بابختی اور خوش بختی کے بارے میں

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ أَمْرٌ مُبْتَدَعٌ أَوْ مُبْتَدَأٌ أَوْ فِيمَا قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَقَالَ فِيمَا قَدْ فُرِغَ مِنْهُ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَکُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا مَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ وَأَمَّا مَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَائِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلشَّقَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ وَأَنَسٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
بندار، عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، عاصم بن عبید اللہ، حضرت سالم اپنے والد عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ عمر نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم جو عمل کرتے ہیں کیا یہ نیا امر ہے؟ یا عرض کیا کہ نیا شروع ہوا ہے یا یہ پہلے سے تقدیر میں لکھا جا چکا ہے اور اس سے فراغت حاصل کی جا چکی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پہلے سے لکھا ہوا ہے اور اس سے فراغت ہو چکی ہے اے خطاب کے بیٹے ہر شخص پر وہ آسان کر دی گئی ہے جس کے لئے وہ پیدا کیا گیا ہے لہذا جو نیک بخت لوگ ہیں وہ نیک بختی کے عمل کرتے ہیں اور جو بدبخت ہیں وہ اسی کے لئے عمل کرتے ہیں اس باب میں علی خذیفہ بن اسید انس اور عمران بن حصین سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Umar (RA) asked, “O Messenger of Allah! These deeds that we do are they abrupt and instant or pre-determined which we have accomplished?’ He said, ‘They are pre-determined and accomplished already, 0 Ibn Khattab. To everyone that for which he was created has been made easy. Thus, they who are auspicious are prompted to do auspicious deeds and the unfortunate do deeds of this nature (evil deeds). [Ahmed 5140]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَنْکُتُ فِي الْأَرْضِ إِذْ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا قَدْ عُلِمَ وَقَالَ وَکِيعٌ إِلَّا قَدْ کُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ وَمَقْعَدُهُ مِنْ الْجَنَّةِ قَالُوا أَفَلَا نَتَّکِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
حسن حلوانی، عبداللہ ابن نمیر، وکیع، اعمش، سعد بن عبیدة، ابوعبدالرحمن السلمی، حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین کرید رہے تھے اچانک آپ نے آسمان کی طرف سر اٹھایا اور فرمایا تم میں سے کوئی ایسا نہیں جس کے متعلق متعین نہ ہو چکا ہو کہ وہ جنتی ہے یا جہمنی وکیع کہتے ہیں کہ کوئی شخص ایسا نہیں جس کے لئے جنت یا دوزخ میں اس کی جگہ لکھی نہ جا چکی ہو صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم بھروسہ کر لیں آپ نے فرمایا عمل کرو ہر ایک جس کام کے لئے پیدا کیا گیا ہے اس پر وہ آسان کر دیا گیا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ali (RA) reported that while they were with Allah’s Messenger (SAW) he was scratching earth (as though in deep thought). Suddenly he raised his head to the heaven and said, “There is none among you about whom it is not determined.” Waki said, “It is recorded that his seat is in the fire or his seat is in Paradise.” They asked, “Shall we not place trust in Allah, 0 Messenger of Allah? “ He said, “Do your deeds. To everyone is made easy that for which he is created.” [Bukhari 6605, Muslim 2647] --------------------------------------------------------------------------------