باب

حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التِّرْمِذِيُّ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ أَبُو فَضَالَةَ الشَّامِيُّ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَعَلَتْ أُمَّتِي خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً حَلَّ بِهَا الْبَلَائُ فَقِيلَ وَمَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا کَانَ الْمَغْنَمُ دُوَلًا وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا وَالزَّکَاةُ مَغْرَمًا وَأَطَاعَ الرَّجُلُ زَوْجَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ وَبَرَّ صَدِيقَهُ وَجَفَا أَبَاهُ وَارْتَفَعَتْ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ وَکَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ وَأُکْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ وَشُرِبَتْ الْخُمُورُ وَلُبِسَ الْحَرِيرُ وَاتُّخِذَتْ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِکَ رِيحًا حَمْرَائَ أَوْ خَسْفًا وَمَسْخًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ غَيْرَ الْفَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ وَالْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ قَدْ تَکَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَقَدْ رَوَاهُ عَنْهُ وَکِيعٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ-
صالح بن عبد اللہ، فرج بن فضالة ابوفضالة شامی، یحیی بن سعید، محمد بن عمربن علی، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت میں پندرہ خصلیتں آجائیں گی تو ان پر مصیبتیں نازل ہوں گی عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کیا ہیں آپ نے فرمایا جب مال غنیمت ذاتی دولت بن جائے گی امانت کو لوگ مال غنیمت سمجھنے لگیں گے زکوة کو جرمانہ سمجھا جائے گا شوہر بیوی کی اطاعت اور ماں کی نافرمانی کرے گا دوستوں کے ساتھ بھلائی اور باپ کے ساتھ ظلم و زیادتی کرے گا مسجد میں لوگ زور زور سے باتیں کریں گے ذلیل قسم کے لوگ حکمران بن جائیں گے کسی شخص کی عزت اس کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے جائے گی شراب پی جائے گی ریشمی کپڑا پہنا جائے گا گانے بجانے والیاں لڑکیاں اور گانے کا سامان گھروں میں رکھا جائے گا اور امت کے آخری لوگ پہلوں پر لعن طعن کریں گے پس اس وقت لوگ عذابوں کے منتظر رہیں یا تو سرخ آندھی یا خسف یا پھر چہرے مسخ ہو جانے والا عذاب یہ حدیث غریب ہے ہم اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں ہمیں علم نہیں کہ اسے فرخ بن فضالہ کے علاوہ کسی اور نے یحیی بن سعید سے نقل کیا بعض محدثین فرخ کو انکے حافظے کی وجہ سے ضعیف قرار دیتے ہیں وکیع اور کئی آئمہ ان سے احادیث نقل کرتے ہیں
Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “When my ummah perform fifteen particular things, trials will come down on them.” He was asked, “What are they,O Messenger of Allah, (SAW) ? He said, “When booty is wealth, and trust is booty, and zakah is tax, and a husband obeys his wife and disobeys his mother, and he is faithful to his friend but unfaithfrl to his father, and voices are raised in the masques, and leaders of men are the most wicked of them, and a man is honoured for fear of his evil, and wine is drunk, and silk is worn, and singing girls and stringed instruments are taken up, and the last of this ummah curse the first of them. So at that time await a red violent wind, or sinking down the earth or metamorphosis.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ عَنْ الْمُسْتَلِمِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ رُمَيْحٍ الْجُذَامِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اتُّخِذَ الْفَيْئُ دُوَلًا وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا وَالزَّکَاةُ مَغْرَمًا وَتُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ وَأَطَاعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ وَأَدْنَی صَدِيقَهُ وَأَقْصَی أَبَاهُ وَظَهَرَتْ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ وَسَادَ الْقَبِيلَةَ فَاسِقُهُمْ وَکَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ وَأُکْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ وَظَهَرَتْ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وَشُرِبَتْ الْخُمُورُ وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِکَ رِيحًا حَمْرَائَ وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا وَآيَاتٍ تَتَابَعُ کَنِظَامٍ بَالٍ قُطِعَ سِلْکُهُ فَتَتَابَعَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
علی بن حجر، محمد بن یزید، مستلم بن سعید، رمیح جذامی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب مال غنیمت کو ذاتی دولت سمجھا جائے گا امانت مال غنیمت بن جائے گی زکوة ٹیکس سمجھا جانے لگے گا علم کا حصول غیردین کے لئے ہوگا انسان اپنی بیوی کا مطیع اور ماں کا نافرمان ہو جائے گا دوست کے ساتھ وفا اور باپ کے ساتھ بے وفائی کرے گا مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں گی قبیلے کی سرداری فاسقوں کے ہاتھوں میں آجائے گی ذلیل شخص قوم کا رہبر بن جائے گا اور کسی شخص کو اس کے شر سے ڈرتے ہوئے قابل تعظیم سمجھا جائے گا گانے والی لڑکیاں اور گانے بجانے کا سامان رواج پکڑ جائیں شراب پی جائے گی اور امت کے آخری لوگ گزرے ہوؤں پر لعن طعن کریں گے تو پھر وہ لوگ سرخ آندھی زلزے خسف چہرے کے بدلنے اور آسمان سے پتھر برسنے کے عذابوں کا انتظار کریں اس وقت نشانیاں اس طرح ظاہر ہوں گی جیسے کسی پرانی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور پے درپے گرنے لگیں یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں
Sayyidina Imran ibn Husayn (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘This ummah will face being swallowed up, metamorphosis and pelting rain.” A man among the Muslims submitted, “O Messenger of Allah, (SAW) , and when will that be?” He said, “When singing girls and musical instruments show themselves up and wine is drunk.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْقُدُّوسِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَقَذْفٌ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَتَی ذَاکَ قَالَ إِذَا ظَهَرَتْ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وَشُرِبَتْ الْخُمُورُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
عباد بن یعقوب کوفی، عبداللہ بن عبدالقدوس، اعمش، ہلال بن یساف، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس امت میں عذاب آئیں گے خسف مسخ اور قذف ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب گانے والیوں اور باجوں کو رواج ہو جائے گا اور لوگ شرابیں پینے لگیں گے یہ حدیث غریب ہے اور اعمش سے بھی عبدالرحمن بن سابط کے حوالے سے منقول ہے لیکن یہ مرسل ہے
-
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ يَعْنِي الْيَوْمَ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَبُرَيْدَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی سانس لینے والا نفس اس وقت زمین پر نہیں کہ اس پر سو برس گزر جائیں اس باب میں حضرت ابن عمر، ابوسعید اور بریدہ سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن ہے
Sayyidina Jabir (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “There is not on earth a soul living today and having gone through a hundred years.” [Muslim 2538j
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي بَکْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَائِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ أَرَأَيْتَکُمْ لَيْلَتَکُمْ هَذِهِ عَلَی رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَهُ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ يُرِيدُ بِذَلِکَ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِکَ الْقَرْنُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم بن عبداللہ و ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حیات طیبہ کے آخری ایام میں ایک مرتبہ ہمارے ساتھ نماز عشاء پڑھی پھر سلام پھیر کر کھڑے ہوگئے اور ارشاد فرمایا دیکھو جو لوگ آج کی رات زندہ ہیں ان میں سے کوئی سو سال کے بعد زندہ نہیں رہے گا ابن عمر فرماتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حدیث نقل کرنے میں غلطی کی اور اسے سو برس تک باقی رہنے کے معنی میں نقل کیا حالانکہ درحقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد یہ تھی کہ سو سال بعد اس صدی یا زمانے کے لوگ ختم ہو جائیں گے
Sayyidina Abdullah ibn Umar (RA) narrated : Allah’s Messenger led us in the salah of isha towards the end of his life. When he had finished, he stood up and said, “Do you see this night of yours ? After a hundred years from it, there will not remain anyone of those on the face of the earth today.” Ibn Umar (RA) said that the people misinterpreted Allah’s Messenger (SAW) saying as not remaining for a hundred years though he only said, “There will not remain anyone of those today on the face of the earth after a qarn” (which is a hundred years or a generation). [Bukhari 116, Muslim 2537, Abu Dawud 4348] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَضَحِکَ فَقَالَ إِنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ حَدَّثَنِي بِحَدِيثٍ فَفَرِحْتُ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُحَدِّثَکُمْ حَدَّثَنِي أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ رَکِبُوا سَفِينَةً فِي الْبَحْرِ فَجَالَتْ بِهِمْ حَتَّی قَذَفَتْهُمْ فِي جَزِيرَةٍ مِنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ فَإِذَا هُمْ بِدَابَّةٍ لَبَّاسَةٍ نَاشِرَةٍ شَعْرَهَا فَقَالُوا مَا أَنْتِ قَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا فَأَخْبِرِينَا قَالَتْ لَا أُخْبِرُکُمْ وَلَا أَسْتَخْبِرُکُمْ وَلَکِنْ ائْتُوا أَقْصَی الْقَرْيَةِ فَإِنَّ ثَمَّ مَنْ يُخْبِرُکُمْ وَيَسْتَخْبِرُکُمْ فَأَتَيْنَا أَقْصَی الْقَرْيَةِ فَإِذَا رَجُلٌ مُوثَقٌ بِسِلْسِلَةٍ فَقَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ عَيْنِ زُغَرَ قُلْنَا مَلْأَی تَدْفُقُ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ الْبُحَيْرَةِ قُلْنَا مَلْأَی تَدْفُقُ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ الَّذِي بَيْنَ الْأُرْدُنِّ وَفِلَسْطِينَ هَلْ أَطْعَمَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ النَّبِيِّ هَلْ بُعِثَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَخْبِرُونِي کَيْفَ النَّاسُ إِلَيْهِ قُلْنَا سِرَاعٌ قَالَ فَنَزَّی نَزْوَةً حَتَّی کَادَ قُلْنَا فَمَا أَنْتَ قَالَ أَنَا الدَّجَّالُ وَإِنَّهُ يَدْخُلُ الْأَمْصَارَ کُلَّهَا إِلَّا طَيْبَةَ وَطَيْبَةُ الْمَدِينَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ-
محمد بن بشار، معاذ بن ہشام، ہشام، قتادة، شعبی، حضرت فاطمہ بن قیس رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر چڑھے اور مسکراتے ہوئے فرمایا کہ تمیم داری نے مجھ سے ایک قصہ بیان کیا ہے جس سے میں بہت خوش ہوا پس میں نے چاہا کہ تمہیں بھی سنادوں کہ اہل فلسطین میں سے چند لوگ ایک کشتی میں سوار ہوئے یہاں تک کہ کشتی موجوں میں گھر گئی جس نے انہیں ایک جزیرے پر پہنچا دیا وہاں انہوں نے ایک لمبے بالوں والی عورت دیکھی انہوں نے اس سے پوچھا تم کون ہو اس نے کہا نہ میں تمہیں کچھ بتاتی ہوں اور نہ ہی پوچھتی ہوں ہاں تم لوگ بستی کے کنارے پر چلو وہاں کوئی تم سے کچھ پوچھے گا بھی بتائے گا بھی پس ہم لوگ وہاں گئے تو دیکھا کہ ایک شخص زنجیروں میں بندھا ہوا ہے اس نے پوچھا مجھے چشمہ زغر کے متعلق بتاؤ ہم نے کہا وہ بھرا ہوا ہے اور اس سے پانی چھلک رہا ہے پھر اس نے پوچھا کہ بحیرہ طبریہ کے بارے میں بتاؤ ہم نے کہا کہ وہ بھی بھرا ہوا جوش مار رہا ہے پھر اس نے پوچھا بیسان کے نخلستان جو اردن اور فلسطین کے درمیان میں ہے کا کیا حال ہے کیا وہ پھل دیتا ہے ہم نے کہا ہاں کہنے لگا بتاؤ کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت ہوگئی ہے ہم نے کہا ہاں اس نے کہا کہ اس کی طرف لوگوں کا میلان کیسا ہے ہم نے کہا تیزی کے ساتھ لوگ اس کی طرف جا رہے ہیں راوی کہتے ہیں پھر وہ اتنا اچھلا قریب تھا کہ زنجیروں سے نکل جائے ہم نے پوچھا تو کون وہ کہنے لگا کہ میں دجال ہوں اور دجال طیبہ کے علاوہ تمام شہروں میں داخل ہوگا اور طیبہ سے مراد مدینہ منورہ ہے یہ حدیث قتادہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے اور کئی راویوں نے اسے بواسطہ شعبی فاطمہ بنت قیس سے روایت کیا ہے
Sayyidah Fatimah bint Qays (RA) narrated : Once, the Prophet (SAW) went up the pulpit and he laughed and said : “Tamim Dan related to me an account which pleased me and I loved to recount it to you. Some people of Palestine boarded a ship and sailed in the ocean. The waves menaced it till it took them to an island of the several in the ocean. There they encountered a beast with so much hair on it (that it covered all its body). They said, “What are you ?“ It said, “I am jassasah. They said, “Tell us something.” It said, “I will neither tell you anything nor ask you about anything. But, approach the farthest village. There, someone will inform you and ask you.” So, they went to the edge of the village and found a man fettered by a chain. He asked them, “Tell me about the spring Zughar.” They told him that it was full with water bubbling out. He asked them about the palm trees of Baisan between Jordan and Palestine. “Is it fruit-bearing?” They said, “Yes.” He asked whether the Prophet (SAW) was sent and they affirmed that he was. Heasked, “How do the people respond to him?” They said, “With speed.” He jerked himself with great force till he almost freed himself. They asked, “Who are you?” He said, “I am the dajjal.” And he will go to all cities except Taybah. And Taybah is Madinah. [Muslim 2942] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ جُنْدَبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يُذِلَّ نَفْسَهُ قَالُوا وَکَيْفَ يُذِلُّ نَفْسَهُ قَالَ يَتَعَرَّضُ مِنْ الْبَلَائِ لِمَا لَا يُطِيقُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن بشار، عمرو بن عاصم، حماد بن سلمة، علی بن زید، حسن بن جندب، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی مومن کے لئے اپنے نفس کو ذلیل کرنا جائز نہیں صحابہ نے عرض کیا کہ کوئی شخص اپنے نفس کو کس طرح ذلیل کرتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی طاقت سے زیادہ مشقتیں اٹھانے کے باعث یہ حدیث حسن غریب ہے
Sayyidina Hudhayfah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “It does not behove a Muslim to humiliate himself.” Someone asked, “How can one humiliate himself?” He said, “He involves himself in a difficulty out of which he cannot extract himself. [Ibn Majah 4016]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُکْتِبُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ انْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَصَرْتُهُ مَظْلُومًا فَکَيْفَ أَنْصُرُهُ ظَالِمًا قَالَ تَکُفُّهُ عَنْ الظُّلْمِ فَذَاکَ نَصْرُکَ إِيَّاهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن حاتم مکتب، محمد بن عبداللہ انصاری، حمید طویل، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے مظلوم اور ظالم بھائی کی مدد کرو عرض کیا گیا ہے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مظلوم کی مدد تو ٹھیک ہے لیکن ظالم کی مدد کس طرح کروں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے ظلم سے روک کر یہی تیری طرف سے اس کی مدد ہے اس باب میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی حدیث منقول ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Anas ibn Malik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Help your brother whether he is an oppressor or an oppressed.” Someone asked, “0 Messenger of Allah, (SAW) I did help the oppressed. But how do I help the oppressor?” He said, “Prevent him from being oppressive. That is your help to him.” [Bukhari 2443] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَکَنَ الْبَادِيَةَ جَفَا وَمَنْ اتَّبَعَ الصَّيْدَ غَفَلَ وَمَنْ أَتَی أَبْوَابَ السُّلْطَانِ افْتَتَنَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبَي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، ابوموسی، وہب بن منبہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے جنگل میں سکونت اختیار کی وہ سخت خو اور بدخلق ہوگیا اور جس نے شکار کا پیچھا کیا وہ غافل ہوگیا اور جو حاکموں کے دروازے پر گیا وہ فتنوں میں مبتلا ہوگیا اس باب میں حضرت ابوہریرہ سے بھی منقول ہے یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے ہم اسے صرف ثوری کی روایت سے جانتے ہیں
Sayyidina Ibn Abbas reported that the Prophet (SAW) said, “He who stays in the desert is harsh and unfriendly. He who pursues game is careless and neglectful. And, hewho frequents the gates of the monarchs faces trials and corruption.” [Abu Dawud 2859, Nisai 4320] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّکُمْ مَنْصُورُونَ وَمُصِيبُونَ وَمَفْتُوحٌ لَکُمْ فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَلْيَتَّقِ اللَّهَ وَلْيَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَلْيَنْهَ عَنْ الْمُنْکَرِ وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبة، سماک بن حرب، عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعود، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ مدد کئے جانے والے ہو اور تم لوگوں کو مال ودولت عطا کیا جائے گا اور تمہارے ذریعے ممالک فتح ہوں گے لہذا تم میں سے جو شخص اس زمانہ کو پائے اسے چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے اور جو شخص جان پوجھ کر میری طرف جھوٹی بات منسوب کرے گا وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنائے گا یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud (RA) reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “You are those who will be helped, who will bestowed wealth, and who will be granted victories. So, those of you who are among them must fear Allah, and enjoin piety and forbid evil. And he who ascribes lies to me must take his place in the fire.” [Ahmed 380]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ وَحَمَّادٍ وَعَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ سَمِعُوا أَبَا وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ عُمَرُ أَيُّکُمْ يَحْفَظُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا قَالَ حُذَيْفَةُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ يُکَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْکَرِ فَقَالَ عُمَرُ لَسْتُ عَنْ هَذَا أَسْأَلُکَ وَلَکِنْ عَنْ الْفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ کَمَوْجِ الْبَحْرِ قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَکَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ عُمَرُ أَيُفْتَحُ أَمْ يُکْسَرُ قَالَ بَلْ يُکْسَرُ قَالَ إِذًا لَا يُغْلَقُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو وَائِلٍ فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ فَقُلْتُ لِمَسْرُوقٍ سَلْ حُذَيْفَةَ عَنْ الْبَابِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عُمَرُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبة، اعمش وعاصم بن بہدلة، حماد، ابووائل، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے دریافت کیا کہ فتنے کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کو کون بخوبی بیان کر سکتا ہے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا "میں" پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ کس شخص کے لئے اس کے اہل و عیال مال اور اس کا پڑوسی فتنہ ہیں اور ان فتنوں کا کفارہ نماز روزہ صدقہ اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے حضرت عمر نے فرمایا میں اسے فتنے کے متعلق نہیں پوچھ رہا میں تو اس فتنے کی بات کر رہا ہوں جو سمندر کی موج کی طرح اٹھے گا میں نے عرض کیا امیرالمومنین آپ کے اور اس عظیم فتنے کے درمیان ایک بند دروازہ حائل ہے حضرت عمر نے فرمایا کیا وہ کھولا جائے گا یا توڑا جائے گا حضرت حذیفہ نے عرض کیا توڑا جائے گا حضرت عمر نے فرمایا تو پھر وہ قیامت تک دوبارہ بند نہیں ہوگا ابووائل اپنی حدیث میں حماد کا یہ قول بھی نقل کرتے ہیں کہ میں نے مسروق سے کہا کہ حذیفہ سے پوچھئے کہ وہ دروازہ کیا ہے حضرت حذیفہ نے فرمایا کہ وہ حضرت عمر کی ذات ہے یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Hudhayfah (RA) reported that Sayyidina Umar (RA) . asked, “Which of you remembers the sayings of Allah’s Messenger (SAW) about fitnah?” So he Hudhayfah said, “I.” He then narrated, “The trial of a man lies in his family, wealth, children and neighbours (concerning rights attached to them which he violates). They are atoned by salah, fasting, sadaqab, enjoining righteousness and forbidding evil.” Umar (RA) said, “This is not what I asked. I asked about the trial and commotion that will rise like waves of the ocean.” He said, O Amir-ul-Mumineen (Commander of the faithful), there is between you and it a closed door.” Umar asked, “Will it he opened or broken?” He said, “It will be broken.” So, hesaid, “in that case, it will not be closed till the Last Hour.’ Abu Wail said in the hadith of Hammad that he said to Masruq, “Ask Hudhayfah, what is the door ?“ He said, “That is Umar (RA) himself [Bukhari 525,Muslim 144] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ تِسْعَةٌ خَمْسَةٌ وَأَرْبَعَةٌ أَحَدُ الْعَدَدَيْنِ مِنْ الْعَرَبِ وَالْآخَرُ مِنْ الْعَجَمِ فَقَالَ اسْمَعُوا هَلْ سَمِعْتُمْ أَنَّهُ سَيَکُونُ بَعْدِي أُمَرَائُ فَمَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِکَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَی ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ وَلَيْسَ بِوَارِدٍ عَلَيَّ الْحَوْضَ وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَی ظُلْمِهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِکَذِبِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَارِدٌ عَلَيَّ الْحَوْضَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مِسْعَرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ هَارُونُ فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ هَارُونُ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَلَيْسَ بِالنَّخَعِيِّ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ مِسْعَرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ وَابْنِ عُمَرَ-
ہارون بن اسحاق ہمدانی، محمد بن عبدالوہاب، مسعر، ابوحصین، شعبی، عدوی، حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے ہم کل نو آدمی تھے جن میں سے پانچ عربی اور چار عجمی یا اس کے برعکس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سنو کیا تم لوگوں نے سنا کہ میرے بعد ایسے حاکم اور امراء آئیں گے کہ اگر کوئی شخص ان کے دربار میں جائے گا اور ان کے جھوٹے ہونے کے باوجود تصدیق کرے گا اور ان کی ظلم پر اعانت کرے گا تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ میرے حوض پر آئے گا ہاں جو شخص ان حکام کے پاس نہیں جائے گا ان کی ظلم پر اعانت نہیں کرے گا اور ان کے جھوٹ بولنے کے باوجود ان کی تصدیق نہیں کرے گا وہ مجھ سے اور میں اس سے وابستہ ہوں اور وہ شخص میرے حوض پر آ سکے گا یہ حدیث صحیح غریب ہے ہم اس حدیث کو مسعر کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں ہارون یہ حدیث محمد بن عبدالوہاب سے وہ سفیان سے اور وہ ابوحصین سے وہ شعبی سے وہ عاصم عدوی سے وہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں پھر ہارون محمد وہ سفیان وہ زبیر وہ ابراہیم سے وہ کعب بن عجرہ اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسعر ہی کی حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں اس باب میں حضرت حذیفہ اور ابن عمر سے بھی احادیث منقول ہیں
Sayyidina Ka’b ibn Ujrah narrated Allah’s Messenger (SAW) came to us and we were nine people made up of five and four either of the two numbers representing Arabs and non-Arabs. He said, “Listen ! Have you heard that there will be after me, rulers? if anyone goes to them and, despite their falsehood, vouches for their truth and, despite their tyranny, helps them over their oppression, then he does not belong to me and I am not his and he will not make it to my pond. And as for him who does not go to them and does not aid them in their oppression and does not vouch their lies to be true, he is of me and I belong to him and he will come to me at the pond.’ [Nisai 4219] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی الْفَزَارِيُّ ابْنُ بِنْتِ السُّدِّيِّ الْکُوفِيِّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَاکِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيهِمْ عَلَی دِينِهِ کَالْقَابِضِ عَلَی الْجَمْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعُمَرُ بْنُ شَاکِرٍ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ قَدْ رَوَی عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ-
اسماعیل بن موسیٰ فزاری بن ابنة سدی کوفی، عمر بن شاکر، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ اپنے دین پر قائم رہنے والا ہاتھ میں انگارہ پکڑنے والے کی طرح تکلیف میں مبتلا ہوگا یہ حدیث اس سند سے غریب ہے عمر بن شاکر بصری ہیں ان سے کئی اہل علم احادیث نقل کرتے ہیں
Sayyidina Anas ibn Malik reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “A time will come on the people when the patient among them on his religion will be like one who holds live coal (in his hand).”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَی أُنَاسٍ جُلُوسٍ فَقَالَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِکُمْ مِنْ شَرِّکُمْ قَالَ فَسَکَتُوا فَقَالَ ذَلِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ رَجُلٌ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا بِخَيْرِنَا مِنْ شَرِّنَا قَالَ خَيْرُکُمْ مَنْ يُرْجَی خَيْرُهُ وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ وَشَرُّکُمْ مَنْ لَا يُرْجَی خَيْرُهُ وَلَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، عبدالعزیز بن محمد، علاء بن عبدالرحمن، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ چند آدمی بیٹھے ہوئے لوگوں کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا میں تمہیں اچھوں اور بروں کے متعلق بتاؤں وہ لوگ خاموش رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی سوال تین مرتبہ دہرایا تو ایک شخص نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں برے بھلے کی خبر دیجئے فرمایا تم میں سے بہتر وہ ہے جس سے لوگ بھلائی کی امید رکھیں اور اس کے شر سے بے خوف ہوں جبکہ بدترین شخص وہ ہے جس سے نیکی کی کوئی امید نہ ہو بلکہ اس کے شر سے بھی لوگ محفوظ نہ ہوں یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) stood by certain people who were seated. He said, “Shall I inform you of the best of you and the worst of you ?“ They observed silence. So he repeated his words three times, and a .man said, “Of course, O Messenger of Allah, (SAW) Inform us of the best of us and the worst of us.” He said, “The best of you is he from whom his good is expected and his evil is not apprehended. And the worst of you is he from whom his good is not anticipated but his evil is feared.” [Ahmed 3808] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْکِنْدِيُّ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ عُبَيْدَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَشَتْ أُمَّتِي بِالْمُطَيْطِيَائِ وَخَدَمَهَا أَبْنَائُ الْمُلُوکِ أَبْنَائُ فَارِسَ وَالرُّومِ سُلِّطَ شِرَارُهَا عَلَی خِيَارِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ-
موسی بن عبدالرحمن کندی، زید بن حباب، موسیٰ بن عبیدة، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب میری امت کے لوگ اکڑ اکڑ کر چلیں گے اور بادشاہوں کی اولاد ان کی خدمت کرے گی یعنی فارس و روم کی اولاد تو ان کے نیک لوگوں پر ان کے بدترین لوگ مسلط کر دئیے جائیں گے یہ حدیث غریب ہے اس حدیث کو ابومعاویہ بھی یحیی بن سعید انصاری سے نقل کرتے ہیں
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger said, “When men of my ummah walk with conceit and children of kings serve them, the kings of Persia and Rome, then worse of them will rule over the best of them.”
حَدَّثَنَا بِذَلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَا يُعْرَفُ لِحَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَصْلٌ إِنَّمَا الْمَعْرُوفُ حَدِيثُ مُوسَی بْنِ عُبَيْدَةَ وَقَدْ رَوَی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ-
محمد بن اسماعیل واسطی، ابومعاویہ، یحیی بن سعید انصاری، عبداللہ بن دینار، ابن عمر رضی اللہ عنہ ہم سے یہ حدیث محمد بن اسماعیل نے ابومعاویہ کے حوالے سے انہوں نے یحیی بن سعید کے حوالے سے انہوں نے عبداللہ بن دینار سے انہوں نے ابن عمر اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے بیان کی ہے جبکہ ابومعاویہ کی یحیی بن سعید سے مرسلا عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر سے منقول حدیث کی کوئی اصل نہیں مشہور حدیث موسیٰ بن عبیدہ ہی کی ہے مالک بن انس بھی یہ حدیث یحیی بن سعید سے مرسلا نقل کرتے ہیں اور اس میں عبداللہ بن دینار کا ذکر نہیں کرتے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ عَصَمَنِي اللَّهُ بِشَيْئٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا هَلَکَ کِسْرَی قَالَ مَنْ اسْتَخْلَفُوا قَالُوا ابْنَتَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمْ امْرَأَةً قَالَ فَلَمَّا قَدِمَتْ عَائِشَةُ يَعْنِي الْبَصْرَةَ ذَکَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَصَمَنِي اللَّهُ بِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن مثنی، خالد بن حارث، حمید طویل، حسن، حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کی برکت سے ایک فتنے سے بچایا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا تھا کہ جب کسری ہلاک ہوا تو آپ نے پوچھا اس کو خلیفہ کسے بنایا گیا صحابہ نے عرض کیا اس کی بیٹی کو اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی جن پر کوئی عورت حکمرانی کرتی ہو ابوبکر فرماتے ہیں کہ جب حضرت عائشہ بصرہ میں آئیں تو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد یاد آگیا لہذا اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کی معیت سے بچا لیا یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Abu Bakrah (RA) narrated: Allah protected me with something that I heard from Allah’s Messenger (SAW) when Chosroes was ruined. He asked, ‘Who has succeeded him?” They said, ‘His daughter .” So, the Prophet (SAW) said, ‘People will not prosper when their affairs are dictated by a woman.” Sayyidina Abu Bakrah said, “When Aisha (RA) came, meaning to Busrah, I remembered the saying of Allah’s Messenger (SAW) and thus Allah saved me with this.” [Bukhari 4425] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخِيَارِ أُمَرَائِکُمْ وَشِرَارِهِمْ خِيَارُهُمْ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَکُمْ وَتَدْعُونَ لَهُمْ وَيَدْعُونَ لَکُمْ وَشِرَارُ أُمَرَائِکُمْ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَکُمْ وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَکُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ وَمُحَمَّدٌ يُضَعَّفُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ-
محمد بن بشار، ابوعامر، محمد بن ابی حمید، زید بن اسلم، اسلم، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں تم لوگوں کے بہترین اور بدترین حکام نہ بتاؤں اچھے حاکم وہ ہیں جن سے تم محبت کرو گے اور وہ تم سے محبت کریں گے تم ان کے لئے دعا کرو گے اور وہ تمہارے لئے دعا کریں گے اور تمہارے برے حاکم وہ ہوں گے جن سے تمہیں بغض ہوگا اور وہ تم سے بغض رکھیں گے تم ان پر لعنت بھیجو گے اور وہ تم پر لعنت بھیجیں گے یہ حدیث غریب ہے اور ہم اس کو محمد بن حمید کی روایت سے ہی پہچانتے ہیں محمد کو حفظ کے بارے میں ضعیف کہا گیا ہے
Sayyidina Umar (RA) ibn Khattab reported that the Prophet (SAW) said, “Shall I not inform you of the best of your rulers and the worst of them? The best of them are they whom you love and they love you and you pray for them and they pray for you. And the worst of them are they whom you despise and they despise you and you curse them and they curse you.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ سَيَکُونُ عَلَيْکُمْ أَئِمَّةٌ تَعْرِفُونَ وَتُنْکِرُونَ فَمَنْ أَنْکَرَ فَقَدْ بَرِيئَ وَمَنْ کَرِهَ فَقَدْ سَلِمَ وَلَکِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ قَالَ لَا مَا صَلُّوا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
حسن بن علی خلال، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان، حسن، ضبة بن محصن، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول نقل کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا میری امت میں عنقریب ایسے حاکم آئیں گے جنہیں تم (اچهے اعمال کى وجه سے) پسند بهى کرو گے اور (بعض کو برے اعمال کى وجه سے) ناپسند۔ پس جو ان کے منکرات کو ناپسند کرے گا وہ بری الذمہ ہے اور جو ان کے منکرات کو برا جانے گا وہ ان کے گناہ میں شریک ہونے سے بچ جائے گا لیکن جو شخص ان سے رضامندی ظاہر کرے گا اور ان کے ساتھ دے گا وہ ہلاک ہوگیا پھر کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں فرمایا نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Umm e Salamah (or Abu Salamah ) reported from the Prophet (SAW) that he said, There will come over you rulers whom you like and whom you dislike. So, he who dislikes their evil will be absolved, and he who hates them will be safe, but he who is pleased and obeys (will be destroyed). So, it was said, O Messenger of Allah, (SAW) Shall we not light them ?‘ He said, No, as long as they offer salah. [Muslim 1854]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشْقَرُ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَا حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ أُمَرَاؤُکُمْ خِيَارَکُمْ وَأَغْنِيَاؤُکُمْ سُمَحَائَکُمْ وَأُمُورُکُمْ شُورَی بَيْنَکُمْ فَظَهْرُ الْأَرْضِ خَيْرٌ لَکُمْ مِنْ بَطْنِهَا وَإِذَا کَانَ أُمَرَاؤُکُمْ شِرَارَکُمْ وَأَغْنِيَاؤُکُمْ بُخَلَائَکُمْ وَأُمُورُکُمْ إِلَی نِسَائِکُمْ فَبَطْنُ الْأَرْضِ خَيْرٌ لَکُمْ مِنْ ظَهْرِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ وَصَالِحٌ الْمُرِّيُّ فِي حَدِيثِهِ غَرَائِبُ يَنْفَرِدُ بِهَا لَا يُتَابَعُ عَلَيْهَا وَهُوَ رَجُلٌ صَالِحٌ-
احمد بن سعید اشقر، یونس بن محمد و ہاشم بن قاسم، صالح مری، سعید جریری، ابوعثمان نہدی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تمہارے حکمران اچھے لوگ ہوں تمہارے مالدار سخی ہوں اور تمہارے معاملات باہمی مشورہ سے طے ہوں تو زمین کا ظاہر اس کے باطن سے تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے اور جب تمہارے حاکم شریر لوگ ہوں تمہارے مالدار بخیل ہوں اور تمہارے معاملات عورتوں کے سپرد ہوں تو اس وقت زمین کا بطن تمہارے لئے اسکے ظاہر سے زیادہ بہتر ہے یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے صالح مری کی روایت سے جانتے ہیں صالح کی احادیث غریب ہیں اور ان میں کوئی بھی اس کی اتباع نہیں کرتا اور وہ نیک آدمی ہے
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) said, When your rulers are the best of you and your rich the most generous of you and your affairs are decided on mutual consultation among you then the surface of earth is better for you than its belly. But, when your rulers are the worst of you and your rich are the most niggardly of you and your affairs are in the hands of your women then the belly of the earth is better for you than its surface. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِيُّ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّکُمْ فِي زَمَانٍ مَنْ تَرَکَ مِنْکُمْ عُشْرَ مَا أُمِرَ بِهِ هَلَکَ ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ بِعُشْرِ مَا أُمِرَ بِهِ نَجَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ نُعَيْمِ بْنِ حَمَّادٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَأَبِي سَعِيدٍ-
ابراہیم بن یعقوب جوزجانی، نعیم بن حماد، سفیان بن عبیدة، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ایسے زمانے میں ہو کہ اگر تم میں سے کوئی اس کام کا دسواں حصہ بھی چھوڑ دے جس کے کرنے کا حکم ہے تو ہلاک ہوا پھر وہ زمانہ آئے گا کہ اگر کوئی حکم کئے گئے کام کا دسواں حصہ بھی ادا کرے نجات پائے گا یہ حدیث غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف نعیم بن حماد کی روایت سے جانتے ہیں جو سفیان بن عیینہ سے روایت کی گئی ہے اس باب میں حضرت ابوذر اور ابوسعید سے بھی احادیث منقول ہیں
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that the Prophet (SAW) said, You are in an era when if one of you neglects even one-tenth of what he is commanded, he will perish. But, a time will come when if anyone does only one-tenth of what he is commanded, he will be safe.’
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ هَاهُنَا أَرْضُ الْفِتَنِ وَأَشَارَ إِلَی الْمَشْرِقِ يَعْنِي حَيْثُ يَطْلُعُ جِذْلُ الشَّيْطَانِ أَوْ قَالَ قَرْنُ الشَّيْطَانِ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا فتنوں کی زمین اس طرف ہے اور مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا جہاں سے شیطان کا سینگ یا فرمایا سورج کا سینگ نکلتا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger stood on the pulpit and said, “Here is the land of mischief and trials” and he pointed to the east, “from where rises the horn of the devil.” Or he said, “The horn of the sun.” [Ahmed 5109, Bukhari 3279, Muslim 6648]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَخْرُجُ مِنْ خُرَاسَانَ رَايَاتٌ سُودٌ لَا يَرُدُّهَا شَيْئٌ حَتَّی تُنْصَبَ بِإِيلِيَائَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
قتیبہ، رشدین بن سعد، یونس، ابن شہاب زہری، قبیصة بن ذوئیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خراسان سے سیاہ جھنڈے نکلیں گے انہیں کوئی نہیں روک سکے گا یہاں تک کہ بیت المقدس میں نصب ہوں گے یہ حدیث غریب حسن ہے
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “There will emerge from Khurasan black flags. No one will be able to check them till they are posted at Eeliya.” (which is Baytal Maqdas). --------------------------------------------------------------------------------