ایمان میں کمی زیادتی اور اس کا مکمل ہونا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَکْمَلِ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَأَلْطَفُهُمْ بِأَهْلِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَلَا نَعْرِفُ لِأَبِي قِلَابَةَ سَمَاعًا مِنْ عَائِشَةَ وَقَدْ رَوَی أَبُو قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيعٍ لِعَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ وَأَبُو قِلَابَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْجَرْمِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ ذَکَرَ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ أَبَا قِلَابَةَ فَقَالَ کَانَ وَاللَّهِ مِنْ الْفُقَهَائِ ذَوِي الْأَلْبَابِ-
احمد بن منیع بغدادی، اسماعیل بن علیة، خالد حذاء، ابوقلابہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق سب سے اچھے ہیں اور وہ اپنے گھر والوں سے نرمی سے پیش آتے ہیں۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ اور انس بن مالک سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ابوقلابہ کا سماع ہمیں معلوم نہیں۔ ابوقلابہ حضرت عائشہ کے رضاعی بھائی عبداللہ بن یزید سے اور وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کے علاوہ بھی احادیث نقل کرتے ہیں۔ ابوقلابہ کا نام عبداللہ بن زید جرمی ہے۔ ابن ابی عمر سفیان سے نقل کرتے ہیں کہ ابوایوب سختیانی نے ابوقلابہ کا ذکر کیا اور کہا اللہ کی قسم وہ عقل و سمجھ والے فقہاء میں سے تھے۔
Sayyidah Aisha (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) said, “The Believer in terms of faith is he who is best of them in manners and mild to his family.” [Ahmed 24259]
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هُرَيْمُ بْنُ مِسْعَرٍ الْأَزْدِيُّ التِّرْمِذِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَوَعَظَهُمْ ثُمَّ قَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ فَإِنَّکُنَّ أَکْثَرُ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ وَلِمَ ذَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِکَثْرَةِ لَعْنِکُنَّ يَعْنِي وَکُفْرِکُنَّ الْعَشِيرَ قَالَ وَمَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذَوِي الْأَلْبَابِ وَذَوِي الرَّأْيِ مِنْکُنَّ قَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ وَمَا نُقْصَانُ دِينِهَا وَعَقْلِهَا قَالَ شَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ مِنْکُنَّ بِشَهَادَةِ رَجُلٍ وَنُقْصَانُ دِينِکُنَّ الْحَيْضَةُ تَمْکُثُ إِحْدَاکُنَّ الثَّلَاثَ وَالْأَرْبَعَ لَا تُصَلِّي وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
ابو عبداللہ ہریم بن مسعر ازدی ترمذی، عبدالعزیز بن محمد، سہیل بن ابی صالح، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اور وعظ و نصیحت کرتے ہوئے فرمایا اے عورتو صدقہ کیا کرو، بے شک اہل دوزخ میں تمہاری اکثریت ہوگی۔ ایک عورت نے عرض کیا ایسا کیوں ہوگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کثرت سے لعن طعن کرتی ہو یعنی خاوندوں کی نافرمانی کرتی ہو، اور فرمایا میں نے کسی ناقص عقل ودین کو عقلمند اور ہوشیار لوگوں پر تم سے زیادہ غالب ہونے والی چیز نہیں دیکھی۔ ایک عورت نے پوچھا کہ ہماری عقل و دین کا نقصان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے اور تمہارے دین کا نقصان حیض ہے کہ جب کوئی حائضہ ہو جاتی ہے تو تین چار دن تک نماز نہیں پڑھ سکتی۔ اس باب میں حضرت ابوسعید اور ابن عمر سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) addressed the people delivering a sermon, saying. “O women, give charity. You will form a majority of the inhabitants of Hell.’ A woman among them, said, “Why is that so, O Messenger of Allah (SAW)”? He said, “That is because you are given to curse much and you show ingratitude to your husbands.” added, “I have not seen those who are deficient in intelligence and religion get the better of the intellegent people as you do.” A woman asked, “What is (our) deficiency in intelligence and religion”? He said, “The testimony of two women of you is equal to the testimony of one man, and the deficiency in your religion is the menstruation, so one of you taries for three or four days and does not offer salah.” [Muslim 79,Abu Dawud 4679,Ibn Majah 4003,Ahmed 5443]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ بَابًا أَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْأَذَی عَنْ الطَّرِيقِ وَأَرْفَعُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَکَذَا رَوَی سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَرَوَی عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْإِيمَانُ أَرْبَعَةٌ وَسِتُّونَ بَابًا قَالَ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوکریب، وکیع، سفیان، سہیل بن ابی صالح، عبداللہ بن دینار، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایمان کے ستّر سے زیادہ دروازے ہیں ان میں سے سب سے ادنی تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹانا ہے اور سب سے بلند دروازہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ سہیل بن دینار اور ابوصالح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ عمارہ بن غزیہ یہ حدیث ابوصالح سے وہ ابوہریرہ سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ ایمان کے چونسٹھ دروازے ہیں۔ ہم سے یہ حدیث قتیبہ نے بواسطہ بکرین مضر، عمارہ بن غزیہ اور ابوصالح حضرت ابوہریرہ سے مرفوعا بیان کی۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, "Faith has a little over seventy gates. The humblest of them is to remove something hurtful from the path and the highest of them is the saying 'There is no God but Allah.” [Bukhari 9, Muslim 35, Abu Dawud 4676, Nisai 5019, Ibn Majah 57, Ahmed 9372]