باب

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى سَيِّدِ الِاسْتِغْفَارِ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ لَا يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَلَا يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ أَبْزَى وَبُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ هُوَ ابْنُ أَبِي حَازِمٍ الزَّاهِدُ-
حسین بن حریث، عبدالعزیز بن ابی حازم، کثیر بن زید، عثمان بن ربیع، حضرت شداد بن اوس کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں استغفار کے سردار کے متعلق نہ بتاؤں وہ یہ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ لَا يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَلَا يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ (یعنی اے اللہ تو ہی میرا پروردگار ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا۔ میں تیرا بندہ ہوں اور جہاں تک میری استطاعت ہے تیرے عہد وپیمان پر قائم ہوں تجھ سے اپنے کاموں کے شر سے پناہ مانگتا ہوں اور اپنے اوپر تیرے احسانوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں اور تجھ سے مغفرت کا طلبگار ہوں کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔) پھر فرمایا کہ اگر کوئی آدمی شام کو یہ دعا پڑھے اور صبح کو یہ کلمات کہے اور شام سے پہلے پہلے اسے موت آجائے وہ بھی جنتی ہے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن ابزی، اور بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایات منقول ہیں۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ عبدالعزیز بن حاذم سے مراد ابن ابی حازم زاہد ہے۔
Sayyidina Shaddad ibn Aws reported that the Prophet (SAW) said to him: Shall I not guide you to Sayyid-ul-Istighfar(the chief of supplication seeking forgiveness)? (It is): “0 Allah, You are my Lord. There is no god but You. You created me and I am Your slave and I stick to Your covenant and promise as much as I can. I seek refuge in You from the evil of that which I is do. And I confirm to You Your Favours to me and I confess my sin. Forgive me my sin, for, none forgives sin but You.” (He said,) None of you will say this when it is evening but (He said,) that if his term comes before it is moi’ning then admittance to paradise will be assured to him. And he will not say this when he finds the morning but that if his term comes upon him before evening then admittance to paradise will be assured to him. [Bukhari 6306]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي شَيْئًا أَقُولُهُ إِذَا أَوَيْتُ إِلَى فِرَاشِي قَالَ اقْرَأْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنْ الشِّرْكِ قَالَ شُعْبَةُ أَحْيَانًا يَقُولُ مَرَّةً وَأَحْيَانًا لَا يَقُولُهَا-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبہ، ابواسحاق ، ایک آدمی، حضرت فروہ بن نوفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نوفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے ایسی چیز سکھایئے جسے میں بستر پر جاتے وقت پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سورت کافرون پڑھا کرو۔ کیونکہ اس میں شرک سے براءت ہے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ ابواسحاق کبھی ایک بار (پڑھنے) کا کہتے اور کبھی نہ کہتے۔
Sayyidina Farwah ibn Nawfal reported that he went to the Prophet and requested, “0 Messenger of Allah, teach me something that I may say when I retire to my bed.” He said, “Recite “Surah Kafiroon” for it is a rejection of polytheism.” Shu’hah said that he would say sometimes, “(recite) once.” and sometimes he did not say that. [Ahmed 23868, Abu Dawud 5055]
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَهَذَا أَصَحُّ وَرَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَهَذَا أَشْبَهُ وَأَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ قَدْ اضْطَرَبَ أَصْحَابُ أَبِي إِسْحَقَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَوْفَلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ أَخُو فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ-
موسی بن حزام، یحیی، اسرائیل، ابواسحاق، فروہ، نوفل نے یحیی سے وہ اسرائیل سے وہ ابواسحاق سے وہ فروہ سے اور وہ اپنے والد نوفل سے نقل کرتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشریف لائے اور پھر اسکے ہم معنی حدیث نقل کرتے ہیں یہ حدیث مذکورہ بالا روایت سے زیادہ صحیح ہے زہیر اسے اسحاق سے وہ فروہ سے وہ نوفل سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں یہ روایت شعبہ کی روایت سے اشبہ اور اصح ہے۔ ابواسحاق کے ساتھیوں نے اس میں اضطراب کیا ہے اور یہ اس کے علاوہ اور سند سے بھی منقول ہے۔ عبدالرحمن بن نوفل (فروہ کے بھائی) بھی اسے اپنے والد سے مرفوعاً نقل کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنْ لَيْثٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّی يَقْرَأَ بِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ وَتَبَارَکَ هَکَذَا رَوَی سُفْيَانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَقَدْ رَوَی زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ قُلْتُ لَهُ سَمِعْتَهُ مِنْ جَابِرٍ قَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ جَابِرٍ إِنَّمَا سَمِعْتُهُ مِنْ صَفْوَانَ أَوْ ابْنِ صَفْوَانَ وَقَدْ رَوَی شَبَابَةُ عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ نَحْوَ حَدِيثِ لَيْثٍ-
ہشام بن یونس کوفی، محاربی، لیث، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تک سورت الم سجدہ اور سورت ملک نہ پڑھ لیتے اس وقت تک نہ سوتے۔ ثوری اور کئی راوی اس حدیث کو اسی طرح ابوزبیر سے وہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ زبیر نے ابوزبیر سے پوچھا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث جابر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے تو انہوں نے جواب دیا نہیں بلکہ صفوان یا ابن صفوان سے سنی ہے۔ شبابہ بھی مغیرہ سے وہ ابوزبیر سے اور وہ جابر رضی اللہ عنہ سے لیث ہی کی حدیث کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Jabir (RA) said that the Prophet (SAW) did not go to sleep till he had recited and [These are surah Sajdah #32 and al-Mulk # 67].
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي لُبَابَةَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّی يَقْرَأَ الزُّمَرَ وَبَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَ أَبُو عِيسَی أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ أَبُو لُبَابَةَ هَذَا اسْمُهُ مَرْوَانُ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ وَسَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ سَمِعَ مِنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ-
صالح بن عبد اللہ، حماد بن زید، ابولبابہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سورت زمر اور سورت اسراء پڑھنے سے پہلے نہیں سوتے تھے۔ (امام ترمذی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں) کہ مجھے امام بخاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ ابولبابہ کا نام مروان ہے اور وہ عبدالرحمن بن زیاد کے غلام ہیں۔ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے احادیث سنی ہیں اور ان سے حماد بن زید کا سماع ثابت نہیں۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported that the Prophet (SAW) would not go to sleep till he had recited (surah) az-Zumar and Banu Isra’il (al-Isra)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ لَا يَنَامُ حَتَّی يَقْرَأَ الْمُسَبِّحَاتِ وَيَقُولُ فِيهَا آيَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
علی بن حجر، بقیہ بن ولید، بحیر بن سعد، خالد بن معدان، عبدالرحمن بن ابی بلال، حضرت عرباض بن ساریہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت تک نہ سوتے جب تک سبح، یسبح اور سبحان سے شروع ہونے والی سورتیں نہ پڑھ لیتے اور فرماتے کہ ان سورتوں میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے افضل ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Irbad ibn Sariyah (RA) reported that the Prophet (SAW) would not go to sleep till he had recited the musabbihat.1 He would say that there is a verse in these surah that is better than a thousand verses.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ رَجُلٍ مَنْ بَنِي حَنْظَلَةَ قَالَ صَحِبْتُ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي سَفَرٍ فَقَالَ أَلَا أُعَلِّمُکَ مَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا أَنْ نَقُولَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ وَأَسْأَلُکَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ وَأَسْأَلُکَ شُکْرَ نِعْمَتِکَ وَحُسْنَ عِبَادَتِکَ وَأَسْأَلُکَ لِسَانًا صَادِقًا وَقَلْبًا سَلِيمًا وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ وَأَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَسْتَغْفِرُکَ مِمَّا تَعْلَمُ إِنَّکَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَأْخُذُ مَضْجَعَهُ يَقْرَأُ سُورَةً مِنْ کِتَابِ اللَّهِ إِلَّا وَکَّلَ اللَّهُ بِهِ مَلَکًا فَلَا يَقْرَبُهُ شَيْئٌ يُؤْذِيهِ حَتَّی يَهُبَّ مَتَی هَبَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْجُرَيْرِيُّ هُوَ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ وَأَبُو الْعَلَائِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ-
محمود بن غیلان، ابواحمد زبیری، سفیان، جریری، ابوالعلاء بن شخیر، قبیلہ بنو حنظلہ کے ایک شخص کہتے ہیں کہ میں شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ انہوں نے فرمایا کیا میں تمہیں وہ چیز نہ سکھاؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں سکھایا کرتے تھے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ وَأَسْأَلُکَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ وَأَسْأَلُکَ شُکْرَ نِعْمَتِکَ وَحُسْنَ عِبَادَتِکَ وَأَسْأَلُکَ لِسَانًا صَادِقًا وَقَلْبًا سَلِيمًا وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ وَأَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَسْتَغْفِرُکَ مِمَّا تَعْلَمُ إِنَّکَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ (یعنی اے اللہ میں تجھ سے کام کی مضبوطی، ہدایت کی پختگی، تیری نعمت کا شکر ادا کرنے کی توفیق اور اچھی طرح عبادت کرنے کی توفیق کا طلبگار ہوں اے اللہ میں تجھ سے سچی زبان اور قلب سلیم مانگتا ہوں تو ہی غیب کی چیزوں کا جاننے والا ہے) حضرت شداد بن اوس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان سوتے وقت قرآن کریم کی کوئی سورت پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسکی حفاظت کے لیے ایک فرشتہ مقرر فرمادیتے ہیں۔ چنانچہ تکلیف دینے والی کوئی چیز اسکے بیدار ہونے تک اسکے قریب نہیں آتی۔ اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ابوعلاء کا نام یزید بن عبداللہ بن شخیر ہے۔
A man of Banu Hanzalah narrated: I accompanied Shaddad ibn Aws on a journey. He said to me that he would teach me what Allah’s Messenger used to teach them. It was that they should pray: “0 Allah, I ask You for steadfastness in keeping Your command. And I ask You for firmness of resolution in (pursuing) the right path. And I ask You (enablement) to be thankful for Your favours and to worship You in the best way. And I ask You for a truthful tongue and a sound heart. And I seek refuge in You from the mischief that You know and I ask You for the good that You know. And I seek Your forgiveness for (sins) that You know Indeed, You are the Best Knower of the unseen.” He also reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “There is no Muslim who when he goes to bed recites a surah from the Book of Allah but that Allah appoints an angel to protect him so that nothing harmful approaches him till he arises when he awakes.” [Ahmed 171733] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا إِنَّهُ لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ آمَنْتُ بِکَ تَبَارَکْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَيْکَ فَإِذَا رَکَعَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرَضِينَ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ فَإِذَا سَجَدَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ثُمَّ يَکُونُ آخِرَ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالسَّلَامِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب، یوسف بن ماجشون، عبدالرحمن اعرج، عبیداللہ بن ابی رافع، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کھڑے ہوتے تو فرماتے وجھت وجھی اتوب الیک (یعنی میں نے اپنے چہرے کو اسی کی طرف متوجہ کر لیا۔ جو آسمانوں اور زمین کا پالنے والا ہے اور میں مشرکین میں سے نہیں ہوں۔ بیشک میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے جس کا کوئی شریک نہیں مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں ماننے والوں میں سے ہوں۔ اے اللہ تو ہی بادشاہ ہے، تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، تو میرا رب ہے۔ اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے اوپر پر ظلم کیا اور مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف ہے پس تو میرے تمام گناہ معاف فرمادے۔ اس لیے کہ گناہوں کا بخشنے والا صرف تو ہی ہو سکتا ہے۔ مجھ سے گناہوں کو دور کر دے اور گناہوں کو صرف تو ہی دور کرسکتا ہے۔ میں تجھ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رکوع کرتے تو فرماتے اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ (اے اللہ میں نے، تیرے ہی لیے رکوع کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرا تابع ہوا۔ میرے کان، میری آنکھ، میرا دماغ، میری ہڈیاں اور میرے اعصاب تیرے لیے جھک گئے) پھر آپ رکوع سے سر اٹھاتے تو کہتے اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرَضِينَ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ فَإِذَا سَجَدَ (اے اللہ، اے ہمارے رب تیرے ہی لیے تعریف ہے آسمانوں و زمین اور جو کچھ ان میں ہے کہ برابر اور جتنی تو چاہے) پھر آپ جب سجدہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے اللَّهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ (یا اللہ میں نے تیرے ہی لیے سجدہ کیا اور میں تجھ پر ایمان لایا اور تیرا ہی تابع ہوا۔ میرے چہرے نے اس ذات کیلئے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اسکی صورت بنائی اور اس میں کان آنکھ پیدا کئے۔ پس وہ بڑا برکت والا ہے جو سب سے اچھا بنانے والا ہے۔ پھر آپ التحیات کے بعد اور سلام سے پہلے یہ دعا پڑھتے اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ (اے اللہ میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما اور ظاہری و باطنی گناہ اور وہ بھی جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی مقدم ہے اور تو ہی مؤخر ہے تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) reported that when Allah’s Messenger (SAW) stood for salah, he said: I have turned my face towards Him Who originated the heavens and the earth. I am not inclined to any deviation, and I am not of the polytheists. Surely. my salah, my offering, my living and my dying are for Allah, Lord of the worlds, He has no partner, and about that I have been commanded, and I am the first of those who submit (as a Muslim). 0 Allah, You are the king. There is no God besides You. You are my Lord and I am Your slave. I have wronged myself and I confess my sins, so forgive me my sins, all of them. No one, but You forgive sins. And guide me to the best of manners. No one will guide me to the best of them, but You. And, turn away from me its evils, for, none will turn away from me its evils, except You. I have believed in You. Blessed are You and Exalted! I seek Your forgiveness and I repent to You. Then as he bowed down into ruku, he said: O Allah, I bow down for you, and in you do I believe, and to you do I submit. Humbled before you are my hearing, my sight, my marrow, my bénes and my nerves. Then as he raised his head, he said: O Allah, our Lord, for You is all praise as fills up the heavens and the earths and that which is between them, and fills up that which You wish of anything (besites these). Then he prostrated and said: O Allah, to You do. I prostrate and in You do I believe and to You do I submit. My face prostrated to Him Who created it and fashioned it, and opened in it its hearing and its sight. So blessed is Allah the Best of all Creators! Then, the last he said between the tashahhud and the salutation : O Allah, forgive me that which I have hastened and that which I have delayed (of sins), what I have concealed and what I have disclosed, and that which you know of it better than I do. You are the One Who advances and You are The One Who delays. There is no God, but You. [Muslim 771, Abu Dawud 760, Nisai 896, Ibn e Majah 1054, Ahmed 729] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ وَيُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِي عَمِّي وَقَالَ يُوسُفُ أَخْبَرَنِي أَبِي حَدَّثَنِي الْأَعْرَجُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ وَالْخَيْرُ کُلُّهُ فِي يَدَيْکَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْکَ أَنَا بِکَ وَإِلَيْکَ تَبَارَکْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَيْکَ فَإِذَا رَکَعَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَکَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَعِظَامِي وَعَصَبِي فَإِذَا رَفَعَ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَائِ وَمِلْئَ الْأَرْضِ وَمِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ فَإِذَا سَجَدَ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ثُمَّ يَقُولُ مِنْ آخِرِ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
حسن بن علی خلال، ابوولید طیالسی، عبدالعزیز بن ابی سلمہ، حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے وجھت وجھی الخ (میں نے اپنے چہرے کو اسی کی طرف متوجہ کرلیا جو آسمانوں اور زمین کا پالنے والا ہے۔ میں کسی کجی کی طرف (مائل) نہیں ہوں اور نہ ہی میں مشرکین میں سے ہوں۔ بیشک میری نماز، میری ساری عبادت، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ ہی کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ جس کا کوئی شریک نہیں مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے مسلمان ہوں، اے اللہ تو بادشاہ ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ تو میرا رب ہے اور میں بندہ ہوں، میں نے اپنے اوپر ظلم کیا اور میں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا تو میرے تمام گناہ معاف فرما دے اس لیے کہ گناہوں کا معاف کرنے والا صرف تو ہی ہے اور مجھے بہترین اخلاق عطا فرما تیرے علاوہ یہ کسی کے بس کی بات نہیں۔ مجھ سے میری برائیاں دور کر دے کیونکہ یہ بھی صرف تو ہی کرسکتا ہے۔ میں تجھ پر ایمان لایا، تو بڑی برکت والا ہے اور بلند ہے۔ میں تجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں) پھر آپ جب رکوع کرتے تو کہتے (اے اللہ میں نے تیرے ہی لیے رکوع کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرے تابع ہوا۔ میرے کان، میری آنکھ، میرا دماغ میری ہڈیاں اور میرے اعصاب تیرے لیے جھک گئے) پھر رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے (اے اللہ اے ہمارے رب تیرے لیے تعریف ہے، آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے کے برابر اور مزید جتنی تو چاہے) ۔ پھر آپ سجدہ کرتے تو کہتے (اے اللہ میں نے تیرے ہی لئے سجدہ کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرا ہی تابع ہوا۔ میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اسکی صورت بنائی اور اس میں کان آنکھ پید اکئے، پس وہ بڑا برکت والا ہے جو سب سے اچھا بنانے والا ہے، پھر آخر میں التحیات کے بعد اور سلام سے پہلے یہ دعا پڑھتے (اے اللہ میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما اور ظاہر وپوشیدہ گناہ اور وہ بھی جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی مقدم اور مؤخر ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib reported that when Allah’s Messenger (SAW) stood for salah, he prayed: Translation as in hadith # 3422 and then the portion from: “Labbaik” Here I am. I obey You alone. All good is in Your Hand but evil will not draw one near You. I place trust in You. You are Blessed and Exalted. Then he went into ruku and said: O Allah, I bow down for you, and in you do I believe, and to you do I submit. Humbled before you are my hearing, my sight, my marrow, my bénes and my nerves. When he raised his head from ruku, he said: O Allah, our Lord, for You is all praise as fills up the heavens and the earths and that which is between them, and fills up that which You wish of anything (besites these). Then he prostrated and said: O Allah, to You do. I prostrate and in You do I believe and to You do I submit. My face prostrated to Him Who created it and fashioned it, and opened in it its hearing and its sight. So blessed is Allah the Best of all Creators! Between tashahhud and salutation he said: O Allah, forgive me that which I have hastened and that which I have delayed (of sins), what I have concealed and what I have disclosed, and that which you know of it better than I do. You are the One Who advances and You are The One Who delays. There is no God, but You. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ الْمَکْتُوبَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْکِبَيْهِ وَيَصْنَعُ ذَلِکَ أَيْضًا إِذَا قَضَی قِرَائَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ وَيَصْنَعُهَا إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْئٍ مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَإِذَا قَامَ مِنْ سَجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ کَذَلِکَ فَکَبَّرَ وَيَقُولُ حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ بَعْدَ التَّکْبِيرِ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ أَنَا بِکَ وَإِلَيْکَ وَلَا مَنْجَا وَلَا مَلْجَأَ إِلَّا إِلَيْکَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَيْکَ ثُمَّ يَقْرَأُ فَإِذَا رَکَعَ کَانَ کَلَامُهُ فِي رُکُوعِهِ أَنْ يَقُولَ اللَّهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يُتْبِعُهَا اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ فَإِذَا سَجَدَ قَالَ فِي سُجُودِهِ اللَّهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ وَيَقُولُ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ الصَّلَاةِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ الشَّافِعِيِّ وَبَعْضُ أَصْحَابِنَا وَأَحْمَدُ لَا يَرَاهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ يَقُولُ هَذَا فِي صَلَاةِ التَّطَوُّعِ وَلَا يَقُولُهُ فِي الْمَکْتُوبَةِ سَمِعْت أَبَا إِسْمَعِيلَ يَعْنِي التِّرْمِذِيَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ بْنِ يُوسُفَ يَقُولُ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ الْهَاشِمِيَّ يَقُولُ وَذَکَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ هَذَا عِنْدَنَا مِثْلُ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ-
حسن بن علی خلال، سلیمان بن داؤد ہاشمی، عبدالرحمن بن ابی زناد، موسیٰ بن عقبہ، عبداللہ بن فضل، عبدالرحمن اعرج، عبیداللہ بن ابی رافع، حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے قرات کے اختتام پر رکوع میں جاتے وقت بھی ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی دونوں ہاتھوں کو شانوں تک اٹھاتے لیکن آپ تشہد اور سجدوں کے دوران ہاتھ نہ اٹھاتے (یعنی رفع یدین نہ کرتے) پھر دو رکعتیں پڑھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو بھی دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے۔ اور جب نماز شروع کرتے تو تکبیر کے بعد یہ کلمات کہتے وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ (میں نے اپنے چہرے کو اسی کی طرف سے متوجہ کرلیا جو آسمانوں اور زمین کا پالنے والا ہے۔ میں کسی کجی کی طرف (مائل نہیں ہوں اور نہ ہی میں مشرکین میں سے ہوں۔ بیشک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے جو تمام جہانوں کا رب ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھے اسی کا حکم دیا گیا۔ اور میں ماننے والوں میں سے پہلے ہوں۔ اے اللہ تو بادشاہ ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ، میں نے اپنے اوپر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اعتراف کیا تو میرے گناہوں کو معاف فرمادے اس لیے کہ گناہوں کا بخشنے والا صرف تو ہی ہے اور مجھے سے برائیاں دور کر دے کیونکہ برائیاں تو ہی دور کر سکتا ہے۔ اے اللہ میں حاضر ہوں اور تیری ہی اطاعت کرتا ہوں۔ تیرے عذاب سے صرف تو ہی پناہ دے سکتا ہے۔ میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔ پھر آپ قرات کرتے اور رکوع میں جاتے تو یہ دعا پڑھتے (اے اللہ میں نے تیرے لیے رکوع کیا اور میں تجھ پر ایمان لایا اور تیرا تابع ہوا۔ میرے کان، میری آنکھ، میرا دماغ اور میرے اعصاب تیرے لیے جھک گئے) پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے (اے اللہ، اے ہمارے رب تیرے ہی لیے تعریفیں ہیں۔ آسمانوں و زمین اور جو کچھ ان میں ہے، کے برابر اور مزید جتنا تو چاہے) پھر سجدہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے (اے اللہ میں نے تیرے لیے سجدہ کیا، میں تجھ پر ایمان لایا اور تیرا ہی تابع ہوا۔ میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اس کی صورت بنائی اور اس میں کان آنکھ پیدا کیے۔ پس وہ بڑا برکت والا ہے جو سب سے اچھا بنانے والا ہے) پھر جب نماز سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے (اے اللہ میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما اور میرے ظاہر اور پوشیدہ گناہ اور وہ بھی جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ تو ہی مقدم اور مؤخر ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہمارے بعض اصحاب اور امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اسی پر عمل ہے۔ اہل کوفہ میں سے بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ دعائیں نوافل میں پڑھی جائیں فرائض میں نہیں۔ میں نے ابواسمعیل ترمذی سے سنا وہ سلیمان بن داؤد ہاشمی کا قول نقل کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ حدیث ذکر کی اور فرمایا کہ یہ حدیث ہمارے نزدیک زہری کی سالم سے ان کے والد کے حوالے سے منقول حدیث کے مثل ہے۔
Sayyidina Ali ibn Talib reported that when Allah’s Messenger r1 stood for fard salah, he raised his hand up to his shoulders. When he finished the recital (of the Qur’an) and went in to ruku, he did that again. He did the same thing on raising his head from ruku. Buthe did not raise his hand on any posture when he was sitting down. When he got up from the two postures, he raised his hands in the same way, saying Allahu Akbar. When he began the salah, after the takbir, he would say: Translation as in the preceding hadith up to “la manja” whereafter: There is no shelter from You and no place of refuge except by having recourse to You. I seek Your forgiveness and repent to You. Then he recited (the Quran). When he bowed down into ruku, his words in ruku were: O Allah, I bow down for you, and in you do I believe, and to you do I submit. Humbled before you are my hearing, my sight, my marrow, my bénes and my nerves. When he raised his head from the ruku, he said: Allah hears He who glorified him and he followed it with: O Allah, our Lord, for You is all praise as fills up the heavens and the earths and that which is between them, and fills up that which You wish of anything (besites these). Then he prostrated and said: O Allah, to You do. I prostrate and in You do I believe and to You do I submit. My face prostrated to Him Who created it and fashioned it, and opened in it its hearing and its sight. So blessed is Allah the Best of all Creators! When he had finished offering the salah, he said: O Allah, forgive me that which I have hastened and that which I have delayed (of sins), what I have concealed and what I have disclosed, and that which you know of it better than I do. You are the One Who advances and You are The One Who delays. There is no God, but You. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ-
احمد بن منیع، روح بن عبادة، حجاج صواف، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ کہتا ہے اس کیلئے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جاتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف ابوزبیر کی روایت سے جانتے ہیں۔ وہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Jabir reported that the Prophet (SAW) said, “If anyone says: Glorified be Allah the Mighty and with His praise, then a tree is planted for him in Paradise.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن رافع، مؤمل، حماد بن سلمہ، ابوزبیر، جابر رضی اللہ عنہ اس حدیث کو مومل سے انہوں نے حماد بن سلمہ سے انہوں نے ابوزبیر سے انہوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مثل نقل کیا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Jabir reported that the Prophet said, “For him who says: Glorified be Allah, the Mighty, and with His praise a tree is planted in paradise.] This hadith is hasan gharib.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
نصر بن عبدالرحمن کوفی، محاربی، مالک بن انس، سمی، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے سو مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ کہا اسکے تمام گناہ معاف کر دیئے گئے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) eported that Allah’s Messenger (SAW) said: If anyone says a hundred times: Glorified be Allah and with his praise his sins will be forgiven even if they are as many as the foam of the ocean. [Bukhari 6405, Ibn e Majah 3812, Ahmed 10688]
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَی الرَّحْمَنِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
یوسف بن عیسی، محمد بن فضیل، عمارة بن قعقاع، ابوزرعہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر آسان، میزان پر بھاری اور رحمن کو پسند ہیں۔ (وہ یہ ہیں) سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW)said, “There are two expressions light on the tongue but heavy in the scale and dear to the Compassionate. (They are): Glorified is Allah, the mighty. And, glorified is Allah with His praise. [Bukhari 6406, Muslim 2694, Ibn e Majah 3806, Ahmed 7170]
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ کَانَ لَهُ عِدْلُ عَشْرِ رِقَابٍ وَکُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ وَکَانَ لَهُ حِرْزًا مِنْ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِکَ حَتَّی يُمْسِيَ وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَائَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ کَانَتْ أَکْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، سمی، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ۔ قدیر روزانہ سو مرتبہ پڑھے گا۔ اسے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا کیا جائے گا۔ اس کے لئے سو نیکیاں لکھ دی جائیں گی۔ اسکے سو گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ اور یہ اس کیلئے اس روز شام تک شیطان سے پناہ کا کام دے گا اور قیامت کے دن اس سے اچھے اعمال صرف وہی شخص پیش کر سکے گا جو اسکو اس سے زیادہ پڑھتا رہا ہوگا۔ اس سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بھی منقول ہے کہ جس نے سو مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ پڑھا اسکے تمام گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira(RA) reported that Allahs Messenger (SAW) said about one who says a hundred times in a day: There is no God but Allah Who is Alone and has no partner, To Him belongs the dominion and for Him is all praise. He gives life and He causes death and He is Omnipotent. He said that this person will have a reward for setting free ten slaves, a hundred blessings will be credited to his record, a hundred evil deeds will be removed from his record, and it will be a shield for him against the devil for that day till evening. And none will bring auything more excellent than what he brings unless he does more than this person has done. (of the same thing). Through the same sand, it is reported from the Prophet (SAW) If anyone says a hundred times: Glorified be Allah, and with His praise, then his sins are deleted from his record even if they exceed the foam of the occan. [Bukhari 6403, Muslim 2691, Ahmed 8014] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ لَمْ يَأْتِ أَحَدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَائَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب، عبدالعزیزبن مختار، سہیل بن ابی صالح، سمی، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح و شام سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سو مرتبہ پڑھے گا۔ قیامت کے دن اس سے افضل عمل وہی شخص لا سکے گا جو اس سے زیادہ مرتبہ یا اتنی ہی مرتبہ پڑھے گا۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet (SAW) said about one who says in the morning and in the evening a hundred times: Glorified be Allah and with His praise. He said that no one will come on the day of Resurrection with a better deed except one who said as he did and one who said it more than him. [Muslim 2692, Abu Dawud 5091, Ahmed 8844]
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِأَصْحَابِهِ قُولُوا سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ مَنْ قَالَهَا مَرَّةً کُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا وَمَنْ قَالَهَا عَشْرًا کُتِبَتْ لَهُ مِائَةً وَمَنْ قَالَهَا مِائَةً کُتِبَتْ لَهُ أَلْفًا وَمَنْ زَادَ زَادَهُ اللَّهُ وَمَنْ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ غَفَرَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
اسماعیل بن موسی، داؤد بن زبرقان، مطر وراق، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ سو مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ پڑھا کرو اسلئے کہ جو شخص اسے ایک مرتبہ پڑھتا ہے اسکے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔ پھر جو دس مرتبہ پڑھتا ہے اسکے لئے سو اور جو سو مرتبہ پڑھتا ہے اسکے لئے ہزار نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور جو اس سے زیادہ پڑھے گا اللہ تعالیٰ بھی اسے زیادہ عطاء فرمائیں گے اور جو اللہ سے مغفرت مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دیں گے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that one day Allah’s Messenger said to his sahabah i that they should say: Glorified be Allah, with his praise. a hundred times (He said), “if anyone says that once, ten pious deeds are recorded for him; and if he says that ten times, a hundred pious deeds are recorded for him; and if he says that a hundred times, a thousand pious deeds are recorded for him. And if anyone increases on that, Allah will increase (the reward) for him. And, if anyone seeks Allah’s forgiveness then Allah will forgive him.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ الْحِمْيَرِيُّ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ حُمْرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ کَانَ کَمَنْ حَجَّ مِائَةَ مَرَّةٍ وَمَنْ حَمِدَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ کَانَ کَمَنْ حَمَلَ عَلَی مِائَةِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ قَالَ غَزَا مِائَةَ غَزْوَةٍ وَمَنْ هَلَّلَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ کَانَ کَمَنْ أَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَعِيلَ وَمَنْ کَبَّرَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ لَمْ يَأْتِ فِي ذَلِکَ الْيَوْمِ أَحَدٌ بِأَکْثَرَ مِمَّا أَتَی بِهِ إِلَّا مَنْ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَی مَا قَالَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن وزیر واسطی، ابوسفیان حمیری، ضحاک بن حمرة، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ایک سومرتبہ صبح اور ایک سو مرتبہ شام سُبْحَانَ اللَّهِ پڑھا گویا کہ اس نے سو حج کئے اور جس نے صبح و شام سو سو مرتبہ الْحَمْدُ لِلَّهِ کہا گویا کہ اس نے سو مجاہدوں کو گھوڑوں پر سوار کرایا فرمایا گویا اس نے سو جہاد کئے۔ اور جس نے صبح و شام سو سو مرتبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہا گویا کہ اس نے اولاد اسماعیل علیہ السلام سے سو غلام آزاد کئے اور جس نے صبح و شام سو سو مرتبہ اللَّهُ أَکْبَرُ پڑھا۔ قیامت کے دن اس سے بہتر اعمال وہی پیش کرسکے گا جس نے اس سے زیادہ مرتبہ اس کے برابر پڑھا ہوگا یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Amr ibn Shuayb reported from his father who from his grand father that Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone glorifies Allah (saying Subhan Allah) a hundred times in the morning and a hundred times in the evening then he is like one who performed a hundred Hajj (pilgrimages). And, he who praises Allah (saying Alhamdulillah) a hundred times in the morning and a hundred times in the evening, is like one who gave a hundred warriors horses to ride in the path of Allah” or, he said; as though he participated in a hundred battles. And he who declared Allah’s unity (saying La ilaha illAllah) a hundred times in the morning and a hundred times in the evening, is as though he emancipated a hundred slaves, who were descendants of Isma’il. And, he who extolled Allah (saying Allahu Akbar) a hundred times in the morning and a hundred times in the evening (should know that), none would bring that day more than what he brought unless he said as this person said or increased upon it.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْأَسْوَدِ الْعِجْلِيُّ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ تَسْبِيحَةٌ فِي رَمَضَانَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ تَسْبِيحَةٍ فِي غَيْرِهِ-
حسین بن اسود عجلی بغدادی، یحیی بن آدم، حسن بن صالح، ابوبشر، زہری سے انہوں نے حسن بن صالح سے انہوں نے ابوبشر سے اور وہ زہری سے اس حدیث کو نقل کرتے ہیں۔ زہری کہتے ہیں کہ رمضان المبارک میں ایک مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ کہنا رمضان المبارک کے علاوہ ہزار مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ کہنے سے افضل ہے۔
Husayn ibn Aswad al-ljli al-Baghdadi reported from Yahya ibn Adan, from Hasan ibn Salih, from Abu Bishr, from Zuhri, He said, “One tasbih (saying Subhan Allah) in Ramadan is better than one thousand tasbih at other times.’
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ الْخَلِيلِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَزْهَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ إِلَهًا وَاحِدًا أَحَدًا صَمَدًا لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا أَحَدٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ کَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَرْبَعِينَ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْخَلِيلُ بْنُ مُرَّةَ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ هُوَ مُنْکَرُ الْحَدِيثِ-
قتیبہ بن سعید، لیث، خلیل بن مرة، ازہر بن عبد اللہ، حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص دس مرتبہ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ إِلَهًا وَاحِدًا أَحَدًا صَمَدًا لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا أَحَدٌ پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اسکے لئے چار کروڑ نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ خلیل بن مرہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں۔ امام محمد بن اسما عیل بخاری انہیں منکر الحدیث کہتے ہیں۔
Sayyidina Tamim Dan reported that the Prophet (SAW) said, “If anyone repeats ten times (the words): I bear withess that there is no God but Allah, Who is Alone, Who has no partner. The One God, only One, Independent, Who has not taken a wife nor children, and there is none co-equal with Him, then Allah will record for him forty million (40,000,000) pious deeds.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَهُوَ ثَانٍ رِجْلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَتَکَلَّمَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ کُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَمُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ وَکَانَ يَوْمَهُ ذَلِکَ کُلَّهُ فِي حِرْزٍ مِنْ کُلِّ مَکْرُوهٍ وَحُرِسَ مِنْ الشَّيْطَانِ وَلَمْ يَنْبَغِ لِذَنْبٍ أَنْ يُدْرِکَهُ فِي ذَلِکَ الْيَوْمِ إِلَّا الشِّرْکَ بِاللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ-
اسحاق بن منصور، علی بن معبد، عبیداللہ بن عمرورقی، زید بن ابی انیسہ، شہربن حوشب، عبدالرحمن بن غنم، حضرت ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص فجر کی نماز کے بعد اس طرح بیٹھ کر (جیسے نماز میں تشہد میں بیٹھتا ہے) کسی سے بات کئے بغیر دس مرتبہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ پڑھے گا اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جائیں گی، اس کے دس گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، اسکے دس درجات بلند کئے جائیں گے اور وہ اس دن ہر برائی سے محفوظ رہے گا اور اسے شیطان کی پہنچ سے دور کر دیا جائے گا اور اسے اس دن شرک کے علاوہ کوئی گناہ ہلاک نہیں کر سکے گا۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Abu Dharr (RA) reported that Allah’s Messenger said, “If anyone says after concluding the salah of fajr while he continues to sit (as he sat in salah during tashahhud), before speaking to anyone ten times: “ There is no God but Allah, Who is Alone and Who has no partner. To Him belongs the dominion and for Him is all praise. He gives life and He gives death and He is Omnipotent. “ Then ten pious deeds are recorded for him, ten evil deeds are erased from him, ten ranks are elevated for him, and all that day he is protected from every disapproved thing and the devil is not allowed to approach him, and that day no sin will ruin him apart from associating partner with Allah. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْجَنْبِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّی فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِلْتَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي إِذَا صَلَّيْتَ فَقَعَدْتَ فَاحْمَدْ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ وَصَلِّ عَلَيَّ ثُمَّ ادْعُهُ قَالَ ثُمَّ صَلَّی رَجُلٌ آخَرُ بَعْدَ ذَلِکَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَصَلَّی عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي ادْعُ تُجَبْ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ وَأَبُو هَانِئٍ اسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ وَأَبُو عَلِيٍّ الْجَنْبِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ مَالِکٍ-
قتیبہ، رشدین بن سعد، ابوہانی خولانی، ابوعلی جنبی، حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک شخص آیا اور اس نے نماز پڑھی پھر اللہ سے مغفرت مانگنے اور اسکی رحمت کا سوال کرنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے نمازی تو نے جلدی کی۔ جب نماز پڑھ چکو تو اللہ کی اس طرح حمد وثناء بیان کرو جیسا کہ اسکا حق ہے پھر مجھ پر درود بھیجو اور پھر اس سے دعا کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ایک اور شخص نے نماز پڑھی پھر اللہ کی تعریف بیان کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے نمازی دعا کرو قبول کی جائے گی۔ یہ حدیث حسن ہے۔ اس حدیث کو حیوہ بن شریح، ابوہانی سے روایت کرتے ہیں۔ ابوہانی کا نام حمید بن ہانی ہے اور ابوعلی الجنبی کا نام عمرو بن مالک ہے۔
Sayyidina Fadalah ibn Ubayd (RA) reported that while Allah’s Messenger (SAW) was sitting (in the mosque), a man came in and offered Salah and then prayed: O Allah forgive me and have mercy on me. Allah’s Messenger (SAW) said to him, “0 you who had prayed, you made haste. When you have offered salah, sit down, praise Allah as is His due, invoke blessing on me, then pray to Him.” Then another man offered salah after which he praised Allah and invoked blessing on the Prophet (SAW). So, the Prophet said to him, “0 you worshipper, pray and you will receive an answer.” [Abu Dawud 1481, Nisai 1280]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ وَهُوَ رَجُلٌ صَالِحٌ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَةِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَجِيبُ دُعَائً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاهٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ سَمِعْت عَبَّاسًا الْعَنْبَرِيَّ يَقُولُ اکْتُبُوا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيِّ فَإِنَّهُ ثِقَةٌ-
عبداللہ بن معاویہ جمحی، صالح مری، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے قبولیت کے یقین سے ساتھ دعا مانگا کرو۔ اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ غافل اور لہو ولعب میں مشغول دل کی دعا قبول نہیں فرماتے۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف اسی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, Pray to Allah while you are sure of an answer. And know that Allah does not answer a prayer from an indifferent, playful heart.’
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِکٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يَقُولُ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِلَ هَذَا ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ اللَّهِ وَالثَّنَائِ عَلَيْهِ ثُمَّ لْيُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لْيَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَائَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمود بن غیلان مقری، حیوة، ابوہانی، عمرو بن مالک جنبی، حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا مانگتے ہوئے دیکھا۔ اس نے درود شریف نہیں پڑھا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے جلدی کی ہے پھر اسے بلایا اور اسے یا کسی اور کو کہا کہ اگر تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اسے چاہیے کہ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان کرے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے اور اسکے بعد جو چاہے دعا کرے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Fadalah ibn Ubayd (RA) reported that the Prophet (SAW) heard a man make a supplication in his salah without invocating blessing on the Prophet (SAW). So he said, “He has made haste.” Then he called him and said to him or to another.” When one of you offers salah, let him begin by praise of Allah and His glorification. Then let him invoke blessing on the Prophet and then supplicate for whatever he will.” [Ahmed 23992]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي جَسَدِي وَعَافِنِي فِي بَصَرِي وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنِّي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْکَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ شَيْئًا وَاللَّهُ أَعْلَمُ-
ابوکریب، معاویہ بن ہشام، حمزہ زیات، حبیب بن ابی ثابت، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح دعا کیا کرتے تھے اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي جَسَدِي وَعَافِنِي فِي بَصَرِي وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنِّي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْکَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (یعنی اے اللہ میرے جسم کو تندرستی اور میری بصارت کو عافیت عطاء فرما اور اسے میرا وارث بنا اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو بردبار اور کریم ہے۔ اللہ کی ذات پاک ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے اور تمام تعریفیں تمام جہانوں کے پالنے والے اللہ ہی کے لئے ہیں۔ یہ حدیث احسن غریب ہے۔ میں نے امام محمد بن اسماعیل بخاری سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ حبیب بن ثابت نے عروہ بن زبیر سے کوئی حدیث نہیں سنی۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported that Allah’s Messenger used to say: O Allah, give me a sound body and give me healthy eyesight and let these remain with me till I die. There is no God but Allah, the Clement, the Benevolent. Glorified is Allah, Lord of the mighty throne. And praise belongs to Allah, Lord of the worlds. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَتْ فَاطِمَةُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَقَالَ لَهَا قُولِي اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَيْئٍ مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَيْئٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَکَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَکَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَکَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَکَ شَيْئٌ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنْ الْفَقْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَهَکَذَا رَوَی بَعْضُ أَصْحَابِ الْأَعْمَشِ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
ابوکریب، ابواسامہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور خادم مانگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَيْئٍ مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَيْئٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَکَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَکَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَکَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَکَ شَيْئٌ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنْ الْفَقْرِ پڑھا کرو (یعنی اے اللہ۔ اے سات آسمانوں اور عرش عظیم کے مالک اے ہمارے اور ہر چیز کے رب۔ اے تورات، انجیل اور قرآن نازل کرنے والے دانے کو اور گٹھلی کو اگانے والے، میں ہر باس چیز کے فساد سے تیری پناہ چاہتا ہوں جسکی پیشانی (باگ ڈور) تیرے دست قدرت میں ہے۔ تو ہی اول ہے تجھ سے پہلے کچھ نہیں تو ہی آخر ہے تیرے بعد کچھ نہیں، تو ہی ظاہر ہے تجھ سے اوپر کچھ نہیں، تو ہی باطن ہے، تجھ سے زیادہ پوشیدہ کوئی نہیں۔ میرا قرض ادا فرما اور مجھے فقر سے مستغنی کر دے) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اعمش کے بعض ساتھی اس حدیث کو اعمش سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ جبکہ بعض حضرات اعمش سے ابوصالح کے حوالے سے مرسلا نقل کرتے ہیں۔ یعنی اس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر نہیں کرتے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Sayyidah Fatimah came to the Prophet (SAW) and requested him for a servant. He said to her that she should pray: 0 Allah, Lord of the seven heavens and Lord of the mighty throne, our Lord and Lord of everything. The One Who revealed the Torah, the Injil and the Quran The Splitter of the seed and the stone, I seek refuge in You from the evil of everything that You seize by its forelocks. You are the First, nothing being before You. And You are the last, nothing being after You. And You are the Manifest, nothing being above You. And You are the Hidden, nothing is more concealed than You, pay my debt and relieve me from want.” [Muslim 2713, Ibn e Majah 3831, Ahmed 8969] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ الْأَقْمَرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ دُعَائٍ لَا يُسْمَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ أَعُوذُ بِکَ مِنْ هَؤُلَائِ الْأَرْبَعِ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو-
ابوکریب، یحیی بن آدم، ابوبکر بن عیاش، اعمش، عمرو بن مرة، عبداللہ بن حارث، زہیر بن اقمر، حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ دُعَائٍ لَا يُسْمَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ أَعُوذُ بِکَ مِنْ هَؤُلَائِ الْأَرْبَعِ (یعنی اے اللہ میں تجھ سے ایسے دل سے پناہ مانگتا ہوں جس میں خوف خدا نہ ہو اور ایسی دعا سے پناہ مانگتا ہو جو قبول نہ ہوتی ہو اور ایسا نفس جو سیر نہ ہوتا ہو اور ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جس سے کوئی فائدہ نہ ہو۔ میں ان چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں) جس سے کوئی فائدہ نہ ہو۔ اس باب میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابوہریرہ اور ابن مسعود سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اسی سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) used to make this supplication: O Allah I seek refuge in You from that does not fear, and from a prayer that is not answered, and from a soul that is not satiated, and from knowledge that does not benefit. I seek refuge in you from these four. [Ahmed 6572]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ شَبِيبِ بْنِ شَيْبَةَ عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي يَا حُصَيْنُ کَمْ تَعْبُدُ الْيَوْمَ إِلَهًا قَالَ أَبِي سَبْعَةً سِتَّةً فِي الْأَرْضِ وَوَاحِدًا فِي السَّمَائِ قَالَ فَأَيُّهُمْ تَعُدُّ لِرَغْبَتِکَ وَرَهْبَتِکَ قَالَ الَّذِي فِي السَّمَائِ قَالَ يَا حُصَيْنُ أَمَا إِنَّکَ لَوْ أَسْلَمْتَ عَلَّمْتُکَ کَلِمَتَيْنِ تَنْفَعَانِکَ قَالَ فَلَمَّا أَسْلَمَ حُصَيْنٌ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِيَ الْکَلِمَتَيْنِ اللَّتَيْنِ وَعَدْتَنِي فَقَالَ قُلْ اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ-
احمد بن منیع، ابومعاویہ، شبیب بن شیبہ، حسن بصری، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے پوچھا کہ اے حصین تم کتنے معبودوں کی عبادت کرتے ہو؟ عرض کیا سات کی، چھ زمین پر اور ایک آسمان پر۔ پوچھا پھر امید وخوف کس سے رکھتے ہو؟ عرض کیا اس سے جو آسامان میں ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حصین اگر تم مسلمان ہو جاؤ تو میں تمہیں دو ایسے کلمات سکھاؤں گا جو تجھے فائدہ پہنچائیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ جب حصین مسلمان ہوئے تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دو لمات سکھائیے جن کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي کہو (یعنی اے اللہ مجھے ہدایت دے اور مجھے میرے نفس کے شر سے بچا۔) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اور عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور سند سے بھی منقول ہے۔
Sayyidina Imran ibn Husayn reported that the Prophet (SAW) said to his Imran’s father, “0 Husayn, how many gods do you worship in a day?” He said, “Seven-six on earth and one in the heaven.” He asked, “Which of them, you place hope in and fear.” He said, “He Who is in the heaven.” The Prophet said, “0 Husayn, if you become a Muslim, I will teach you expressions that will benefit you.” When Husayn embraced Islam, he said, “0 Messenger of Allah, teach me the expressions that you had promised.” He said: 0 Allah, guide me and protect me from the evil of my self. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَثِيرًا مَا کُنْتُ أَسْمَعُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَؤُلَائِ الْکَلِمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو-
محمد بن بشار، ابوعامر، ابومصعب، عمرو بن ابی عمرو مولی المطلب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا پرھتے ہوئے سنا کرتا تھا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ تک (یعنی اے اللہ میں تجھ سے فکر غم، تھکن، سستی، بخل، قرض کی زیادتی اور لوگوں کے غلبے سے تیری پناہ چاہتا ہو۔) یہ حدیث اس سند یعنی عمرو بن ابی عمرو کی روایت سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated : It was very often that I heard the Prophet (SAW) pray in these words: 0 Allah, I seek refuge in You from anxiety, grief, fatigue, sloth, niggardliness, burden of debt and wrath of men. [Bukhari 6369, Nisai 5459, Ahmed 13524]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَدْعُو يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْکَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، حمید، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتیہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْکَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ (یعنی اے اللہ میں سیت، بڑھاپے، بزدلی، بخل، دجال کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں) ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas reported that the Prophet (SAW) used to pray thus: “ 0 Allah, I seek refuge in You from sloth, infirm old age, cowardice, niggardliness, mischief of dajjal and punishment in the grave.” [Nisai 5505]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ الدِّمَشْقِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عَائِذُ اللَّهِ أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ مِنْ دُعَائِ دَاوُدَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّکَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمِنْ الْمَائِ الْبَارِدِ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَکَرَ دَاوُدَ يُحَدِّثُ عَنْهُ قَالَ کَانَ أَعْبَدَ الْبَشَرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
ابوکریب، محمد بن فضیل، محمد بن سعد انصاری، عبداللہ بن ربیعہ دمشقی، عائذ اللہ ابوادریس خولانی، حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ السلام کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ ہیاللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّکَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمِنْ الْمَائِ الْبَارِدِ (یعنی اے اللہ میں تجھ سے تیری اور ہر اس شخص کی محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے۔ پھر ہر وہ عمل جو مجھے تیری محبت تک پہنچائے۔ اے اللہ میرے لیے اپنی محبت کو میری جان ومال، اہل وعیال اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیاد عزیز کر دے۔) راوی کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت داؤد علیہ السلام کا ذکر کرتے تو فرماتے کہ وہ بندوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Darda (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Among the supplication of Dawud (AS) 0 Allah, I ask You for Your love and love for him who loves You and for the deed that will lead me to Your love. 0 Allah! cause Your love to be dearer to me than my own self, my family and cool water. And whenever Allah’s Messenger (SAW) mentioned Sayyidina Dawud rLJ he spoke about him (at length), saying, ‘He worshipped (Allah) more than all mankind.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَکَ اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ اللَّهُمَّ وَمَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاغًا لِي فِيمَا تُحِبُّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ اسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُمَاشَةَ-
سفیان بن وکیع، ابن ابی عدی، حماد بن سلمہ، ابوجعفر خطمی، محمد بن کعب قرظی، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن یزید خطمی انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا یہ کلمات کہا کرتے تھے اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَکَ اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ اللَّهُمَّ وَمَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاغًا لِي فِيمَا تُحِبُّ یعنی اے اللہ مجھے اپنی محبت عطاء فرما اور اسکی محبت بھی عطاء فرما جس کی محبت تیرے نزدیک فائدہ مند ہو۔ اے اللہ جو کچھ تو نے مجھے میری پسند کی چیز عطا کی ہے اسے اپنی پسند کی چیز کے لیے میری قوت بنا دے اے اللہ تو نے میری پسندیدہ چیزوں کے لیے میری فراغت کا سبب بنا دے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ابوجعفر خطمی کا نام عمیر بن یزید بن خماشہ ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Yazid al-Khatmi al-Ansari (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) used to make this prayer: O Allah! Grant me Your love, and the love of him whose love will benefit me in Your sight. O Allah, cause whatever You grant me of that which I love to be strength in what You love. O Allah, cause whatever You prevent to me of that which I love to be a relief to me in what You love.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ قَالَ حَدَثَنِي سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَی الْعَبْسِيِّ عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَکَلٍ عَنْ أَبِيهِ شَکَلِ بْنِ حُمَيْدٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي تَعَوُّذًا أَتَعَوَّذُ بِهِ قَالَ فَأَخَذَ بِکَتِفِي فَقَالَ قُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي يَعْنِي فَرْجَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَی-
احمد بن منیع، ابواحمد زبیری، سعد بن اوس، بلال بن یحیی عبسی، شتیر بن شکل، حضرت شکل بن حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے کہ میں اسے پڑھ کر اللہ کی پناہ مانگا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي يَعْنِي فَرْجَهُ پڑھا (یعنی۔ اے اللہ میں اپنے کانوں آنکھوں، زبان، دل اور منی (شرمگا) کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں) منی سے مراد شرم گاہ ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں یعنی سعد بن اوس، بلال بن یحیی سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Shakal ibn Humayd (RA) narrated: I went to the Prophet (SAW) and said (to him), “0 Messenger of Allah, teach me a prayer of refuge that I might seek refuge in Allah thereby.’ He held my hand and instructed me to say: 0 Allah, I seek refuge in You from the evil of my hearing, and from the evil of my sight, and from the evil of my tongue, and from the evil of my heart, and from the evil of my sexual organs. [Ahmed 15541]
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَائَ کَمَا يُعَلِّمُهُمْ السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
انصاری، معن، مالک، ابوزبیر مکی، طاؤس یمانی، حضرت عبداللہ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے جیسے قرآن کریم کی سورت یاد کراتے ہوں اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ تک (یعنی اے اللہ میں دوزخ، قبر دجال کے فتنے، زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔) یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated: I was sleeping next to Allah’s Messenger (SAW) but I missed him in the night. I groped with my hand and finally touched his feet while he was in prostration. He was saying: 0 Allah, I seek refuge in Your pleasure from Your wrath and in Your forgiveness from Your punishment. I cannot praise You according to what You are worthy. Indeed, You are as You praise yourself. [Ahmed 24366] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَؤُلَائِ الْکَلِمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَی وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَأَنْقِ قَلْبِي مِنْ الْخَطَايَا کَمَا أَنْقَيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ کَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْکَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہارون بن اسحاق ہمدانی، عبدة بن سلیمان، ہشام بن عروہ، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا کیا کرتے تھے اللہ سے آخر تک (یعنی۔ اے اللہ میں تجھ سے دوزخ کی فتنے، دوزخ کے عذاب، قبر کے فتنے و امیری کے فتنے، فقر کے فتنے اور دجال کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ میری خطاؤں کو برف اور اولوں کے پانی سے دھو دے۔ اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح پاک کر دے جیسے تو سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کر دیتا ہے اور میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اس طرح دوری فرما جیسے تو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری کر دی۔ اے اللہ میں سستی، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Abbas s reported that Allah’s Messenger (SAW) used to teach them this prayer as he used to teach them the surah of the Qur’an: 0 Allah, I seek refuge in You from the punishment in Hell and from the punishment in the grave, and I seek refuge in You from the michief of dajjal, and I seek refuge in You from the trial of life and death. [Muslim 590, Abu Dawud 1542, Nisai 2059, Ahmed 2168]
حَدَّثَنَا هَارُونُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عِنْدَ وَفَاتِهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہارون، عبدة، ہشام بن عروة، عباد بن عبداللہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات کے وقت یہ دعا کرتے ہوئے سنا اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَی تک (یعنی۔ اے اللہ میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم فرما اور مجھے اعلی دوست (یعنی اللہ تعالی) سے ملا دے) ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) prayed in these words: 0 Allah, I seek refuge in You from the trial of Hell and the punishment in Hell and the trial of the grave and from the evil of the trial of riches and from the evil of the trial of poverty and from the mischief of dajjal. 0 Allah, wash away my sins with snow and hail water and purify my heart as a white. garment is purified from filth, and put a distance between me and my sins as You have put a distance between the east and the west. 0 Allah, I seek refuge in You from slackness, in firm old age, sin and debt. [Bukhari 832, Muslim 589, Abu Dawud 880, Nisai 1305, Ahmed 24632]
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ نَائِمَةً إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَقَدْتُهُ مِنْ اللَّيْلِ فَلَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى قَدَمَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ وَهُوَ يَقُولُ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ-
انصاری، معن، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم تیمی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سو رہی تھی کہ میں نے آپ کو ناپاک ہاتھ سے ٹٹولا تو میرا ہاتھ آپ کے پاؤں مبارک پر پڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے اور یہ دعا کر رہے تھے أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ (یعنی اے اللہ میں تیری رضا کے سبب تیری ناراضگی سے اور تیرے عفو کے سبب تیرے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیری اس طرح تعریف نہیں کر سکتا جس طرح تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ہے۔ قتیبہ بھی اس حدیث کو یحیی بن سعد سے اسی سند سے اسی کی مانند نقل کرتے ہوئے یہ الفاظ زیادہ بیان کرتے ہیں وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ (یعنی میں تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور تیری اس طرح تعریف نہیں کر سکتا)
Sayyidah Ayshah (RA) reported having heard Allah’s Messenger (SAW) make this supplication at the time of his death: 0 Allah, forgive me and have mercy on me and join me with the higher companion. (The words are ar-Rafiq ui-Ala). [Ahmed 26006, Bukhari 4440, Muslim 2444] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَقُولُ أَحَدُکُمْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ فَإِنَّهُ لَا مُکْرِهَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
انصاری، معن، مالک، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس طرح دعا نہ کرے کہ اے اللہ اگر تو چاہے تو میری مغفرت فرما۔ اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ بلکہ اسے چاہیے کہ سوال کو کسی چیز کے ساتھ معلق نہ کرے کیونکہ اسے روکنے یا منع کرنے والا کوئی نہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “None of you must say, ‘0 Allah forgive me if You will, 0 Allah have mercy on me if you will:’ Rather, he must not make his request conditional because there is none to prevent Him.” [Bukhari 6339, Abu Dawud 1483, Ahmed 9975] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ رَبُّنَا کُلَّ لَيْلَةٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَی ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ فَيَقُولُ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ وَمَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ وَمَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَرِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ وَأَبِي الدَّرْدَائِ وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ-
انصاری، معن، مالک، ابن شہاب، ابوعبداللہ اغر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ روزانہ رات کو جب تہائی رات باقی رہ جاتی ہے تو دنیا کے آسمان پر آ جاتے ہیں اور پھر فرماتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے تاکہ میں اسے قبول کروں اور کون ہے جو مجھ سے مغفرت مانگے تاکہ میں اسے بخش دوں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابوعبداللہ الاغر کا نام سلمان ہے۔ اس باب میں حضرت علی رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، ابومسعود، جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ، رفاعہ جہنی رضی اللہ عنہ، ابودرداء رضی اللہ عنہ اور عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عن سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Our Lord comes down every night to the heaven over earth in the last one-third of the night. He says, “Is there anyone to supplicate Me that I may answer him?. Who will ask Me that I may grant him? Who will seek forgiveness from me that I may forgive him?’ [Ahmed 10315, Bukhari 1145, Muslim 758, Abu Dawud 1315, Ibn e Majah 1366]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی الثَّقَفِيُّ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الدُّعَائِ أَسْمَعُ قَالَ جَوْفَ اللَّيْلِ الْآخِرِ وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوبَاتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ الدُّعَائُ فِيهِ أَفْضَلُ أَوْ أَرْجَی أَوْ نَحْوَ هَذَا-
محمد بن یحیی ثقفی مروزی، حفص بن غیاث، ابن جریج، عبدالرحمن بن سابط، حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد مانگی جانے والی (دعا) یہ حدیث حسن ہے۔ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ رات کو آخری حصے میں مانگی جانے والی دعا افضل ہے اور اس کی قبولیت کی امید ہے۔ یا اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Umamah reported that someone asked the Prophet “0 Messenger of Allah, which prayer is heard (most)?” He said, “In the last portion of the night and after the prescribed salah.” It is reported from Abu Dharr and Ibn Umar (RA) from the Prophet that he said, “Around the last portion of the night, the supplication is most excellent and most likely to be accepted” or like the hadith.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْحِمْصِيُّ عَنْ بَقِيَّةَ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ زِيَادٍ قَال سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ اللَّهُمَّ أَصْبَحْنَا نُشْهِدُکَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِکَ وَمَلَائِکَتَکَ وَجَمِيعَ خَلْقِکَ بِأَنَّکَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ اللَّهُ وَحْدَکَ لَا شَرِيکَ لَکَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا أَصَابَ فِي يَوْمِهِ ذَلِکَ وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا أَصَابَ فِي تِلْکَ اللَّيْلَةِ مِنْ ذَنْبٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
عبداللہ بن عبدالرحمن، حیوة بن شریح حمصی، بقیة بن ولید، مسلم بن زیاد، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح یہ دعا پڑھے گا اس کے اس دن کے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اور اگر شام کو پڑھے تو اس رات اس سرزد ہونے والے گناہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں گے اللَّهُمَّ أَصْبَحْنَا نُشْهِدُکَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِکَ وَمَلَائِکَتَکَ وَجَمِيعَ خَلْقِکَ بِأَنَّکَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ اللَّهُ وَحْدَکَ لَا شَرِيکَ لَکَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ (یعنی اے اللہ ہم نے صبح کی، ہم تجھے تیرے عرش کے اٹھانے والوں، تیرے فرشتوں اور تیری تمام مخلوق کو گواہ رکے کہتے ہیں کہ تو اللہ ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone prays in the morning: 0 Allah, we enter into morning, calling You to witness and calling to witness the bearers of Your throne, Your angels and all Your creatures that You are God, there is no God other than You, You are Alone and You have no partner, and that Muhammad is Your slave and Your Messenger. Then Allah forgives him what (sins) he commits that day. And, if he prays that in the evening then Allah forgives him what sins he commits that night. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عُمَرَ الْهِلَالِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُ دُعَائَکَ اللَّيْلَةَ فَکَانَ الَّذِي وَصَلَ إِلَيَّ مِنْهُ أَنَّکَ تَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي وَبَارِکْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي قَالَ فَهَلْ تَرَاهُنَّ تَرَکْنَ شَيْئًا وَأَبُو السَّلِيلِ اسْمُهُ ضُرَيْبُ بْنُ نُفَيْرٍ وَيُقَالُ ابْنُ نُقَيْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
علی بن حجر، عبدالحمید بن عمر ہلالی، سعید بن ایاس جریری، ابوسلیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے آج رات آپ کی دعا سنی چنانچہ جو میں سن سکا وہ یہ ہے اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي وَبَارِکْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي (یعنی اے اللہ میرے گناہ معاف فرما، میرے گھر میں کشادگی پیدا فرما اور جو کچھ مجھے یاد ہے اس میں برکت پیدا فرما۔) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس میں دیکھا کہ کوئی چیز چھوٹ گئی ہو۔ ابوسلیل کا نام ضریب بن نقیر ہے انہیں نفیر بھی کہا گیا ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that a man said, “0 Messenger of Allah, I heard your prayer tonight. So the portion of it I heard is that you said: 0 Allah, forgive me my sins and make my home spacious for me and bless me in that which You have provided me of sustenance. The Prophet (SAW) asked him, “Did you find anything that has been omitted in it?” [Abu Dawud 5069, Ahmed 16599]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ قَلَّمَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّی يَدْعُوَ بِهَؤُلَائِ الدَّعَوَاتِ لِأَصْحَابِهِ اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِکَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيکَ وَمِنْ طَاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَکَ وَمِنْ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَی مَنْ ظَلَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا وَلَا تَجْعَلْ الدُّنْيَا أَکْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ-
علی بن حجر، ابن مبارک، یحیی بن ایوب، عبیداللہ بن زحر، خالد بن ابی عمران، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مجلس سے یہ دعا کیے بغیر اٹھے ہوں اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِکَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيکَ وَمِنْ طَاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَکَ وَمِنْ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَی مَنْ ظَلَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا وَلَا تَجْعَلْ الدُّنْيَا أَکْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا تک (یعنی اے اللہ ہم میں اپنے خوف کو اتنا تقسیم کر دے کہ ہمارے اور ہمارے گناہوں کے درمیان حائل ہو جائے اور اپنی فرمانبرداری ہم میں اتنی تقسیم کر دے کہ وہ ہمیں جنت تک پہنچا دے اور اتنا یقین تقسیم کر دے کہ ہم پر دنیا کی مصیبتیں آسان ہو جائیں اور جب تک ہم زندہ رہیں ہماری سماعت، بصر اور قوت سے مستفید کر اور اسے ہمارا وارث کر دے۔ اے اللہ ہمارا انتقام اسی تک محدود کر دے جو ہم پر ظلم کرے۔ ہمیں دشمنوں پر غلبہ عطاء فرما ہمارے دین میں مصیبت نازل نہ فرما، دنیا ہی کو ہمارا اصل مقصد نہ بنا اور نہ دنیا کو ہمارے علم کی انتہا بنا اور ہم پر ایسے شخص کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے۔) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ بعض حضرات اس حدیث کو خالد بن ابی عمران سے وہ نافع سے اور وہ ابن عمیر سے کرتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that it was seldom that Allah’s Messenger (SAW) got up from a gathering before having prayed in these words (and) having the sahaah pray: O Allah, cause us to have as much portion of Your fear as becomes a barrier between us and disobedience to You, and as much of obedience to You as may take us to paradise, and as much of faith as removes hardships of this world from us. And, let us benefit from our hearing, our sight and our vitality as long as you cause us to live and cause them to survive us. And take revenge from those who wrong usO and help us against those who antagonise us. And do not cause our difficulties to descend on our religion0 and do not make this world most of our ambition and do not make it the limit of our knowledge. And do not impose on us one who would not have mercy on us.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ قَالَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا أَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَمِّ وَالْکَسَلِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ يَا بُنَيَّ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قُلْتُ سَمِعْتُکَ تَقُولُهُنَّ قَالَ الْزَمْهُنَّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُنَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن بشار، ابوعاصم، سفیان شحام، حضرت مسلم بن ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے یہ دعا کرتے ہوئے سنا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَمِّ وَالْکَسَلِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ يَا بُنَيَّ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قُلْتُ سَمِعْتُکَ تَقُولُهُنَّ قَالَ الْزَمْهُنَّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُنَّ تو پوچھا کہ بیٹے یہ دعا تم نے کس سے سنی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ آپ سے۔ فرمانے لگے تو پھر ہمیشہ اسے پڑھتے رہا کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ (ترجمہ۔ اے اللہ میں تجھ سے غم، سستی اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں) یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Muslim ibn Abu Bakrah (RA) said that his father heard him pray: 0 Allah, I seek refuge in You from grief, sloth and punishment in the grave. He asked, “0 son, from whom did you hear it?” He said, “I had heard, you pray in these words.” He said, “Bind yourself by them. I had heard Allah’s Messenger (SAW) supplicate thus.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ إِذَا قُلْتَهُنَّ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ وَإِنْ کُنْتَ مَغْفُورًا لَکَ قَالَ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْکَرِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ وَأَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِيهِ بِمِثْلِ ذَلِکَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِهَا الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ-
علی بن خشرم، فضل بن موسی، حسین بن واقد، ابواسحاق ، حارث، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں کہ اگر تم انہیں پڑھو تو اللہ تعالیٰ تمہاری بخشش فرما دیں اور اگر تمہیں بخش دیا ہو تو تمہارے درجات بلند کریں۔ وہ کلمات یہ ہیں۔لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْکَرِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ (یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بلند اور عظیم ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ حلیم وکریم ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اللہ کی ذات پاک ہے اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے) علی بن خشرم کہتے ہیں کہ علی بن حسین بن واقد بھی اپنے والد سے اسی طرح حدیث نقل کرتے ہیں۔ اس میں آخر میں الْحَمْدُ لِلَّهِ رب العلمین کے الفاظ زیادہ ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو ابواسحاق کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ابواسحاق ، حارث سے اور وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Ali reported that Allah’s Messenger (SAW) said to him, “Shall I not teach you words which when you pray by, Allah will forgive you and if you are forgiven, He will elevate your ranks. Say: There is no God, but Allah, the High, the Mighty. There is no God but Allah, the Clement, the Noble. There is no God but Allah glorified be Allah Lord of the mighty throne. [Ahmed 712] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّي کُنْتُ مِنْ الظَّالِمِينَ فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْئٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ مَرَّةً عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ وَقَدْ رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِيهِ وَرَوَی بَعْضُهُمْ وَهُوَ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ فَقَالُوا عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ نَحْوَ رِوَايَةِ ابْنِ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ وَکَانَ يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ رُبَّمَا ذَکَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِيهِ وَرُبَّمَا لَمْ يَذْکُرْهُ-
محمد بن یحیی، محمد بن یوسف، یونس بن ابواسحاق، ابراہیم بن محمد بن سعد، محمد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذوالنون (حضرت یونس علیہ السلام) کی مچھلی کے پیٹ میں کی جانے والی دعا ایسی ہے کہ کوئی مسلمان اسے پڑھ کر دعا کرے گا تو اللہ تعالیٰ ضرور اسکی دعا قبول فرمائیں گے۔ وہ یہ ہے لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّي کُنْتُ مِنْ الظَّالِمِينَ (یعنی تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تیری ذات پاک ہے۔ میں ہی ظلم کرنے والوں میں سے ہو۔) محمد بن یوسف کبھی یہ حیث ابراہیم بن محمد بن سعد کے واسطے سے سعد سے نقل کرتے ہیں اور کئی راوی یہ حدیث یونس بن اسحاق سے وہ ابراہیم بن محمد بن سعد سے اور وہ سعد سے نقل کرتے ہیں۔ اس سند میں یہ نہیں کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ اس سند میں یہ نہیں کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ پھر ابواحمد زبیری اسے یونس سے وہ ابراہیم بن محمد بن سعد سے وہ اپنے والد سے اور وہ سعد سے محمد بن یوسف ہی کی حدیث کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Sa’d (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The prayer of Dhuan-Nun(Yunus) while he was in the stomach of the fish: There is no God but you. You are Glorified. I am one of the wrong-doers. is such that if a Muslim makes it and asks for something, Allah will surely grant him that. [Ahmed 1462]
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ يُوسُفُ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
یوسف بن حماد بصری، عبدالاعلی، سعید، قتادة، ابورافع، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے یعنی ایک کم سو نام ہیں۔ جس نے انہیں یاد کر لیا وہ جنت میں داخل ہوگیا۔ یوسف، عبد الاعلی سے وہ ہشام سے وہ محمد بن حسان سے وہ محمد بن سیرین سے وہ ابوہریرہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مثل نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور کئی سندوں سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا منقول ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “Surely Allah has ninety-nine names-a hundred, less one. He who remembers them will enter Paradise.” [Ibn e Majah 3860, Ahmed 7505]
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوزَجَانِيُّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَی تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ الْمَلِکُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَهَّارُ الْوَهَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْحَکَمُ الْعَدْلُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ الْحَلِيمُ الْعَظِيمُ الْغَفُورُ الشَّکُورُ الْعَلِيُّ الْکَبِيرُ الْحَفِيظُ الْمُقِيتُ الْحَسِيبُ الْجَلِيلُ الْکَرِيمُ الرَّقِيبُ الْمُجِيبُ الْوَاسِعُ الْحَکِيمُ الْوَدُودُ الْمَجِيدُ الْبَاعِثُ الشَّهِيدُ الْحَقُّ الْوَکِيلُ الْقَوِيُّ الْمَتِينُ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ الْمُحْصِي الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْمُحْيِي الْمُمِيتُ الْحَيُّ الْقَيُّومُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْأَوَّلُ الْآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِيَ الْمُتَعَالِي الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُوفُ مَالِکُ الْمُلْکِ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِيُّ الْمُغْنِي الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْهَادِي الْبَدِيعُ الْبَاقِي الْوَارِثُ الرَّشِيدُ الصَّبُورُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
ابراہیم بن یعقوب، صفوان بن صالح، ولید بن مسلم، شعیب بن ابی حمزة، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے یعنی ایک کم سو نام ہیں جو انہیں یاد کرے گا جنت میں داخل ہوگا۔ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ الْمَلِکُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَهَّارُ الْوَهَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْحَکَمُ الْعَدْلُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ الْحَلِيمُ الْعَظِيمُ الْغَفُورُ الشَّکُورُ الْعَلِيُّ الْکَبِيرُ الْحَفِيظُ الْمُقِيتُ الْحَسِيبُ الْجَلِيلُ الْکَرِيمُ الرَّقِيبُ الْمُجِيبُ الْوَاسِعُ الْحَکِيمُ الْوَدُودُ الْمَجِيدُ الْبَاعِثُ الشَّهِيدُ الْحَقُّ الْوَکِيلُ الْقَوِيُّ الْمَتِينُ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ الْمُحْصِي الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْمُحْيِي الْمُمِيتُ الْحَيُّ الْقَيُّومُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْأَوَّلُ الْآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِيَ الْمُتَعَالِي الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُوفُ مَالِکُ الْمُلْکِ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِيُّ الْمُغْنِي الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْهَادِي الْبَدِيعُ الْبَاقِي الْوَارِثُ الرَّشِيدُ الصَّبُورُ (وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، رحمن، رحیم، بادشاہ، برائیوں سے پاک، بے عیب، امن دینے والا، محافظ، غالب، زبردست، بڑائی والا، پیدا کرنے والا، جان ڈالنے والا، صورت دینے وال، درگزر فرمانے والا، سب کو قابو میں رکھنے والا، بہت عطا فرمانے والا، بہت روزی دینے والا، سب سے بڑا مشکل کشا، بہت جاننے والا، روزی تنگ کرنے ولا، عزت دینے والا، ذلت دینے والا، سب کچھ سننے والا، دیکھنے والا، حاکم مطلق، سراپا انصاف، لطف وکرم والا، باخبر، بردبار، بڑا بزرگ، بہت بخشنے والا، قدردان بہت بڑا، محافظ، قوت دینے والا، کفایت کرنے والا، بڑے مرتبے والا، بہت کرم والا، بڑا نگہبان، دعائیں قبول کرنے والا، وسعت والا، حکمتوں والا، محبت کرنے والا، بڑا بزرگ، مردوں کو زندہ کرنے والا، حاضر وناظر، برحق کار ساز، بہت بڑی قوت والا، شدید قوت والا، مددگار، لائق تعریف، شمار میں رکھنے، پہلی بار پیدا کرنے والا، دوبارہ پیدا کرنے والا، موت دینے والا، قائم رکھنے والا، پانے والا، بزرگی والا، تنہا، بے نیاز، قادر، پوری طاقت والا، آگے کرنے والا، پیچھے رکھنے والا، سب سے پہلے، سب کے بعد، ظاہر، پوشیدہ، متصرف، بلند و برتر، اچھے سلوک والا، بہت توبہ قبول کرنیوالا، بدلہ لینے والا، بہت معاف کرنے والا بہت مشفق، ملکوں کا مالک، جلال واکرام والا، عدل کرنے والا، جمع کرنے والا، بے نیاز، غنی بنانے والا، روکنے والا، ضرر پہنچانے والا، نفع بخش ہدایت دینے والا، بے مثال ایجاد کرنے والا، باقی رہنے والا، نیکی کو پسند کرنے والا، صبر وتحمل والا۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah(RA) reported that Allah’s Messenger ‘ said: Surely Allah has ninety-nine names-a hundred, less one. He Who remembers them will enter Paradise. He is Allah Who there is no God besides Him: Ar-Rahman, Ar-Rahim, Al-Malik, Al-Quddus, As-Salaam, Al-Mumin, Al-Muhaymin, Al-Aziz, Al-Jabbar, Al-Mutakabbir Al-Khaliq, Al-Ban, Al-Musawwir, AI-Ghaffar, Al-Qahhar, Al-Wahhab, Ar-Razzaq, Ai-Fattah, Al-Aiim Al-Qabid, Al-Basil, Ai-Khafid, Ar-Rafi, Al-Mu’iz, Ai-Muziil, As-Sami, Al-Basir, Al-Hakam, Al-Adi, Al-Latif, A1-Khabir, Al-Ally, Al-Halim, Al-Azim, Al-Ghafur, Ash-Shakur, Al-Kabir, Al-Hafiz, Al-Muqit, Al-Hasib, Al-Jalil, Al-Karim, Ar-Raqib, Al-Mujib Al-Wasi, Al-Hakim, Al-Wadud, Al-Majid, Al-Ba’ith, Ash-Shahid, Al-Haqq, Al-Wakil, Al-Qawiy, Al-Matin, A1-Waliy, Al-Hamid, Al-Muhsiy, Al-Mubdi, Al-Mu’id, A1-Muhyiy, Al-Mumit, Al-Hayyu, Al-Qayyum, Al-Wajid, Al-Majid, Al-Wahid, As-Samad, Al-Qadir, AI-Muqtadir, Al-Muqaddim, Al-Mu’akhkhir, A1-Awwal, Al-Aakhir, Az-Zahir, Al-Batin, Al-Waliy, Al-Muta’aliy, Al-Barr, At-Tawwab, Al-Muntaqim, Al-Afuw, Ar-Ra’uf, Maalik-ul-Mulk, Dhul Jalali wallkram, Al-Muqsit, Al-Jami, Al-Ghaniy, A1-Mughni, Al-Mani, Ad-Darr, An-Nafi, An-Nur, Al-Hadi, Al-Badi, Al-Baqi Al-Warith, Ar-Rashid, As-Sabur. [Bukhari 7392]
حَدَّثَنَا بِهِ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ صَالِحٍ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَفْوَانَ بْنِ صَالِحٍ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْلَمُ فِي کَبِيرِ شَيْئٍ مِنْ الرِّوَايَاتِ لَهُ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ ذِکْرَ الْأَسْمَائِ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ رَوَی آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ هَذَا الْحَدِيثَ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَکَرَ فِيهِ الْأَسْمَائَ وَلَيْسَ لَهُ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ-
صفوان بن صالح، ابوہریرہ متعدد رواة نے صفوان بن صالح سے نقل کیا۔ ہم اسے صرف صفوان کی روایت سے جانتے ہیں صفوان محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔ یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے متعدد سندوں سے مروی ہے لیکن اسماء الہی کا ذکر ہمارے علم کے مطابق صرف اسی روایت میں ہے۔ آدم ابن ابی ایاس نے دوسری سند سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا اور اسماء کا ذکر بھی کیا لیکن اسکی سند صحیح نہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported from the Prophet that he said, “Allah has ninety-nine names. He who remembers them will enter paradise.” [Bukhari 7392, Muslim 2677, Ahmed 10486]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَلَيْسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ ذِکْرُ الْأَسْمَائِ وَهُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ أَبُو الْيَمَانِ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ الْأَسْمَائَ-
ابن ابی عمر، سفیان، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جس نے ان کو یاد کیا جنت میں داخل ہوگا۔ اس حدیث میں ناموں کا تفصیلی ذکر نہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوالیمان نے بواسطہ شعیب بن ابی حمزہ ابوزناد سے یہ حدیث روایت کی لیکن اس میں ناموں کا ذکر نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَنَّ حُمَيْدًا الْمَکِّيَّ مَوْلَی ابْنِ عَلْقَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ قَالَ الْمَسَاجِدُ قُلْتُ وَمَا الرَّتْعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
ابراہیم بن یعقوب، زید بن حباب، حمید مکی مولی بن علقمہ، عطاء بن ابی رباح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم جنت کے باغوں پر سے گزرو تو وہاں چرا کرو۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنت کے باغ کیا ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجدیں۔ میں نے عرض کیا کہ ان میں چرنا کس طرح ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ کہنا۔ یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) said, “When you pass by the gardens of paradise, graze thare.” I asked, “0 Messenger of Allah, and what are the gardens of paradise” He said, “The mosques.” I asked, “And what is the grazing, 0 Messenger of Allah?” He said, “(That is the saying:) Glorified be Allah. And, all praise belongs to Allah. and, there is no god but Allah, and Allah is the Greatest.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا قَالُوا وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ قَالَ حِلَقُ الذِّکْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ-
عبدالوارث بن عبدالصمد بن عبدالوارث، ان کے والد، محمد بن ثابت بنانی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم جنت کے باغوں پر سے گزرو تو وہیں چرا کرو۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا جنت کے باغ کیا ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذکر کے حلقے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “When you pass by the gardens of paradise graze (there).” They (the sahabah asked, “And what are the gardens of paradise?” He said, “Circles of Dhikr.” (This means, ‘groups people who mention and remember Allah. [Ahmed 12525] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَصَابَ أَحَدَکُمْ مُصِيبَةٌ فَلْيَقُلْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَکَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَأَبْدِلْنِي مِنْهَا خَيْرًا فَلَمَّا احْتُضِرَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ اللَّهُمَّ اخْلُفْ فِي أَهْلِي خَيْرًا مِنِّي فَلَمَّا قُبِضَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ عِنْدَ اللَّهِ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو سَلَمَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْأَسَدِ-
ابراہیم بن یعقوب، عمرو بن عاصم، حماد بن سلمہ، ثابت، عمربن ابی سلمہ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی کو کوئی مصیبت پہنچے تو اسے چاہیے کہ اللَّهُمَّ اخْلُفْ فِي أَهْلِي خَيْرًا پڑھے (یعنی ہم سب اللہ ہی کی ملکیت میں ہیں اور اسی کی طرف جانے والے ہیں۔ اے اللہ میں اپنے مصیبت کا ثواب تجھ سے چاہتا ہوں۔ مجھے اس کا اجر عطا فرما اور اس کے بدلے بہتر چیز عطا فرما) پھر جب ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے دعا کی کہ اے اللہ میری بیوی کو مجھ سے بہتر شخص عطا فرما۔ جب ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوگئے، تو ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ پڑھا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، اور اس کے علاوہ اور سند سے بھی ام سلمہ رضی اللہ عنہا ہی کے واسطے سے منقول ہے۔ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ بن عبدالاسد ہے۔
Sayyidina Abu Salamah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “When one of you is faced with difficulty, let him say: We belong to Allah and we will return to Him. 0 Allah, I seek reward, for my dificulty from you. So, reward me for it and change it for me with something better. Thus when death apprached Abu Salamah (RA) he prayed: O Allah, give my wife someone better than me. When he died Sayyidah Umm Salamah (RA) prayed: To Allah, we belong and to Him will we return. I place my dificulty with Allah. So, reward me against it. [Ahmed 16343, Ibn e Majah 1598]
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَائِ أَفْضَلُ قَالَ سَلْ رَبَّکَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَائِ أَفْضَلُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَأُعْطِيتَهَا فِي الْآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ-
یوسف بن عیسی، فضل بن موسی، سلمہ بن وردان، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کونسی دعا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے رب سے عافیت اور دنیا وآخرت میں معافی مانگا کرو۔ وہ دوسرے دن پھر حاضر ہوا اور وہی سوال کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی جواب دیا۔ وہ تیسرے دن پھر حاضر ہوا اور وہی سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تجھے دنیا و آخرت میں معافی مل گئی پھر تو کامیاب ہوگیا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف سلمہ بن وردان ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Anas ibn Maalik reported that a man came to the Prophet 4ilL and said, “0 Messenger of Allah, which prayer is best?” He said, “Ask your Lord for pardon and security in this world and the next.” He came again the next day and asked, “0 Messenger of Allah! which prayer is best?” He told him the like of what he had said. He came again on the third day and he said to him as he had said (carlier). He also said, “If you are given pardon in this world, and you are also given that in the Hereafter, indeed, you have succeeded.” [Ibn e Majah 3848]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ کَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ إِنَّکَ عُفُوٌّ کَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ بن سعید، جعفر بن سلیمان ضبعی، کہمس بن حسن، عبداللہ بن بریدہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ شب قدر کونسی رات ہے تو کیا دعا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللَّهُمَّ إِنَّکَ عُفُوٌّ کَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي(یعنی اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو ہی پسند فرماتا ہے۔ پس مجھے معاف فرما دے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔)
Sayyidah Ayshah (RA) reported that she asked, “0 Messenger of Allah! what do you say if I learnt which night is the Laylatul Qadr (night of power), what should I pray then?” He said, “Say: 0 Allah, You are the Forgiving, the Benevolent, You love to forgive, so forgive me.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ سَلْ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فَمَکَثْتُ أَيَّامًا ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ فَقَالَ لِي يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ سَلْ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَدْ سَمِعَ مِنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ-
احمد بن منیع، عبیدة بن حمید، یزید بن ابی زیاد، عبداللہ بن حارث، حضرت عباس بن عبدالمطلب سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسی چیز بتائیے کہ میں رب سے مانگوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عافیت مانگا کرو۔ میں تھوڑے دن بعد پھر گیا اور وہی سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا اللہ سے دنیا وآخرت میں عافیت مانگا کرو۔ یہ حدیث صحیح ہے اور عبداللہ وہ عبداللہ بن حارث بن نوفل ہیں۔ ان کا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سماع ثابت ہے۔
Sayyidina Abbas ibn Abdul Muttalib (RA) reported that he submitted, “0 Messenger of Allah, teach me something that I may ask (thereby) Allah, the Mighty the Glorious.” He said, “Ask Him for safety.” I waited for a few days and then went to him and asked him, “0 Messenger of Allah, teach me something whereby I Might ask Allah.” he said, “0 Abbas! 0 uncle of Allah’s Messenger, ask for security in this world and the next.” [Ahmed 1783]
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ الْمُلَيْكِيُّ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْمُلَيْكِيِّ-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْوَزِيرِ حَدَّثَنَا زَنْفَلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا أَرَادَ أَمْرًا قَالَ اللَّهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَنْفَلٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَيُقَالُ لَهُ زَنْفَلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَرَفِيُّ وَکَانَ يَسْکُنُ عَرَفَاتٍ وَتَفَرَّدَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَا يُتَابَعُ عَلَيْهِ-
محمد بن بشار، ابراہیم بن عمر بن ابی وزیر، زنفل بن عبداللہ ابوعبد اللہ، ابن ابی ملیکہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کا ارادہ کرتے تو اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کیا کرتے اللَّهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي (یعنی۔ اے اللہ میرے لیے خیر پسند فرما اور میرے کام میں برکت پیدا فرما۔) یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف نفل کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ انہیں زنفل بن عبداللہ العرفی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ عرفات میں رہائش پذیر تھے۔ زنفل بن عبداللہ اس حدیث میں منفرد ہیں۔ اور ان کا کوئی متابع نہیں۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported on the authority of Sayyidina Abu Bakr (RA) that when the Prophet (SAW) intended to do something, he would say: 0 Allah, select for me and determine for me (the right course).
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا يَحْيَی أَنَّ زَيْدَ بْنَ سَلَّامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوُضُوئُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ أَوْ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالصَّلَاةُ نُورٌ وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَائٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَکَ أَوْ عَلَيْکَ کُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
اسحاق بن منصور، حبان بن ہلال، ابان بن یزید عطار، یحیی، زید بن سلام، حضرت ابومالک اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو نصف ایمان ہے۔ الْحَمْدُ لِلَّهِ میزان کو بھر دیتا ہے اور سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ آسمانوں اور زمین کو بھر دیتے ہیں، نماز نور ہے، صدقہ ایمان کی دلیل ہے، صبر روشنی ہے، قرآن (تیری) نجات یا ہلاکت کی حجت ہے اور ہر شخص اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ اپنے نفس کو بیچ رہا ہوتا ہے پھر یا تو وہ اسے (اطاعت و فرمانبرداری) کی وجہ سے آزاد کرا لیتا ہے یا پھر ( نافرمانی کر کے) خود کو برباد کر لیتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Maalik (RA) al-Ash ary reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Wudu (ablution) is half of faith. AI-Hamdu IiIIah (praise of Allah) fills up the scale while SubhanAllah and aI-Hamdulillah fill up that which is between the heavens and the earth. Salah is light and sadaqah (charity) is evidence. Patience is radiance. The Qur’an is proof for you or against you. Every person begins his day selling his soul and he either gets it released (because of obedience) or destroys it (because of disobedience.) [Muslim 223, Ahmed 22965] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَيْسَ لَهَا دُونَ اللَّهِ حِجَابٌ حَتَّی تَخْلُصَ إِلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ-
حسن بن عرفہ، اسماعیل بن عیاش، عبدالرحمن بن زیاد، عبداللہ بن یزید، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ نصف میزان ہے اور اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کے درمیان کوئی پردہ نہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ تک سیدھا پہنچتا ہے۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور یہ سند قوی نہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Tasbih (to glority Allah) is half of faith while Hamd (to praise Allah) fills it up. And as for "There is no God but Allah", there is no screen between it and Allah so that it goes (directly) to Him.”
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ عَدَّهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ فِي يَدِهِ التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ وَالتَّکْبِيرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ-
ہناد، ابوالاحوص، ابواسحاق ، جری نہدی، قبیلہ بنوسلیم کے ایک شخص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے یا میرے ہاتھ پر یہ چیزیں گن کر بتائیں کہ تسبیح (سُبْحَانَ اللَّهِ) نصف میزان اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کامل میزان اور اللَّهُ أَکْبَرُ آسمان و زمین کے درمیان خلاء کو بھر دیتا ہے اور روزہ نصف صبر ہے اور پاکی نصف ایمان ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔ اس حدیث کو شعبہ اور ثوری نے ابواسحاق سے نقل کیا ہے۔
A man of the tribe of Banu Sulaym narrated: Allah’s Messenger counted on his fingers or on mine, “Tasbih (glorifying Allah) is half of the scale and Hamd (praising Him) fills it up. Takbir (extolling Allah’s greatness) fillsup that which is between the heaven and the earth. fasting is half patience while purity is half of faith.” [Ahmed 23135]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ وَکَانَ مِنْ بَنِي أَسَدٍ عَنْ الْأَغَرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَکْثَرُ مَا دَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ فِي الْمَوْقِفِ اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کَالَّذِي نَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ اللَّهُمَّ لَکَ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي وَإِلَيْکَ مَآبِي وَلَکَ رَبِّ تُرَاثِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الْأَمْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَجِيئُ بِهِ الرِّيحُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ-
محمد بن حاتم مودب، علی بن ثابت، قیس بن ربیع، اغربن صباح، خلیفہ بن حصین، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقوف عرفات کے موقع پر زوال کے بعد اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے کہ اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کَالَّذِي نَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ اللَّهُمَّ لَکَ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي وَإِلَيْکَ مَآبِي وَلَکَ رَبِّ تُرَاثِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الْأَمْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَجِيئُ بِهِ الرِّيحُ (یعنی۔ اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں جس طرح تو خود بیان کرے اور ہمارے بیان کرنے سے بہتر۔ اے اللہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی، میری موت اور میرا لوٹنا تیری ہی طرف ہے۔ اے اللہ میری میراث بھی تیرے ہی لیے ہے۔ اے اللہ میں تجھ سے عذاب قبر، سینے کے وسوسے اور (کسی) کام کی پریشانی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ میں تجھ سے اس شر سے بھی پناہ مانگتا ہوں جو ہوا لاتی ہے یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور یہ سند قوی نہیں۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib reported that at Arafat at the mawqif after zawal (declination of the sun), much of the supplication of Allah’s Messenger (SAW) was: 0 Allah, praise belongs to You in the manner You say but better than we say. 0 Allah, for You is my salah, my sacrifice, my living and my death. To You is the return for refuge. For You is my legacy. 0 Allah, I seek refuge in You from the punishment in the grave and the temptation in the heart and confusion in affairs. 0 Allah, I seek refuge in You from the evil with which the wind comes. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ أُخْتِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدُعَائٍ کَثِيرٍ لَمْ نَحْفَظْ مِنْهُ شَيْئًا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعَوْتَ بِدُعَائٍ کَثِيرِ لَمْ نَحْفَظْ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالَ أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلَی مَا يَجْمَعُ ذَلِکَ کُلَّهُ تَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَکَ مِنْهُ نَبِيُّکَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ نَبِيُّکَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَعَلَيْکَ الْبَلَاغُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمد بن حاتم، عمار بن محمد بن اخت سفیان ثوری، لیث بن ابی سلیم، عبدالرحمن بن سابط، حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی دعائیں کیں جو ہمیں یاد نہ ہو سکیں تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے بہت سی دعائیں کیں جنہیں ہم یاد نہ کرسکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتا دوں کہ وہ تمام دعاؤں کو جمع کر دے تم یہ دعا کیا کرو۔ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَکَ مِنْهُ نَبِيُّکَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ نَبِيُّکَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَعَلَيْکَ الْبَلَاغُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ (یعنی اے اللہ ہم تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتے ہیں جس کا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا اور ہر اس چیز سے پناہ مانگتے ہیں جس سے تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی، تو ہی مددگار ہے، تو ہی خیر وشر کا پہنچانے والا ہے اور گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت بھی صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Umamah (RA) reported: Allah’s Messenger made many supplication that we did not remember. We said, “0 Messenger of Allah, you have made many supplication but we do not remember anything of it.” He said, “Shall I point out to you that which gathers together all of them?” He said: 0 Allah, we ask You of the good of which Your Prophet Muhammad asked You. And we seek refuge in You from the evil from which Your Prophet Muhammad sought refuge. And You are the Helper and Yours is the responsibility. There is no power and no strength save with Allah.
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ أَبِي کَعْبٍ صَاحِبِ الْحَرِيرِ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ مَا کَانَ أَکْثَرُ دُعَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ عِنْدَکِ قَالَتْ کَانَ أَکْثَرُ دُعَائِهِ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِينِکَ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَکْثَرَ دُعَائَکَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِينِکَ قَالَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ إِنَّهُ لَيْسَ آدَمِيٌّ إِلَّا وَقَلْبُهُ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ فَمَنْ شَائَ أَقَامَ وَمَنْ شَائَ أَزَاغَ فَتَلَا مُعَاذٌ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالنَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ وَأَنَسٍ وَجَابِرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَنُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
ابوموسی انصاری، معاذ بن معاذ، ابوکعب صاحب الحریر، حضرت شہر بن حوشب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ اے امیر المومنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس اکثر کیا دعا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایايَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِينِکَ (یعنی۔ اے دلوں کے پھیرنے والے میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ) پھر فرمانے لگیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اکثر یہی دعا کیوں کرتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کوئی شخص ایسا نہیں کہ اسکا دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان نہ ہو۔ جسے چاہتا ہے (دین حق پر) قائم رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے ٹیڑھا کر دیتا ہے۔ پھر حدیث کے راوی معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَيْتَنَا) 3۔ ال عمران : 8) (یعنی اے اللہ ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد ٹیڑھا نہ کر۔)
Shahr ibn Hawshab narrated: I asked Sayyidah Umm Salamah (RA), “0 Mother of the Believers! What was the most regular prayer of Allah’s Messenger when he was with you?” She said, “The most frequent of his prayers was: 0 Director of hearts, let my heart be steadfast on Your religion. She said, “I asked him, “0 Messenger of Allah! why is this your most frequent prayer?” and he said, “0 Umm Salamah, there is no man whose heart in not between the fingers of Allah so, whoso He will is steadfast and whoso He will goes astray.” Then the narrator, Mu’adh recited: Our Lord, cause not our hearts to stray after You have guided us.” (3:8, the verse to the end) [Ahmed 12108] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ ظُهَيْرٍ حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ شَکَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْمَخْزُومِيُّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَنَامُ اللَّيْلَ مِنْ الْأَرَقِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَی فِرَاشِکَ فَقُلْ اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ وَرَبَّ الْأَرَضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضَلَّتْ کُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِکَ کُلِّهِمْ جَمِيعًا أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِيَ عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُکَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَالْحَکَمُ بْنُ ظُهَيْرٍ قَدْ تَرَکَ حَدِيثَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَيُرْوَی هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن حاتم مودب، حکم بن ظہیر، علقمہ بن مرثد، سلیمان بن بریدہ، حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ خالد بن ولید مخزومی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں کسی وسوسے یا خوف کی وجہ سے سو نہیں سکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب سونے کے لیے اپنے بستر پر جاؤ تو یہ دعا پڑھا کرو اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ وَرَبَّ الْأَرَضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضَلَّتْ کُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِکَ کُلِّهِمْ جَمِيعًا أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِيَ عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُکَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ (یعنی۔ اے اللہ اے سات آسمانوں اور ان کے سائے میں چلنے والوں کے رب، اے زمین والوں کو پالنے والے، اے شیاطین اور ان کے گمراہ کیے ہوئے لوگوں کے رب اپنی تمام مخلوق کے شر سے مجھے نجات دے کہ ان میں سے کوئی مجھ پر زیادتی یا ظلم نہ کرے۔ تیری پناہ میں آیا ہوا غالب ہے۔ تیری ثنا برتر ہے اور تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، معبود صرف تو ہی ہے۔) اس حدیث کی سند قوی نہیں کیونکہ حکم بن ظہیر سے بعض محدثین نے احادیث نقل کرنا چھوڑ دیا ہے۔ پھر اس کے علاوہ ایک اور سند سے بھی یہ حدیث منقول ہے لیکن وہ مرسل ہے۔
Sayyidina Buraydah reported that Khalid ibn Walid al-Makhzumi (RA) complained to the Prophet (SAW) saying, “0 Messenger of Allah, I cannot sleep in the night due to insomnia’ The Prophet — said, “When you come to your bed, say: o Allah, Lord of the seven heavens and that on which they cast their shadows; and, Lord of the earths and that which they bear; and, Lord of the devils and of those whom they mislead be for me a neighbourIgainst the mischief of the whole of Your creation lest any of them may tTespass on me or oppress me. Great is Your neighbourhood and gloriours is Your praise! There is no God besides You There is no God but You.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا فَزِعَ أَحَدُکُمْ فِي النَّوْمِ فَلْيَقُلْ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُلَقِّنُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ کَتَبَهَا فِي صَکٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
علی بن حجر، اسماعیل بن عیاش، محمد بن اسحاق، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی نیند میں ڈر جائے تو یہ دعا پڑھے أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُلَقِّنُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ کَتَبَهَا فِي صَکٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ (یعنی۔ میں اللہ کے غضب، عقاب، اسکے بندوں کے فساد، شیطانی وساوس اور ان (شیطانوں) کے ہمارے پاس آنے سے اللہ کے پورے کلمات کی پناہ مانگتا ہوں) اگر وہ یہ دعا پڑھے گا تو وہ خواب اسے ضرر نہیں پہنچا سکے گا۔ عبدالرحمن بن عمرو یہ دعا اپنے بالغ بچوں کو سکھایا کرتے تھے اور نابالغ بچوں کے لیے لکھ کر ان کے گلے میں ڈال دیا کرتے تھے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Amr ibn Shu’ayb reported from his father, from his grandfather that Allah’s Messenger (SAW) said, “If any of you gets a nightmare, let him say: I seek refuge in the perfect words of Allah against His wrath and His punishment and the’ mischief of His slaves and from the temptations of the devils and that which they bring. Then they will not harm him.” So, Abdullah ibn Amr used to teach this supplication to his grown up children. And, he wrote it down on something and hung it on the neck of those who had not attained puberty. [Abu Dawud 3893] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَال سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ قُلْتُ لَهُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَرَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ لَا أَحَدَ أَغْيَرُ مِنْ اللَّهِ وَلِذَلِکَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنْ اللَّهِ وَلِذَلِکَ مَدَحَ نَفْسَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن مرہ، ابووائل، عبداللہ بن مسعود سے اور وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں (راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابووائل سے پوچھا کہ کیا تم نے خود ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا؟ انہوں نے فرمایا ہاں) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے زیادہ کوئی غیرت مند نہیں۔ اسی لیے اس نے ظاہری اور چھپی ہوئی تمام فواحش کو حرام قرار دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ کو اپنی تعریف سب سے زیادہ پسند ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے خود اپنی تعریف بیان فرمائی ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي دُعَائً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا کَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِي إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ وَأَبُو الْخَيْرِ اسْمُهُ مَرْثَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيُّ-
قتیبہ، لیث، یزید بن ابی حبیب، ابوالخیر، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسی دعا بتایئے جو میں نماز میں مانگا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا کَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِي إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (یعنی اے اللہ ! میں نے اپنے نفس پر بہت زیادہ ظلم کیا اور گناہوں کو معاف کرنے والا تیرے علاوہ کوئی نہیں۔ مجھے بھی معاف کر دے اور اپنی طرف سے مغفرت اور رحم فرما کیوں کہ تو بخشش اور رحم کرنے والا ہے) یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ابوالخیر کا نام مرثد بن عبداللہ یزنی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُکْتِبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ الرُّحَيْلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَخِي زُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ الرَّقَاشِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَرَبَهُ أَمْرٌ قَالَ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِيثُ-
محمد بن حاتم، ابوبدر شجاع بن ولید، رحیل بن معاویہ برادر زہیر بن معاویہ، رقاشی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی سخت آن پڑتا تو یہ دعا کرتے يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِيثُ (یعنی اے زندہ اور (زمین وآسمان) کو قائم رکھنے والے تیری رحمت کے وسیلے سے فریاد کرتا ہوں)
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that when the Prophet (SAW) faced a difficult matter, he said: 0 The Ever-Living, The self-Subsisting, to Your merey do I appeal And with the same sanad, he reported that Allah’s Messenger said, “Hold fast to the possessor of Majesty and Benevolence.” --------------------------------------------------------------------------------
وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلِظُّوا بِيَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَنَسٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ-
اسی سند سے یہ ارشاد بھی منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا ذا الجلال والاکرام کو لازم پکڑو (یعنی اے بڑائی اور بزرگی والے) یہ حدیث غریب ہے اور انس رضی اللہ عنہ سے اور سند سے بھی منقول ہے۔
-
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلِظُّوا بِيَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ بِمَحْفُوظٍ وَإِنَّمَا يُرْوَی هَذَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ وَمُؤَمَّلٌ غَلِطَ فِيهِ فَقَالَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ وَلَا يُتَابَعُ فِيهِ-
محمود بن غیلان، مؤمل، حماد بن سلمہ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ محمود بن غیلان اس حدیث کو مؤمل سے وہ حماد بن سلمہ سے وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لویَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ پڑھتے رہا کرو۔ یہ حدیث غریب اور غیر محفوظ رہے۔ حماد بن سلمہ سے بھی حمید کے حوالے سے حسن بصری سے مرفوعا منقول ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ مؤمل نے اس میں غلطی کی ہے وہ حمید کے واسطے سے انس سے روایت کرتے ہیں۔ ان کا کوئی متابع نہیں۔
Sayyidina Anas reported that the Prophet said, “Hold fast to ‘0 the Lord of Majesty and Benevolence!”
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْوَرْدِ عَنْ اللَّجْلَاجِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ تَمَامَ النِّعْمَةِ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ تَمَامُ النِّعْمَةِ قَالَ دَعْوَةٌ دَعَوْتُ بِهَا أَرْجُو بِهَا الْخَيْرَ قَالَ فَإِنَّ مِنْ تَمَامِ النِّعْمَةِ دُخُولَ الْجَنَّةِ وَالْفَوْزَ مِنْ النَّارِ وَسَمِعَ رَجُلًا وَهُوَ يَقُولُ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ فَقَالَ قَدْ اسْتُجِيبَ لَکَ فَسَلْ وَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الصَّبْرَ فَقَالَ سَأَلْتَ اللَّهَ الْبَلَائَ فَسَلْهُ الْعَافِيَةَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، جریری، ابوالورد، جلاج، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کو اس طرح دعا مانگتے ہوئے دیکھا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ تَمَامَ النِّعْمَةِ فَقَالَ أَيُّ شَيْئٍ تَمَامُ النِّعْمَةِ قَالَ دَعْوَةٌ دَعَوْتُ بِهَا أَرْجُو بِهَا الْخَيْرَ قَالَ فَإِنَّ مِنْ تَمَامِ النِّعْمَةِ دُخُولَ الْجَنَّةِ وَالْفَوْزَ مِنْ النَّارِ وَسَمِعَ رَجُلًا وَهُوَ يَقُولُ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ فَقَالَ قَدْ اسْتُجِيبَ لَکَ فَسَلْ وَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الصَّبْرَ فَقَالَ سَأَلْتَ اللَّهَ الْبَلَائَ فَسَلْهُ الْعَافِيَةَ (یعنی اے اللہ ! میں تجھ سے پوری نعمت مانگتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ پوری نعمت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد دوزخ سے نجات اور جنت میں داخل ہونا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور شخص کو یا ذا الجلال والاکرام کہتے ہوئے سنا تو فرمایا تمہاری دعا قبول کرلی گئی ہے، لہذا سوال کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اللہ تعالیٰ سے صبر مانگتے ہوئے سنا تو فرمایا یہ تو بلاء ہے اب اس سے عافیت مانگو۔ احمد بن منیع بھی اسماعیل سے اور وہ جریری سے اسی سند سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Mu’adh ibn Jabal reported that the Prophet (SAW) heard a man pray, “0 Allah I ask You for perfect bounty.” So he asked him, “What is perfect beunty?” The man said, “I prayed a prayer, hoping for the best.” He said, “The perfect bounty is admittance to paradise, and deliverance from hell.” The Prophet (SAW) also heard another man say: 0 Lord of Majesty and Benevolence. So he said to him, “Your prayer is granted, so ask (what you desire).” He also heard a man say, “0 Allah, I ask You for patience,” so he said to him, “You have asked Allah for trial. Now, ask Him for safety.”
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَوَی إِلَی فِرَاشِهِ طَاهِرًا يَذْکُرُ اللَّهَ حَتَّی يُدْرِکَهُ النُّعَاسُ لَمْ يَنْقَلِبْ سَاعَةً مِنْ اللَّيْلِ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا أَيْضًا عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْسَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حسن بن عرفة، اسماعیل بن عیاش، عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی حسین، شہر بن حوشب، حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اپنے بستر پر سونے کے لئے پاک ہو کر جائے اور نیند آنے تک اللہ کا ذکر کرتا رہے وہ رات کے کسی بھی حصے میں اللہ سے دنیا اور آخرت کی جو بھلائی بھی مانگے گا اللہ تعالیٰ ضرور اسے عطا فرمائیں گے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اور شہر بن حوشب سے منقول ہے وہ ابوظبیہ سے وہ عمرو بن عبسہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Umamah Bahili reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “If anyone goes to his bed purified and mentions Allah till sleep overtakes him then he will not pass a moment of the night asking Allah for any good of this world and the next without Allah giving him that thing.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ قَالَ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ لَهُ حَدِّثْنَا مِمَّا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْقَی إِلَيَّ صَحِيفَةً فَقَالَ هَذَا مَا کَتَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِيهَا إِنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي مَا أَقُولُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ قُلْ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ رَبَّ کُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيکَهُ أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْکِهِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَی نَفْسِي سُوئًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَی مُسْلِمٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
حسن بن عرفہ، اسماعیل بن عیاش، محمد بن زیاد، ابوراشد حبرانی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا کہ کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے مجھے ایک ورق دیا اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لکھوایا تھا۔ میں نے اسے دیکھا تو اس میں یہ تحریر تھا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے صبح و شام پڑھنے کے لئے کوئی دعا بتایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ پڑھا کرو اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ رَبَّ کُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيکَهُ أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْکِهِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَی نَفْسِي سُوئًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَی مُسْلِمٍ (یعنی اے اللہ ! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے اے پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو ہی ہر چیز کا رب ہے اور مالک ہے۔ میں اپنے نفس کے شر شیطان کے شر اور شرک سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ خود کوئی برائی کروں یا اسے کسی مسلمان سے کراؤں) یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Amr reported that Sayyidina Abu Bakr (RA) said, “0 Messenger of Allah, teach me a prayer which I may make in my salah.” He said, Pray: 0 Allah, I have wronged my soul much wrong, and there is none who will forgive sins besides You. So, forgive me a forgiveness from You. And have mercy on me. Surely, You are The Forgiving, The Merciful. [Ahmed 8, Bukhari 834, Muslim 2705, Ibn e Majah 2835, Nisai 1301]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَجَرَةٍ يَابِسَةِ الْوَرَقِ فَضَرَبَهَا بِعَصَاهُ فَتَنَاثَرَ الْوَرَقُ فَقَالَ إِنَّ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ لَتُسَاقِطُ مِنْ ذُنُوبِ الْعَبْدِ کَمَا تَسَاقَطَ وَرَقُ هَذِهِ الشَّجَرَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُ لِلْأَعْمَشِ سَمَاعًا مِنْ أَنَسٍ إِلَّا أَنَّهُ قَدْ رَآهُ وَنَظَرَ إِلَيْهِ-
محمد بن حمید رازی، فضل بن موسی، اعمش، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے درخت کے پاس سے گذرے جس کے پتے سوکھ چکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لاٹھی ماری تو اس کے پتے جھڑنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اَلْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ سے اسی طرح گناہ جھڑتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے جھڑے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہمیں علم نہیں کہ اعمش نے انس سے کوئی حدیث سنی یا نہیں۔ البتہ اعمش نے انس کو دیکھا ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that the Prophet passed by a tree whose leaves had dried. He struck its branches with his staff so that the leaves fell down. He said, “Indeed, praise for Allah glorifying Him declaring His Oneness and extoling Him get the sins of a person to drop down just as the leaves of this tree fall down.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ الْجُلَاحِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ شَبِيبٍ السَّبَأِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ عَلَی إِثْرِ الْمَغْرِبِ بَعَثَ اللَّهُ مَسْلَحَةً يَحْفَظُونَهُ مِنْ الشَّيْطَانِ حَتَّی يُصْبِحَ وَکَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ مُوجِبَاتٍ وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ مُوبِقَاتٍ وَکَانَتْ لَهُ بِعَدْلِ عَشْرِ رِقَابٍ مُؤْمِنَاتٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ وَلَا نَعْرِفُ لِعُمَارَةَ سَمَاعًا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ، لیث، جلاح ابی کثیر، ابوعبدالرحمن حبلی، حضرت عمارہ بن شبیب سبائی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ مغرب کے بعد دس مرتبہ پڑھے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کے لئے فرشتے مقرر کر دیں گے جو اس کی صبح تک شیطان سے حفاظت کریں گے۔ اس کے لئے دس رحمت تک کی نیکیاں لکھ دی جائیں گے۔ اس کے دس برباد کر دینے والے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اور اسے دس مسلمان غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا کیا جائے گا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف لیث بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں۔ ہمیں علم نہیں کہ عمارہ بن شبیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ سنا یا نہیں۔
Sayyidina Umarah ibn ash-Shabib as-aba: reported that Allah’s Messenger (SAW) said that if anyone says: There is no Good but Allah, Alone, Who has no partner. To Him belongs the kingdom and to Him belongs all praise. He gives life and gives death and. He is ommipotent. ten times after maghrib then Allah will send to him an angel to protect him from the devil till morning. Ten pious deeds will be written down for him and ten destroying evils will be erased from him and reward for emancipating ten believing slaves will be recorded for him --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ-
ابراہیم بن یعقوب، علی بن عیاش حمصی، عبدالرحمن بن ثابت بن ثوبان، مکحول، جبیر بن نفیر، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتے ہیں جب تک اس کی روح حلق تک نہ پہنچے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اس حدیث کو محمد بن بشار ابوعامر عقدی سے وہ عبدالرحمن سے وہ اپنے والد ثابت سے وہ مکحول سے وہ جبیر بن نفیر سے وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم معنی نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Umar reported that the Prophet (SAW) said, “Indeed, Allah accepts repentance of His slave as long as he does not gasp for last breaths.” [Ahmed 6168, Ibn e Majah 4253]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِکُمْ مِنْ أَحَدِکُمْ بِضَالَّتِهِ إِذَا وَجَدَهَا وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَکْحُولٍ بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا-
قتیبہ، مغیرة بن عبدالرحمن، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں جو اپنا اونٹ کھونے کے بعد پانے پر خوش ہوتا ہے۔ اس باب میں حضرت ابن مسعود، نعمان بن بشیر اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Allah is pleased with the repentance of one of you more than one of you is when he finds his lost camel.” [Ahmed 10503, Muslim 2675, Ibn e Majah 4247] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ قَاصِّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي صِرْمَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّهُ قَالَ حِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَدْ کَتَمْتُ عَنْکُمْ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْلَا أَنَّکُمْ تُذْنِبُونَ لَخَلَقَ اللَّهُ خَلْقًا يُذْنِبُونَ وَيَغْفِرُ لَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ عَنْ عُمَرَ مَوْلَی غُفْرَةَ عَنْ مُحَمَدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ، لیث، محمد بن قیس قاص عمربن عبدالعزیز، ابوصرمہ، حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ جب ان کی وفات کا وقت قریب ہوا تو فرمایا میں نے تم لوگوں سے ایک بات چھپائی تھی وہ یہ ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم لوگ گناہ نہیں کرو گے تو اللہ تعالیٰ ایک اور مخلوق پیدا کرے گا تاکہ وہ گناہ کریں اور اللہ تعالیٰ انہیں معاف کرے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ محمد بن کعب بھی ابوایوب رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند حدیث نقل کرتے ہیں۔ قتیبہ نے یہ حدیث عبدالرحمن سے انہوں نے غفرہ کے مولی عمر سے انہوں نے محمد بن کعب قرظی سے انہوں نے ابوایوب سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل نقل کی ہے۔
Abu Sirmah reported about Sayyidina Abu Ayyub (RA) that when death approached him, he disclosed that he had kept something secret from the others that he had heard from Allah’s Messenger (SAW). He had said, “If you people do not commit sin, Allah will create a people who will commit sin, and He will forgive them.” --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَقَ الْجَوْهَرِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ فَائِدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَال سَمِعْتُ بَکْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَکَ عَلَی مَا کَانَ فِيکَ وَلَا أُبَالِي يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُکَ عَنَانَ السَّمَائِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَکَ وَلَا أُبَالِي يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِي لَا تُشْرِکُ بِي شَيْئًا لَأَتَيْتُکَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عبداللہ بن اسحاق جوہری، ابوعاصم، کثیر بن فائد، سعید بن عبید، بکر بن عبداللہ مزنی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث قدسی نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابن آدم تو جب تک مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے مغفرت کی امید رکھے گا۔ میں تجھے معاف کرتا رہوں گا۔ خواہ تیرے گناہ آسمان کے کناروں تک ہی پہنچ جائیں۔ تب بھی اگر تو مجھ سے مغفرت مانگے گا تو میں تجھے معاف کر دوں گا۔ اے ابن آدم ! مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ اگر تو زمین کے برابر بھی گناہ کرنے کے بعد مجھ سے اس حالت میں ملے گا کہ تو نے شرک نہیں کیا تو میں تجھے اتنی ہی مغفرت عطا کروں گا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated: I heard Allah’s Messenger relate a hadith Qudsi. Allah, the Blessed and Exalted said: 0 son of Aadam, as long as you pray to Me and place hope in Me, I will forgive you no matter how much it is against you, never mind. 0 son of Aadam, if your sins reach the borders of the sky and you seek forgiveness from Me, I will forgive you, never mind. 0 son of Adam, if you come to Me with sins as many as fill the earth and you meet Me with the earthful but without polytheism then I will come to you with as much forgiveness.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ فَوَضَعَ رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ خَلْقِهِ يَتَرَاحَمُونَ بِهَا وَعِنْدَ اللَّهِ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ رَحْمَةً وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَانَ وَجُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، عبدالعزیز بن محمد، علاء بن عبدالرحمن، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں نازل پیدا کی اور ان میں سے صرف ایک رحمت اپنی مخلوق میں نازل فرمائی جس کی وجہ سے لوگ آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں۔ باقی ننانوے رحمتیں اللہ رب العالمین کے پاس ہیں۔ اس باب میں حضرت سلمان اور جندب بن عبداللہ بن سفیان بجلی سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Allah has created a hundred mercies of which He placed among His creatures only one mercy. They show mercy to each other through that. And Allah has ninety-nine mercies.”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنْ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ فِي الْجَنَّةِ أَحَدٌ وَلَوْ يَعْلَمُ الْکَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنْ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ مِنْ الْجَنَّةِ أَحَدٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
قتیبہ، عبدالعزیزبن محمد، علاء بن عبدالرحمن، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مومن یہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس کتنا عذاب ہے تو وہ جنت کی طمع نہ کرے اور اگر کافر اللہ کی رحمت کے متعلق جان لے کہ کتنی ہے تو وہ بھی اس سے نا امید نہ ہو۔ یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف علاء بن عبدالرحمن کی روایت سے جانتے ہیں وہ اپنے والد سے اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, “If a believer were to know what punishment lies with Allah then none would aspire for paradise.And if a disbeliever were to know how much mercy is there with Allah then he too will not lose hope of it.” [Ahmed 8423, Bukhari 6469]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حِينَ خَلَقَ الْخَلْقَ کَتَبَ بِيَدِهِ عَلَی نَفْسِهِ إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
قتیبہ، لیث، ابن عجلان، عجلان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو اپنے ہاتھ سے اپنی ذات کے متعلق تحریر فرمایا کہ میری رحمت میرے غضب (غصے) پر غالب ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “When Allah created the creation, He wrote down with His hand for Himself, ‘Indeed My mercy will overcome My wrath.” [lMuslim 4295, Ahmed 9603]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الثَّلْجِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَغْدَادَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ صَاحِبُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَرْبِيٍّ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ وَثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَرَجُلٌ قَدْ صَلَّی وَهُوَ يَدْعُو وَيَقُولُ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَدْرُونَ بِمَ دَعَا اللَّهَ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَنَسٍ-
محمد بن ابی ثلج، ابوعبداللہ امام احمد بن حنبل کے ساتھی، یونس بن محمد، سعید بن زربی، عاصم احول وثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو ایک شخص نماز پڑھنے کے بعد دعا کرتے ہوئے یہ کہہ رہا تھا کہ اے اللہ ! تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں تو ہی احسان کرنے والا آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا اور عظمت وکرم والا ہے) ۔ پس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم لوگ جانتے ہو کہ اس نے کن الفاظ سے دعا کی ہے؟ اس نے اسم اعظم (کے وسیلے) سے دعا کی ہے۔ اگر اس (کے وسیلے) سے دعا کی جائے تو دعا قبول کی جاتی ہے اور اگر سوال کیا جاتا ہے تو عطا کیا جاتا ہے۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور ایک سند سے بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that when the Prophet once came into the mosque, a man had offered his salah and was making supplication. He said: 0 Allah, there is no God but You, the Benefactor, Originator of the heavens and the earth, Owner of Majesty and Benevolence. The Prophet said to his sahabah (RA) “Do you realise what he is supplicating Allah with? He has prayed to Allah with His Great name with which if one prays to Him, He responds and if one asks Him, He gives.” [Ahmed 13571] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُکِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَکَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْکِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَظُنُّهُ قَالَ أَوْ أَحَدُهُمَا وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ أَخُو إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ وَيُرْوَی عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ إِذَا صَلَّی الرَّجُلُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً فِي الْمَجْلِسِ أَجْزَأَ عَنْهُ مَا کَانَ فِي ذَلِکَ الْمَجْلِسِ-
احمد بن ابراہیم دورقی، ربعی بن ابراہیم، عبدالرحمن بن اسحاق، سعید بن ابی سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی ناک خاک آلود ہو۔ جس کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے اور اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں رمضان آیا اور اس کی مغفرت ہونے سے پہلے گذر گیا اور اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو جس کے سامنے اس کے والدین کو بڑھاپا آئے اور وہ ان کے ذریعے جنت میں داخل نہ ہوسکے۔ عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا (والدین یا دونوں میں سے کوئی ایک) ۔ اس باب میں حضرت جابر اور انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ ربعی بن ابراہیم اسماعیل بن ابراہیم کے بھائی ہیں۔ یہ ثقہ ہیں۔ ان کی کنیت ابوعلیہ ہے۔ ان سے منقول ہے کہ ایک مجلس میں ایک مرتبہ درود شریف پڑھناکافی ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘And may his nose be dusty before whom I am mentioned and he does not invoke blessings on me. And may his nose he dusty who finds (the month of) Ramadan but it passed away before he was forgiven. And may his nose be dusty who has his parents in their old age but they could not (be a means to) admit him to paradise.” Abdur Rahman (a narrator) said that he thought he said “Or, one of them.” [Ahmed 7455]
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَخِيلُ الَّذِي مَنْ ذُکِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
یحیی بن موسی، ابوعامر عقدی، سلیمان بن بلال، عمارة بن غزیہ، عبداللہ بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The miser is he before whom I am mentioned but he does not invoke blessings on me.” [Ahmed 1736]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ بَرِّدْ قَلْبِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَائِ الْبَارِدِ اللَّهُمَّ نَقِّ قَلْبِي مِنْ الْخَطَايَا کَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ بَاب-
احمد بن ابراہیم دورقی، عمر بن حفص بن غیاث، ان کے والد، حسن بن عبید اللہ، عطاء بن سائب، حضرت عبداللہ بن ابی اوفی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے اللَّهُمَّ بَرِّدْ قَلْبِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَائِ الْبَارِدِ اللَّهُمَّ نَقِّ قَلْبِي مِنْ الْخَطَايَا کَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ (یعنی اے اللہ ! میرے دل کو برف اور ٹھنڈے پانی سے ٹھنڈا کر دے، اے اللہ ! میرے دل کو گناہوں سے اس طرح پاک وصاف کر دے جیسے تو سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کر دیتا ہے) ۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Abu Awfa reported that Allah’s Messenger (SAW) made this supplication: OAllah, cool my heart with ice and cold water. 0 Allah, purify my heart of sin as You purify white graments of dirt.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الْقُرَشِيِّ الْمُلَيْکِيِّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فُتِحَ لَهُ مِنْکُمْ بَابُ الدُّعَائِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَمَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الدُّعَائَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ فَعَلَيْکُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الْقُرَشِيِّ وَهُوَ الْمَکِّيُّ الْمُلَيْکِيُّ وَهُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَقَدْ رَوَی إِسْرَائِيلُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ الْعَافِيَةِ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْکُوفِيُّ عَنْ إِسْرَائِيلَ بِهَذَا-
حسن بن عرفہ، یزید بن ہارون بن عبدالرحمن بن ابی بکر قرشی، موسیٰ بن عقبہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے دعا کے دروازے کھولے گئے اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے عافیت مانگنا ہر چیز مانگنے زیادہ محبوب ہے اور فرمایا دعا اس مصیبت کے لئے بھی فائدہ مند ہے جو نازل ہوچکی ہے اور اس کے لئے بھی جو ابھی نازل نہیں ہوئی، لہذا اے اللہ کے بندو دعا کو لازم پکڑو۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف عبدالرحمن بن ابی بکر قریشی کی روایت سے جانتے ہیں۔ وہ مکی ملیکی ہیں اور محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ بعض محدثین ان کے حافظے پر اعتراض کرتے ہیں۔ اسرائیل نے یہ حدیث عبدالرحمن بن ابی بکر سے انہوں نے موسیٰ بن عقبہ سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کی ہیں۔ قاسم بن دینار کوفی یہ حدیث اسحاق بن منصور سے اور وہ اسرائیل سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Umar reported that Allah’s Messenger s aid, ‘He for whom doors of supplication are opened has the doors of mercy opened for him. And Allah is not asked for anything dearer to Him than asking Him for health (and security).” And, Allah’s Messenger said, “Prayer benefits against what has come down and against what has not come down. So, it is upon you, 0 servants of Allah, that you supplicate.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ خُنَيْسٍ عَنْ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ عَنْ رَبِيعَةَ بِنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ بِلَالٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَيْکُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَکُمْ وَإِنَّ قِيَامَ اللَّيْلِ قُرْبَةٌ إِلَی اللَّهِ وَمَنْهَاةٌ عَنْ الْإِثْمِ وَتَکْفِيرٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَطْرَدَةٌ لِلدَّائِ عَنْ الْجَسَدِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ بِلَالٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَقُولُ مُحَمَّدٌ الْقُرَشِيُّ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الشَّامِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ وَقَدْ تُرِکَ حَدِيثُهُ وَقَدْ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ عَلَيْکُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَکُمْ وَهُوَ قُرْبَةٌ إِلَی رَبِّکُمْ وَمَکْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ لِلْإِثْمِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ بِلَالٍ-
احمد بن منیع، ابونضر، بکر بن خنیش، محمد قرشی، ربیعہ بن یزید، ابوادریس خولانی، حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ راتوں کو نمازیں پڑھنے کی عادت بناؤ کیوں کہ یہ تم پہلے کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور یہ کہ اس سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ گناہوں سے دوری پیدا ہوتی ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو بلال رضی اللہ عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ سند صحیح ہے۔ میں نے امام محمد بن اسماعیل بخاری سے سنا کہ محمد القرشی محمد بن سعید شامی بن ابوقیس محمد بن حسان ہیں، ان سے احادیث روایت کرنا ترک کر دیا گیا۔ معاویہ بن صالح یہ حدیث ربیعہ وہ ابوادریس سے وہ ابوامامہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Bilal (RA) reported that Allah’s Messenger said, “You must stand up (in prayer) in the night, for, it was the perseverent practice of the righteous before you. The prayer in the night brings near to Allah and keeps away from sin and atones for wrongs and forces out physical ailments.” --------------------------------------------------------------------------------
مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَقُولُ مُحَمَّدٌ الْقُرَشِيُّ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الشَّامِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ وَقَدْ تُرِكَ حَدِيثُهُ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ وَهُوَ قُرْبَةٌ إِلَى رَبِّكُمْ وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ لِلْإِثْمِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ بِلَالٍ-
محمد بن اسماعیل، عبداللہ بن صالح، معاویہ، ربیعہ، ابوامامہم سے روایت کی محمد بن اسماعیل نے عبداللہ بن صالح کے حوالے سے انہوں نے معاویہ سے انہوں نے ربیعہ سے انہوں نے ابوامامہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا رات کا قیام لازم پکڑو وہ تم سے پہلے کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے، قرب خداوندی، برائیوں کا کفارہ اور گناہوں سے رکاوٹ ہے۔ یہ روایت ابوادریس کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے جو انہوں نے بلال سے نقل کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْمَارُ أُمَّتِي مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَی السَّبْعِينَ وَأَقَلُّهُمْ مَنْ يَجُوزُ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ-
حسن بن عرفہ، عبدالرحمن بن محمد مغاربی، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کی عمریں ساٹھ سے ستر (سال) کے درمیان ہوں گے۔ بہت کم لوگ اس سے آگے بڑھیں گے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ محمد بن عمرو اس حدیث کو ابوسلمہ سے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں، لیکن یہ اور سند سے بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The age of my followers (ummah) will be between sixty and seventy years. And, (there will be) few of them who will surpass that.” [Ibn e Majah 4236] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ طُلَيْقِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو يَقُولُ رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ وَامْکُرْ لِي وَلَا تَمْکُرْ عَلَيَّ وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ الْهُدَی لِي وَانْصُرْنِي عَلَی مَنْ بَغَی عَلَيَّ رَبِّ اجْعَلْنِي لَکَ شَکَّارًا لَکَ ذَکَّارًا لَکَ رَهَّابًا لَکَ مِطْوَاعًا لَکَ مُخْبِتًا إِلَيْکَ أَوَّاهًا مُنِيبًا رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَاهْدِ قَلْبِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ عَنْ سُفْيَانَ هَذَا الْحَدِيثَ نَحْوَهُ-
محومد بن غیلان، ابوداؤد حفری، سفیان ثوری، عمرو بن مرة، عبداللہ بن حارث، طلیق بن قیس، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ وَامْکُرْ لِي وَلَا تَمْکُرْ عَلَيَّ وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ الْهُدَی لِي وَانْصُرْنِي عَلَی مَنْ بَغَی عَلَيَّ رَبِّ اجْعَلْنِي لَکَ شَکَّارًا لَکَ ذَکَّارًا لَکَ رَهَّابًا لَکَ مِطْوَاعًا لَکَ مُخْبِتًا إِلَيْکَ أَوَّاهًا مُنِيبًا رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَاهْدِ قَلْبِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي (یعنی اے میرے رب میری مدد کر میرے خلاف دوسروں کی نہیں میری نصرت فرمایا، میرے خلاف دوسری نہیں، میرے حق میں تدبیر فرما اور میرے خلاف کسی کی تدبیر کارگر نہ ہو۔ مجھے ہدایت دے اور ہدایت پر چلنا میرے لئے آسان کر دے۔ مجھ پر ظلم کرنے والے خلاف میری مدد فرما۔ اے میرے رب ! مجھے اپنا ایسا بندہ بنا کہ تیرا ہی شکر کرتا رہوں، تیرا ہی ذکر کروں، تجھ سے ہی ڈروں، تیری ہی اطاعت کروں، تیرے ہی سامنے آہ وزاری کروں اور تیری ہی طرف رجوع کروں اے رب توبہ قبول فرما۔ میرے گناہ دھودے، میری دعا قبول فرما اور میری حجت کو ثابت کر، میری زبان کو (برائیوں سے روک دے۔ میرے دل کو ہدایت دے اور میرے سینے سے حسد کو نکال دے۔ محمود بن غیلان محمد بن بشر عبدی سے اور وہ سفیان ثوری سے اسی سند سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidma Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet (SAW)used to make this supplication: My Lord, help me but do not help against me. Give me victory but not give victory over me. Scheme for me but not give against me. And guide me and make guidance easy for me, and help me against those who oppress me. 0 Lord, make me to You grateful, remembering You, fearing You, obedient to You, humble before You, my Lord, accept my repentance and wash away my sins; grant my prayer, and make my plea strong, and make my tongue straight (away from wrong words).. Guide my heart and take away envy from my bosom. [Abu Dawud 1510, Ibn e Majah 3830, Ahmed 1997] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ دَعَا عَلَی مَنْ ظَلَمَهُ فَقَدْ انْتَصَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي حَمْزَةَ وَقَدْ تَکَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَبِي حَمْزَةَ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَهُوَ مَيْمُونٌ الْأَعْوَرُ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
ہناد، ابوالاحوص، ابوحمزة، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ظالم کے لئے بد دعا کر دی اس نے بدلہ لے لیا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف ابوحمزہ کی روایت سے جانتے ہیں۔ بعض اہل علم نے ان کے حافظے پر اعتراض کیا ہے۔ یہ میمون اعور ہیں۔ قتیبہ یہ حدیث حمید سے وہ ابواحوص سے اور وہ ابوحمزہ سے اسی سند سے اسی کی مثل نقل کرتے ہیں۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone prays against one who oppresses him then he has indeed seized (his) revenge.”
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ عَشْرَ مَرَّاتٍ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَانَتْ لَهُ عِدْلَ أَرْبَعِ رِقَابٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَعِيلَ قَالَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ مَوْقُوفًا-
موسی بن عبدالرحمن کندی کوفی ، زید بن حباب ، سفیان ثوری ، محمد بن عبدالرحمن ، شعبی ، عبدالرحمن بن ابی لیلی ، ابوایوب انصاری سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے دس مرتبہ لا الہ اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئی قدیر تک پڑھا اسے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے چار غلام آزاد کرنے کا ثواب دیا جائے گا۔ یہ حدیث ابوایوب رضی اللہ علیہ سے موقوفا بھی مروی ہے ۔
Sayyidina Abu Ayyub (RA) Ansari reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone repeats ten times: There is no God but Allah Alone, Who has no partner. To Him belongs all dominion and for Him is all praise (He gives life and gives death) and He is over all things powerful. then for him is a reward of releasing four slaves who were offspring of Isma’il. [Bukhari 6404, Muslim 2693, Ahmed 23605]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنِي کِنَانَةُ مَوْلَی صَفِيَّةَ قَال سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تَقُولُ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيَّ أَرْبَعَةُ آلَافِ نَوَاةٍ أُسَبِّحُ بِهَا فَقَالَ لَقَدْ سَبَّحْتِ بِهَذِهِ أَلَا أُعَلِّمُکِ بِأَکْثَرَ مِمَّا سَبَّحْتِ بِهِ فَقُلْتُ بَلَی عَلِّمْنِي فَقَالَ قُولِي سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ صَفِيَّةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ هَاشِمِ بْنِ سَعِيدٍ الْکُوفِيِّ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمَعْرُوفٍ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ-
محمد بن بشار، عبدالصمد بن عبدالوارث، ہاشم بن سعید کوفی، کنانہ مولی صفیہ، حضرت صفیہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میرے پاس چار ہزار کھجور کی گٹھلیاں تھیں جن میں تسبیح پڑھ رہی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے ان گٹھلیوں پر تسبیح پڑھی ہے۔ کیا میں تمہیں ایسی تسبیح نہ بتاؤں جو ثواب میں اس سے زیادہ ہو؟ عرض کیا کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ پڑھا کرو (یعنی اللہ کی ذات پاک ہے اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر) یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صفیہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں یعنی ہاشم بن سعید کوفی کی روایت سے۔ اس کی سند معروف نہیں اور اس باب میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
Savvidah Safiyah narrated: Allah’s Messenger (SAW) came to me while I had four thousand seeds of dates on which I (counted and) glovified Allah. He said, “You have glorified Allah on these seeds. Shall I not teach you a more rewarding glorification?” I said, “Yes, do teach me,” so he instructed me to say: Glorified be Allah to the number of His creation.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَال سَمِعْتُ کُرَيْبًا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَيْهَا وَهِيَ فِي مَسْجِدِهَا ثُمَّ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا قَرِيبًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ فَقَالَ لَهَا مَا زِلْتِ عَلَی حَالِکِ فَقَالَتْ نَعَمْ قَالَ أَلَا أُعَلِّمُکِ کَلِمَاتٍ تَقُولِينَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ کَلِمَاتِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ کَلِمَاتِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ کَلِمَاتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ مَوْلَی آلِ طَلْحَةَ وَهُوَ شَيْخٌ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ وَقَدْ رَوَی عَنْهُ الْمَسْعُودِيُّ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، محمد بن عبدالرحمن، کریب، ابن عباس، حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اپنی مسجد میں تھی۔ پھر دوپہر کے وقت دوبارہ گزرے تو پوچھا کہ ابھی تک اسی حال میں بیٹھی ہو، یعنی تسبیح پڑھ رہی ہو) عرض کیا جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں کچھ کلمات سکھاتا ہوں تم وہ پڑھا کرو سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ تین مرتبہ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ تین مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ تین مرتبہ اور پھر فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ کَلِمَاتِهِ یہ بھی تین مرتبہ فرمایا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ محمد عبدالرحمن آل طلحہ کے مولی ہیں۔ یہ مدنی ہیں اور ثقہ ہیں۔ مسعودی اور ثوری نے ان سے یہی حدیث نقل کی ہے۔
Sayyidah Juwayriyah bint Harith (RA) narrated : The Prophet (SAW) went by me while I was on the prayer rug. He again came there around noon time and asked me, “Are you still here in the same state? I said, “Yes” He asked, Shall I not teach you expressions that you might repeat?” (They are) Glory be to Allah to the number of His creatures. Glory be to Allah to the number of His creatures. Glory be to Allah to the number of His creatures. Glory be to Allah in accordance to His pleasure. Glory be to Allah in accrdance to His pleasure. Glory be to Allah in accordance with His pleasure. Glory be to Allah to the weight of His throne. Glory be to Allah to the weight of His throne. Glory be to Allah to the weight of His throne. Glory be to Allah to the extent of His words. Glory be to Allah to the extent of His words. Glory be to Allah to the extent of His words. [Ahmed 26820, Bukhari 3555, Muslim 2726, Ibn e Majah 3808] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ مَيْمُونٍ صَاحِبُ الْأَنْمَاطِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَيِيٌّ کَرِيمٌ يَسْتَحْيِي إِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ إِلَيْهِ يَدَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا خَائِبَتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
محمد بن بشار، ابن ابی عدی، جعفر بن میمون صاحب الانماط، ابوعثمان نہدی، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ حیا دار اور کریم ہے۔ جب کوئی بندہ اس کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے تو اسے شرم آتی ہے کہ اسے خالی اور نامراد واپس کرے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ بعض حضرات یہ حدیث غیر مرفوع نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Salman Farisi (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “Indeed, Allah is Modest and Benevolent. He feels ashamed when a man raises his hands before Him in prayer that He should return them empty.’ [Abu Dawud 1488, Ibn e Majah 3865, Ahmed 23775]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا کَانَ يَدْعُو بِإِصْبَعَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحِّدْ أَحِّدْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ إِذَا أَشَارَ الرَّجُلُ بِإِصْبَعَيْهِ فِي الدُّعَائِ عِنْدَ الشَّهَادَةِ لَا يُشِيرُ إِلَّا بِإِصْبَعٍ وَاحِدَةٍ-
محمد بن بشار، صفوان بن عیسی، محمد بن عجلان، قعقاع، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنی دو انگلیوں سے دعا مانگ رہا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دعا کرو۔ ایک دعا کرو۔ یہ حدیث غریبی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی دعا مانگتے ہوئے شہادت کے وقت (یعنی تشہد میں) صرف ایک انگلی سے اشارہ کرے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that a man made supplication with his two fingers. So Allah’s Messenger said, “Make prayer with one, one.” [Ahmed 10744] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي بَکْرٍ عَنْ الْجَرَّاحِ بْنِ الضَّحَّاکِ الْکِنْدِيِّ عَنْ أَبِي شَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُکَيْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْرًا مِنْ عَلَانِيَتِي وَاجْعَلْ عَلَانِيَتِي صَالِحَةً اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِي النَّاسَ مِنْ الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِ غَيْرِ الضَّالِّ وَلَا الْمُضِلِّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ-
محمد بن حمید، علی بن ابی بکر، جراح بن ضحاک کندی، ابوشیبہ، عبداللہ بن عکیم، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ دعا پڑھنے کا حکم دیا اللَّهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْرًا مِنْ عَلَانِيَتِي وَاجْعَلْ عَلَانِيَتِي صَالِحَةً اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِي النَّاسَ مِنْ الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِ غَيْرِ الضَّالِّ وَلَا الْمُضِلِّ (یعنی اے اللہ ! میرے باطن میرے ظاہر سے اچھا کر اور میرا ظاہر نیک کر دے۔ اے اللہ ! تو لوگوں کو جو مال اور اہل وعیال فرماتا ہیں اس میں سے میں تجھ سے بہترین چیزیں مانگتا ہوں جو نہ خود گمراہ ہوں اور نہ کسی کو گمراہ کریں) یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ سند قوی نہیں ہے۔
Sayyidina Umar ibn Khattab said, “The Messenger of Allah commanded me to make this supplication: O Allah, cause my unseen to be better than my known conduct and let my known conduct be righteous. 0 Allah, I ask You for the good of what You grant people: wealth, wives and children neither misled nor misleading. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُفْيَانَ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْدَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ کُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي وَقَدْ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَی عَلَی فَخِذِهِ الْيُسْرَی وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَی عَلَی فَخِذِهِ الْيُمْنَی وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ وَبَسَطَ السَّبَّابَةَ وَهُوَ يَقُولُ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِينِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عقبہ بن مکرم، سعید بن سفیان جحدری، عبداللہ بن معدان، حضرت عاصم بن کلیب جرمی اپنے والد سے اور ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں ہاتھ دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر تھا۔ مٹھی بند کی ہوئی تھی اور شہادت کی انگلی پھیلا کر یہ دعا کر رہے تھے يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِينِکَ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
Aasim ibn Kulayb al-Jarmi reported from his father who from his grandfather that he narrated: I went to the Prophet He was offering salah. He had placed his left hand on his left thigh and had placed his right hand on his right thigh. He had closed his fist and had put his fore-finger straight forward and was praying: 0 Director of hearts, cause my heart to be steadfast on your religion. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ قَالَ قَالَ لِي يَا مُحَمَّدُ إِذَا اشْتَکَيْتَ فَضَعْ يَدَکَ حَيْثُ تَشْتَکِي وَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجَعِي هَذَا ثُمَّ ارْفَعْ يَدَکَ ثُمَّ أَعِدْ ذَلِکَ وِتْرًا فَإِنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ بِذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ هَذَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ-
عبدالوارث بن عبدالصمد، عبدالصمد، حضرت سالم ثابت بنانی سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا اے محمد بن سالم اگر کہیں تکلیف ہو تو اس جگہ ہاتھ کر یہ دعا پڑھا کرو بِسْمِ اللَّهِ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجَعِي هَذَا (یعنی اللہ کے نام سے میں اس درد کے شر سے اللہ کی عزت اور قدرت کی پناہ مانگتا ہوں) پھر ہاتھ ہٹالو اور یہی عمل طاق تعداد میں کرو۔ پھر فرمایا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ مجھ سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ عمل بیان فرمایا تھا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Muhammad in Saalim reported from Thabit al-Bunani that he said to him: 0 Muhammad, if you have pain then put your hand on the troubled spot and say: In the name of Allah. I seek refuge in the Might of Allah and His Power from the mischief of that which I find of this pain. Then raise your hand and repeat this exercise an odd number of times, Indeed, Anas ibn Maalik had reported to me that Allah’s Messenger (SAW) narrated it to him. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْأَسْوَدِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِيهَا أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ هَذَا اسْتِقْبَالُ لَيْلِکَ وَاسْتِدْبَارُ نَهَارِکَ وَأَصْوَاتُ دُعَاتِکَ وَحُضُورُ صَلَوَاتِکَ أَسْأَلُکَ أَنْ تَغْفِرَ لِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَفْصَةُ بِنْتُ أَبِي کَثِيرٍ لَا نَعْرِفُهَا وَلَا نَعْرِفُ أَبَاهَا-
حسین بن علی بن اسود بغدادی، محمد بن فضیل، عبدالرحمن بن اسحاق، حفصہ بنت ابی کثیر، ابوکثیر، حضرت سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ دعا سکھائی اللَّهُمَّ هَذَا اسْتِقْبَالُ لَيْلِکَ وَاسْتِدْبَارُ نَهَارِکَ وَأَصْوَاتُ دُعَاتِکَ وَحُضُورُ صَلَوَاتِکَ أَسْأَلُکَ أَنْ تَغْفِرَ لِي یعنی اے اللہ ! یہ تیری رات کے آنے اور دن کے جانے کا وقت ہے اور تجھے پکارنے والوں کی آواز کا اور تیری نماز کے حاضر ہونے کا بھی وقت ہے۔ لہذا میں تجھ سے اپنی مغفرت کا سوال کرتا ہوں) یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ حفصہ بنت ابی کثیر اور ان کے والد کو ہم نہیں جانتے۔
Sayyidah Umm Salamah narrated: Allahs Messenger (SAW) taught me this prayer: O Allah, this is the hour welcoming Your night and bidding farewell to Your day-and the sounds of supplicating ‘You and presenting Your salah-I beseech You to forgive me.
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ الصُّدَائِيُّ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ عَبْدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَطُّ مُخْلِصًا إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَائِ حَتَّی تُفْضِيَ إِلَی الْعَرْشِ مَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
حسین بن علی بن یزید صدائی بغدادی، ولید بن قاسم ہمدانی، یزید بن کیسان، ابوحازم ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اخلاص کے ساتھ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَطُّ مُخْلِصًا إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَائِ حَتَّی تُفْضِيَ إِلَی الْعَرْشِ مَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ کہتا ہے اس کے لئے آسمان کے لئے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ (کلمہ) عرش تک پہنچ جاتا ہے اور یہ اسی صورت میں ہوتا ہے کہ کبائر سے بچتا رہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allahs Messenger (SAW) said, “If anyone says sincerely "There is no God but Allah" then the gates of heaven are opened for him till it is carried over to the Throne, provided he has kept away from the major sins.
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ عَمِّهِ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ مُنْکَرَاتِ الْأَخْلَاقِ وَالْأَعْمَالِ وَالْأَهْوَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَعَمُّ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ هُوَ قُطْبَةُ بْنُ مَالِکٍ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
سفیان بن وکیع، احمد بن بشیر و ابواسامہ، مسعر، حضرت زیادہ بن علاقہ اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ مُنْکَرَاتِ الْأَخْلَاقِ وَالْأَعْمَالِ وَالْأَهْوَائِ (یعنی اے اللہ ! میں تجھ سے بری عادات برے اعمال اور بری خواہشات سے پناہ مانگتا ہوں) ۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اور زیادہ بن علاقہ کے چچا کا نام قطبہ بن مالک ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔
Ziyad ibn Ilaqah reported from his uncle that the Prophet (SAW) prayed: 0 Allah, I seek refuge in You from evil morals and tall desires.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ اللَّهُ أَکْبَرُ کَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ کَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُکْرَةً وَأَصِيلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ الْقَائِلُ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَجِبْتُ لَهَا فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَائِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ مَا تَرَکْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ هُوَ حَجَّاجُ بْنُ مَيْسَرَةَ الصَّوَّافُ وَيُکْنَی أَبَا الصَّلْتِ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ-
احمد بن ابراہیم دورقی، اسماعیل بن ابراہیم، حجاج بن ابی عثمان، ابوزبیر، عون بن عبد اللہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک شخص نے اللَّهُ أَکْبَرُ کَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ کَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُکْرَةً وَأَصِيلًا پڑھا (یعنی اللہ بہت بڑا ہے، تمام اور بہت سی تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور اللہ صبح و شام پاکی والا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز کے بعد) پوچھا کہ کس نے یہ کلمات کہے تھے؟ ایک شخص نے عرض کیا میں نے یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تعجب ہوا کہ اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ یہ کلمات کبھی نہیں چھوڑے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ حجاج بن ابی عثمان حجاج بن میسرہ صواف ہیں۔ ان کی کنیت ابوصلت ہے اور یہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔
Sayyidina Ibn Umar reported that while they were offering salah with Allah’s Messenger a man in the congregation said: Allah is the Greatest, very Great, And praise belongs to Allah very much. And glorified be Allah in the morning and in the evening. Allah’s Messenger said, “Who was that speaker who said those words?” A man in the congregation offered, “I am he, 0 Messenger of Allah.” He said, “I was surprised that gates of the heaven were opened for it.” Ibn Umar said, “I have not ceased to repeat those words since I heard that from Allah’s Messenger (SAW) [Muslim 601, Nisai 882, Ahmed 4627] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَسْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَهُ أَوْ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ عَادَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْکَلَامِ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ مَا اصْطَفَاهُ اللَّهُ لِمَلَائِکَتِهِ سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن ابراہیم دورقی، اسماعیل بن ابراہیم جریری، ابوعبداللہ جسری، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یا انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کی تو حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، اللہ کو کونسا کام زیادہ پسندیدہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں کے لئے پسند کر رکھا ہے سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Dharr (RA) narrated : Allah’s Messenger (SAW) paid me a sick visit, or I paid him a sick visit. So Abu Dharr (RA) said, “0 Messenger of Allah, may my parents be ransomed to you, which of the expressions is dearest to Allah?” He said, “The one that Allah has chosen for His angels: Glorified is my Lord and with His praise, glorified is my Lord and with His praise. [Muslim 2731, Ahmed 21378]
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ الْيَمَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّعَائُ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ قَالُوا فَمَاذَا نَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ سَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ زَادَ يَحْيَی بْنُ الْيَمَانِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ هَذَا الْحَرْفَ قَالُوا فَمَاذَا نَقُولُ قَالَ سَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ-
ابوہشام رفاعی محمد بن یزید کوفی، یحیی بن یمان، سفیان، زید عمی، ابوایاس معاویہ بن قرة، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اذان اور اقامت کے درمیان کی جانے والی دعا رد نہیں کی جاتی۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! پھر ہم اس وقت کیا دعا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی عافیت مانگا کرو۔ یہ حدیث حسن ہے۔ یحیی بن یمان نے اس حدیث میں یہ الفاظ زیاہ کئے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا تو ہم اس وقت کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے دنیا وآخرت میں عافیت مانگا کرو۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The supplication that is not rejected is the one made between the dhan and the iqamah.” The sahabah (RA) asked, “So what shall we pray, “0 Messenger of Allah?” He said, “Ask Allah for security in this world and the next.” [Ahmed 12201, Abu Dawud 521]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو أَحْمَدَ وَأَبُو نُعَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الدُّعَائُ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَکَذَا رَوَی أَبُو إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ الْکُوفِيِّ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَهَذَا أَصَحُّ-
محمود بن غیلان بھی وکیع اور عبدالرزاق سے وہ ابواحمد اور ابونعیم سے وہ سفیان سے وہ زید سے وہ معاویہ سے وہ انس رضی اللہ عنہ سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ اذان اور اقامت کے درمیان کی جانے والی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ ابواسحاق ہمدانی نے بھی یہ حدیث بریدہ بن ابی مریم سے انہوں نے انس سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کی ہے۔ یہ حدیث زیاہ صحیح ہے۔
Mahmud ibn Ghaylan reported from Waki and Abdur Razzaq and Abu Ahmad and Abu Na’aym from Sufyan, from Zayd al-Ammiy, from Mu’awiyah ibn Qurrah, from Anas ibn Maalik (RA) from the Prophet (SAW) He said, “The supplication is not rejected between the Adhan and the iqamah.”
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَقَ الْمُفْرِدُونَ قَالُوا وَمَا الْمُفْرِدُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْمُسْتَهْتَرُونَ فِي ذِکْرِ اللَّهِ يَضَعُ الذِّکْرُ عَنْهُمْ أَثْقَالَهُمْ فَيَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِفَافًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
ابوکریب محمد بن علاء، ابومعاویہ، عمربن راشد، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہلکے پھلکے لوگ آگے نکل گئے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ذکر الہی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ذکر ان پر سے گناہوں کے بوجھ اتار دیتا ہے۔ لہذا وہ قیامت کے دن ہلکے پھلکے ہو کر حاضر ہوں گے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The mufarridun have taken the lead.” They asked, “0 Messenger of Allah, who are the mufarridun? He said, “They are addicted to dhkr (remembrance) of Allah. Dhikr casts off from them their burden (of sin). So they will come on the Day of Resurection, light.”
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْ أَقُولَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ کہنا مجھے ان سب چیزوں سے عزیز ہے جن پر سورج طلوب ہوتا ہے۔ (یعنی دنیا ومافیہا سے) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said : That I say “Glory be to Allah and all praise belongs to Allah and there is no God but Allah and Allah is the Greatest. “ is dearer to me than everything on which the sun rises. [Muslim 2695, Nisai 841]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ سَعْدَانَ الْقُمِّيِّ عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ الصَّائِمُ حَتَّی يُفْطِرَ وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَائِ وَيَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّکِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَسَعْدَانُ الْقُمِّيُّ هُوَ سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ وَقَدْ رَوَی عَنْهُ عِيسَی بْنُ يُونُسَ وَأَبُو عَاصِمٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ کِبَارِ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَأَبُو مُجَاهِدٍ هُوَ سَعْدٌ الطَّائِيُّ وَأَبُو مُدِلَّةَ هُوَ مَوْلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَيُرْوَی عَنْهُ هَذَا الْحَدِيثُ أَتَمَّ مِنْ هَذَا وَأَطْوَلَ-
ابوکریب، عبداللہ بن نمیر، سعدان قمی، ابومجاہد، ابومدلہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمیوں کی دعائیں رد نہیں ہوتیں۔ روزہ دار کی افطار کے وقت، عادل حاکم کی اور مظلوم کی دعا۔ اللہ تعالیٰ مظلوم کی بد دعا کو بادلوں سے بھی اوپر اٹھاتا ہے اور اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری عزت کی قسم ! میں ضرور تمہاری مدد کروں گا اگرچہ تھوڑے عرصہ کے بعد کروں۔ یہ حدیث حسن ہے اور سعدان قمی سے مراد سعدان بن بشر ہیں۔ عیسیٰ بن یونس ابوعاصم اور کئی دوسرے اکابر محدثین نے ان سے روایت کی ہے۔ ابومجاہد کا نام سعد طائی ہے۔ اور کنیت ابومدلہ ہے یہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مولی ہیں۔ ہم انہیں اسی حدیث سے جانتے ہیں۔ یہ حدیث ان سے اس سے زیادہ طویل اور کمل مروی ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, ‘Three people will not be rejected their prayer: the one who fasts, at the time he takes iftar, the imam who is just and the oppressed, when he prays, Allah raises his prayer above the clouds and gates of heaven are opened for him and the Lord says, “By My Honour, I will surely help you though after somtime.” [Ibn e Majah 1752, Ahmed 9749)
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي وَزِدْنِي عِلْمًا الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَی کُلِّ حَالٍ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
ابوکریب، عبداللہ بن نمیر، موسیٰ بن عبیدة محمد بن ثابت، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي وَزِدْنِي عِلْمًا الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَی کُلِّ حَالٍ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ یعنی اے اللہ ! جو کچھ تو نے مجھ سکھایا اس سے مجھے فائدہ عطا فرما اور مجھے مزید علم عطا فرما۔ ہر حال میں تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔ اور میں دوزخیوں کے حال سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) prayed: 0 Allah, give me benefit from that which You have taught me, and teach me that which will benefit me, and increase me in knowledge, Praise belongs to Allah in every condition and I seek refuge in Allah from the condition of the dwellers of hell. [Ibn e Majah 251]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِکَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ فُضُلًا عَنْ کُتَّابِ النَّاسِ فَإِذَا وَجَدُوا أَقْوَامًا يَذْکُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا هَلُمُّوا إِلَی بُغْيَتِکُمْ فَيَجِيئُونَ فَيَحُفُّونَ بِهِمْ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ اللَّهُ عَلَی أَيِّ شَيْئٍ تَرَکْتُمْ عِبَادِي يَصْنَعُونَ فَيَقُولُونَ تَرَکْنَاهُمْ يَحْمَدُونَکَ وَيُمَجِّدُونَکَ وَيَذْکُرُونَکَ قَالَ فَيَقُولُ فَهَلْ رَأَوْنِي فَيَقُولُونَ لَا قَالَ فَيَقُولُ فَکَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي قَالَ فَيَقُولُونَ لَوْ رَأَوْکَ لَکَانُوا أَشَدَّ تَحْمِيدًا وَأَشَدَّ تَمْجِيدًا وَأَشَدَّ لَکَ ذِکْرًا قَالَ فَيَقُولُ وَأَيُّ شَيْئٍ يَطْلُبُونَ قَالَ فَيَقُولُونَ يَطْلُبُونَ الْجَنَّةَ قَالَ فَيَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا قَالَ فَيَقُولُونَ لَا قَالَ فَيَقُولُ فَکَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا قَالَ فَيَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا لَکَانُوا أَشَدَّ لَهَا طَلَبًا وَأَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا قَالَ فَيَقُولُ فَمِنْ أَيِّ شَيْئٍ يَتَعَوَّذُونَ قَالُوا يَتَعَوَّذُونَ مِنْ النَّارِ قَالَ فَيَقُولُ هَلْ رَأَوْهَا فَيَقُولُونَ لَا فَيَقُولُ فَکَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا فَيَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا لَکَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا هَرَبًا وَأَشَدَّ مِنْهَا خَوْفًا وَأَشَدَّ مِنْهَا تَعَوُّذًا قَالَ فَيَقُولُ فَإِنِّي أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ فَيَقُولُونَ إِنَّ فِيهِمْ فُلَانًا الْخَطَّائَ لَمْ يُرِدْهُمْ إِنَّمَا جَائَهُمْ لِحَاجَةٍ فَيَقُولُ هُمْ الْقَوْمُ لَا يَشْقَی لَهُمْ جَلِيسٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ-
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نامہ اعمال لکھنے والوں کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین پر پھرتے ہیں، جب وہ کسی جماعت کو ذکر الہی میں مشغول دیکھتے ہیں تو آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہیں کہ اپنے مقصود کی طرف آجاؤ۔ چنانچہ وہ آتے ہیں اور انہیں دنیا کے آسمان تک ڈھانپ لیتے ہیں۔ اللہ پوچھتے ہیں کہ تم نے میرے بندوں کو کس حالت میں چھوڑا۔ فرشتے کہتے ہیں کہ تم نے میرے بندوں کو کس حالت میں چھوڑا۔ فرشتے کہتے ہیں کہ ہم نے انہیں تیری تعریف تیری بزرگی بیان کرتے اور تیرا ذرک کرتے چھوڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں۔ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ لوگ مجھے دیکھ لیں تو ان کا کیا حال ہو؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ شدت سے تحمید وبزرگی بیان کرنے اور اس سے زیادہ شدت سے ذکر کرنے لگیں۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ عرض کرتے ہیں کہ تیری جنت کے طلبگار ہیں، اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ عرض کرتے ہیں نہیں، اللہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ جنت دیکھ لیں تو ان کا کیا حال ہو؟ عرض کرتے ہں کہ اگر وہ دیکھ لیں تو اور زیادہ شدت سے حرص سے مانگنے لگیں۔ پھر اللہ پوچھتے ہیں کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں۔ عرض کرتے ہیں کہ دوزخ سے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ کیا انہوں نے دوزخ دیکھی ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں۔ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ دوزخ دیکھ لیں تو ان کا کیا حال ہو؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اس سے بھی زیادہ بھاگیں، زیادہ دوڑیں اور پہلے سے بھی زیادہ پناہ مانگیں۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said that Allah has travelling angels on earth quite apart from the recorders of men’s deeds. When they come across people remembering Allah, they call each other to their goal They come to them and cover them up to the heaven above earth. Allah asks them “In what deed did you leave My slaves?” They say, “We left them praising You, extolling You and remembering You,” He asks, “Have they seen Me?” They say, “They have not seen You.” He asks, “Then how will they act if They see Me?” They say, ‘.If they see You then they will exert themselves more in prasing You, more in extolling You and more in remembering You.” He asks. “What were they wishing for?” They say, “They wished for paradise.” He asks, “Have they seen it?” They answer,”No,” He asks, “How will it be if they see it?” They say, “Were they to see it, they would be more desirous of it and more eager for it.” Allah asks, “From what do they seek refuge?” They say, “They seek refuge from hell.” He asks, “Have they seen it?” They say “No!” He asks “How would they behave if they see it?” They say, “Were they to see it, they would flee from it with greater force, aid fear it more and seek refinge from it more severely.” He says, “I make you witnesses that I kave forgiven them.” They say, “Among them was a certain man who came incidentally, with no intention to join them. He had come to them for a need.” He says, “They are a people, none who sits with them will be miserable.” [Ahmed 7428, 8713] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکْثِرْ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَإِنَّهَا کَنْزٌ مِنْ کُنُوزِ الْجَنَّةِ قَالَ مَکْحُولٌ فَمَنْ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ وَلَا مَنْجَأَ مِنْ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ کَشَفَ عَنْهُ سَبْعِينَ بَابًا مِنْ الضُّرِّ أَدْنَاهُنَّ الْفَقْرُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ مَکْحُولٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
ابوکریب، ابوخالد احمر، ہشام بن غاز، مکحول، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ زیادہ پڑھا کرو یہ جنت کے خزانوں میں سے ہے۔ مکحول کہتے ہیں کہ جو شخص لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ وَلَا مَنْجَأَ مِنْ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ پڑھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے ضرر دور کے ستر دروازے دور کر دیتے ہیں۔ ان میں سے ادنی ترین فقر ہے۔ اس حدیث کی سند متصل نہیں کیوں کہ مکحول کا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, “Recite frequently: There is no power and no might except with Allah. It is a treasure of paradise. Makhul said that if anyone says: There is no power and no might except with Allah and no refuge from Him except in Him, then seventy doors of harm are removed from him, the humblest of them being poverty. [Ahmed 8414]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِکُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي وَهِيَ نَائِلَةٌ إِنْ شَائَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک اختیاری دعا قبول ہوتی ہے۔ میں اپنی دعا امت کی شفاعت کے رکھ چھوڑی ہے۔ اور یہ انشاء اللہ ہر اس شخص کو ملے گی جو اس حالت میں مرا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتا تھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Every Prophet has a supplication that is granted. I have held in abeyance my supplication for intercession for my ummah and it will be available to everyone of them who dies without having associated anything with Allah.” [Ahmed 10315, Bukhari 6304, Muslim 198, Ibn e Majah 4307] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْکُرُنِي فَإِنْ ذَکَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَکَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَإِنْ ذَکَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَکَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ وَإِنْ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا اقْتَرَبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا وَإِنْ اقْتَرَبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُرْوَی عَنْ الْأَعْمَشِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ مَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا يَعْنِي بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ وَهَکَذَا فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ قَالُوا إِنَّمَا مَعْنَاهُ يَقُولُ إِذَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ الْعَبْدُ بِطَاعَتِي وَمَا أَمَرْتُ أُسْرِعُ إِلَيْهِ بِمَغْفِرَتِي وَرَحْمَتِي وَرُوِيَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ فَاذْکُرُونِي أَذْکُرْکُمْ قَالَ اذْکُرُونِي بِطَاعَتِي أَذْکُرْکُمْ بِمَغْفِرَتِي حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی وَعَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ الرَّمْلِيُّ عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ بِهَذَا-
ابوکریب، وابن نمیر ابومعاویہ ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اگر وہ مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر جماعت کے سامنے اسے یاد کرتا ہوں اور اگر کوئی بندہ میری طرف ایک بالشت آتا ہے تو میں اس طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہوں اور اگر وہ چل کر آتا ہے تو میں دوڑ کر آتا ہوں۔ یہ حدیث صحیح ہے اور اعمش سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کہ میں اس کی طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہوں سے مراد یہ ہے کہ میں اپنی رحمت و مغفرت اس کے ساتھ کر دیتا ہوں، بعض علماء محدثین بھی اس کی یہی تفسیر کرتے ہیں جب کوئی بندہ اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری سے تقرب ڈھونڈتا ہے اور اس کے ماموت اور احکام بجالاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر رحمت ومغفرت نازل ہوتی ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger (SAW) said that Allah says, “I am as My slave expects Me. I am with him when he remembers Me. If he mentions Me, in his mind, I remember him to Myself. If he remembers Me in a company, I remember him in company better than them. If he comes towards Me by a span, I approach him by a cubit. If he comes nearer Me by a cubit, I come near to him by two cubits. If he comes to Me walking, I come to him running.” [Ahmed 7426, Muslim 2675, Ibn e Majah 3822]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَاسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَاسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ سے جہنم کے عذاب سے پناہ مانگا کرو۔ اس طرح عذاب قبر، دجال کے فنتے اور زندگی اور موت کے فتنے سے بھی پناہ مانگا کرو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Seek refuge in Allah from punishment in hell. Seek refuge in Allah from punishment in the grave. Seek refuge in Allah from the mischief of the dajjal and seek refuge in Allah from the trial through life and death. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يُمْسِي ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يَضُرَّهُ حُمَةٌ تِلْکَ اللَّيْلَةَ قَالَ سُهَيْلٌ فَکَانَ أَهْلُنَا تَعَلَّمُوهَا فَکَانُوا يَقُولُونَهَا کُلَّ لَيْلَةٍ فَلُدِغَتْ جَارِيَةٌ مِنْهُمْ فَلَمْ تَجِدْ لَهَا وَجَعًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَی عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سُهَيْلٍ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
یحیی بن موسی، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان، سہیل بن ابی صالح، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص شام کو تین مرتبہ یہ دعا پڑھے گا أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ تو اسے اس رات کوئی زہر اثر نہیں کرے گا۔ سہیل کہتے ہیں کہ ہمارے گھر والے اسے سکھایا کرتے اور ہر رات پڑھا کرتے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ ان میں سے کسی لڑکی کو کسی چیز نے ڈنگ مارا تو اسے کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ یہ حدیث حسن ہے۔ مالک بن انس اس حدیث کو سہیل بن ابی صالح سے وہ اپنے والد وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ عبیداللہ بن عمر اور کئی راوی یہ حدیث سہیل سے روایت کرتے ہوئے اس میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کرتے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that the Prophet (SAW) said, “If anyone says when it is evening three times: I seek refuge in the perfect words of Allah from the mischief of what He has created. then no poison will harm him that night. Suhayl said, Our family used to teach it and recite it every night. A girl among them was stung by something one night, but she felt no pain. [Ahmed 7903]
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ أَخْبَرَنَا أَبُو فَضَالَةَ الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ دُعَائٌ حَفِظْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَدَعُهُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي أُعَظِّمُ شُکْرَکَ وَأُکْثِرُ ذِکْرَکَ وَأَتَّبِعُ نَصِيحَتَکَ وَأَحْفَظُ وَصِيَّتَکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ-
یحیی بن موسی، وکیع، ابوفضالہ فرج بن فضالہ، ابوسعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھی تھی، میں اسے کبھی نہیں چھوڑتا اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي أُعَظِّمُ شُکْرَکَ وَأُکْثِرُ ذِکْرَکَ وَأَتَّبِعُ نَصِيحَتَکَ وَأَحْفَظُ وَصِيَّتَکَ (یعنی اے اللہ ! مجھے توفیق دے کہ میں تیرا شکر ادا کروں، تیرا زیادہ سے زیادہ ذکروں، تیری نصیحت کی اتباع کروں اور تیری وصیت کو یاد رکھوں) یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that he learnt a supplication from Allah’s Messenger which he never abandoned: 0 Allah, cause me to be most grateful to You, one who remembers You most who obeys Your teachings and preserves Your instructions. [Ahmed 8107]
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ هُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو اللَّهَ بِدُعَائٍ إِلَّا اسْتُجِيبَ لَهُ فَإِمَّا أَنْ يُعَجَّلَ لَهُ فِي الدُّنْيَا وَإِمَّا أَنْ يُدَّخَرَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ وَإِمَّا أَنْ يُکَفَّرَ عَنْهُ مِنْ ذُنُوبِهِ بِقَدْرِ مَا دَعَا مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ أَوْ يَسْتَعْجِلْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ يَسْتَعْجِلُ قَالَ يَقُولُ دَعَوْتُ رَبِّي فَمَا اسْتَجَابَ لِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
یحیی بن موسی، ابومعاویہ، لیث بن ابی سلیم، زیاد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے تو اس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے خوہ دنیا میں ہی اسے وہ چیز عطا کر دی جائے یا اس اس کے لئے آخرت میں ذخیرہ بنا دیا جائے، یا پھر اس دعا کی وجہ سے اسکے گناہوں کا کفارہ ادا ہو جاتا ہے۔ بشرطیکہ اس کی دعا کسی گناہ یا قطع رحم کے لئے نہ ہو اور وہ جلدی نہ کرے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جلدی سے کیا مراد ہے؟ فرمایا یہ کہے کہ میں نے اللہ سے دعا کی لیکن اس نے قبول نہ کی۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
Sayyidina Abu Huravrah (RA) reported that Allah’s Messenge (SAW) said, “If anyone prays to Allah then his prayer is answered. It may be granted promptly in this life or stoneed for him for the Hereafter. Or his sins may he atoned against that to the extent of his prayer provided he does not pray for a sin or severance of ties of relationship, or makes haste. They asked, ‘0 Messenger of Allah, how does one make haste?’ He said, “He may complain that he prayed to his Lord but was given no answer.” [Ahmed 13007, Muslim 2735, Abu Dawud 1484]
حَدَّثَنَا يَحْيَی أَخْبَرَنَا يَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يَبْدُوَ إِبِطُهُ يَسْأَلُ اللَّهَ مَسْأَلَةً إِلَّا آتَاهَا إِيَّاهُ مَا لَمْ يَعْجَلْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ عَجَلَتُهُ قَالَ يَقُولُ قَدْ سَأَلْتُ وَسَأَلْتُ وَلَمْ أُعْطَ شَيْئًا وَرَوَی هَذَا الْحَدِيثَ الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَی ابْنِ أَزْهَرَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُسْتَجَابُ لِأَحَدِکُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ يَقُولُ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي-
یحیی، یعلی بن عبید، یحیی بن عبید اللہ، عبید اللہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بندہ ایسا نہیں کہ اپنے ہاتھ یہاں تک بلند کرے کہ اسے کے بغل کھل جائیں اور پھر اللہ تعالیٰ سے جو کچھ مانگتا ہے وہ عطا کرتا فرماتا ہے جب تک کہ جلدی نہ کرے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جلدی سے کیا مراد ہے؟ فرمایا یہ کہے کہ میں نے اللہ سے دعا کی لیکن اس نے قبول نہ کی۔ یہ حدیث زہری سے بھی ابوعبیدہ وہ ابوہریرہ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح نقل کرتے ہیں کہ تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول کی جاتی ہے بشرطیکہ وہ جلدی نہ کرے یعنی یہ نہ کہے کہ میں نے اللہ سے دعا کی لیکن قبول نہیں ہوئی۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, “There is no slave who raises his hands till his armpits are visible beseeching Allah for his needs but He grants him that provided he does not make haste.” They asked, “0 Messenger of Allah, how does he make haste?” He said, “He complains that he has prayed and prayed, but was not given anything.” [Ahmed 10316]
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ عَنْ سُمَيْرِ بْنِ نَهَارٍ الْعَبْدِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ حُسْنَ الظَّنِّ بِاللَّهِ مِنْ حُسْنِ عِبَادَةِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
یحیی بن موسی، ابوداؤد، صدقہ بن موسی، محمد بن واسع، سمیر بن نہار عبدی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ سے حسن ظن رکھنا اللہ کی بہترین عبادت ہے۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “To have a good expectation from Allah is part of excellent worship of Allah.” [Ahmed 7964]
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَنْظُرَنَّ أَحَدُکُمْ مَا الَّذِي يَتَمَنَّی فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا يُکْتَبُ لَهُ مِنْ أُمْنِيَّتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
یحیی بن موسی، عمرو بن عون، ابوعوانہ، عمربن ابی سلمہ، ابوسلمہ، حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں ہر ایک کو چاہئے کہ دیکھے کہ وہ کیا تمنا کر رہا ہے۔ کیوں کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی تمناؤں میں سے کیا لکھ دیا جاتا ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Salamah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Each one of you must observe what he craves for, because he cannot know what of his longings is recorded.”
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ نُوحٍ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو فَيَقُولُ اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِسَمْعِي وَبَصَرِي وَاجْعَلْهُمَا الْوَارِثَ مِنِّي وَانْصُرْنِي عَلَی مَنْ يَظْلِمُنِي وَخُذْ مِنْهُ بِثَأْرِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
یحیی بن موسی، جابر بن نوح، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِسَمْعِي وَبَصَرِي وَاجْعَلْهُمَا الْوَارِثَ مِنِّي وَانْصُرْنِي عَلَی مَنْ يَظْلِمُنِي وَخُذْ مِنْهُ بِثَأْرِي (یعنی اے اللہ ! مجھے میری سماعت اور بصارت سے فائدہ پہنچا اور انہیں میرا وارث کر دے (یعنی میری زندگی تک باقی رکھ) اور مجھ پر جو ظلم کرے اس کے خلاف میری مدد فرما اور اس سے میرا بدلہ لے) یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) used to make this supplication: O Allah, cause me to benefit from my hearing and sight, and make them to survive me. And help me against one who oppresses me, and take my revenge from him. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْأَشْعَثِ السِّجْزِيُّ حَدَّثَنَا قَطَنٌ الْبَصْرِيُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْأَلْ أَحَدُکُمْ رَبَّهُ حَاجَتَهُ کُلَّهَا حَتَّی يَسْأَلَ شِسْعَ نَعْلِهِ إِذَا انْقَطَعَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ أَنَسٍ-
ابوداؤد سلیمان اشعث سجزی، قطن بصری، جعفر بن سلیمان، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ اپنے رب سے اپنی ہر حاجت مانگے یہاں تک کہ اگر جوتے کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے تو وہ بھی رب سے مانگے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ کئی راوی اس حدیث کو جعفر بن سلیمان سے وہ ثابت بنائی سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ اور اس سند میں وہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر نہیں کرتے۔
Sayyidina Anas reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘Let everyone of you ask his Lord for all his needs-asking also for the thong of his sandal when it is damaged.”
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِيَسْأَلْ أَحَدُکُمْ رَبَّهُ حَاجَتَهُ حَتَّی يَسْأَلَهُ الْمِلْحَ وَحَتَّی يَسْأَلَهُ شِسْعَ نَعْلِهِ إِذَا انْقَطَعَ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ قَطَنٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَکِتَاب الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
صالح بن عبد اللہ، جعفر بن سلیمان، ثابت بنانی، حضرت ثابت بنائی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر شخص کو اپنی تمام ضروریات اللہ تعالیٰ سے مانگنی چاہئیں۔ یہاں تک کہ نمک اور جوتے کا تسمہ بھی اگر ٹوٹ جائے تو یہ بھی اس سے مانگے۔ یہ حدیث قطن کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ جو انہوں نے جعفر بن سلیمان سے نقل کی ہے۔
Salih ibn Abdullah reported from Ja’far ibn Sulayman from Thabit Bunani that Allah’s Messenger (SAW) said, “Each one of you must ask his Lord for his needs, even for sat and also for the thong or strap of his sandal or boot when it is cut off.” --------------------------------------------------------------------------------