باب

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَال سَمِعْتُ أَبِي بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ رَثُّ الْهَيْئَةِ أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُهُ قَالَ نَعَمْ فَرَجَعَ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَقْرَأُ عَلَيْکُمْ السَّلَامَ وَکَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ فَضَرَبَ بِهِ حَتَّی قُتِلَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيِّ وَأَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ حَبِيبٍ وَأَبُو بَکْرِ ابْنُ أَبِي مُوسَی قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هُوَ اسْمُهُ-
قتیبہ، جعفر بن سلیمان ضبعی، ابوعمران جونی، حضرت ابوبکر بن ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کے دروازے تلواروں کے سائے میں ہیں۔ حاضرین میں سے ایک شخص جو مفلوک الحال تھا کہنے لگا کیا آپ نے خود یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ انہوں نے فرمایا ہاں راوی کہتے ہیں پھر وہ شخص اپنے دوستوں میں واپس گیا اور کہا میں تمہیں سلام کرتا ہوں پھر اپنی تلوار کی میان توڑ ڈالی اور کافروں کو قتل کرنے لگا یہاں تک کہ شہید ہوگیا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف جعفر بن سلیمان کی روایت سے جانتے ہیں۔ ابوعمران جونی کا نام عبد الملک بن حبیب ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کا نام ابوبکر بن ابی موسیٰ ہے۔
Sayyidina Abu Musa Ash’ary reported that he heard from Allah’s Messenger —‘ that the gates of paradise are under the shadow of swords. So, a man of shabby, tattered appearance asked, “Did you hear this from Allah’s Messenger (SAW) ?“ He said, “Yes’ So, he returned to his friends and offered them hissalaam (greetings), broke the scabbard of his sword and struck (the enemy) with it till he was killed. [Ahmed 19555, Muslim 1902]
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي کَرِبَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ يُغْفَرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دَفْعَةٍ وَيَرَی مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَيَأْمَنُ مِنْ الْفَزَعِ الْأَکْبَرِ وَيُوضَعُ عَلَی رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ الْيَاقُوتَةُ مِنْهَا خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَيُزَوَّجُ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنْ الْحُورِ الْعِينِ وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَقَارِبِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
عبداللہ بن عبدالرحمن نعیم بن حماد بقیہ بن ولید، بحیر بن سعد، خالد بن معدان، حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ہاں شہید کے لئے چھ انعامات ہیں۔ خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اس کی بخشش ہو جاتی ہے۔ جنت میں اپنا ٹھکانہ دیکھ لیتا ہے۔ عذاب قبر سے محفوظ اور قیامت کے دن کی بھیانک وحشت سے مامون کر دیا جاتا ہے۔ اس کے سر پر ایسے یاقوت سے جڑا ہوا وقار کا تاج رکھا جاتا ہے جو دنیا اور جو کچھ اس میں ہے جو دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سے بہتر ہے۔ اور اس کی بڑی آنکھوں والی بہتّر حوروں سے شادی کر دی جاتی ہے اور ستّر رشتہ داروں کے معاملہ میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔ یہ حدیث صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Miqdam ibn Ma’dikarib (RA) reported that Allah’s Messenge (SAW) said, “There are with Allah six blessings for the martyr. (1) He is forgiven with the first drop of blood. (2) He is shown his abode in paradise. (3) He is preserved from the torment of the grave and is safe from the great fear on the Day of Resurrection. (4) A crown of honour ingrained with pearl is placed on his head, which is better than the world and what it contains. (5) He is married to seventy-two maidens (huris) of paradise. (6) His intercession for his seventy relatives is accepted.” [Ahmed 12013, Ibn e Majah 2799]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَی الدُّنْيَا غَيْرُ الشَّهِيدِ فَإِنَّهُ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَی الدُّنْيَا يَقُولُ حَتَّی أُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِمَّا يَرَی مِمَّا أَعْطَاهُ مِنْ الْکَرَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، معاذ بن ہشام، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی جنتی دنیا میں واپس آنے کی خواہش نہیں کرے گا۔ البتہ شہید ضرور اس بات کا خواہش مند ہوتا ہے کہ وہ دنیا میں واپس جائے وہ کہے گا کہ میں اللہ کی راہ میں دس مرتبہ قتل کیا جاؤں اور اس کی وجہ وہ انعام واکرام ہوں گے جو اللہ تعالیٰ اسے عطا فرمائیں گے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas ibn Maalik reported that Allah’s Messenger said, “None of the inhabitants of paradise will be pleased to return to the world, save the martyr. He would love to return to the world, saying, “Till I am killed ten hmes in the path of Allah,” because of what he sees of the grants of Allah in honouring him.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، انس ہم سے روایت کی محمد بن بشار نے انہوں نے محمد بن جعفر سے انہوں نے شعبہ سے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم معنی بیان کیا۔
Muhammad ibn Bashshar reported it from Muhammad ibn Ja’far, from Shu’bah, from Qatadah, from Anas who from the Prophet of the same meaning as this hadith
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِکُمْ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَرَوْحَةٌ يَرُوحُهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ لَغَدْوَةٌ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوبکر بن ابونضر، عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار، ابوحازم ، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک دن (اسلامی سرحدات کی) نگرانی کرنا دنیا اور اس کی تمام آرائشوں سے بہتر ہے پھر ایک صبح یا ایک شام اللہ کی راہ میں چلنا بھی دنیا اور جو کچھ اس میں چلنا بھی دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سے بہتر ہے اور جنت میں ایک کوڑا رکھنے کی جگہ بھی دنیا اور اس کی ہر چیز سے بہتر ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Sahi ibn Sad (RA) reported that Allah’s Messenger i saiu “To guard the frontiers for a day in Allah’s cause is better than the world and what is on it. A expedition in the evening by a man in Allah’s cause, or in the morning, is better than the world and whatever is on it. And the space of a whip in paradise is better than the world and whatever is on it.’ [Ahmed 22935]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ قَالَ مَرَّ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ بِشُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ وَهُوَ فِي مُرَابَطٍ لَهُ وَقَدْ شَقَّ عَلَيْهِ وَعَلَی أَصْحَابِهِ قَالَ أَلَا أُحَدِّثُکَ يَا ابْنَ السِّمْطِ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَلَی قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ وَرُبَّمَا قَالَ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ وَمَنْ مَاتَ فِيهِ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَنُمِّيَ لَهُ عَمَلُهُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، محمد بن منکدر، سلمان فارسی، بشرحبیل بن سمط، محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ، شرحبیل کے پاس سے گزرے وہ اپنے مرابط میں تھے جس میں رہنا ان پر اور ان کے ساتھیوں پر شاق گزر رہا تھا۔ سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے ابن سمط کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جسے میں نے نبی علیہ السلام سے سنا ہے فرمایا ہاں کیوں نہیں۔ نے فرمایا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ کے راستے میں ایک دن پہرہ دینا ایک مہینے کے روزے رکھنے اور قیام کرنے سے افضل (یا فرمایا) بہتر ہے اور جو آدمی اس دوران فوت ہو جائے وہ عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے اور اس کا عمل قیامت تک بڑھتا رہے گا۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Muhammad ibn Munkadir narrated Salman Farsi (RA) passed by Shurahbil ibn Simt while he was within his post. He was finding it very taxing on himself. Salman asked him if he might not narrate to him a hadith of Allah’s Messenger (SAW) He said, “Of course!” He said that he had heard Allah’s Messenger say, “Guarding the frontiers for a day in Allah’s path is more excellent”...or, he said, better.... “than fasting a month and standing in prayer in its nights. And, if one dies during it then he is safe from the torment of the grave and his deeds will go on growing for him till the last Hour.” [Muslim 1913]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَقِيَ اللَّهَ بِغَيْرِ أَثَرٍ مِنْ جِهَادٍ لَقِيَ اللَّهَ وَفِيهِ ثُلْمَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَافِعٍ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ رَافِعٍ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ هُوَ ثِقَةٌ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدِيثُ سَلْمَانَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ لَمْ يُدْرِکْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيَّ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ عَنْ سَلْمَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
علی بن حجر، ولید بن مسلم، اسماعیل بن رافع، سمی، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے جہاد کے اثر کے بغیر ملاقات کرے گا تو گویا کہ وہ اپنے دین میں کمی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا۔ یہ حدیث مسلم کی اسماعیل بن رافع کی روایت سے غریب ہے۔ کیونکہ اسماعیل کو بعض محدثین ضیعف کہتے ہیں۔ میں (امام ترمذی رحمہ اللہ) نے امام بخاری رحمہ اللہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ وہ ثقہ ہے اور مقا رب الحدیث ہے۔ (یعنی اسماعیل بن رافع) یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے متعدد طرق سے مروی ہے۔ حدیث سلمان کی سند متصل نہیں کیونکہ محمد بن منکدر نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں کی۔ ابوموسی بھی یہ حدیث مکحول سے وہ شرحبیل بن سمط سے وہ سلمان سے اور وہ نبی علیہ السلام سے اسی کے مثل نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah it reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “He who meets Allah without a mark of jihad, meets him with a flaw in him.” [Ibn e Majah 2763]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَی عُثْمَانَ قَال سَمِعْتُ عُثْمَانَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَقُولُ إِنِّي کَتَمْتُکُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَرَاهِيَةَ تَفَرُّقِکُمْ عَنِّي ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُحَدِّثَکُمُوهُ لِيَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِهِ مَا بَدَا لَهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَنَازِلِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ أَبُو صَالِحٍ مَوْلَی عُثْمَانَ اسْمُهُ تُرْکَانُ-
حسن بن علی خلال، ہشام بن عبدالملک، لیث بن سعد، ابوعقیل، زہرہ بن معبد، ابوصالح، حضرت عثمان کے مولی ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے تم لوگوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث چھپائی ہوئی تھی تاکہ تم لوگ مجھ سے جدا نہ ہو جاؤ۔ پھر میں نے اس کا بیان کرنا مناسب سمجھا تاکہ ہر آدمی اپنے لئے جو مناسب سمجھے اس پر عمل کرے۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن (اسلامی سرحدوں کی) حفاظت کرنا دوسرے ہزار دنوں سے بہتر ہے جو گھروں میں گزرے ہوں۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابوصالح کا نام برکان ہے۔
Sayyidina Abu Salih the freedman of Sayyidina Uthman ibn Affannarrated: I heard Uthman say from the minbar (pulpit), ‘1 had concealed from you a hadith that 1 had heard from Allah’s Messenger (SAW) in dislike of your disagreement with me. Then I thought that I should narrate it to you and let anyone think what he likes. I heard Allah’s Messenger say: Guarding the frontiers for a day in Allah’s path is better than a thousand days spent in homes.” [Ahmed 442, Nisai 3169]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَجِدُ الشَّهِيدُ مِنْ مَسِّ الْقَتْلِ إِلَّا کَمَا يَجِدُ أَحَدُکُمْ مِنْ مَسِّ الْقَرْصَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ-
محمد بن بشار، احمد بن بصر نیشاپوری، صفوان بن عیسی، محمد بن غیلان، قعقاع بن حکیم، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شہید قتل کی صرف اتنی تکلیف محسوس کرتا ہے جتنی چیونٹی کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, “The martyr experiences no pain on being killed except like what one of you feels on being stung by an ant.” [Ahmed 8958, Ibn e Majah 2802, Nisai 3161]
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ الْفِلَسْطِينِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ شَيْئٌ أَحَبَّ إِلَی اللَّهِ مِنْ قَطْرَتَيْنِ وَأَثَرَيْنِ قَطْرَةٌ مِنْ دُمُوعٍ فِي خَشْيَةِ اللَّهِ وَقَطْرَةُ دَمٍ تُهَرَاقُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْأَثَرَانِ فَأَثَرٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَثَرٌ فِي فَرِيضَةٍ مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
زیاد بن ایوب، یزید بن ہارون، ولید بن جمیل، قاسم ابوعبدالرحمن، حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک دو قطروں اور دو نشانوں سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں۔ ایک وہ قطرہ جو اللہ کے خوف سے آنسو بن کر نکلے اور دوسرا وہ خون کا قطرہ جو اللہ کی راہ میں بہے۔ جہاں تک دو نشانوں کا تعلق ہے تو ایک وہ اثر جو جہاد میں چوٹ وغیرہ لگنے سے ہو اور دوسرا وہ اثر (یعنی نشان) جو اللہ تعالیٰ کے فرائض میں کوئی فرض ادا کرتے ہوئے ہو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Umamah reported that the Prophet (SAW) said, “Nothing is dearer to Allah than two drops and two marks. A drop of tears from fear of Allah, and a drop of blood shed in Allah’s path. As for the two marks, one is what a man may get in jihad (through a wound, etc) and the other on discharging one of the obligatory duties.”