باب

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًی وَأَمَّا بَعْدَ ذَلِکَ فَبَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ لَا يَرْمِي بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ إِلَّا بَعْدَ الزَّوَالِ-
علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قربانی کے دن چاشت کے وقت کنکریاں مرتے تھے لیکن دوسرے دنوں میں زوال شمس کے بعد کنکریاں مارتے تھے، امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے اکثر اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ قربانی کے دن زوال آفتاب کے بعد ہی کنکریاں ماری جائیں۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that the Prophet (SAW) cast pebbles at the time of duha (chaast) on the day of sacrifice (tenth Dul Hajjah). Thereafter, he cast them after zawal (declination of the sun). [Ahmed14360, Muslim 1299, Abu Dawud 1971, Nisai 3060, Ibn e Majah 3053]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ الْيَمَانِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَی هَدْيَهُ مِنْ قُدَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ الْيَمَانِ وَرُوِيَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اشْتَرَی مِنْ قُدَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا أَصَحُّ-
قتیبہ، ابوسعید، ابن یمان، سفیان، عبیداللہ بن نافع، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقام قدید سے ہدی کا جانور خریدا، امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے ہم اسے ثوری کی روایت سے یحیی بن یمان کی روایت کے علاوہ نہیں جانتے، نافع سے مروی ہے کہ ابن عرم نے بھی مقام قدید سے ہی ہدی کا جانور خریدا امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں کہ یہ روایت صح ہے
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that the Prophet (SAW) bought his hadi at Qudayd. [Ibn e Majah 3102] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّمَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَبْطَحَ لِأَنَّهُ کَانَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ نَحْوَهُ-
محمد بن عبدالاعلی، یزید بن زریع، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وادی ابطح میں اس لئے اترتے تھے کہ وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا (مدینہ کی طرف) جانا آسان تھا امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے ابن ابی عمر نے بواسطہ سفیان۔ ہشام بن عروہ اس کے ہم معنی روایت کی ہے۔
Sayyidah Ayshah (RA) said that Allah’s Messenger (SAW) stopped at Abtah because that was easier for him to depart (when he had to). [Ahmed25778, Bukhari 901, Muslim 1311, Ibn e Majah 3067]
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ حَيَّانَ قَال سَمِعْتُ مَرْوَانَ الْأَصْفَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَلِيًّا قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَنَّ مَعِي هَدْيًا لَأَحْلَلْتُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
عبدالوارث بن عبدالصمد، عبدالوارث، سلیم بن حیان، مروان، حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حجة الوداع کے موقع پر یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے پوچھا تم نے کس نیت سے احرام باندھا ہے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس ہدی نہ ہوتی تو میں احرام کھول دیتا۔ امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated that Sayyidina Ali came to Allah’s Messenger (SAW) from Yaman. He asked, “What intention have you formed?” He said, “I have formed the same intention that Allah’s Messenger (SAW) has formed.” He said, “If I did not have with me the hadi then I would have come out of the ihram.” [Bukhari 1558, Muslim 1250]
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ يَوْمِ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ فَقَالَ يَوْمُ النَّحْرِ-
عبدالوارث بن عبدالصمد، ابن عبدالوارث، محمد بن اسحاق، حار ث، حضرت علی سے روایت ہے کہ میں نے رسول سے حج اکبر کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا وہ قربانی کا دن ہے (یعنی دس ذوالحجہ)
Sayyidina Ali said that he asked Allah’s Messenger (SAW) “What day is the Hajj Akbar (the greater pilgrimage)?” He said, ‘On the day of sacrifice (10th Dhul Hajjah).”
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ يَوْمُ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ يَوْمُ النَّحْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ وَرِوَايَةُ ابْنِ عُيَيْنَةَ مَوْقُوفًا أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ مَرْفُوعًا هَکَذَا رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْحُفَّاظِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ مَوْقُوفًا وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ مَوْقُوفًا-
ابن ابی عمر، سفیان، ابواسحاق ، حارث، حضرت علی غیر مرفوع حدیث روایت کرتے ہیں کہ حج اکبر کا دن قربانی کا دن ہے۔ یہ حدیث پہلی حدیث سے اصح ہے اور ابن عیینہ کی موقوف روایت محمد بن اسحاق کی مرفوع روایت سے اصح ہے کئی حفاظ حدیث ابواسحاق سے وہ حارث سے اور وہ حضرت علی سے اسی طرح موقوفا روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Ali (RA) said, “The day of the Hajj Akbar is the day of sacrifice,” and he did not trace the hadith to the Prophet (SAW)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ ابْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ يُزَاحِمُ عَلَی الرُّکْنَيْنِ زِحَامًا مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّکَ تُزَاحِمُ عَلَی الرُّکْنَيْنِ زِحَامًا مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُزَاحِمُ عَلَيْهِ فَقَالَ إِنْ أَفْعَلْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مَسْحَهُمَا کَفَّارَةٌ لِلْخَطَايَا وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ أُسْبُوعًا فَأَحْصَاهُ کَانَ کَعِتْقِ رَقَبَةٍ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لَا يَضَعُ قَدَمًا وَلَا يَرْفَعُ أُخْرَی إِلَّا حَطَّ اللَّهُ عَنْهُ خَطِيئَةً وَکَتَبَ لَهُ بِهَا حَسَنَةً قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ ابْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
قتیبہ، جریر، عطاء بن سائب، ابن عبید بن عمیر اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ابن عمر دونوں رکنوں (حجر اسود اور رکن یمانی) پر ٹھہرا کرتے تھے میں نے کہا ابوعبدالرحمن آپ دونوں رکنوں پر ٹھہرتے ہیں جب کہ میں نے کسی صحابی کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا ابن عمر نے فرمایا میں کیوں نہ ٹھہروں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ ان کو چھونے سے گناہوں کا کفارہ ادا ہوتا ہے میں نے یہ بھی سنا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جس نے اس گھر کا سات مرتبہ طواف کیا اور اس کی حفاظت کی تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی مثل ہے میں نے یہ بھی سنا کہ آپ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص طواف میں ایک قدم رکھتا ہے اور ایک قدم اٹھاتا ہے تو اس کا ایک گناہ معاف اور ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے امام عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں کہ حماد بن زید بھی عطاء بن سائب سے وہ عبید بن عمیر سے اور وہ ابن عمر سے اسی کی مثل روایت کرتے ہیں لیکن ابن عبید کے والد کا ذکر نہیں کرتے یہ حدیث حسن ہے۔
Abu Ubayd ibn Umayr reported from his father that Sayyidina ibn Umar used to crowd (stop) at the two corners. So, he said to him, “O Abu Abdur Rahman! you stop at the two corners making a crowd. I have not seen any of the Prophet’s (SAW) companions stop here.” He said, “If I do that then I had heard Allah’s Messenger (SAW) say, ‘The touching of these two is an atonement of sins’. And I had heard him say, ‘If anyone makes circuit of this House seven times and counts them then it is like setting a slave free’. And, I had heard him say, ‘Hardly is a foot put down (during tawaf) and the other raised, but Allah obliterates by it sin from him and ious deed is recorded for him’.” [Ahmed 5706]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الطَّوَافُ حَوْلَ الْبَيْتِ مِثْلُ الصَّلَاةِ إِلَّا أَنَّکُمْ تَتَکَلَّمُونَ فِيهِ فَمَنْ تَکَلَّمَ فِيهِ فَلَا يَتَکَلَّمَنَّ إِلَّا بِخَيْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ وَغَيْرُهُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا وَلَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ لَا يَتَکَلَّمَ الرَّجُلُ فِي الطَّوَافِ إِلَّا لِحَاجَةٍ أَوْ يَذْکُرُ اللَّهَ تَعَالَی أَوْ مِنْ الْعِلْمِ-
قتیبہ، جریر، عطاء بن سائب، طاؤس، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیت اللہ کا طواف نماز ہی کی طرح ہے سن لو تم اس میں گفتگو کرلیتے ہو لہذا جو اس میں بات کرے وہ نیکی کی ہی بات کرے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ ابن طاؤس وغیرہ طاؤس سے اور وہ ابن عباس سے یہ حدیث موقوفا روایت کرتے ہیں ہم اس حدیث کو عطاء بن سائب کی روایت کے علاوہ مرفوع نہیں جانتے۔ اکثر علماء کا اس پر رد عمل ہے وہ کہتے ہیں کہ طواف میں باتیں نہ کرنا مستحب ہے لیکن ضرورت کے وقت یا علم کی باتیں یا اللہ کا ذکر کرنے کی اجازت ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet said, “The tawaf round the House is like the salah except that you converse during it (the tawaf). And, he who converses does not do so except with a good word.”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجَرِ وَاللَّهِ لَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهُ عَيْنَانِ يُبْصِرُ بِهِمَا وَلِسَانٌ يَنْطِقُ بِهِ يَشْهَدُ عَلَی مَنْ اسْتَلَمَهُ بِحَقٍّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
قتیبہ، جریر، ابن خثیم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا اللہ کی قسم اللہ قیامت کے دن اس کو اس حالت میں اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے دیکھے گا اور زبان ہوگی جس سے بات کرے گا اور جس نے اسے حق کے ساتھ چوما اس کے متعلق گواہی دے گا امام عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas reported that Allah’s Messenger (SAW) said concerning the (Black) stone, “By Allah! Allah will raise it on the Day of Resurrection such that it will have two eyes with which it will see, and a tongue whereby it will speak to give testimony over those who made its istilam with truth, (meaning) touched it or kissed it truly).” [Ibn e Majah 2944]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَدَّهِنُ بِالزَّيْتِ وَهُوَ مُحْرِمٌ غَيْرِ الْمُقَتَّتِ قَالَ أَبُو عِيسَی الْمُقَتَّتُ الْمُطَيَّبُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَقَدْ تَکَلَّمَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ فِي فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ وَرَوَی عَنْهُ النَّاسُ-
ہناد، وکیع، حماد بن سلمہ، فرقد، سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احرام کی حالت میں بغیر خوشبو زیتون کا تیل استعمال کرتے تھے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ مقنت کے معنی خوشبودار کے ہیں یہ حدیث غریب ہے ہم اس حدیث کو فرقد سبخی کی سعید بن جبیر سے روایت سے ہی جانتے ہیں یحیی بن سید نے فرقد سبخی میں کلام کیا ہے لیکن لوگ ان سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that the Prophet (SAW) used to apply to himself while he was a muhrim olive oil which was not perfumed. [Ahmed4783, Ibn e Majah 3083] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا کَانَتْ تَحْمِلُ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ وَتُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَحْمِلُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
ابوکریب، خلاد بن زید، زہیر بن معاویہ، ہشام بن عروہ اپنے والد حضرت عروہ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ زم زم کا پانی اپنے ساتھ لے جایا کرتی تھیں اور فرماتیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اسے لے جایا کرتے تھے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported that she used to carry the water of zamzam with her. She also reported that Allah’s Messenger (SAW)(also) carried it (with him).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الْوَاسِطِيُّ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ حَدِّثْنِي بِشَيْئٍ عَقَلْتَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ صَلَّی الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ قَالَ بِمِنًی قَالَ قُلْتُ فَأَيْنَ صَلَّی الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ قَالَ بِالْأَبْطَحِ ثُمَّ قَالَ افْعَلْ کَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ إِسْحَقَ بْنِ يُوسُفَ الْأَزْرَقِ عَنْ الثَّوْرِيِّ-
احمد بن منیع، محمد بن وزیر، اسحاق بن یوسف، سفیان، عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ میں نے انس سے کہا کہ مجھے ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آٹھویں ذی الحجہ کو ظہر کی نماز کہاں پڑھی؟ حضرت انس نے فرمایا منی میں۔ میں نے کہا کہ جس دن آپ روانہ ہوئے اس دن عصر کی نماز کہاں پڑھی؟ فرمایا وادی بطحی میں۔ پھر حضرت انس نے فرمایا تم اسی طرح کرو جس طرح تمہارے امیر کرتے ہیں۔ (یعنی وہاں نماز پڑھو جہاں تمہارے حج کے امیر نماز پڑھتے ہیں) ۔
Abdul Aziz ibn Rafay narrated that he asked Sayyidina Anas (RA), “Narrate to me something of what you learnt from Allah’s Messenger (SAW). Where did he pray the zuhr on the day of tarwiyah (8th Dhul Hajjah)?” He said, “At Mina.” He asked, “And where did he pray the asr on the day of departure?” He said, “At Abtah.” And he said, “Do as your chiefs do.” [Bukhari 1763, Muslim 1309, Abu Dawud 1912, Nisai 2994]