باب

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَهِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ مَعَ السَّفَرَةِ الْکِرَامِ الْبَرَرَةِ وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ قَالَ هِشَامٌ وَهُوَ شَدِيدٌ عَلَيْهِ قَالَ شُعْبَةُ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ فَلَهُ أَجْرَانِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد طیالسی، شعبة و ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور اسے پڑھنے میں ماہر ہے وہ شخص ایسے لکھنے والے (فرشتوں) کے ساتھ ہوگا جو نیک ہیں اور جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور یہ اس کے لئے سخت ہے (یہ ہشام کی روایت کے الفاظ ہیں) یا اس کا پڑھنا اس پر شاق ہے (یہ شعبہ کی روایت کے الفاظ ہیں) اس کے لئے دگنا اجر ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidah Aisha (RA) is reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He who recites the Qur’an and is adept at it will be with the honourable obedient recording (angels in heaven). And he who recites it while (Hisham’s version) it is difficult for him or (Shu’bah’s version) it is exacting on him, will get a double reward.” [Bukhari 4937,Nisai 244)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ کَثِيرِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاسْتَظْهَرَهُ فَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ وَشَفَّعَهُ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ کُلُّهُمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ وَحَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ-
علی بن حجر، حفص بن سلیمان، کثیر بن زاذان، عاصم بن ضمرة، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے قرآن پڑھا اور اسے یاد کیا پھر اس کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حلال اور حرام کی ہوئی چیزوں کو حرام جانا۔ اللہ تعالیٰ اسے اس کی برکت سے جنت میں داخل فرمائے گا۔ اور اسے اپنے گھر والوں میں سے ایسے دس آدمیوں کی شفاعت کا اختیار دے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہوگی۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور اس کی کوئی سند صحیح نہیں۔ حفصن بن سلیمان ابوعمر بزاز کوفی ہیں۔ یہ ضعیف ہیں۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He who reads the Qur’an and memorises it and observes as lawful what it declares to be lawful and as unlawful, what it declares to be unlawful (must know that) Allah will admit him to paradise and permit him to intercede for ten members of his household each of whom has become liable to go to the Fire.” [Ahmed 1267]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ شُعْبَةَ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عاصم بن بہدلہ، ابی صالح، ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی محمد بن بشار ان سے محمد بن جعفر نے وہ شعبہ سے وہ عاصم بن بہدلہ سے وہ ابوصالح سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں لیکن یہ غیر مرفوع ہے اور زیادہ صحیح ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ خُنَيْسٍ عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِعَبْدٍ فِي شَيْئٍ أَفْضَلَ مِنْ رَکْعَتَيْنِ يُصَلِّيهِمَا وَإِنَّ الْبِرَّ لَيُذَرُّ عَلَی رَأْسِ الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي صَلَاتِهِ وَمَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَی اللَّهِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ يَعْنِي الْقُرْآنَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَبَکْرُ بْنُ خُنَيْسٍ قَدْ تَکَلَّمَ فِيهِ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَتَرَکَهُ فِي آخِرِ أَمْرِهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُمْ لَنْ تَرْجِعُوا إِلَی اللَّهِ بِأَفْضَلَ مِمَّا خَرَجَ مِنْهُ يَعْنِي الْقُرْآنَ-
احمد بن منیع، ابونضر، بکر بن خنیس، لیث بن ابی سلیم، زید بن ارطاة، حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی کسی چیز کو اتنے غور سے نہیں سنتے جتنا کہ اس کی (قرات والی) دو رکعتوں کو سنتے ہیں اور جتنی دیر وہ نماز پڑھتا رہتا ہے نیکی اس کے سر پر چھڑکی جاتی ہے اور بندوں میں سے کوئی کسی چیز سے اللہ کا اتنا قرب حاصل نہیں کر سکتا جتنا کہ اس کے پاس سے نکلی ہوئی چیز سے۔ ابونضر کہتے ہیں کہ اس سے مراد قرآن ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ بکر بن خنیس پر ابن مبارک اعتراض کرتے ہیں کہ انہوں نے آخر میں ان سے نقل کرنا چھوڑ دیا تھا۔
Sayyidina AbuUmamah (RA) reproted that Allah’s Messenger (SAW) said, “Allah does not listen to anything from His slave more than the two raka’at he prays. And, piety is sprinkled on the slave’s head as long as he is salah. And the slaves do not gain nearness to Allah, the Majestic, the Glorious, like they get through that which comes from Him.” Abu an-Nadr said, “It means the Qur’an.” [Ahmed 22369]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الَّذِي لَيْسَ فِي جَوْفِهِ شَيْئٌ مِنْ الْقُرْآنِ کَالْبَيْتِ الْخَرِبِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، جریر، قابوس بن ابی ظبیان، ابوظبیان، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے اندر قرآن میں سے کچھ نہیں (یعنی اسے کچھ قرآن یاد نہیں) وہ ویران گھر کی مانند ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He who has nothing of the Qur’an in his heart is like a deserted home.” [Ahmed 1947]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ وَأَبُو نُعَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا فَإِنَّ مَنْزِلَتَکَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد حفری و ابونعیم، سفیان، عاصم بن ابی نجود، زر، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صاحب قرآن (یعنی حافظ) سے کہا جائے گا کہ پڑھ اور منزلیں چڑھتا جا اور اسی طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح دنیا میں پڑھا کرتا تھا۔ تمہاری منزل وہی ہے جہاں تم آخری آیت پڑھو گے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے، اس حدیث کو محمد بن بشار عبدالرحمن بن مہدی سے وہ سفیان سے اور وہ عاصم سے اسی سند سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that the Prophet (SAW) said: The man of the Qur’an (who has memorised it) will be told, “Recite and ascend. Recite gently with pauses as you used to recite gently in the world. Indeed your goal is at the last verse that you will read.” [Abu Dawud 1464]
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الْحَکَمِ الْوَرَّاقُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ الْمُطَّلِبِ بْن حَنْطَبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُورُ أُمَّتِي حَتَّی الْقَذَاةُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنْ الْمَسْجِدِ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوبُ أُمَّتِي فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ أَوْ آيَةٍ أُوتِيهَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِيَهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ وَذَاکَرْتُ بِهِ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ فَلَمْ يَعْرِفْهُ وَاسْتَغْرَبَهُ قَالَ مُحَمَّدٌ وَلَا أَعْرِفُ لِلْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ سَمَاعًا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَوْلَهُ حَدَّثَنِي مَنْ شَهِدَ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ و سَمِعْت عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ لَا نَعْرِفُ لِلْمُطَّلِبِ سَمَاعًا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَأَنْکَرَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ أَنْ يَکُونَ الْمُطَّلِبِ سَمِعَ مِنْ أَنَسٍ-
عبدالوہاب بغدادی، عبدالمجید بن عبدالعزیز، ابن جریج، مطلب بن عبداللہ بن حنطب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ نے فرمایا میری امت کے (نیک) اعمال میرے سامنے پیش کئے گئے یہاں تک کہ اگر کسی نے مسجد سے تنکا بھی نکالا تھا تو وہ بھی۔ پھر مجھ پر میری امت کے گناہ پیش کئے گئے۔ چنانچہ میں نے اس سے بڑا گناہ نہیں دیکھا کہ کسی نے قرآن کریم کی کوئی آیت یا سورت یاد کرنے کے بعد بھلا دی ہو۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ بھی اسے غریب کہتے ہیں۔ کہ میں مطلب بن عبداللہ بن حنطب کے کسی صحابی سے سماع سے متعلق نہیں جانتا۔ ہاں ان کا ایک قول ہے کہ میں نے یہ حدیث ایسے شخص سے روایت کی ہے جو خود رسول اللہ صلی اللہ کے خطبے میں موجود تھا۔ عبداللہ بن عبدالرحمن بھی یہی کہتے ہیں کہ ہمیں ان کے کسی صحابی سے سماع کا علم نہیں۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ علی بن مدینی مطلب کے انس رضی اللہ عنہ سے سماع کا انکار کرتے ہیں
Sayyidina Anas (RA) ibn Malik reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The rewards of my ummah were presented to me, so much so that a particle of dust that a man removed from the mosque. And, the sins of my ummah were presented to me and I did not see a sin greater than anyone forgetting a surah of the Qur’an or a verse that he was given (meaning, was enabled to memorise).” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ مَرَّ عَلَی قَاصٍّ يَقْرَأُ ثُمَّ سَأَلَ فَاسْتَرْجَعَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَسْأَلْ اللَّهَ بِهِ فَإِنَّهُ سَيَجِيئُ أَقْوَامٌ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ بِهِ النَّاسَ و قَالَ مَحْمُودٌ وَهَذَا خَيْثَمَةُ الْبَصْرِيُّ الَّذِي رَوَی عَنْهُ جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ وَلَيْسَ هُوَ خَيْثَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَخَيْثَمَةُ هَذَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ يُکْنَی أَبَا نَصْرٍ قَدْ رَوَی عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَحَادِيثَ وَقَدْ رَوَی جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ خَيْثَمَةَ هَذَا أَيْضًا أَحَادِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاکَ-
محمد بن غیلان، ابواحمد، سفیان، اعمش، خیثمة، حسن، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ ایک قاری کے پاس سے گذرے جو قرآن پڑھ رہا تھا۔ پھر اس نے ان سے کچھ مانگا (یعنی بھیک مانگی) تو عمران رضی اللہ نے (اِنَّا لِلّٰہ وَاِنَّا اِلَیہ رَاجِعُون) پڑھا اور ایک حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن پڑھے اسے چاہئے کہ اللہ سے سوال کرے اس لئے کہ عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھ کر لوگوں سے سوال کریں گے۔ محمود کہتے ہیں کہ خثیمہ بصری جن سے جابر جعفی روایت کرتے ہیں وہ خثیمہ بن عبدالرحمن نہیں۔ یہ حدیث حسن ہے اور خثیمہ بصری کی کنیت ابونصر ہے۔ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کئی احادیث روایت کی ہیں اور ان سے جابر جعفی روایت کرتے ہیں۔
It is reported about Imran ibn Husayn (RA) that he passed by a reciter of the Qur’an. He recited and begged of men, so Imran ibn Husayn said ‘Inna lillahi wa inna alaihi ra’jioun’ and he narrated (a hadith) that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “He who recites the Qur’an must petition Allah with it, for, soon such people will come who will recite the Qur’an and beg of people.” [Ahmed 19906]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ أَبِي الْمُبَارَکِ عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا آمَنَ بِالْقُرْآنِ مَنْ اسْتَحَلَّ مَحَارِمَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَقَدْ خُولِفَ وَکِيعٌ فِي رِوَايَتِهِ و قَالَ مُحَمَّدٌ أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الرُّهَاوِيُّ لَيْسَ بِحَدِيثِهِ بَأْسٌ إِلَّا رِوَايَةَ ابْنِهِ مُحَمَّدٍ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَرْوِي عَنْهُ مَنَاکِيرَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رَوَی مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِيهِ هَذَا الْحَدِيثَ فَزَادَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ صُهَيْبٍ وَلَا يُتَابَعُ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ عَلَی رِوَايَتِهِ وَهُوَ ضَعِيفٌ وَأَبُو الْمُبَارَکِ رَجُلٌ مَجْهُولٌ-
محمد بن اسماعیل واسطی، وکیع، ابوفروة یزید بن سنان، ابومبارک، حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے قرآن کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال کیا وہ اس پر ایمان نہیں لایا۔ محمد بن یزید بن سنان یہ حدیث اپنے والد سے نقل کرتے ہوئے اس کی سند اس طرح بیان کرتے ہیں کہ مجاہد سعید بن مسیب سے اور وہ صہیب سے نقل کرتے ہیں، ان کی روایت کا کوئی متابع نہیں اور وہ ضعیف ہیں۔ ابومبارک بھی مجہول ہیں اور اس حدیث کی سند قوی نہیں۔ وکیع کے نقل کرنے میں بھی اختلاف ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یزید بن راوی کی حدیث میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن ان کے بیٹے محمد ان سے منکر احادیث روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Suhaib (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He has not believed in the Qur’an who made lawful that which the Qur’an declares to be unlawful.”
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ کَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَاهِرُ بِالْقُرْآنِ کَالْجَاهِرِ بِالصَّدَقَةِ وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ کَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ الَّذِي يُسِرُّ بِقِرَائَةِ الْقُرْآنِ أَفْضَلُ مِنْ الَّذِي يَجْهَرُ بِقِرَائَةِ الْقُرْآنِ لِأَنَّ صَدَقَةَ السِّرِّ أَفْضَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ صَدَقَةِ الْعَلَانِيَةِ وَإِنَّمَا مَعْنَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لِکَيْ يَأْمَنَ الرَّجُلُ مِنْ الْعُجْبِ لِأَنَّ الَّذِي يُسِرُّ الْعَمَلَ لَا يُخَافُ عَلَيْهِ الْعُجْبُ مَا يُخَافُ عَلَيْهِ مِنْ عَلَانِيَتِهِ-
حسن بن عرفة، اسماعیل بن عیاش، بحیر بن سعد، خالد بن معدان، کثیر بن مرة حضرمی، حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلند آواز سے قرآن پڑھنے والا اعلان کر کے صدقہ کرنے والے کی طرح ہے آہستہ قرآن پڑھنے والا چھپا کر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے یہ حدیث حسن غریب ہے اور اس سے مراد یہ ہے کہ قرآن آہستہ پڑھنا زور سے پڑھنے سے افضل ہے کیوں کہ علماء کے نزدیک چھپا کر صدقہ دینا اعلان کر کے صدقہ دینے سے افضل ہے۔ نیز اہل علم کے نزدیک اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آدمی ریاکاری و خود پسندی سے محفوظ رہے، کیوں کہ اعلانیہ اعمال کی بنسبت خفیہ اعمال میں ریا کا خوف نہیں ہوتا۔
Sayyidina Uqbah ibn Aamir (RA) reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “One who recites the Qur’an in an audible voice is like one who gives sadaqah openely and one who recites the Qur’an inaudibly is like one who gives sadaqah in secret.” (Abu Dawud 1333,Nisai 1659,Ahmed 17373] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي لُبَابَةَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ عَلَی فِرَاشِهِ حَتَّی يَقْرَأَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالزُّمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو لُبَابَةَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ قَدْ رَوَی عَنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ غَيْرَ حَدِيثٍ وَيُقَالُ اسْمُهُ مَرْوَانُ أَخْبَرَنِي بِذَلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ فِي کِتَابِ التَّارِيخِ-
صالح بن عبد اللہ، حماد بن زید، حضرت ابولبابہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورت اسراء اور سورت زمر پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے، یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ابولبابہ بصری ہیں۔ ان سے حماد بن زید کئی احادیث نقل کرتے ہیں۔ ان کا نام مروان ہے۔ یہ امام محمد بن اسماعیل بخاری نے اپنی کتاب التاریخ میں نقل کیا ہے۔
Abu Lubabah reported that Sayyidah Aisha (RA) said that the Prophet (SAW) did not go to sleep before he had recited (the surah) Bani Isra’il (a! Isra, # 17) and az-Zumar (# 39)
حَدَّثَنَا عَليُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقْرَأُ الْمُسَبِّحَاتِ قَبْلَ أَنْ يَرْقُدَ وَيَقُولُ إِنَّ فِيهِنَّ آيَةً خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
علی بن حجر، بقیة بن ولید، بحیر بن سعد، خالد بن معدان، عبداللہ بن ابی بلال، حضرت عرباض بن ساریہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سونے سے پہلے وہ سورتیں پڑھا کرتے تھے جو سبح یا یسبح سے شروع ہوتی ہیں نیز فرماتے ہیں کہ ان میں سے ایک آیت ایسی ہے جو ایک ہزار آیتوں سے افضل ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Irbad ibn Sariyah (RA) reported that the Prophet (SAW) used to recite the ‘Musabihat’ (Surahs starting with ‘Sabbaha’& ‘Yussabihu’) before going to sleep. He said, “In them there is a verse that is better than a thousand verses.” [Abu Dawud 5057,Nisai 719,Ahmed 17160] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ طَهْمَانَ أَبُو الْعَلَائِ الْخَفَّافُ حَدَّثَنِي نَافِعُ بْنُ أَبِي نَافِعٍ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَقَرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْحَشْرِ وَکَّلَ اللَّهُ بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَکٍ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ حَتَّی يُمْسِيَ وَإِنْ مَاتَ فِي ذَلِکَ الْيَوْمِ مَاتَ شَهِيدًا وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي کَانَ بِتِلْکَ الْمَنْزِلَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمود بن غیلان، ابواحمد زبیری، خلاد بن طہمان ابوعلاء خفاف، نافع بن ابی نافع، حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت ( أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ) تین مرتبہ پڑھنے کے بعد سورت الحشر کی آخری تین آیتیں پڑھے۔ اللہ تعالیٰ اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر کر دیتے ہیں۔ اور اگر وہ اس دن مر جائے تو اس کا شمار شہیدوں میں ہوتا ہے۔ نیز اگر کوئی شام کو پڑھے تو اسے بھی یہی مرتبہ عطاء کیا جائے گا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Ma’qil ibn Yasar (RA) reported that the Prophet (SAW) said: “If anyone says on entering the morning: ‘I seek refuge in Allah the all-Hearing the All-knowing from the accursed devil’, three times and recites the last three verse of Surah al-Hashr (#59) then Allah deputes over him seventy thousand angels who pray for his forgiveness till the evening. And if he dies during the day, he dies as a martyr. And, if anyone recites it in the evening then (too) he is of the same station. [Ahmed 20328]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ شَغَلَهُ الْقُرْآنُ وَذِکْرِي عَنْ مَسْأَلَتِي أَعْطَيْتُهُ أَفْضَلَ مَا أُعْطِي السَّائِلِينَ وَفَضْلُ کَلَامِ اللَّهِ عَلَی سَائِرِ الْکَلَامِ کَفَضْلِ اللَّهِ عَلَی خَلْقِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن اسماعیل، شہاب بن عباد، عبدی، محمد بن ابی یزید، ہمدانی، عمرو بن قیس، عطیة، حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جسے قرآن نے میری یاد اور مجھ سے سوال کرنے میں مشغول کر دیا۔ میں اسے ان لوگوں سے بہتر چیز عطا کروں گا جو میں مانگنے والوں کو دیتا ہوں اور اللہ کے کلام کی دوسرے تمام کلاموں پر اسی طرح فضیلت ہے جس طرح خود اللہ تعالیٰ کی اس کی تمام مخلوقات پر۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed reported that Allah’s Messenger (SAW) narrated: The Lord, Blessed and High, says, “He whom the Quran keeps occupied from My remembrance and from supplicating Me, (must know that) I grant him better than that which I give the supplicants. And the excellence of Allah’s words over all other expressions is like the excellence of Allah over His creation.” --------------------------------------------------------------------------------