باب

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَلِجُوا عَلَی الْمُغِيبَاتِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ أَحَدِکُمْ مَجْرَی الدَّمِ قُلْنَا وَمِنْکَ قَالَ وَمِنِّي وَلَکِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ تَکَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ و سَمِعْت عَلِيَّ بْنَ خَشْرَمٍ يَقُولُ قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فِي تَفْسِيرِ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَکِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمُ يَعْنِي أَسْلَمُ أَنَا مِنْهُ قَالَ سُفْيَانُ وَالشَّيْطَانُ لَا يُسْلِمُ وَلَا تَلِجُوا عَلَی الْمُغِيبَاتِ وَالْمُغِيبَةُ الْمَرْأَةُ الَّتِي يَکُونُ زَوْجُهَا غَائِبًا وَالْمُغِيبَاتُ جَمَاعَةُ الْمُغِيبَةِ-
نصر بن علی، عیسیٰ بن یونس، مجالد، شعبی، حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جن عورتوں کے شوہر گھروں میں موجود نہ ہوں ان کے پاس نہ جاؤ کیونکہ شیطان تمہاری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ کے لیے بھی ایسا ہے فرمایا ہاں لیکن اللہ نے میری اس پر مدد فرمائی ہے اور میں اس سے محفوظ ہوں یہ حدیث اس سند سے غریب ہے بعض علماء مجالد بن سعید کے حافظے میں کلام کرتے ہیں۔ علی بن خشرم، سفیان بن عیینہ کے حوالے سے کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کہ اللہ نے میری مدد کی کا مقصد یہ ہے کہ میں اس کے شر سے محفوظ ہوگیا ہوں سفیان کہتے ہیں کہ شیطان تو اسلام نہیں لاتا مغیات مغیہ کی جمع ہے اور مغیہ اس عورت کو کہتے ہیں کہ جس کا خاوند گھر میں موجود نہ ہو۔
Sayyidina Jabir reported that the Prophet (SAW)said, “Do not visit women whose husbands are not at home, for, the devil circulates in each of you as blood circulates. They asked, And in you, too? He said, “In me, too, but Allah has helped me over him, so that I am safe. [Ahmed 14329]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن بشار، عمر بن عاصم، ہمام، قتادہ، مورق، ابی الاحوص، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے کیونکہ جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے بہکانے کے لیے موقع تلاش کرتا رہتا ہے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Ahdullah reported the Prophet (SAW) as saying, “A woman must observe the veil because when she comes out, the devil seeks an opportunity to tempt her.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ کَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا قَالَتْ زَوْجَتُهُ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَکِ اللَّهُ فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَکَ دَخِيلٌ يُوشِکُ أَنْ يُفَارِقَکِ إِلَيْنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرِوَايَةُ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ الشَّامِيِّينَ أَصْلَحُ وَلَهُ عَنْ أَهْلِ الْحِجَازِ وَأَهْلِ الْعِرَاقِ مَنَاکِيرُ-
حسن بن عرفہ، اسماعیل بن عیاش، بحیر بن سعد، خالد بن معدان، کثیر بن مرہ، حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی عورت دنیا میں اپنے خاوند کو تکلیف پہنچاتی ہے تو اس کی جنت والی بیوی (حور) کہتی ہے اللہ تجھے غارت کرے اپنے شوہر کو تکلیف نہ پہنچا کیونکہ وہ دنیا میں تیرا مہمان ہے اور عنقریب تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آجائیگا یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور اسماعیل بن عیاش کی اہل شام سے منقول احادیث زیادہ درست نہیں لیکن مجاز اور عراق والوں سے وہ منکر احادیث روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Mu’adh ibn Jabal (RA) reported that the Prophet said, “When a wife hurts her husband in this world, his wife in Paradise, from among the hural-ayn says “Do not hurt him. May Allah destroy you! He is only an alien with you and will soon separate from you to come to us”. [Ibn e Majah 2014, Ahmed 22162] --------------------------------------------------------------------------------