اگر دو ولی دو مختلف جگہ نکاح کردیں تو کیا کیا جائے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِکَ اخْتِلَافًا إِذَا زَوَّجَ أَحَدُ الْوَلِيَّيْنِ قَبْلَ الْآخَرِ فَنِکَاحُ الْأَوَّلِ جَائِزٌ وَنِکَاحُ الْآخَرِ مَفْسُوخٌ وَإِذَا زَوَّجَا جَمِيعًا فَنِکَاحُهُمَا جَمِيعًا مَفْسُوخٌ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ-
قتیبہ، غندر، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، حسن، حضرت سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس عورت کے دو ولیوں نے اس کا دو جگہ پر نکاح کر دیا تو وہ ان دونوں میں سے پہلے کی بیوی ہوگی اور اسی طرح اگر کوئی شخص ایک چیز کو دو آدمیوں کے ہاتھ فروخت کرے گا تو وہ ان دونوں میں سے پہلے کی ہوگی۔ یہ حدیث حسن ہے اہل علم کا اس پر عمل ہے اہل علم کا اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہیں کہ اگر کسی عورت کے دو ولی ہوں اور ایک اسکا نکاح کر دے تو وہ پہلے والے کی بیوی ہے اور دوسرا نکاح باطل ہے اور اگر دونوں ایک ہی وقت میں نکاح کریں تو دونوں کا ہی باطل ہوگا سفیان ثوری اور احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
Sayyidina Samurah ibn Jundub reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘If two guardians have given a woman in marriage then she belongs to the first of the two. And if anyone sells something to two men then it goes to the first of them”. [Ahmed 20106, Abu Dawud 2088, Nisai 4696, Ibn e Majah 2344]
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ فَهُوَ عَاهِرٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصِحُّ وَالصَّحِيحُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرٍ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ نِکَاحَ الْعَبْدِ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ لَا يَجُوزُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَغَيْرِهِمَا بِلَا اخْتِلَافٍ-
علی بن حجر، ولید بن مسلم، زہیر بن محمد، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو وہ زانی ہے اس باب میں حضرت ابن عمر سے روایت ہے حدیث جابر حسن ہے بعض راوی یہ حدیث عبداللہ بن محمد بن عقیل سے اور وہ ابن عمر سے مرفوعا نقل کرتے ہیں لیکن یہ صحیح نہیں، صحیح یہی ہے کہ عبداللہ بن محمد بن عقیل حضرت جابر سے روایت کرتے ہیں صحابہ کرام اور تابعین کا اسی پر عمل ہے کہ مالک کی اجازت کے بغیر غلام کا نکاح جائز نہیں۔ امام احمد، اسحاق، اور دوسرے حضرات کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that the Prophet (SAW)said, “Any slave who marries without his master’s permission is an adulterer”. [Ahmed 14216, Abu Dawud 2078]
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ فَهُوَ عَاهِرٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
سعید بن یحیی بن سعید، ابن جریج، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے وہ زانی ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Abdullah ibn Muhammad ibn Aqil reported on the authority of Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) that the Prophet said, “Any slave who marries without his master’s pemission is a fornicator”. --------------------------------------------------------------------------------