باب

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَفَّسَ عَنْ أَخِيهِ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَی مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ وَمَنْ سَلَکَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَی الْجَنَّةِ وَمَا قَعَدَ قَوْمٌ فِي مَسْجِدٍ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّکِينَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمْ الْمَلَائِکَةُ وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَکَذَا رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ هَذَا الْحَدِيثِ وَرَوَی أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ-
محمود بن غیلان، ابواسامة، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے کسی (مسلمان) بھائی سے کوئی دنیاوی مصیبت دور کر دی اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک مصیبت دور کر دے گا۔ جو کسی مسلمان کی دنیا میں پردہ پوشی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کی دنیا و آخرت میں پردہ پوشی کریں گے۔ جو کسی تنگدست کے لئے آسانیاں پیدا کر دے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی اس وقت تک مدد کرتا رہے گا جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے۔ جس نے علم حاصل کرنے کے لئے کوئی راستہ اختیار کیا اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا ایک راستہ آسان کر دیتے ہیں اور کوئی قوم ایسی نہیں کہ وہ مسجد میں بیٹھ کر قرآن کریم کی تلاوت یا آپس میں ایک دوسرے کو قرآن سنتے سناتے سیکھتے سکھاتے ہوں اور ان پر اللہ تعالیٰ کی مدد نازل نہ ہو اور اس کی رحمت ان کا احاطہ نہ کرلے اور فرشتے انہیں گھیر نہ لیں اور جس نے عمل میں سستی کی اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکتا۔ اس حدیث کو کئی راوی اعمش سے وہ ابوصالح سے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح نقل کرتے ہیں۔ اسباط بن محمد نے اعمش سے کہا کہ مجھے ابوصالح کے واسطے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث پہنچی ہے اور پھر اس حدیث کا کچھ حصہ بیان کیا۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone removes a difficulty of the difficulties of this world facing his brother then Allah will remove from him a difficulty of the difficulties of the Day of Ressurecton. If anyone conceals (the faults of) a Muslim then Allah conceals his faults in this world and the Hereafter. If anyone makes it easy for a person who is in straitened circumstances then Allah will make it easy for him in this world and the next. And Allah is Helpful to the slave as long as he is helpful to his brother. And, if anyone pursues a path seeking thereby knowledge then Allah makes easy for him a path to Paradise. And no people sit in the mosque reciting Allah’s Book, teaching it to each other but tranquility descends on them and mercy covers them up and the angels surround them. And, if anyone is slack in (doing) his deeds then his lineage will not advance him.” [Ahmed 8323,Muslim 2699,Abu Dawud 4946, Ibn e Majah 225, 2417, 544] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي کَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي شَهْرٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عِشْرِينَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسَةَ عَشَرَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عَشْرٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَمَا رَخَّصَ لِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَفْقَهْ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي أَرْبَعِينَ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَلَا نُحِبُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَأْتِيَ عَلَيْهِ أَکْثَرُ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا وَلَمْ يَقْرَأْ الْقُرْآنَ لِهَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُقْرَأُ الْقُرْآنُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ لِلْحَدِيثِ الَّذِي رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَرُوِي عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّهُ کَانَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي رَکْعَةٍ يُوتِرُ بِهَا وَرُوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي رَکْعَةٍ فِي الْکَعْبَةِ وَالتَّرْتِيلُ فِي الْقِرَائَةِ أَحَبُّ إِلَی أَهْلِ الْعِلْمِ-
عبید بن اسباط بن محمدقرشی، محمد قرشی، مطرف، ابواسحاق، ابوبردة، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کتنے دنوں میں قرآن ختم کرلیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ماہ میں۔ میں نے عرض کیا میں اس سے کم مدت میں پڑھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر بیس دن میں پڑھ لیا کرو۔ میں نے کہا میں اس سے بھی کم مدت میں پڑھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دس دن میں پڑھ لیا کرو۔ میں نے عرض کیا میں اس سے بھی کم مدت میں پڑھنے کی استطاعت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر پانچ دن میں پڑھ لیا کرو۔ میں نے عرض کیا میں اس سے بھی کم مدت میں پڑھ سکتا ہوں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کم مدت میں پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ یہ حدیث ابوبردہ کی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے اور کئی سندوں سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ہی سے منقول ہے۔ انہی سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا وہ اسے نہیں سمجھا۔ نیز عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ چالیس دن میں قرآن کریم ختم کیا کرو۔ اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں کہ میں پسند نہیں کرتا کہ کوئی شخص چالیس دن میں قرآن کو ختم نہ کرے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ تین دن سے کم میں قرآن نہ پڑھا (ختم نہ کیا) جائے۔ ان کی دلیل حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے۔ لیکن بعض علماء جن میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔ تین دن سے کم مدت میں قرآن ختم کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہی کے بارے میں منقول ہے کہ وہ وتر کی ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھا کرتے تھے۔ سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے خانہ کعبہ میں دو رکعتوں میں پورا قرآن ختم کیا لیکن ٹھہر ٹھہر کر پڑھا اہلِ علم کے نزدیک مستحب ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) narrated: I submitted, “O Messenger of Allah (SAW) in how much time may I recite the Qur’an?” He said, “Complete it in a month.” I said, “I can do better than that.” He said, “Complete it in twenty days.” I said, “I can do better than that.” He said, “Complete it in fifteen days.” I said, “I can do better than that.” He said, “Complete it in ten days.”I said, “I can do better than that.” He said,”Complete it in five days.”I said, “I can do better than that.” But, he did not allow me further concession. [Ahmed 6557]
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ هُوَ ابْنُ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي أَرْبَعِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَرْبَعِينَ-
ابوبکر بن ابی نضر بغدادی، علی بن حسن، عبداللہ بن مبارک، سماک بن فضل، وہب بن منبہ، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ قرآن کو چالیس دن میں ختم کیا کرو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ بعض حضرات اسے معمر سے وہ سماک سے وہ وہب بن منبہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمرو کو چالیس روز میں قرآن ختم کرنے کا حکم دیا۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that the Prophet (SAW) commanded him, “Recite the Qur’an in forty days.” [Abu Dawud 1395]
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ قَالَ الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ قَالَ وَمَا الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ قَالَ الَّذِي يَضْرِبُ مِنْ أَوَّلِ الْقُرْآنِ إِلَی آخِرِهِ کُلَّمَا حَلَّ ارْتَحَلَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ الْهَيْثَمِ بْنِ الرَّبِيعِ-
نصربن علی جہضمی، ہیثم بن ربیع، صالح مری، قتادة، زرارة بن اوفی، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کونسا عمل اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی قرآن ختم کر کے شروع کرنے والا بن جائے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ محمد بن بشار، مسلم بن ابراہیم سے وہ صالح صالح مری سے وہ قتادہ سے وہ زرارہ بن اوفی سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کے مثل نقل کرتے ہیں اور اس میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا ذکر نہیں ہے۔ اور میرے نزدیک یہ حدیث بواسطہ نصر بن علی ہشیم بن ربیع کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that a man asked, “O Messenger of Allah (SAW) which deed is dearest to Allah.” He said, “That as you complete one reading, you begin the next.”
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَفْقَهْ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
محمود بن غیلان، نضربن شمیل، شعبة، قتادة، یزید بن عبداللہ بن شخیر، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللّہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے قرآن کو تین دن سے کم پڑھا وہ اسے سمجھ نہیں سکا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ محمد بن بشار، محمد بن جعفر سے وہ شعبہ سے اسی سند کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He has not understood it who recites the Qur’an in less than three (days)” [Abu Dawud 394]