انسان اس کی موت اور امید کی مثال

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَي حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذِهِ وَمَا هَذِهِ وَرَمَی بِحَصَاتَيْنِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ هَذَاکَ الْأَمَلُ وَهَذَاکَ الْأَجَلُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن اسماعیل، خلاد بن یحیی، بشیربن مہاجر، حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اس کی اور اس کی کیا مثال ہے اور دو کنکریاں پھینکیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ امید ہے اور یہ موت ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Buraida (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “Do you fathom what the example of this and of that is”? He cast two pebbles. They said, “Allah and His Messenger (SAW) know best.” He said, “This is hope. And this is the appinted time (death).”
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا النَّاسُ کَإِبِلٍ مِائَةٍ لَا يَجِدُ الرَّجُلُ فِيهَا رَاحِلَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
حسن بن علی خلال وغیرواحد، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں کی مثال اس طرح ہے کہ کسی کے پاس سو اونٹ ہوں لیکن ان میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Men are only like a hundred camels (with anyone), yet a man does not find among them any worth riding.” [Ahmed 5623,Muslim 2547]
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَقَالَ لَا تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً أَوْ قَالَ لَا تَجِدُ فِيهَا إِلَّا رَاحِلَةً عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلٍ مِائَةٍ لَا يَجِدُ الرَّجُلُ فِيهَا رَاحِلَةً إِلَّا رَاحِلَةً-
سعید بن عبدالرحمن مخزومی، سفاین بن عیینہ، زہری ہم سے روایت کی سعید بن عبدالرحمن مخزومی نے سفیان کے حوالے سے اور وہ زہری سے اس سند سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں اور فرمایا کہ تم ان میں ایک کو بھی سواری کے قابل نہ پاؤ گے۔ سالم حضرت ابن عمر سے راوی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگ ان سو اونٹوں کی طرح ہیں جن میں تمہیں بھی ایک بھی سواری کے قابل نہ ملے یا فرمایا ایک آدھ سواری کے قابل مل جائے گا۔
We know it from Sa’eed reported it from Sufyan, from Zuhri through the same sanad, the like of it. Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “People are just like a hundred camels. You do not find among them even one on which you may ride or you do not find among them any save one on which you may ride.”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ أُمَّتِي کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَجَعَلَتْ الذُّبَابُ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهَا وَأَنَا آخُذُ بِحُجَزِکُمْ وَأَنْتُمْ تَقَحَّمُونَ فِيهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ-
قتیبہ بن سعید، مغیرة بن عبدالرحمن، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری اور میری امت کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ سلگائی۔ چنانچہ کیڑے مکوڑے اور پروانے اس پر گرنے لگیں۔ چنانچہ میں پیچھے کی طرف گھسیٹ کر تمہیں بچانے کی کوشش کر رہا ہوں اور تم ہو کہ آگے بڑھ کر اس میں گرتے چلے جا رہے ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “My example and of my ummah is like a man who kindles a fire. Insects and butterflies come over and fall into it, and I hold you back by your hems while you advance forward into it.” [Ahmed 8123, Bukhari 3426,Muslim 2284] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا أَجَلُکُمْ فِيمَا خَلَا مِنْ الْأُمَمِ کَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی مَغَارِبِ الشَّمْسِ وَإِنَّمَا مَثَلُکُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَی کَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَی نِصْفِ النَّهَارِ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَی صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ النَّصَارَی عَلَی قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ أَنْتُمْ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی مَغَارِبِ الشَّمْسِ عَلَی قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَی وَقَالُوا نَحْنُ أَکْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَائً قَالَ هَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ حَقِّکُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا قَالَ فَإِنَّهُ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَائُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کی عمریں پہلی امتوں کے مقابلے میں ایسی ہیں جیسے عصر سے غروب آفتاب تک کا وقت۔ پھر تمہاری اور یہود ونصاری کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے کئی مزدوروں کو کام پر لگایا اور ان سے کہا کہ کون میرے لیے دوپہر تک ایک قیراط کے عوض میں کام کرے گا۔ چنانچہ یہودیوں نے ایک ایک قیراط کے بدلے میں کام کیا۔ پھر اس نے کہا کہ کون ایک قیراط کے عوض دوپہر سے عصر تک کام کرے گا۔ چنانچہ نصاری نے اس وقت کام کیا۔ پھر اب تم لوگ عصر سے غروب آفتاب تک دو دو قیراط کے عوض کام کرتے ہو۔ جس پر یہود ونصاری غصے میں آ گئے اور کہنے لگے کہ ہم کام زیادہ کرتے ہیں اور معاوضہ کم دیا جاتا ہے۔ پھر وہ شخص کہتا ہے کہ کیا میں نے تم لوگوں کے حق میں سے کچھ رکھ لیا اور تم پر ظلم کیا؟ وہ کہتے ہیں نہیں تو وہ کہتا ہے کہ پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہتا ہوں عطا کرتا ہوں۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said: ‘Indeed, your appointed time relative to the people who have passed away is like between the salah of asr and the setting of the sun. And, your example relative to the Jews and Christians is like a man who hired many labourers asking, “Who will work for me till afternoon against a qirat.” The Jews worked against one qirat. Then he asked, “Who will work for me from afternoon on against a qirat”? The Christians worked against one qirat. Then you work from the salah of Asr to the setting of the sun against two qirats. So, the Jews and the Christians became angry and said, “We work more but are paid less.” He asked “Have I wornged you and denied anything of your right”? They said, “No.” He said, “This is my favour. I grant it to whom I will.” [Ahmed 5909,Bukhari 557]