenger (SAW) . When he had finished the salah and turned (towards the congregation) , they were seenby him .He smiled on seeing them and said, “I presume that you have heard that Abu Ubaydah has limed returned with something.” They confirmed that they had and he said, “So, have the glad tidings and hope for what should please you. For, by Allah, I donot fear poverty overtakng you, but I fear for you that the world will be spread out for you as it was for those before you and you will contend with each other over it as they did and you will be ruined as they were ruined.” [Bukhari 3158, Muslim 2961, Ahmed 17234]
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ وَابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ يَا حَکِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی فَقَالَ حَکِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَکَ شَيْئًا حَتَّی أُفَارِقَ الدُّنْيَا فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يَدْعُو حَکِيمًا إِلَی الْعَطَائِ فَيَأْبَی أَنْ يَقْبَلَهُ ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أُشْهِدُکُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ عَلَی حَکِيمٍ أَنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ فَيَأْبَ أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَکِيمٌ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ شَيْئًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تُوُفِّيَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
سوید، عبداللہ بن یونس، زہری، عروة بن زبیربن مسیب، حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ مال مانگا اور آپ نے تینوں مرتبہ دیا پھر فرمایا اے حکیم یہ مال ہرا ہرا اور میٹھا میٹھا ہوتا ہے چنانچہ جو شخص اسے سخاوت نفس سے لیتا ہے اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے لیکن جو اسے اپنے نفس کو ذلیل کر کے حاصل کرتا ہے اس کے لئے برکت نہیں ڈالی جاتی ایسے شخص کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کھائے لیکن اس کا پیٹ نہ بھرے اور جان لو کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے حکیم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے آپ کے بعد کبھی کسی سے سوال نہیں کروں گا چنانچہ حضرت ابوبکر صدیق حکیم کو کچھ دینے کے لئے بلاتے تو وہ انکار کر دتیے پھر حضرت عمر نے بھی بلوایا تو انہوں نے انکار کر دیا اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے مسلمانوں گواہ رہنا کہ میں حکیم کا مال فئی میں سے اس کا حق پیش کرتا ہوں تو یہ انکار کر دیتے ہیں پھر حکیم نے اپنی زندگی میں کبھی کسی سے سوال نہیں کیا یہاں تک کہ وفات پاگئے یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Hakim ibn Hizam narrated: I asked Allah’s Messenger (SAW) (for some property) and he gave me. I asked him again and he gave me. Then, he said, “O Hakim! Indeed this wealth (and property) is green and sweet. He who takes it with a liberal heart, (finds) it is blessed for him and he who takes it debasing himself (finds that) it is not blessed for him and is like one who eats but is not satiated. And, the upper hand is better than the lower hand.” So, I said, “O Messenger of Allah, by Him who has sent you with truth, I will never ask anyone after you for anything till I depart from the world.” So, Abu Bakr did summon Hakim to give something but he refused to take it. Then Umar (RA) summoned him that he may give him, but he refused to take anything from him. So, Umar said, “I call you to wintess, O company of Hakim that I offered him his right in the fa’i, but he refused to take it.” Hakim never asked any man for anything after Allah’s Messenger till he died. [Ahmed 15327, Bukhari 1472, Muslim 1035, Nisai 2527] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ ابْتُلِينَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالضَّرَّائِ فَصَبَرْنَا ثُمَّ ابْتُلِينَا بِالسَّرَّائِ بَعْدَهُ فَلَمْ نَصْبِرْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
قتیبہ ، ابوصفوان، یونس، زہری، حمید بن عبدالرحمن، حضرت عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تنگدلی اور تکلیف کی آزمائش میں ڈالے گئے جس پر ہم نے صبر کیا پھر ہمیں وسعت اور خوشی دے کر آزمایا گیا تو ہم صبر نہ کر سکے یہ حدیث حسن ہے
Sayyidina Abdur Rahman ibn Awf (SAW) said, “We were put to trial with Allah’s Messenger facing hardship, but we bore that with patience. Then we were tried with prosperity, but we were not patient.”
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ وَهُوَ الرَّقَاشِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ الْآخِرَةُ هَمَّهُ جَعَلَ اللَّهُ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ وَجَمَعَ لَهُ شَمْلَهُ وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ وَمَنْ کَانَتْ الدُّنْيَا هَمَّهُ جَعَلَ اللَّهُ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَفَرَّقَ عَلَيْهِ شَمْلَهُ وَلَمْ يَأْتِهِ مِنْ الدُّنْيَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ-
ہناد، وکیع، ربیع بن صبیح، یزید بن ابان رقاشی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جسے آخرت کا فکر ہو اللہ تعالیٰ اس کا دل غنی کر دیتا ہے اور اس کے بکھرے ہوئے کاموں کو جمع کر دیتا ہے اور دنیا اس کے پاس ذلیل لونڈی بن کر آتی ہے اور جسے دنیا کی فکر ہو اللہ تعالیٰ محتاجی اس کی دونوں آنکھوں کے سامنے کر دیتا ہے اور اس کے مجتمع کاموں کو منتشر کر دیتا ہے اور دنیا بھی اسے اتنا ہی ملتا ہے جنتا اس کے لئے مقدر ہے
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger said, “As for him whose concern is the Hereafter, Allah grows in his heart an unconcern (for the world) and brings it together for him and the world comes to him while it is unwanted. But, as for him whose concern is this world, Allah makes poverty his lot and makes him anious for it and the world does not come to him except what is decreed for him.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ زَائِدَةَ بْنِ نَشِيطٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأْ صَدْرَکَ غِنًی وَأَسُدَّ فَقْرَکَ وَإِلَّا تَفْعَلْ مَلَأْتُ يَدَيْکَ شُغْلًا وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَکَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو خَالِدٍ الْوَالِبِيُّ اسْمُهُ هُرْمُزُ-
علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، عمران بن زائدہ بن نشیط، نشیط، ابوخالدوالبی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث قدسی نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابن آدم تم میری عبادت میں مشغول ہو جاؤ میں تمہارے دل کو بے نیاز کر دوں گا لیکن ایسا نہیں کرو گے تو تمہارے دونوں ہاتھ مشغول رہیں گے اور اس کے باوجود تمہارا فقر دور نہیں کروں گا یہ حدیث حسن غریب ہے اور ابا خالد والبی کا نام ہرمز ہے
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that the Prophet (SAW) narrated: Allah says, ‘O son of Aadam, busy yourself in My worship. I will fill your breast with contentment (and unconcern) and keep away your poverty, (otherwise) if you do not do so, both your hands will be occupied yet I will not remove your poverty (and need).” [Ahmed 8704, Ibn e Majah 4107]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ لَنَا قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ عَلَی بَابِي فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْزَعِيهِ فَإِنَّهُ يُذَکِّرُنِي الدُّنْيَا قَالَتْ وَکَانَ لَنَا سَمَلُ قَطِيفَةٍ تَقُولُ عَلَمُهَا مِنْ حَرِيرٍ کُنَّا نَلْبَسُهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
ہناد، ابومعاویة، داؤد بن ابی ہند، عزرة، حمید بن عبدالرحمن حمیری، سعد بن ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ ہمارے ہاں ایک باریک پردہ تھا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں میں نے اسے اپنے دروازے پر ڈال دیا جب آپ نے دیکھا تو فرمایا اسے اتار دو کیونکہ یہ مجھے دنیا کی یاد دلاتا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہمارے ہاں ایک پرانی روئی دار چادر تھی اس پر ریشم کے نشانات بنے ہوئے تھے ہم اسے اوڑھا کرتے تھے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے
Sayyidah Aaisha (RA) narrated: We had a fine curtain on which was a picture (which I) Hung on the door, Allah’s Messenger (SAW) saw it and said, “Remove it for it reminds me world.” We also had an old cotton cloak with patches of silk with which we used to cover ourselves.” [Muslim 2107, Nisai 5318, Ahmed 24321]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَتْ وِسَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَضْطَجِعُ عَلَيْهَا مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
ہناد، عبدة، ہشام بن عروة، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس تکیے پر لیٹا کرتے تھے وہ چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کے پتے بھرے ہوئے تھے یہ حسن صحیح ہے
Sayyidah Aaisha (RA) reported that the pillow on which Allah’s Messenger rested was made of leather in which fibre of dates was filled.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهُمْ ذَبَحُوا شَاةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَقِيَ مِنْهَا قَالَتْ مَا بَقِيَ مِنْهَا إِلَّا کَتِفُهَا قَالَ بَقِيَ کُلُّهَا غَيْرَ کَتِفِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مَيْسَرَةَ هُوَ الْهَمْدَانِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِيلَ-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، سفیان، ابواسحاق ، ابومیسرة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے ایک بکری ذبح کی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ اس میں سے کیا باقی ہے میں نے عرض کیا صرف ایک بازو بچا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر دستی کے سوا پورا گوشت باقی ہے یہ حدیث صحیح ہے اور ابومیسرہ ہمدانی کا نام عمر بن شرحبیل ہے
Sayyidah Aaisha narrated that they slaughtered a goat. Allah’s Messenger (SAW) asked, “What remains from it?” She said, “Nothing of it remains except for the shoulder piece.” He said, “There remains everything of it except its shoulder blade.”
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ کُنَّا يَئُولُ مُحَمَّدٍ نَمْکُثُ شَهْرًا مَا نَسْتَوْقِدُ بِنَارٍ إِنْ هُوَ إِلَّا الْمَائُ وَالتَّمْرُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
ہارون بن اسحاق ہمدانی، ہشام بن عروة، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم آل محمد ایک ایک مہینہ گھر میں چولہا نہیں جلا سکتے تھے اس دوران ہماری خوراک پانی اور کھجور ہوتا تھا اور یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Aaisha said, “We, the family of Muhammad (SAW) would go through a month without burning fire (in our house) except that (we consumed) water and dates.” [Muslim 2972, Ibn e Majah 4144]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا شَطْرٌ مِنْ شَعِيرٍ فَأَکَلْنَا مِنْهُ مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ قُلْتُ لِلْجَارِيَةِ کِيلِيهِ فَکَالَتْهُ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ فَنِيَ قَالَتْ فَلَوْ کُنَّا تَرَکْنَاهُ لَأَکَلْنَا مِنْهُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَی قَوْلِهَا شَطْرٌ تَعْنِي شَيْئًا-
ہناد، ابومعاویة، ہشام بن عروة، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی تو ہمارے پاس کچھ جو تھے چنانچہ ہم اس میں سے اتنی مدت کھاتے رہے جتنی اللہ کی چاہت تھی پھر میں نے اپنی لونڈی سے کہا کہ اس کا وزن کرو اس نے وزن کیا تو وہ بہت جلد ختم ہوگئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر ہم اسے اسی طرح چھوڑ دیتے اور وزن نہ کرتے تو اس سے مدت دراز تک کھاتے رہتے یہ حدیث صحیح ہے اور شطر کے معنی ہیں کہ کچھ جو تھے
Sayyidah Aaisha (RA) said: “When Allah’s Messenger died, we had some barley. We ate from it what we wished to eat. Then I said to the female servant, ‘Weigh it’. Once she weighed it, it did not last long. If we had let it be (as it was) we would have eaten it for more than that time.” [Ahmed 24822, Bukhari 3097, Muslim 2973, Ibn e Majah 3345]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ أَسْلَمَ أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ وَلَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُؤْذَی أَحَدٌ وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَلَاثُونَ مِنْ بَيْنِ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْکُلُهُ ذُو کَبِدٍ إِلَّا شَيْئٌ يُوَارِيهِ إِبْطُ بِلَالٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ حِينَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَارِبًا مِنْ مَکَّةَ وَمَعَهُ بِلَالٌ إِنَّمَا کَانَ مَعَ بِلَالٍ مِنْ الطَّعَامِ مَا يَحْمِلُهُ تَحْتَ إِبْطِهِ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، روح بن اسلم ابوحاتم بصری، حماد بن سلمة، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اللہ کی راہ میں اتنا ڈرایا گیا جتنا کسی دوسرے کو نہیں ڈرایا گیا پھر مجھے اتنی تکالیف پہنچائی گئیں جتنی کسی دوسرے کو نہیں پہنچائی گئیں نیز مجھ پر تیس دن اور تیس راتیں ایسی گزری ہیں کہ میرے اور بلال کے پاس اتنا کھانا بھی نہیں تھا جسے کوئی جگر والا کھائے مگر اتنی چیز جسے بلال کی بغل چھپا لیتی یہ حدیث حسن صحیح ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت بلال مکہ مکرمہ سے تشریف لے گئے تو حضرت بلال کے پاس صرف اتنا کھانا تھا جسے انہوں نے اپنی بغل کے نیچے دبایا ہوا تھا
Sayyidina Anas reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “ I was threatened in Allah’s path as no one was threatened and I was annoyed in Allah’s path as no one was annoyed.O There came upon me thirty days and nights when Bilal and I had no food which ‘those with a liver’ eat, except which was kept under Bilal’s armpit.” [Ahmed 14057, Ibn e Majah 151]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ خَرَجْتُ فِي يَوْمٍ شَاتٍ مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَخَذْتُ إِهَابًا مَعْطُوبًا فَحَوَّلْتُ وَسَطَهُ فَأَدْخَلْتُهُ عُنُقِي وَشَدَدْتُ وَسَطِي فَحَزَمْتُهُ بِخُوصِ النَّخْلِ وَإِنِّي لَشَدِيدُ الْجُوعِ وَلَوْ کَانَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامٌ لَطَعِمْتُ مِنْهُ فَخَرَجْتُ أَلْتَمِسُ شَيْئًا فَمَرَرْتُ بِيَهُودِيٍّ فِي مَالٍ لَهُ وَهُوَ يَسْقِي بِبَکَرَةٍ لَهُ فَاطَّلَعْتُ عَلَيْهِ مِنْ ثُلْمَةٍ فِي الْحَائِطِ فَقَالَ مَا لَکَ يَا أَعْرَابِيُّ هَلْ لَکَ فِي کُلِّ دَلْوٍ بِتَمْرَةٍ قُلْتُ نَعَمْ فَافْتَحْ الْبَابَ حَتَّی أَدْخُلَ فَفَتَحَ فَدَخَلْتُ فَأَعْطَانِي دَلْوَهُ فَکُلَّمَا نَزَعْتُ دَلْوًا أَعْطَانِي تَمْرَةً حَتَّی إِذَا امْتَلَأَتْ کَفِّي أَرْسَلْتُ دَلْوَهُ وَقُلْتُ حَسْبِي فَأَکَلْتُهَا ثُمَّ جَرَعْتُ مِنْ الْمَائِ فَشَرِبْتُ ثُمَّ جِئْتُ الْمَسْجِدَ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
ہناد، یونس بن بکیر، محمد بن اسحاق، یزید بن زیاد، محمد بن کعب قرظی، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ سخت سردی کے دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر سے نکلا چنانچہ میں نے ایک بدبودار چمڑا لیا اور اسے درمیان سے کاٹ کر اپنی گردن میں ڈال لیا اور اپنی کمر کھجور کی ٹہنی سے باندھ لی اس وقت مجھے بہت سخت بھوک لگ رہی تھی اگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں کچھ ہوتا تو میں کھا لیتا چنانچہ میں کوئی چیز تلاش کر رہا تھا کہ ایک یہودی کو دیکھا جو اپنے باغ میں تھا میں نے دیوار کے سوارخ میں سے جھانکا تو وہ اپنی چرخی سے پانی دے رہا تھا اس نے مجھ سے کہا کیا ہے دیہاتی ایک کھجور کے بدلے ایک ڈول پانی کھینچو گے میں نے کہا ہاں دروازہ کھولو میں اندر گیا تو اس نے مجھے ڈول دیا میں نے پانی نکالنا شروع کیا وہ مجھے ہر ڈول نکالنے پر ایک کھجور دے دیتا یہاں تک کہ میری مٹھی بھر گئی تو میں نے کہا بس پھر میں کھجوریں کھائیں پھر پانی پیا اور مسجد آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہیں پایا یہ حدیث حسن غریب ہے
Sayyidina Ali bin Abi Talib (RA) narrated: We were sitting with Allah's Messenger (SAW) in the mosque when Mus'ab bin Umayr came to us. He had on him a cloak patched with fur. On seeing him, Allah's Messenger (SAW) wept recalling how he had lived in blessing and what hiscondition has become today. He said, "How will it be with you when one of you goes out tomorrow in a mantle and returns in a mantle and a dish is placed before him as another is removed, and you cover your homes as the Ka'bah is covered." They said, "O Allah's Messenger, on that day, we shall be better than we are today having enough time to worship and enough of what we need." He said, "No, you are better today than you would be then." --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ قَال سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ أَصَابَهُمْ جُوعٌ فَأَعْطَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرَةً تَمْرَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوحفص عمرو بن علی، محمد بن جعفر، شعبة، عباس جریری، ابوعثمان نہدی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں (یعنی اصحاب صفہ) کو بھوک لگی تو رسول اللہ نے ہمیں ایک ایک کھجور دی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) said that (once when) they were afflicted with hunger, Allah’s Messenger (SAW) gave them a date each. [Bukhari 5411, Ibn e Majah 4157]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ نَحْمِلُ زَادَنَا عَلَی رِقَابِنَا فَفَنِيَ زَادُنَا حَتَّی إِنْ کَانَ يَکُونُ لِلرَّجُلِ مِنَّا کُلَّ يَوْمٍ تَمْرَةٌ فَقِيلَ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَأَيْنَ کَانَتْ تَقَعُ التَّمْرَةُ مِنْ الرَّجُلِ فَقَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا وَأَتَيْنَا الْبَحْرَ فَإِذَا نَحْنُ بِحُوتٍ قَدْ قَذَفَهُ الْبَحْرُ فَأَکَلْنَا مِنْهُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا مَا أَحْبَبْنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَرَوَاهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ أَتَمَّ مِنْ هَذَا وَأَطْوَلَ-
ہناد، عبدة، ہشام بن عروة، عروة، وہب بن کیسان، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں جنگ کے لیے بھیجا۔ اس وقت ہمارے قافلے کی تعداد تین سو تھی۔ سب نے اپنا اپنا توشہ خود اٹھایا ہوا تھا۔ یعنی کم تھا۔ پھر وہ ختم ہونے لگا تو ہم میں سے ہر آدمی کے حصے میں ایک دن کے لیے ایک ہی کھجور آتی۔ ان سے کہا گیا کہ ایک کھجور سے ایک آدمی کا کیا بنتا ہوگا۔ فرمایا جب وہ ایک ملنا بھی بند ہوگئی تو ہمیں اس کی قدر ہوئی۔ پھر ہم لوگ سمندر کے کنارے پہنچے تو دیکھا کہ سمندر نے ایک مچھلی کو پھینک دیا ہے یعنی وہ کنارے لگی ہوئی چنانچہ ہم نے اس میں سے اٹھارہ دن تک خوب سیر ہو کر کھایا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Jabir bin Abdullah (RA) narrated, "Allah's Messenger (SAW) sent us, three hundred men. We carried our provision on our riding beasts. Soon, our provision was exhausted and we only had one date for one man each day." Someone said to Jabir, "O Abu Abdullah, how could a date suffice one man?" He said, "When even that was exhausted, we realized its value. We then came upon a sea and suddenly found a fish that the sea had thrown on shore. We ate from it for eighteen days to our content." [Bukhari 2483, Muslim 935, Ibn e Majah 4159, Nisai 435]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ إِنَّا لَجُلُوسٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ طَلَعَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ مَا عَلَيْهِ إِلَّا بُرْدَةٌ لَهُ مَرْقُوعَةٌ بِفَرْوٍ فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَکَی لِلَّذِي کَانَ فِيهِ مِنْ النِّعْمَةِ وَالَّذِي هُوَ الْيَوْمَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ بِکُمْ إِذَا غَدَا أَحَدُکُمْ فِي حُلَّةٍ وَرَاحَ فِي حُلَّةٍ وَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ صَحْفَةٌ وَرُفِعَتْ أُخْرَی وَسَتَرْتُمْ بُيُوتَکُمْ کَمَا تُسْتَرُ الْکَعْبَةُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ مِنَّا الْيَوْمَ نَتَفَرَّغُ لِلْعِبَادَةِ وَنُکْفَی الْمُؤْنَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْتُمْ الْيَوْمَ خَيْرٌ مِنْکُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ هُوَ ابْنُ مَيْسَرَةَ وَهُوَ مَدَنِيٌّ وَقَدْ رَوَی عَنْهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ الَّذِي رَوَی عَنْ الزُّهْرِيِّ رَوَی عَنْهُ وَکِيعٌ وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ کُوفِيٌّ رَوَی عَنْهُ سُفْيَانُ وَشُعْبَةُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ-
ہناد، یونس بن بکیر، محمد بن اسحاق، یزید بن زیاد، محمد بن کعب قرظی، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مصعب بن عمیر داخل ہوئے۔ انکے بدن پر صرف ایک چادر تھی جس پر پوستین کے پیوند لگے ہوئے تھے۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دیکھا تو رونے لگے کہ مصعب کل کس نازونعم میں تھے اور آج ان کا کیا حال ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے پوچھا کہ کل اگر تم لوگوں کو اتنی آسودگی میسر ہو جائے کہ صبح ایک جوڑا ہو اور شام کو ایک جوڑا۔ پھر انواع واقسام کے کھانے کی پلیٹیں تمہارے آگے یکے بعد دیگرے لائی جاتی ہوں نیز تم لوگ اپنے گھروں میں کعبہ کے غلاف کی طرح پردے ڈالنے لگو تو تم لوگوں کا کیا حال ہوگا؟ عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دن ہم آج کے مقابلے میں بہت اچھے ہوں گے کیونکہ محنت ومشقت کی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے عبادت کے لیے فارغ ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں ! بلکہ تم لوگ آج اس سے بہتر ہو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اور یزید بن زیادی مدینی ہیں۔ مالک بن انس اور دوسرے علماء نے ان سے روایات لی ہیں۔ یزید بن زیاد دمشقی جو زہری سے روایت کرتے ہیں ان سے وکیع اور مروان بن معاویہ نے روایت کی ہے۔ یزید بن زیاد کوفی سے سفیان، شعبہ ابن عیینہ اور کئی آئمہ حدیث احادیث نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib narrated One wintry night, I went out of the house of Allah’s Messenger (SAW) . I took a bad smelling leather, slit it in the middle and put it on my neck and tied my waist with a branch of a palm tree. I was very hungry. If there had been some food in the Prophet’s r.L., house, I would have eaten from it. I was looking for something when I came across a Jew with his property. He was watering his garden with his water-wheel. I peeped inside through a hole in the wall. He said, “What is with you,O villager?” Will you draw a bucket against a date?” I said, “Yes. Open the gate that I may enter.” He opened it and I went in. He gave me a bucket. Against every bucket that I drew, he gave me a date till I had a handful; I returned the bucket and said, “Enough.” I ate them and then I drank the water. Then I came to the mosque and found Allah’s Messenger there.
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ أَهْلُ الصُّفَّةِ أَضْيَافُ أَهْلِ الْإِسْلَامِ لَا يَأْوُونَ عَلَی أَهْلٍ وَلَا مَالٍ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنْ کُنْتُ لَأَعْتَمِدُ بِکَبِدِي عَلَی الْأَرْضِ مِنْ الْجُوعِ وَأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَی بَطْنِي مِنْ الْجُوعِ وَلَقَدْ قَعَدْتُ يَوْمًا عَلَی طَرِيقِهِمْ الَّذِي يَخْرُجُونَ فِيهِ فَمَرَّ بِي أَبُو بَکْرٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي فَمَرَّ وَلَمْ يَفْعَلْ ثُمَّ مَرَّ بِي عُمَرُ فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي فَمَرَّ وَلَمْ يَفْعَلْ ثُمَّ مَرَّ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآنِي وَقَالَ أَبَا هُرَيْرَةَ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْحَقْ وَمَضَی فَاتَّبَعْتُهُ وَدَخَلَ مَنْزِلَهُ فَاسْتَأْذَنْتُ فَأَذِنَ لِي فَوَجَدَ قَدَحًا مِنْ لَبَنٍ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ لَکُمْ قِيلَ أَهْدَاهُ لَنَا فُلَانٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا هُرَيْرَةَ قُلْتُ لَبَّيْکَ فَقَالَ الْحَقْ إِلَی أَهْلِ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ وَهُمْ أَضْيَافُ الْإِسْلَامِ لَا يَأْوُونَ عَلَی أَهْلٍ وَلَا مَالٍ إِذَا أَتَتْهُ صَدَقَةٌ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِمْ وَلَمْ يَتَنَاوَلْ مِنْهَا شَيْئًا وَإِذَا أَتَتْهُ هَدِيَّةٌ أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ فَأَصَابَ مِنْهَا وَأَشْرَکَهُمْ فِيهَا فَسَائَنِي ذَلِکَ وَقُلْتُ مَا هَذَا الْقَدَحُ بَيْنَ أَهْلِ الصُّفَّةِ وَأَنَا رَسُولُهُ إِلَيْهِمْ فَسَيَأْمُرُنِي أَنْ أُدِيرَهُ عَلَيْهِمْ فَمَا عَسَی أَنْ يُصِيبَنِي مِنْهُ وَقَدْ کُنْتُ أَرْجُو أَنْ أُصِيبَ مِنْهُ مَا يُغْنِينِي وَلَمْ يَکُنْ بُدٌّ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ وَطَاعَةِ رَسُولِهِ فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ فَأَخَذُوا مَجَالِسَهُمْ فَقَالَ أَبَا هُرَيْرَةَ خُذْ الْقَدَحَ وَأَعْطِهِمْ فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ فَجَعَلْتُ أُنَاوِلُهُ الرَّجُلَ فَيَشْرَبُ حَتَّی يَرْوَی ثُمَّ يَرُدُّهُ فَأُنَاوِلُهُ الْآخَرَ حَتَّی انْتَهَيْتُ بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رَوَی الْقَوْمُ کُلُّهُمْ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَدَحَ فَوَضَعَهُ عَلَی يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَتَبَسَّمَ فَقَالَ أَبَا هُرَيْرَةَ اشْرَبْ فَشَرِبْتُ ثُمَّ قَالَ اشْرَبْ فَلَمْ أَزَلْ أَشْرَبُ وَيَقُولُ اشْرَبْ حَتَّی قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَجِدُ لَهُ مَسْلَکًا فَأَخَذَ الْقَدَحَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَسَمَّی ثُمَّ شَرِبَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہناد، یونس بن بکیر، عمربن ذر، مجاہد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اصحاب صفہ مسلمانوں کے مہمان تھے۔ کیونکہ ان کا کوئی گھر نہیں تھا اور نہ ہی انکے پاس مال تھا۔ اس پروردگار کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں بھوک کی شدت کی وجہ سے اپنا کلیجہ زمین پر ٹیک دیا کرتا تھا اور اپنے پیٹ پر پتھر باندھا کرتا تھا۔ ایک دن میں راستہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ ابوبکر وہاں سے گزرے تو میں نے ان سے صرف اس لیے ایک آیت کی تفسیر پوچھی کہ وہ مجھے ساتھ لے جائے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ پھر عمر گزرے تو ان سے بھی اسی طرح سوال کیا وہ بھی چلے گئے اور مجھے ساتھ نہیں لے گئے۔ پھر ابوقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر ہوا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا ابوہریرہ ! میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے لے کر اپنے گھر تشریف لے گئے۔ پھر میں نے اجازت چاہی تو مجھے بھی داخل ہونے کی اجازت دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا تو پوچھا کہ یہ کہاں سے آیا ہے؟ عرض کیا گیا فلاں نے ہدیے میں بھیجا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے مخاطب ہوئے اور حکم دیا کہ اہل سفہ کو بلا لاؤ۔ کیونکہ وہ لوگ مسلمانوں کے مہمان ہیں اور ان کا کوئی گھر بار نہیں۔ چنانچہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کوئی صدقہ وغیرہ آتا تو اسے انہی کے پاس بھیج دیا کرتے اور اگر ہدیہ آتا تو انہیں بھی اپنے ساتھ شریک کرتے۔ حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں مجھے یہ چیز ناگوار گزری کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک پیالہ دودھ کے لیے مجھے اصحاب صفہ کو بلانے کا حکم دے رہے ہیں۔ انکے لیے اس ایک پیالہ دودھ کی بھلا کیا حیثیت ہے۔ پھر مجھے حکم دیں گے کہ اس پیالے کو لے کر باری باری سب کو پلاؤ۔ لہذا میرے لئے تو کچھ بھی نہیں بچے گا۔ جبکہ مجھے امید تھی کہ میں اس سے بقدر کفایت پی سکوں گا اور وہ تھا بھی اتنا ہی۔ لیکن چونکہ اطاعت ضروری تھی لہذا چار و ناچار انہیں بلا کر لایا۔ پھر جب وہ لوگ (اصحاب صفہ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ ! یہ پیالہ پکڑو اور ان کو دیتے جاؤ۔ ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں نے پیالہ لے کر ایک کو دیا انہوں نے سیر ہو کر دوسرے کو دیا یہاں تک کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گیا۔ حالانکہ تمام افراد سیر ہو چکے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیالہ اپنے دستِ مبارک میں رکھا پھر سر اٹھا کر مسکرائے اور فرمایا ابوہریرہ پیو۔ میں نے پیا۔ پھر فرمایا پیو۔ یہاں تک کہ میں پیتا رہا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی فرماتے رہے کہ پیو۔ آخر میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دین حق کے ساتھ بھیجا اب اسے پینے کی گنجائش نہیں۔ پھر آپ نے پیالہ لیا اور اللہ کی تعریف بیان کرنے کے بعد بِسْمِ اللَّهِ پڑھی اور خود بھی پیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (SAW) narrated: The Ahlus as Suffah were guests of the adherents of Islam. They owned no house and no property. By Allah besides Whom there is no God, I used to rest my liver on the ground and tie a stone on my belly because of severe hunger. One day, I sat down on the path on which they passed when Abu Bakr came by. I asked him about a verse from Allah’s Book and I did not ask him but only that he might take me along but he went away without doing that. Then, Umar came by and I asked him about a verse Book, and I had not asked him except that he might take me along, but he moved ahead without doing that. Then Abul Qasim came by and smiled on seeing me. I said, “Here I am, O Messenger of Allah.” He said, “Come along.” and walked ahead and I followed him. He entered his house and I sought his permission which he gave me. He found a bowl of milk and asked. ‘From where has this milk come to you.’ He was told “It is presented to us by so-and-so.”He said, “0 Abu Hurayrah.” I said, “Here am I.” He said, “Fetch the Ahl as Suffah. Invite them. They are the guests of the Muslims. They own neither house nor property.” when he received charity, he sent that to them and did not take anything from it for himself. And when he received a gift, he summoned i, took from it and shared it with them.O But, I did not like it (that day) , for, he sent me to summon them over a bowl of milk. What is a bowl of milk for them? He will then ask me to take the bowl round to, each of them and I will find nothing for me while I had hoped to drink from it to satiation point. And it was just that much. However I had to obey. so like it or not I fetched them. When they came in and sat down at their places, he gave me the bowl, saying. “Give them to drink.” I gave it to each, one by one. Everyone drank to his full and returned the bowl to me and I gave it to the next man till I had finished with them and come to Allah’s Messenger. He took the bowl and kept it in his hand, raised his head and smiled. He said, “0 Abu Hurayrah, drink!" So, I drank from it. He said again, “Drink!” And I did not cease to drink and he to say, "Drink!", till I said, “By Him Who sent you with the truth, I find no possibility for any more.” So, he took the bowl, praised Allah, took his name and drank. [Ahmed 10684, Bukhari 6246] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی الْبَکَّائُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ تَجَشَّأَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کُفَّ عَنَّا جُشَائَکَ فَإِنَّ أَکْثَرَهُمْ شِبَعًا فِي الدُّنْيَا أَطْوَلُهُمْ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ-
محمد بن حمیدرازی، عبدالعزیزبن عبداللہ قرشی، یحیی بکاء، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ڈکار لی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی ڈکار کو ہم سے دور رکھو کیونکہ دنیا میں زیادہ پیٹ بھر کر کھانے والے قیامت کے دن سب سے زیادہ بھوکے رہیں گے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ اس باب میں حضرت ابوجحیفہ سے بھی روایت ہے
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that a man let out a belch in the presence of the Prophet (SAW) . He said, “Keep your belch away from us for, those who eat much to overfill their bellies in this world will have a lengthy hunger on the Day of Resurrection.” [Ibn e Majah 3350] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِيهِ قَالَ يَا بُنَيَّ لَوْ رَأَيْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصَابَتْنَا السَّمَائُ لَحَسِبْتَ أَنَّ رِيحَنَا رِيحُ الضَّأْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ کَانَ ثِيَابَهُمْ الصُّوفُ فَإِذَا أَصَابَهُمْ الْمَطَرُ يَجِيئُ مِنْ ثِيَابِهِمْ رِيحُ الضَّأْنِ-
قتیبہ ، ابوعوانہ، قتادہ، ابوبردہ، حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے سے فرمایا اے بیٹے ! اگر تم ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ (یعنی عہد نبوی میں) دیکھتے اور کبھی بارش ہو جاتی تو تم کہتے ہمارے جسم کی بو بھیڑ کی بو کی طرح ہے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ صحابہ کرام کے کپڑے چونکہ اونی ہوتے تھے۔ اس لیے جب بارش ہوتی تو ان سے بھیڑ کی سی بو آنے لگتی۔
Sayyidina Abu Musa (RA) said to his son, Son, if you had observed us during times of the Prophet (SAW) while rain fell on us, you would have perceived on us the odour of a ram.’ [Ahmed 19779, Abu Dawud 4033, Ibn e Majah 3562]
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَکَ اللِّبَاسَ تَوَاضُعًا لِلَّهِ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ دَعَاهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی رُئُوسِ الْخَلَائِقِ حَتَّی يُخَيِّرَهُ مِنْ أَيِّ حُلَلِ الْإِيمَانِ شَائَ يَلْبَسُهَا-
عباس دوری، عبداللہ بن یزید مقری، سعید بن ابی ایوب، ابومرحوم عبدالرحیم بن میمون، سہل بن حضرت معاذ بن انس جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے تواضع کے پیش نظر (نفیس وقیمتی) لباس ترک کیا حالانکہ وہ اس پر قدرت رکھتا ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے مخلوق کے سامنے بلائے گا اور اسے اختیار دے گا کہ اہل ایمان کے لباسوں میں سے جسے چاہے پہن لے۔
Sayyidina Mu’adh ibn Anas Juhanni (RA) reported that Allah’s Messegner (SAW) said, “If anyone refrains from wearing good garments out of humility towards Allah though he is capable of wearing that then Allah will summon him on the Day of Resurrection at the head of all creatures and give him choice to wear any of the dresses of faith.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا زَافِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ شَبِيبِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّفَقَةُ کُلُّهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا الْبِنَائَ فَلَا خَيْرَ فِيهِ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ هَکَذَا قَالَ شَبِيبُ بْنُ بَشِيرٍ وَإِنَّمَا هُوَ شَبِيبُ بْنُ بِشْرٍ-
محمد بن حمید رازی، زافر بن سلیمان، اسرائیل، شبیب بن بشیر، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نفقہ پورے کا پورا اللہ کی راہ میں شمار ہوتا ہے۔ ہاں البتہ جو عمارت وغیرہ پر خرچ کیا جاتا ہے اس میں خیر نہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔ محمد بن حمید نے (راوی کانام) شبیب بن بشیر (یاء کے ساتھ) بیان کیا ہے۔ جبکہ صحیح نام (بغیر یاء کے) شبیب بن بشر ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said,“Every spending is in the path of Allah, except (on) construction. There is no good in it.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ أَتَيْنَا خَبَّابًا نَعُودُهُ وَقَدْ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ فَقَالَ لَقَدْ تَطَاوَلَ مَرَضِي وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَمَنَّوْا الْمَوْتَ لَتَمَنَّيْتُ وَقَالَ يُؤْجَرُ الرَّجُلُ فِي نَفَقَتِهِ كُلِّهَا إِلَّا التُّرَابَ أَوْ قَالَ فِي الْبِنَاءِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
علی بن حجر ، شریک ، اسحاق ، حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ خباب کی عیادت کیلئے گئے انہوں نے سات داغ دلوائے تھے چنانچہ انہوں نے فرمایا کہ میرا مرض طویل ہوگیا ہے اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو موت کی تمنا کرنے کی ممانعت کرتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو یقینا میں موت کی آرزو کرتا۔ نیز فرمایا (حضرت خباب نے ) ہر آدمی کو نفقے پر اجر دیا جاتا ہے مگر یہ کہ وہ مٹی پر خرچ کرے (یعنی اس پر کوئی اجر نہیں ) یہ حدیث صحیح ہے ۔
Harithah ibn Mudarriab (RA) narrated: We visited Khabbab to enqiure about his health. He had got himself branded seven times. He said, “My illness has prolonged and if I had not heard Allah's Messenger (SAW) say, "Do not yearn for death’. I would have longed for it." He also said, “A man is rewarded for his spending except on dust.” [Ahmed 2111, Bukhari 5672, Ibn e Majah 41631]
حَدَّثَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ قَالَ الْبِنَاءُ كُلُّهُ وَبَالٌ قُلْتُ أَرَأَيْتَ مَا لَا بُدَّ مِنْهُ قَالَ لَا أَجْرَ وَلَا وِزْرَ-
جارود ، فضل بن موسیٰ ، سفیان ثوری ، ابوحمزہ ، حضرت سے روایت ہے کہ ہر تعمیر تمہارے لئے وبال کا باعث ہے پوچھا گیا جس کے بغیر گزارہ نہ ہو اس کا کیا حکم ہے انہوں نے فرمایا نہ گناہ اور نہ ہی ثواب
-
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ طَهْمَانَ أَبُو الْعَلَائِ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ قَالَ جَائَ سَائِلٌ فَسَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِلسَّائِلِ أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ نَعَمْ قَالَ سَأَلْتَ وَلِلسَّائِلِ حَقٌّ إِنَّهُ لَحَقٌّ عَلَيْنَا أَنْ نَصِلَکَ فَأَعْطَاهُ ثَوْبًا ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ کَسَا مُسْلِمًا ثَوْبًا إِلَّا کَانَ فِي حِفْظٍ مِنْ اللَّهِ مَا دَامَ مِنْهُ عَلَيْهِ خِرْقَةٌ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمود بن غیلان، ابواحمد زبیری، خالد بن طہمان ابوعلاء، حضرت حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک سائل نے ابن عباس سے سوال کیا تو انہوں نے اس سے پوچھا کہ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اس نے عرض کیا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم گواہی دیتے ہو کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اس نے کہا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم رمضان کے روزے رکھتے ہو؟ اس نے کہا ہاں پھر فرمایا کہ تم نے مجھ سے کچھ مانگا ہے اور سائل کا بھی حق ہے لہذا مجھ پر فرض ہے کہ میں تمہیں کچھ نہ کچھ دوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کپڑا عطا فرمایا اور فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کو کپڑا پہنائے وہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہوتا ہے جب تک کہ پہننے والے پر اس کپڑے کا ایک ٹکڑا بھی باقی ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Husain reported that a beggar pleaded with Ibn Abbas (RA) . He asked him, “Do you testify that there is no God but Allah”? He said “Yes.” He asked the beggar if he bore witness that Muhammad is Allah’s Messenger. He said, “Yes.” He asked, “And do you fast during Ramadan"? He said, “Yes.” He said. “You begged and a beggar has a right and it is our duty to give you something. So, he gave him a garment, and said, “I heard Allah’s Messenger (SAW) say, "No Muslim will clothe a Muslim a garment without being in Allah’s protection as long as a rag of this garment is on the man.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَيَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ الْأَعْرَابِيِّ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ انْجَفَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَقِيلَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ فِي النَّاسِ لِأَنْظُرَ إِلَيْهِ فَلَمَّا اسْتَثْبَتُّ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ کَذَّابٍ وَکَانَ أَوَّلُ شَيْئٍ تَکَلَّمَ بِهِ أَنْ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَصَلُّوا وَالنَّاسُ نِيَامٌ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، عبدالوہاب ثقفی و محمد بن جعفر وابن ابی عدی ویحیی بن سعید، عوف بن ابی جمیلة، زرارة بن اوفی، حضرت عبداللہ بن سلام سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے تو لوگ دوڑتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف آئے اور مشہور ہوگیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے۔ میں بھی لوگوں کے ساتھ آیا تاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھوں۔ جب میری نظر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور پر پڑی تو میں بے اختیار یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ یہ کسی جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں ہو سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس موقع پر پہلی مرتبہ یہ بات فرمائی کہ اے لوگو سلام کو رواج دو، لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور رات کو جب لوگ سوجائیں تو نماز پڑھا کرو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوگے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Salaam (RA) narrated: When the Prophet came to Madina with his migration; people rushed to him and exclaimed, “Allah’s Messenger (SAW) has come!’ I also went to see him with the people. When my eyes fell on him, I could not help say. “This cannot be the face of a liar.” At this juncture, he said for the first time, “O People! Spread salaam. Feed people. When people are asleep in the night, offer salah and enter Paradise in peace.” [Ibn e Majah 1334, 3251] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ الْمَدَنِيُّ الْغِفَارِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الطَّاعِمُ الشَّاکِرُ بِمَنْزِلَةِ الصَّائِمِ الصَّابِرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، محمد بن معن مدینی غفاری، ان کے والد، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کھانے والا شکر گزار، صبر کرنے والے روزہ دار کے برابر ہے (یعنی ثواب میں) ۔ یہ حدیث حسن غریب۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that the Prophet (SAW) said, "The grateful eater (who thanks on eating) is like the patient person who fasts.” [Ibn e Majah 1764, Ahmed 7811] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ بِمَكَّةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَتَاهُ الْمُهَاجِرُونَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْنَا قَوْمًا أَبْذَلَ مِنْ كَثِيرٍ وَلَا أَحْسَنَ مُوَاسَاةً مِنْ قَلِيلٍ مِنْ قَوْمٍ نَزَلْنَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ لَقَدْ كَفَوْنَا الْمُؤْنَةَ وَأَشْرَكُونَا فِي الْمَهْنَإِ حَتَّى لَقَدْ خِفْنَا أَنْ يَذْهَبُوا بِالْأَجْرِ كُلِّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا مَا دَعَوْتُمْ اللَّهَ لَهُمْ وَأَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْأَوْدِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِمَنْ يَحْرُمُ عَلَی النَّارِ أَوْ بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَيْهِ النَّارُ عَلَی کُلِّ قَرِيبٍ هَيِّنٍ سَهْلٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
ہناد، عبدة، ہشام بن عروة، موسیٰ بن عقبة، عبداللہ بن عمرو اودی، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تم لوگوں کو ایسے شخص کے متعلق نہ بتاؤں جس پر دوزخ کی آگ حرام اور وہ آگ پر حرام ہے؟ یہ وہ شخص ہے جو اقرباء کے لیے سہولت اور آسانی پیدا کرتا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Shall I not point out to you a person whom the Fire is forbidden to touch and who is forbidden to the Fire? He is the one who makes things easy for the relatives.”
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَيُّ شَيْئٍ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ قَالَتْ کَانَ يَکُونَ فِي مَهْنَةِ أَهْلِهِ فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ قَامَ فَصَلَّی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہناد، وکیع، شعبة، حکم، ابراہیم، حضرت اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں داخل ہوتے تو کیا کرتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا گھر کے کام کاج کرتے اور جب نماز کا وقت ہو جاتا تو اٹھ کھڑے ہوتے اور نماز پڑھتے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
Aswad ibnYazid (RA) narrated: I asked Sayyidah Aaisha (RA) “What did the Prophet (SAW) do on entering his home”? She said, “He helped in the household chores and when it was the time of Salah, he offered Salah”? [Ahmed 24957, Bukhari 676]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ زَيْدٍ التَّغْلَبِيِّ عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَقْبَلَهُ الرَّجُلُ فَصَافَحَهُ لَا يَنْزِعُ يَدَهُ مِنْ يَدِهِ حَتَّی يَکُونَ الرَّجُلُ يَنْزِعُ وَلَا يَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنْ وَجْهِهِ حَتَّی يَکُونَ الرَّجُلُ هُوَ الَّذِي يَصْرِفُهُ وَلَمْ يُرَ مُقَدِّمًا رُکْبَتَيْهِ بَيْنَ يَدَيْ جَلِيسٍ لَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، محمد بن عجلان، حضرت عمرو بن شعیب بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن متکبرین چیونٹیوں کی طرح آدمیوں کی صورت میں اٹھائے جائیں گے ہر طرف سے انہیں ذلت ڈھانپ لے گی پھر وہ لوگ جہنم کے ایک قیدخانے کی طرف دھکیلے جائیں گے جس کا نام بولس ہے۔ ان پر آگ چھا جائے گی اور انہیں دوزخیوں کی پیپ پلائی جائے جو سڑا ہوا بدبودار کیچڑ ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Amr ibn Shu’ayb (RA) reported from his father on the authority of his grandfather that the Prophet (SAW) said, “The arrogant will be (rasied and) gathered on the Day of Resurrection as ants in the garb of mankind.They will be covered with disgrace from all sides and they will be driven to a cell in Hell named Bulas. They will boil in the fire of Fires and will be given to drink the pus of the people of the Fire, extremely bad in odour.” [Ahmed 6689]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فِي حُلَّةٍ لَهُ يَخْتَالُ فِيهَا فَأَمَرَ اللَّهُ الْأَرْضَ فَأَخَذَتْهُ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا أَوْ قَالَ يَتَلَجْلَجُ فِيهَا إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
ہناد، ابوالاحوص، عطاء بن سائب، سائب، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی اپنے لباس میں تکبر کرتے ہوئے نکلا تو اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا تو زمین نے اسے پکڑ لیا۔ پس وہ اب زمین میں قیامت تک دھنستا چلا جائے گا۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Amar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “A man among those who were before you went out dressed in his cloak, boasting about it. So Allah commanded the earth and it seized him. He will now go on sinking into it till the last Hour.”
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُحْشَرُ الْمُتَكَبِّرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْثَالَ الذَّرِّ فِي صُوَرِ الرِّجَالِ يَغْشَاهُمْ الذُّلُّ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَيُسَاقُونَ إِلَى سِجْنٍ فِي جَهَنَّمَ يُسَمَّى بُولَسَ تَعْلُوهُمْ نَارُ الْأَنْيَارِ يُسْقَوْنَ مِنْ عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ طِينَةَ الْخَبَالِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
سوید ، عبداللہ ، محمد بن عجلان، حضرت عمرو بن شعیب بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن متکبرین چیونٹیوں کی طرح آدمیوں کی صورت میں اٹھائے جائیں گے ہر طرف سے ذلت انہیں ڈھانپ لے گی پھر وہ لوگ جہنم کے ایک قید خانے کی طرف دھکیلے جائیں گے جس کا نام بولس ہے ان پر آگ چھا جائے گی اور انہیں دوزخیوں کی پیپ پلائی جائے گی جو سڑا ہوا بدبودار کیچڑ ہے ۔ یہ حدیث حسن ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي أَبُو مَرْحُومٍ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَی أَنْ يُنَفِّذَهُ دَعَاهُ اللَّهُ عَلَی رُئُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّی يُخَيِّرَهُ فِي أَيِّ الْحُورِ شَائَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
عبد بن حمیدوعباس بن محمد دوری، عبد اللہن یزید، سعید بن ابی ایوب، ابومرحوم عبدالرحیم بن میمون، سہل بن حضرت معاذ بن انس رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص غصے کو پی جائے حالانکہ وہ جاری کرنے پر قادر ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کے سامنے بلائے گا اور اختیار دے گا کہ جس حور کو چاہے پسند کرے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
SahI ibn Mu’az ibn Anas (RA) reported on the authority of his father that Prophet (SAW) said, “He who checks anger while he is able to give vent to it (will find that) Allah summons him over the heads of the creatures (over the Day of Resurrection) that he may choose whichever of the maidens of Paradise he wishes.” [Ahmed 15637]
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغِفَارِيُّ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِيهِ سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ کَنَفَهُ وَأَدْخَلَهُ جَنَّتَهُ رِفْقٌ بِالضَّعِيفِ وَشَفَقَةٌ عَلَی الْوَالِدَيْنِ وَإِحْسَانٌ إِلَی الْمَمْلُوکِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْمُنْکَدِرِ هُوَ أَخُو مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ-
سلمة بن شبیب، عبداللہ بن ابراہیم غفاری مدینی، ان کے والد، ابوبکربن منکدر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تین نیکیاں ایسی ہیں کہ جو انہیں اختیار کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے اپنی حفاظ میں رکھے گا اور جنت میں داخل کرے گا۔ ضعیف پر نرمی کرنا، والدین کے ساتھ شفقت سے پیش آنا اور غلام پر احسان کرنا۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that Allah’s Messegner (SAW) said, ‘If anyone has three characteristics, Allah will raise him by His side (in His protection) and admit him to Paradise. They are: being mild to the weak, being kind to parents and being kind to slaves.”
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ لَيْثٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَی يَا عِبَادِي کُلُّکُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ فَسَلُونِي الْهُدَی أَهْدِکُمْ وَکُلُّکُمْ فَقِيرٌ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ فَسَلُونِي أَرْزُقْکُمْ وَکُلُّکُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ فَمَنْ عَلِمَ مِنْکُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَی الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي غَفَرْتُ لَهُ وَلَا أُبَالِي وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَحَيَّکُمْ وَمَيِّتَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَيَابِسَکُمْ اجْتَمَعُوا عَلَی أَتْقَی قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا زَادَ ذَلِک فِي مُلْکِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَحَيَّکُمْ وَمَيِّتَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَيَابِسَکُمْ اجْتَمَعُوا عَلَی أَشْقَی قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا نَقَصَ ذَلِکَ مِنْ مُلْکِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَحَيَّکُمْ وَمَيِّتَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَيَابِسَکُمْ اجْتَمَعُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ کُلُّ إِنْسَانٍ مِنْکُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ فَأَعْطَيْتُ کُلَّ سَائِلٍ مِنْکُمْ مَا سَأَلَ مَا نَقَصَ ذَلِکَ مِنْ مُلْکِي إِلَّا کَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ مَرَّ بِالْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهِ إِبْرَةً ثُمَّ رَفَعَهَا إِلَيْهِ ذَلِکَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ أَفْعَلُ مَا أُرِيدُ عَطَائِي کَلَامٌ وَعَذَابِي کَلَامٌ إِنَّمَا أَمْرِي لِشَيْئٍ إِذَا أَرَدْتُهُ أَنْ أَقُولَ لَهُ کُنْ فَيَکُونُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ مَعْدِي کَرِبَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
ہناد، ابوالاحوص، لیث، سہربن حوشب، عبدالرحمن بن غنم، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو تم سب بھٹکے ہوئے ہو مگر جس کو میں ہدایت دوں لہذا مجھ سے ہدایت مانگا کرو تاکہ میں تمہیں دوں، تم سب فقیر ہو مگر یہ کہ میں کسی کو غنی کر دوں لہذا تم لوگ مجھ سے رزق مانگا کرو تاکہ میں تمہیں عطاء کروں اسی طرح تم سب گناہ گار ہو مگر یہ کہ جسے میں محفوظ رکھوں۔ چنانچہ جو شخص جانتا ہے کہ میں مغفرت کی قدرت رکھتا ہوں اور مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں۔ مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ اور اگر تمہارے اگلے پچھلے زندہ، مردہ، خشک اور تازہ سب کے سب تقوی کی اعلی ترین قدروں پر پہنچ جائیں تو اس سے میری بادشاہت میں مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہیں ہوگا۔ اسی طرح اگر یہ تمام کے تمام شقی اور بدبخت ہو جائیں تو اس سے میری سلطنت و بادشاہت میں مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں آئے گی۔ نیز اگر تمہارے اگلے، پچھلے، جن، انس، زندہ، مردہ تر یا خشک سب کے سب ایک زمین پر جمع ہو جائیں اور پھر مجھ سے اپنی اپنی منتہائے آرزو کے متعلق سوال کریں پھر میں ہر سائل کو عطاء کر دوں تو بھی میری بادشاہت وسلطنت میں کوئی کمی نہیں آئے گی مگر یہ کہ تم میں سے کوئی سمندر پر سے گزرے تو اس میں سوئی ڈبو کر نکال لے یعنی اتنی کمی آئے جتنا اس سوئی کے ساتھ پانی لگ جائے گا۔ یہ سب اس لیے ہے کہ میں جواد ہوں۔ (جو نہ مانگنے پر خفا ہو جاتا اور بغیر مانگے عطاء کرتا ہے) واجد (جو کبھی فقیر نہیں ہوتا) ہوں اور ماجد (جس کی شرف وعظمت کی کوئی انتہا نہیں) ہوں۔ جو چاہتا ہوں کرتا ہوں۔ میری عطاء اور عذاب دونوں کلام ہیں اس لیے کہ اگر میں کچھ کرنا چاہتا ہوں تو کہہ دیتا ہوں کہ ہو جا، وہ ہو جاتا ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Dharr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) narrated the saying of Allah. He said, “O My slaves all of you are astray except those whom I guide, so ask Me for guidance. I will guide you. And all of you are poor save whom I enrich, so ask Me. I will give you provision. And all of you are sinners except those whom I save. Hence, he of you who knows that I am able to forgive and seeks forgiveness from Me, I will forgive him and I do not care about it. And if the first of you and the last of you, the living among you and your dead, the fresh of you and the withered among you gather together to have hearts as the heart of the most righteous that will not increase My dominion by even so much as the wing of a mosquito. And again if the first of you and the last of you, the living among you your dead, the fresh of you and and the withered among you, gather together to have hears as the heart of the cruelest of My slaves that will not diminish My kingdom even so much as the wing of a mosquito. And, if the first of you and the last of you, your jinns and your mankind, the living among you and the dead of you. And if the . fresh among you and the stale among you gather together in one field and each one of you prays to Me for his desire I will give every seeker among you That will not diminish from My kingdom except like when one of you passes by an ocean and after immersing a needle in it withdraws it to him This because I am Jawwad Wajid Majid. I do what I will, My grant is a word and my punishment is a word. My only command to anything when I intend it is that I say to it ‘Be’ and it is." [Ahmed 21425, Bukhari 490, Muslim 2577, Ibn e Majah 4257] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ عَنْ سَعْدٍ مَوْلَی طَلْحَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ حَتَّی عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَلَکِنِّي سَمِعْتُهُ أَکَثَرَ مِنْ ذَلِکَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ کَانَ الْکِفْلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَهُ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَأَعْطَاهَا سِتِّينَ دِينَارًا عَلَی أَنْ يَطَأَهَا فَلَمَّا قَعَدَ مِنْهَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ أَرْعَدَتْ وَبَکَتْ فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ أَأَکْرَهْتُکِ قَالَتْ لَا وَلَکِنَّهُ عَمَلٌ مَا عَمِلْتُهُ قَطُّ وَمَا حَمَلَنِي عَلَيْهِ إِلَّا الْحَاجَةُ فَقَالَ تَفْعَلِينَ أَنْتِ هَذَا وَمَا فَعَلْتِهِ اذْهَبِي فَهِيَ لَکِ وَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أَعْصِي اللَّهَ بَعْدَهَا أَبَدًا فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَأَصْبَحَ مَکْتُوبًا عَلَی بَابِهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لِلْکِفْلِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَدْ رَوَاهُ شَيْبَانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا وَرَفَعُوهُ وَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ الْأعْمَشِ فَلَمْ يَرْفَعْهُ وَرَوَی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ فَأَخْطَأَ فِيهِ وَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيُّ هُوَ کُوفِيٌّ وَکَانَتْ جَدَّتُهُ سُرِّيَّةً لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَرَوَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ عُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ کِبَارِ أَهْلِ الْعِلْمِ-
عبید بن اسباط بن محمد قرشی، ان کے والد، اعمش، عبداللہ بن عبد اللہ، سعد مولی طلحة، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سات سے بھی زیادہ مرتبہ فرماتے ہوئے سنا کہ بنی اسرائیل کا کفل نامی ایک شخص کسی گناہ سے پرہیز نہیں کرتا تھا۔ اس کے پاس ایک عورت آئی تو اس نے اسے ساٹھ دینار دیئے تاکہ وہ اس سے جماع کر سکے۔ چنانچہ جب وہ شخص اس سے یہ فعل (یعنی جماع) کرنے لگا تو وہ رونے اور کانپنے لگی۔ اس نے کہا تم کیوں روتی ہو۔ کیا میں نے تمہارے ساتھ زبردستی کی ہے۔ اس عورت نے کہا نہیں بلکہ یہ ایک ایسا عمل ہے جو اس سے پہلے میں نے نہیں کیا لیکن ضرورت نے مجھے مجبور کیا۔ کفل نے کہا جو کام تم نے کبھی نہی کیا آج کر رہی ہو۔ جاؤ وہ دینار تمہارے ہیں۔ پھر اس شخص نے کہا اللہ کی قسم میں آج کے بعد کبھی اللہ کی نافرمانی نہیں کروں گا۔ پھر وہ اسی رات مر گیا تو صبح اس کے دروازے پر لکھا ہوا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے کفل کو معاف کر دیا۔ یہ حدیث حسن ہے۔ اور اسے شیبان اور کئی راوی اعمش سے غیر مرفوع نقل کرتے ہیں۔ جبکہ بعض اعمش سے مرفوعا بھی نقل کرتے ہیں۔ ابوبکر بن عیاش یہی حدیث اعمش سے نقل کرتے ہوئے اس میں غلطی کرتے ہیں۔ اور کہا کہ عبداللہ بن عبداللہ نے بواسطہ سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر سے روایت کی ہے اور یہ غیر محفوظ ہے۔ عبداللہ بن عبداللہ رازی کوفی ہے اور اس کی دادی حضرت علی بن ابی طالب کی لونڈی تھیں۔ عبداللہ بن عبداللہ رازی سے عبیدہ ضبی، حجاج بن ارطاہ اور دوسرے لوگوں نے روایت کی ہے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated: I heard the Prophet (SAW) narrate a hadith and I did not hear it once or twice, or that I counted it seven times, but, that I heard it more often then that. I heard him say, ‘A man of Banu Isra’il, Kifi, did not cease to commit any sin. A woman came to him and he gave her sixty dinars that he might copulate with her. When he sat down over her the sitting of a man with his wife she trembled and wept. He asked, What makes you cry? Have I compelled you against your will?’ She said, “No. But, this deed, I have never at all done and nothing forced me to it but need. He said, You do it (today) while you have never done it.Go away! And it is for you’. (meaning, the dinars) And he also said, ‘No! I will never again disob Allah’. He died that night. Morning dawned with the inscription on his door: Indeed, Allah ha forgiven Kifi.” [Ahmed 4747]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ بِحَدِيثَيْنِ أَحَدِهِمَا عَنْ نَفْسِهِ وَالْآخَرِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَأَنَّهُ فِي أَصْلِ جَبَلٍ يَخَافُ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهِ وَإِنَّ الْفَاجِرَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَذُبَابٍ وَقَعَ عَلَى أَنْفِهِ قَالَ بِهِ هَكَذَا فَطَارَ-
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، عمارہ بن عمیر، حارث بن سوید، عبداللہ کہتے ہیں کہ عبداللہ نے ہم سے دو حدیثیں بیان کیں ایک اپنی طرف سے اور دوسری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کی۔ چنانچہ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں مؤمن اپنے گناہ کو ایسے دیکھتا ہے جیسے وہ پہاڑ کے نیچے ہے اور اسے ڈر ہے کہ کہیں وہ اس پر گر پڑے گا اور بدکار اپنے گناہ کو ایسے دیکھتا ہے جیسے ناک پر مکھی بیٹھی ہوئی ہو، اس نے اشارہ کیا اور وہ اڑ گئی۔
Harith ibn Suwayd (RA) reported that Abdullah narrated to them two ahadith from himself and the other from the Prophet (SAW) . He said: A Believer sees his sins as though he is at the base of a mountain and fears that it might fall on him. And, a sinner sees his sins as though a fly is perched on his nose. He weaves at it like this and it flies away.This was his saying, while) Allah’s Messenger said: Allah is more pleased when one of you makes repentance than a man is on finding his she camel in wilderness where he had gone with it. He loses it and looks out for it till he is on the point of death and says to himself, ‘Let me return to where I had lost it and die there.” He returns to the place and his sleepy eyes have the better of him.(Later) , he awakes and lo! His camel is by his head laden with his food and his drink and what is good for him. [Ahmed 3627, Bukhari 6308, Muslim 2744, TM 4247]
و قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ مِنْ رَجُلٍ بِأَرْضِ فَلَاةٍ دَوِيَّةٍ مَهْلَكَةٍ مَعَهُ رَاحِلَتُهُ عَلَيْهَا زَادُهُ وَطَعَامُهُ وَشَرَابُهُ وَمَا يُصْلِحُهُ فَأَضَلَّهَا فَخَرَجَ فِي طَلَبِهَا حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ قَالَ أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِي الَّذِي أَضْلَلْتُهَا فِيهِ فَأَمُوتُ فِيهِ فَرَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ فَاسْتَيْقَظَ فَإِذَا رَاحِلَتُهُ عِنْدَ رَأْسِهِ عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ وَمَا يُصْلِحُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
(یہ عبداللہ کا قول تھاجبکہ دوسری حدیث یہ ہے کہ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تم میں سے کسی ایک کی توبہ سے اس آدمی بھی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو ایک خطرناک چٹیل میدان میں ہو، اس کے ساتھ اس کی سواری ہو جس پر اس کا سامان کھانا پانی اور ضرورت کی اشیاء رکھی ہوں پس وہ گم ہو جائے اور وہ شخص اس کی تلاش میں نکلے یہاں تک کہ اسے موت آنے لگے تو کہے میں اسی جگہ لوٹ جاتا ہوں جہاں سے میری سواری گم ہوئی تاکہ وہاں ہی مروں۔ جب وہ اپنے مقام پر لوٹ کر آئے تو اس پر نیند طاری ہو جائے۔ جب اسکی آنکھ کھلتی ہے تو اسکی اونٹنی اس کے سر پر کھڑی ہو اور کھانے پینے کا سارا سامان موجود ہو۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور اس باب میں حضرت ابوہریرہ نعمان بن بشیر اور انس بن مالک سے بھی احادیث منقول ہیں۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ ابْنِ آدَمَ خَطَّائٌ وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ مَسْعَدَةَ عَنْ قَتَادَةَ-
احمد بن منیع، زید بن حباب، علی بن مسعدة باہلی، قتادة، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمام ابن آدم انسان خطاکار ہیں اور ان میں سب سے بہترین توبہ کرنے والے ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “Every son of Adam commits sin but the best of those who sin are those who repent.” [Ahmed 13048]
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُکْرِمْ ضَيْفَهُ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ الْکَعْبِيِّ الْخُزَاعِيِّ وَاسْمُهُ خُوَيْلِدُ بْنُ عَمْرٍو-
سوید، عبداللہ بن مبارک، معمر، زہری، ابوسلمة، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے مہمان کی عزت کرنی چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اچھی بات کر یا خاموش رہے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ اس باب میں حضرت عائشہ، انس، شریح کعبی عدوی سے بھی روایات منقول ہیں۔ شریح کعبی عدوی کا نام خویلد بن عمرو ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that the Prophet (SAW) said, "He who believes in Allah and the Last Day must honour his guest. And he who believes in Allah and the Last Day must speak a good word or keep quite."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَمَتَ نَجَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ-
قتیبہ ، ابن لہیعة، یزید بن عمرو، ابوعبدالرحمن جبلی، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص خاموش رہا اس نے نجات پائی۔ اس حدیث کو ہم صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that Allah’s Messenger said, "One who keeps quiet is rescued."
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُوسَی-
ابراہیم بن سعید جوہری، ابواسامة، برید بن عبد اللہ، ابوبردة، حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ مسلمانوں میں سب سے افضل کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں۔ یہ حدیث ابوموسی رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Abu Musa (RA) reported that he asked Allah’s Messenger (SAW) ,“Which Muslim in the most excellent”? He said, “He from whose tongue and hand (other) Muslims are safe.” [Ahmed 6765, Bukhari 11, Muslim 42] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ عَيَّرَ أَخَاهُ بِذَنْبٍ لَمْ يَمُتْ حَتَّی يَعْمَلَهُ قَالَ أَحْمَدُ مِنْ ذَنْبٍ قَدْ تَابَ مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَخَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ لَمْ يُدْرِکْ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ وَرُوِيَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ أَنَّهُ أَدْرَکَ سَبْعِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
احمد بن منیع، محمد بن حسن بن ابی یزید ہمدانی، ثوربن یزید، خالد بن معدان، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے کسی (مسلمان) بھائی کو گناہ پر عیب لگایا تو وہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک اس گناہ کا ارتکاب نہ کرے۔ امام احمد فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ گناہ ہے جس سے وہ توبہ کر چکا ہو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اس کی سند متصل نہیں۔
Sayyidina Mu’az ibn Jabal (RA) reproted that Allah’s Messenger (SAW) said, "If anyone shames his brother for a sin then he will not die till he does the same thing.” Ahmad said, "(It means) the sin for which he has repented.”
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ح قَالَ و أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَذَّائُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُظْهِرْ الشَّمَاتَةَ لِأَخِيکَ فَيَرْحَمَهُ اللَّهُ وَيَبْتَلِيکَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَمَکْحُولٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَأَبِي هِنْدٍ الدَّارِيِّ وَيُقَالُ إِنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَؤُلَائِ الثَّلَاثَةِ وَمَکْحُولٌ شَامِيٌّ يُکْنَی أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَکَانَ عَبْدًا فَأُعْتِقَ وَمَکْحُولٌ الْأَزْدِيُّ بَصْرِيٌّ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَرْوِي عَنْهُ عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ-
عمر بن اسماعیل بن مجالد بن سعید ہمدانی، حفض بن غیاث، (دوسری سند) سلمة بن شبیب، امیة بن قاسم، حفص بن غیاث، برد بن سنان، مکحول، حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے مسلمان بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے گا اور تمہیں اس میں مبتلا کرے گا۔ یہ حدیث غریب ہے مکحول نے واثلہ بن اسقع، انس بن مالک اور ابوہندداری سے احادیث سنی ہیں بعض حضرات کا کہنا ہے کہ ان تین شخصوں کے علاوہ ان کا کسی صحابی سے سماع نہیں۔ مکحول شامی کی کنیت ابوعبداللہ ہے وہ غلام تھے پھر انہیں آزاد کیا گیا۔ مکحول ازدی بصری نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے احادیث سنی ہیں اور عمارہ بن زاذان نے ان سے روایت کی ہے۔
Sayyidina Wathilah ibn Asqa (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, "Do not display pleasure at a sebtack your brother suffers lest Allah has mercy on him and puts you to test."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ کَثِيرًا مَا کُنْتُ أَسْمَعُ مَکْحُولًا يُسْئِلُ فَيَقُولُ نَدَانَمْ-
علی بن حجر، اسماعیل بن عیاش، تمیم، عطیہ ہم سے روایت کی علی بن حجر نے انہوں نے اسماعیل بن عیاش سے انہوں نے تمیم سے انہوں نے عطیہ سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا میں نے کئی مرتبہ لوگوں کے مسئلہ پوچھنے پر جواب میں مکحول کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے علم نہیں۔
-
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُحِبُّ أَنِّي حَكَيْتُ أَحَدًا وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہناد ، وکیع ، سفیان ، علی بن اقمر ، ابوحذیفہ ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں چاہتا کہ کسی کا عیب بیان کروں اگرچہ اس کے بدلے مجھے یہ یہ ملے یعنی دنیا کا مال ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
Sayyidah Aaisha (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW said, “I do not like to speak of (the faults of) anyone even if there is for me such and such (for speaking so) ."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ حَكَيْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَقَالَ مَا يَسُرُّنِي أَنِّي حَكَيْتُ رَجُلًا وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ صَفِيَّةَ امْرَأَةٌ وَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا كَأَنَّهَا تَعْنِي قَصِيرَةً فَقَالَ لَقَدْ مَزَجْتِ بِكَلِمَةٍ لَوْ مَزَجْتِ بِهَا مَاءَ الْبَحْرِ لَمُزِجَ-
محمد بن بشار ، یحیی بن سعید ، عبدالرحمن ، سفیان ، علی بن اقمر ، ابوحذیفہ ، حضرت عائشہ سے روایت سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا میں پسند نہیں کرتا کہ کسی کا تذکرہ کروں اگرچہ مجھے اس
Sayyidah Aaisha (RA) narrated: A man was mentioned before the Prophet (SAW) . He said, “It does not please me that I should speak about a man even if there is for me (in that) such and such.” I said, “O Messenger of Allah! Indeed Safiyah is a woman, indicating hand, “like this”, meaning, short. He said, “You have put in a word that if it is mixed with the water of an ocean that would change.” [Ahmed 25617]
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ عَنْ يَحْيَی بْنِ وَثَّابٍ عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْلِمُ إِذَا کَانَ مُخَالِطًا النَّاسَ وَيَصْبِرُ عَلَی أَذَاهُمْ خَيْرٌ مِنْ الْمُسْلِمِ الَّذِي لَا يُخَالِطُ النَّاسَ وَلَا يَصْبِرُ عَلَی أَذَاهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ کَانَ شُعْبَةُ يَرَی أَنَّهُ ابْنُ عُمَرَ-
ابوموسی محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، شعبة، سلیمان اعمش، یحیی بن وثاب ایک صحابی سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ مسلمان جو دوسرے مسلمانوں سے مل جل کر رہتا ہے اور ان کی تکالیف پر صبر کرتا ہے وہ اس مسلمان سے بہتر ہے جو الگ تھلگ رہتا ہے اور لوگوں کی تکالیف و مصائب پر صبر نہیں کرتا۔ ابن عدی فرماتے ہیں کہ شعبہ کے خیال میں اس حدیث کے راوی حضرت ابن عمر ہیں۔
Yahya ibn Thabit (RA) reported on the authority of a companion that the Prophet (SAW) said, “If a Muslim mixes with people and endures the hardship they cause then he is better than the Muslim who does not mix with people and so does not endure the hardship they cause." [Ibn e Majah 4032, Ahmed 5022]
حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ هُوَ مِنْ وَلَدِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَخْنَسِيِّ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاکُمْ وَسُوئَ ذَاتِ الْبَيْنِ فَإِنَّهَا الْحَالِقَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمَعْنَی قَوْلِهِ وَسُوئَ ذَاتِ الْبَيْنِ إِنَّمَا يَعْنِي الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَائَ وَقَوْلُهُ الْحَالِقَةُ يَقُولُ إِنَّهَا تَحْلِقُ الدِّينَ-
ابویحیی محمد بن عبدالرحیم بغدادی، معلی بن منصور، عبداللہ بن جعفرمخزمی، مسوربن مخرمہ، عثمان بن محمداخنسی، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آپس کی عداوت سے بچو کیونکہ یہ تباہ کن چیز ہے۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ اور سُوئَ ذَاتِ الْبَيْنِ کا مطلب بغض و عداوت ہے اور حَالِقَةُ کے معنی دین کو مونڈنے والی کے ہیں۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that the Prophet (SAW) said, "It is on you that you avoid ill-will with each other, because that is what shaves."(i.e. it ruins the religion)
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِأَفْضَلَ مِنْ دَرَجَةِ الصِّيَامِ وَالصَّلَاةِ وَالصَّدَقَةِ قَالُوا بَلَی قَالَ صَلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ فَإِنَّ فَسَادَ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَيُرْوَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ هِيَ الْحَالِقَةُ لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ وَلَکِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ-
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، عمرو بن مرة، سالم بن ابی الجعد، ام الدرداء، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو روزے نماز اور صدقے سے افضل ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کیوں نہیں ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آپس میں محبت اور میل جول اس لیے کہ آپس کا بغض تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آپس کی پھوٹ مونڈ دیتی ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ سر کو مونڈ دیتی ہے بلکہ یہ تو دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (یعنی انسان کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے)
Sayyidina Abu Darda (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, "Shall I not inform you of the most excellent degree of fasting and salah and sadaqah”? They said, “Certainly.”He said, “Peace with each other, for, discord with each other is that which shaves." [Ahmed 27578]
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ حَرْبِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ أَنَّ مَوْلَی الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَبَّ إِلَيْکُمْ دَائُ الْأُمَمِ قَبْلَکُمْ الْحَسَدُ وَالْبَغْضَائُ هِيَ الْحَالِقَةُ لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ وَلَکِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّی تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّی تَحَابُّوا أَفَلَا أُنَبِّئُکُمْ بِمَا يُثَبِّتُ ذَاکُمْ لَکُمْ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَکُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ قَدْ اخْتَلَفُوا فِي رِوَايَتِهِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ فَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ مَوْلَی الزُّبَيْرِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ الزُّبَيْرِ-
سفیان بن وکیع، عبدالرحمن بن مہدی، حرب بن شداد، یحیی بن ابی کثیر، یعیش بن ولید، مولی زبیر، حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں میں پہلی امتوں والا مرض گھس آیا ہے اور وہ حسد اور بغض ہے جو تباہی کی طرف لے جاتا ہے (مونڈ دیتا ہے) میرا یہ مطلب نہیں کہ بالوں کو مونڈ دیتا ہے بلکہ وہ دین کو مونڈ دیتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم لوگ اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک مومن نہ ہو جاؤ اور اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک مومن نہ ہو جاؤ اور اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپس میں محبت سے نہ رہو گے۔ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تم لوگوں میں محبت کو دوام بخشے؟ وہ یہ کہ تم آپس میں سلام کو رواج دو۔
Sayyidina Zubair ibn Awwam (RA) reported that the Prophet (SAW) said, "The disease of the people before you, jealousy and hatred has penetrated in you. It is the shaver. I do not say that it shaves the hair, but it shaves religion. By Him in Whose hand is my life, you will not enter Paradise till you believe, and you will not believe till you love each other. Shall I not inform you what strengthens that for you? Spread Salaam among yourselves.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
علی بن حجر، اسماعیل بن ابراہیم، عیینہ بن عبدالرحمن، عبدالرحمن، حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بغاوت اور قطع رحمی ایسے گناہ ہیں کہ کوئی گناہ دنیا اور آخرت دونوں میں ان سے زیادہ عذاب کے لائق نہیں۔ یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Abu Bakr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The sins of rebellion and severing of ties of relationship are such that Allah hastens punishment to the perpetrator in this world along with what he stores up for him in the Hereafter.” [Ahmed 2002, Abu Dawud 4902, Ibn e Majah 4211]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَصْلَتَانِ مَنْ کَانَتَا فِيهِ کَتَبَهُ اللَّهُ شَاکِرًا صَابِرًا وَمَنْ لَمْ تَکُونَا فِيهِ لَمْ يَکْتُبْهُ اللَّهُ شَاکِرًا وَلَا صَابِرًا مَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَی مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَاقْتَدَی بِهِ وَمَنْ نَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَی مَنْ هُوَ دُونَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَی مَا فَضَّلَهُ بِهِ عَلَيْهِ کَتَبَهُ اللَّهُ شَاکِرًا صَابِرًا وَمَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَی مَنْ هُوَ دُونَهُ وَنَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَی مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَأَسِفَ عَلَی مَا فَاتَهُ مِنْهُ لَمْ يَکْتُبْهُ اللَّهُ شَاکِرًا وَلَا صَابِرًا-
سوید، عبد اللہ، مثنی بن صباح، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ اسے صابروشاکر لکھ دے گا اور جس میں نہیں ہوں گی اسے صابر شاکر نہیں لکھے گا۔ ایک یہ کہ دین کے معاملات میں اپنے سے بہتر کو دیکھے اور اس کی پیروی کرنے کی کوشش کرے دوسرے یہ کہ دنیاوی معاملات میں اپنے سے کمتر کی طرف دیکھے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے کہ اس نے اسے اس پر فضیلت دی ہے۔ ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ شاکر اور صابر لکھ دیتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص دینی معاملات میں اپنے سے کم ترکی طرف دیکھے اور دنیاوی معاملات میں اپنے سے بڑے لوگوں کی طرف دیکھے اور جو کچھ اسے نہیں ملا اس پر افسوس کرے تو اللہ تعالیٰ اسے شاکر اور صابر لوگوں میں نہیں لکھتے۔
Amr ibn Shu’ayb (RA) reported from his father, from his grandfather. Abdullah ibn Amr that he heard Allah’s Messenger (SAW) say “There are two characteristics which if anyone possesses then Allah records him among the grateful and the patient. And, if anyone does not possess them then Allah does not record him as grateful or patient. If anyone looks at one who is superior to him in religion and follows him, and looks at one who is inferior to him in worldly matters and thanks Allah, praises Allah, for giving him excellence over him, then Allah writes him down as grateful and patient. And if anyone looks in matters of religion at one who is inferior to him and in worldly affairs, at one who is superior to him and rues over what he undergoes then Allah does not write him down as grateful or patient.” [Muslim 2963, Ibn e Majah 4142]
أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ حِزَامٍ الرَّجُلُ الصَّالِحُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا الْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَلَمْ يَذْکُرْ سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِيهِ-
موسی بن حزام، علی بن اسحاق، عبد اللہ، مثنی بن صباح، عمرو بن شعیب سے وہ اپنے والد سے اور وہ انکے دادا سے اسی کی طرح مرفوع حدیث نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔ سوید نے اپنی روایت میں عمرو بن شعیب کے بعد ان کے والد کا ذکر نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوا إِلَی مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْکُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلَی مَنْ هُوَ فَوْقَکُمْ فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْکُمْ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
ابوکریب، ابومعاویہ ووکیع، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دنیاوی معاملات میں اپنے سے کمتر لوگوں کی طرف دیکھا کرو اور اپنے سے اوپر والوں کی طرف نہ دیکھو اس لیے کہ ایسا کرنے سے امید ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کو حقیر نہیں جانو گے جو تمہارے پاس ہیں۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Look at those who are lower than you and do not look at those who are above you, for, it is worthier that you do not belittle the blessing of Allah upon you." [Muslim 2963, Ibn e Majah 4142, Ahmed 7453] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ قَالَ ح و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ الْمَعْنَی وَاحِدٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ وَکَانَ مِنْ کُتَّابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَرَّ بِأَبِي بَکْرٍ وَهُوَ يَبْکِي فَقَالَ مَا لَکَ يَا حَنْظَلَةُ قَالَ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا أَبَا بَکْرٍ نَکُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَکِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ کَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا رَجَعْنَا إِلَی الْأَزْوَاجِ وَالضَّيْعَةِ نَسِينَا کَثِيرًا قَالَ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَکَذَلِکَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْنَا فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا لَکَ يَا حَنْظَلَةُ قَالَ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَکُونُ عِنْدَکَ تُذَکِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ کَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا رَجَعْنَا عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالضَّيْعَةَ وَنَسِينَا کَثِيرًا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَدُومُونَ عَلَی الْحَالِ الَّذِي تَقُومُونَ بِهَا مِنْ عِنْدِي لَصَافَحَتْکُمْ الْمَلَائِکَةُ فِي مَجَالِسِکُمْ وَفِي طُرُقِکُمْ وَعَلَی فُرُشِکُمْ وَلَکِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً وَسَاعَةً وَسَاعَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
بشربن ہلال بصری، جعفر بن سلیمان، جریری، (دوسری سند) ہارون بن عبداللہ بزاز، سیار، جعفربن سلیمان، سعید جریری، حضرت ابوعثمان، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کاتب حنظلہ اسیدی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس سے روتے ہوئے گزرے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا حنظلہ کیا ہوا؟ عرض کیا اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! حنظلہ منافق ہوگیا۔ اس لیے کہ جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں ہوتے ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے ہیں تو ہم اس طرح ہوتے ہیں گویا کہ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں لیکن جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس سے لوٹتے ہیں تو اپنی بیویوں اور سامان دنیا میں مشغول ہو کر اکثر باتیں بھول جاتے ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ کی قسم میرا بھی یہی حال ہے۔ چلو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں چلتے ہیں۔ جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے حنظلہ تجھے کیا ہوا۔ عرض کیا۔ میں منافق ہوگیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیونکہ جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہوتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت و دوزخ کا تذکرہ کرتے ہیں تو گویا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں لیکن جب ہم اپنے گھر بار اور بیویوں میں مشغول ہو جاتے ہیں تو ان نصیحتوں کا اکثر حصہ بھول جاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم لوگ اس حال پر باقی رہو جس پر میرے پاس سے اٹھ کر جاتے ہو تو فرشتے تمہاری مجالس، تمہارے بستروں اور تمہاری راہوں میں تم لوگوں سے مصافحہ کرنے لگیں۔ لیکن حنظلہ کوئی گھڑی کیسی ہوتی ہے اور کوئی کیسی۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Uthman (RA) one of the scribes of Allah’s Messenger (SAW) reported from Hanzalah Usayidi that he passed by Abu Bakr. He was weeping. So, he asked, "What is with you,O Hanzalah”? He said, “Hanzalah has become a hypocrite,O Abu Bakr, when we are with Allah’s Messenger (SAW) and he mentions to us the Fire and the Paradise as though we see it with our eyes. When we return and are lost into our wives and possessions, we forget much.” He (Abu Bakr) said, “By Allah, I am like that. Come with me to Allah’s Messenger." So, they went. On seeing him, Allah’s Messenger said, “What is wrong.O Hanzalah”? He said, “Hanzalah has become a hypocrite, O Messenger of Allah! When we are with you and you remind us of the Fire and Paradise, it is that our eyes see them. But, when we return, our wives and properties occupy us and we forget much.” Allah's Messenger (SAW) said, “If you were to continue to be on the same condition on which you are in my presence, the angels would shake hands with you in your assemblies and on your beds and when you are on your paths. But,O Hanzalah, (there is a) time and (there is another) time." [Bukhari 2514, Muslim 2750, Ibn e Majah 4236]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
سوید، عبد اللہ، شعبة، قتادة، حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “None of you is a believer unless he loves for his brother what he loves for himself.” [Ahmed 13630, Bukhari 13, Muslim 5, Nisai 5054, Ibn e Majah 66]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ الْحَجَّاجِ الْمَعْنَی وَاحِدٌ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کُنْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ يَا غُلَامُ إِنِّي أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ احْفَظْ اللَّهَ يَحْفَظْکَ احْفَظْ اللَّهَ تَجِدْهُ تُجَاهَکَ إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلْ اللَّهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوْ اجْتَمَعَتْ عَلَی أَنْ يَنْفَعُوکَ بِشَيْئٍ لَمْ يَنْفَعُوکَ إِلَّا بِشَيْئٍ قَدْ کَتَبَهُ اللَّهُ لَکَ وَلَوْ اجْتَمَعُوا عَلَی أَنْ يَضُرُّوکَ بِشَيْئٍ لَمْ يَضُرُّوکَ إِلَّا بِشَيْئٍ قَدْ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْکَ رُفِعَتْ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتْ الصُّحُفُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن محمد بن موسی، عبداللہ بن مبارک، لیث بن سعد وابن لہیعة، قیس حجاج، (دوسری سند) عبداللہ بن عبدالرحمن، ابوولید، لیث بن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں ایک مرتبہ (سواری پر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لڑکے میں تمہیں چند باتیں سکھاتا ہوں وہ یہ کہ ہمیشہ اللہ کو یاد رکھ وہ تجھے محفوط رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ کو یاد رکھ اسے اپنے سامنے پائے گا۔ جب مانگے تو اللہ تعالیٰ سے مانگ اور اگر مدد طلب کرو تو صرف اسی سے مدد طلب کرو اور جان لو کہ اگر پوری امت اس بات پر متفق ہو جائے کہ تمہیں کسی چیز میں فائدہ پہنچائیں تو بھی وہ صرف اتنا ہی فائدہ پہنچا سکیں گے جتنا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے اور اگر تمہیں نقصان پہنچانے پر اتفاق کر لیں تو ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر وہ جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے لکھ دیا۔ اس لیے کہ قلم اٹھا دیئے گئے اور صحیفے خشک ہو چکے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) narrated: One day I was seated behind the Prophet (SAW) when he said, “O son I will teach you some things: if you remember Allah. He will remember you. If you remember Allah, you will find Him before you. O When you ask, ask from Allah (alone) and when you seek help, seek help from Allah (alone) . Know that if all people get together to benefit you to some extent, they will not be able to benefit you except to the extent Allah has decreed for you. And if they get together to hurt you to some extent, they will not be able to hurt you except to the extent Allah has decreed for you. The pens have been taken up and the scrolls have dried up.” [Ahmed 2669]
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ السَّدُوسِيُّ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْقِلُهَا وَأَتَوَکَّلُ أَوْ أُطْلِقُهَا وَأَتَوَکَّلُ قَالَ اعْقِلْهَا وَتَوَکَّلْ قَالَ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ يَحْيَی وَهَذَا عِنْدِي حَدِيثٌ مُنْکَرٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا-
عمرو بن علی، یحیی بن سعید قطان، مغیرة بن ابی قرة سدوسی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا اونٹنی کو باندھ کر توکل کروں یا بغیر باندھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا باندھو اور اللہ پر بھروسہ رکھ۔ عمرو بن علی کہتے ہیں یحیی بن سعید نے فرمایا میرے نزدیک یہ حدیث منکر ہے۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں۔ یہ حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے پہچانتے ہیں۔ عمرو بن امیہ ضمری سے بھی اس کے ہم معنی مرفوع حدیث مروی ہے۔
Sayyidina Anas ibn Malik reported that someone asked, “O Messenger of Allah, shall I tether it and trust in Allah or untie it and place trust in Allah”? He said, “Tie it and trust in Allah."
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَائِ السَّعْدِيِّ قَالَ قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ مَا حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْ مَا يَرِيبُکَ إِلَی مَا لَا يَرِيبُکَ فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ وَإِنَّ الْکَذِبَ رِيبَةٌ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ قَالَ وَأَبُو الْحَوْرَائِ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ بُرَيْدٍ فَذَکَرَ نَحْوَهُ-
ابوموسی انصاری، عبداللہ بن ادریس، شعبة، برید بن ابی مریم، ابوحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کون سی حدیث یاد کی ہے؟ انہوں نے فرمایا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ قول یاد رکھا ہے کہ ایسی چیز جو تمہیں شک میں مبتلا کرے اسے چھوڑ کر وہ چیز اختیار کرلو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے، اس لیے کہ سچ سکون ہے اور جھوٹ شک و شبہ ہے۔ اس حدیث میں ایک قصہ ہے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ ابوحوراء کا نام ربیعہ بن شیبان ہے۔ محمد بن بشار بھی محمد بن جعفر سے وہ شعبہ سے اور وہ بریدہ سے اسی کی مانند حدیث نقل کرتے ہیں۔
Abul Hawra Sadi narrated: I asked Hasan ibn Ali (RA) ‘, ‘What hadith have you heard from Allah’s Messenger? He said, I have learnt from him : "Abandon that which puts you in doubt and take up that which does not cause you doubt, because truth brings contentment of heart while falsehood causes confusion and doubt.” [Ahmed 1723, Nisai 5722]
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نُبَيْهٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ ذُکِرَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعِبَادَةٍ وَاجْتِهَادٍ وَذُکِرَ عِنْدَهُ آخَرُ بِرِعَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُعْدَلُ بِالرِّعَةِ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
زید بن اخزم طائی بصری، ابراہیم بن ابی الوزیر، عبداللہ بن جعفر مخرمی، محمد بن عبدالرحمن بن نبیہ، محمد بن منکدر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک شخص کی کثرتِ عبادت اور ریاضت کا تذکرہ کیا گیا جبکہ دوسرے شخص کے شبہات سے بچنے کا تذکرہ کیا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی عبادت (اس دوسرے شخص کی) پرہیزگاری کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that a man was mentioned to the Prophet (SAW) as engaged in worship and religious effort while another for his keeping away from the doubtful. He said, “It (worship) cannot compare with abstinence.”
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَأَبُو زُرْعَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ هِلَالِ بْنِ مِقْلَاصٍ الصَّيْرَفِيِّ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَکَلَ طَيِّبًا وَعَمِلَ فِي سُنَّةٍ وَأَمِنَ النَّاسُ بَوَائِقَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا الْيَوْمَ فِي النَّاسِ لَکَثِيرٌ قَالَ وَسَيَکُونُ فِي قُرُونٍ بَعْدِي هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ نَعْرِفُهُ-
ہناد و ابوزرعة، قبیصة، اسرائیل، ہلال بن مقلاص صیرفی، ابوبشر، ابووائل، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے حلال کھایا سنت پر عمل کیا اور لوگ اس کی شرارت سے محفوظ رہیں وہ جنت میں داخل ہوگیا۔ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! اس زمانے میں تو ایسے لوگ بہت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے بعد کے زمانوں میں بھی یہ بات ہوگی۔ یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے یعنی اسرائیل کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He who consumes the pure (lawful) and goes according to the Sunnah and people are safe from his mischief will enter Paradise.” A man asked, “O Messenger of Allah, these days there are many among the people.” He said, “And there will be in generations after me.”
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي بُکَيْرٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ هِلَالِ بْنِ مِقْلَاصٍ نَحْوَ حَدِيثِ قَبِيصَةُعَنْ إِسْرَائِيلَ-
عباس بن محمد، یحیی بن ابی بکیر، اسرائیل، ہلال بن مقلاص ہم سے روایت کی عباس بن محمد نے انہوں نے یحیی سے انہوں نے اسرائیل سے اور وہ ہلال بن مقلاص سے اسی کی مانند حدیث نقل کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْطَی لِلَّهِ وَمَنَعَ لِلَّهِ وَأَحَبَّ لِلَّهِ وَأَبْغَضَ لِلَّهِ وَأَنْکَحَ لِلَّهِ فَقَدْ اسْتَکْمَلَ إِيمَانَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ مُنْکَرٌ-
عباس دوری، عبداللہ بن یزید، سعید بن ابی ایوب، ابومرحوم عبدالرحیم بن میمون، حضرت سہل بن معاذ جہنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے کسی کو کچھ دیا، اللہ کیلئے کسی کو کچھ نہ دیا، اللہ ہی کے لیے محبت کی اور اللہ ہی کے لیے (کسی سے) دشمنی کی۔ اللہ ہی کے لیے نکاح کیا، اس کا ایمان مکمل ہوگیا۔ یہ حدیث منکر ہے۔
Sayyidina Mu’az ibn Anas Juhanni (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “He who gives for Allah’s sake, refuses for Allah’s sake, loves for Allah’s sake, hates for Allah’s sake and marries for Allah’s sake has indeed perfected his faith.” [Ahmed 15617]