باب

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَنْبَسَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ أُمِّ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ کَاتِبٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ضَعْ الْقَلَمَ عَلَی أُذُنِکَ فَإِنَّهُ أَذْکَرُ لِلْمُمْلِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَهُوَ إِسْنَادٌ ضَعِيفٌ وَعَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ زَاذَانَ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ-
قتیبہ ، عبداللہ بن حارث، عنبسة، محمد بن زاذن، ام سعد، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کاتب (لکھنے والا) بیٹھا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے کہہ رہے تھے کہ قلم کو کان پر رکھو اس لیے کہ اس سے مضمون زیادہ یاد آتا ہے۔ اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ ضعیف ہے کیونکہ محمد بن زاذان اور عنبسہ بن عبدالرحمن دونوں حدیث میں ضعیف ہیں۔
Sayyidina Zayd ibn Thabit (RA) reported that he visited Allah’s Messenger (SAW) once. A scribe was sitting with him and Zayd heard him say (to the scribe), “Place the pen on your ear. It helps keep the memory of the dictator sharp.”
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَی عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ فَلَمَّا وَقَفَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَا فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَی فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا وَأَمَّا الْآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ عَنْ النَّفَرِ الثَّلَاثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَی إِلَی اللَّهِ فَأَوَاهُ اللَّهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو وَاقِدٍ اللَّيْثِيُّ اسْمُهُ الْحَارِثُ بْنُ عَوْفٍ وَأَبُو مُرَّةَ مَوْلَی أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ وَاسْمُهُ يَزِيدُ وَيُقَالُ مَوْلَی عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ-
انصاری، معن، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحة، ابومرة، حضرت ابواقد لیثی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی آئے ان میں سے دو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف آ گئے اور ایک چلا گیا ۔ وہ دونوں جب وہں کھڑے ہوئے تو ایک نے لوگوں کے درمیان تھوڑی سی جگہ دیکھی اور وہاں بیٹھ گیا جبکہ دوسرا لوگوں کے پیچھے بیٹھا اور تیسرا تو پیٹھے موڑ کر چلا ہی گیا تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ان تینوں کا حال نہ بتاؤں۔ ان میں سے ایک نے اللہ کی طرف ٹھکانہ بنانا چاہا تو اللہ نے اسے پناہ دے دی۔ دوسرے نے شرم کی (اور پیچھے بیٹھ گیا) تو اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا اور تیسرے نے اعراض کیا تو اللہ نے بھی اس سے منہ پھیرلیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابواقد لیثی کا نام حارث بن عوف ہے اور ابومرہ ام ہانی بنت ابی طالب کے مولی ہیں۔ ان کا نام یزید ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ عقیل بن ابی طالب کے مولی ہیں۔
Sayyidina Abu Waqid Laythi (RA) reported that while Allah’s Messenger (SAW) was seated in the mosque and the people were with him, three men came. Two of them approached him while the third went away. When they stood by him. they offered salaam. One of them saw some space in the circle and sat down there and the other sat behind the people. The third had already gone away. When Allah’s Messenger (SAW) had finshed (what he had in hand), he said, “Shall I not tell you about the three people. As for one of them, he leaned towards Allah, so Allah leaned towards him. As for the othr, he felt shy (and sat in the rear) so Allah let him be. As for the third, he turned away, so Allah deprived him.” [Ahmed 21966,Bukhari 66,Muslim 2176]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ سِمَاکٍ أَيْضًا-
علی بن حجر، شریک، سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے تو جہاں جگہ پاتے وہیں بیٹھ جاتے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اسے زبیر بن معاویہ سماک سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Jabir ibn Samurah (RA) reported that when they came to the Prophet’s (SAW) gatherings, they sat down wherever they got space. [Ahmed 20983, Bukhari 1141, Abu Dawud 8425]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُمْ جُلُوسٌ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ إِنْ کُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ فَرُدُّوا السَّلَامَ وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ وَاهْدُوا السَّبِيلَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبة، ابواسحاق ، حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انصار کی ایک جماعت کے پاس سے گزرے وہ راستے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارے لیے راستے میں بیٹھنا ضروری ہو تو ہر سلام کرنے والے کا جواب دو، مظلوم کی مدد کرو اور بھولے بھٹکے کو راستہ بتاؤ۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ اور ابوشریح خزاعی سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Bara (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) passed by a few Ansar seated on a throught fare. He said, “If you cannot help but sit here then respond to the salaam (of every passerby), help the helpless, and guide the lost.” [Ahmed 18593]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَی تَکْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہناد، ابومعاویة، اعمش، اسماعیل بن رجاء، اوس بن ضمعج، حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کو اس کی حکومت میں مقتدی نہ بنایا جائے اور کسی کو اس کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر اس کی مسند پر نہ بٹھایا جائے یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Mas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “A man is not led (in prayer) within his own dominion, and his seat is not occupied in his home without his permission.” [Muslim 674, Nisai 779, Ibn e Majah 980, Ahmed 7091]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا فَقَالَ مَخْرَمَةُ يَا بُنَيَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ قَالَ ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَج النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ قَبَائٌ مِنْهَا فَقَالَ خَبَأْتُ لَکَ هَذَا قَالَ فَنَظَر إِلَيْهِ فَقَال رَضِيَ مَخْرَمَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ-
قتیبہ ، لیث، ابی ملیکة، حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبائیں تقسیم فرمائی اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا۔ مخرمہ نے مجھ کہا کہ بیٹے چلو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلتے ہیں۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا۔ وہاں پہنچے تو مجھے کہا کہ اندر جاؤ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بلا لاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بدن مبارک پر ان میں سے ایک قبا تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اے مخرمہ !) میں نے یہ تمہارے لیے بچا کر رکھی ہوئی تھی۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مخرمہ کی طرف دیکھا اور فرمایا مخرمہ راضی ہوگئے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابن ابی ملیکہ کا نام عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ ہے۔
Sayyidina Miswar ibn Makhramah (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) gave away some garments but did not give anything to Makhramah So he said to me, “Son, come along with me to AlIah’s Messenger (SAW). There, he said to me, “Go in and call him for me.” So, I called him. The Prophet (SAW) came out and he had on him one of those garments and he said, I had kept aside this (one) for you.” He looked at it and said, “Makhrarnah is pleased.” [Ahmed 18949,Bukhari 2599,Muslim 10558,Abu Dawud 4028,Nisai 5339] --------------------------------------------------------------------------------