اہل عذر کو جہاد میں عدم شرکت کی اجازت

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ائْتُونِي بِالْکَتِفِ أَوْ اللَّوْحِ فَکَتَبَ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَعَمْرُو بْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَقَالَ هَلْ لِي مِنْ رُخْصَةٍ فَنَزَلَتْ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ هَذَا الْحَدِيثَ-
نصر بن علی، جہضمی، معتمر بن سلیمان، ابواسحاق ، حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شانے کی ہڈی یا تختی لاؤ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر آیت لکھی (لَا يَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ) 4۔ النساء : 95)۔ یعنی جہاد میں شریک نہ ہونے اور جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے۔ اس وقت عمرو بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے عرض کیا کیا میرے لیے (عدم شرکت کی) اجازت ہے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی غیر اولی الضرر یعنی اہل عذر وغیرہ جن کے بدن میں کوئی نقص ہو۔ اس باب میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ، جابر رضی اللہ عنہ، اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث سلیمان تیمی کی ابواسحاق سے نقل کی گئی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔ شعبہ اور ثوری بھی اسے ابواسحاق رحمة اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Bara ibn Aazib (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, Get me a shoulder piece or a slate.” Then he (had) inscribed on. “The holders back from among the believers” (Surah Nisa 95), Hazrat Umer ibn Umme Maktum inquired “ Is there a leave for me” hence it was revealed “not having any injury “. [Bukhari 4594, Muslim 1898]