امیدوں کے کم ہونے کے متعلق

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي فَقَالَ کُنْ فِي الدُّنْيَا کَأَنَّکَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ وَعُدَّ نَفْسَکَ فِي أَهْلِ الْقُبُورِ فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَکَ بِالْمَسَائِ وَإِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَکَ بِالصَّبَاحِ وَخُذْ مِنْ صِحَّتِکَ قَبْلَ سَقَمِکَ وَمِنْ حَيَاتِکَ قَبْلَ مَوْتِکَ فَإِنَّکَ لَا تَدْرِي يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُکَ غَدًا-
محمود بن غیلان، ابواحمد، سفیان، لیث، مجاہد، ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے بدن کا ایک حصہ پکڑ کر فرمایا کہ دنیا میں کسی مسافر یا کسی راہ گیر کی طرح رہو اور خود کو قبر والوں میں شمار کرو مجاہد کہتے ہیں کہ پھر ابن عرم نے مجھ سے فرمایا اگر صبح ہو جائے تو شام کا بھروسہ نہ کرو اور اگر شام ہو جائے تو صبح کا انتظار نہ کرو بیماری آنے سے پہلے صحت سے اور موت آنے سے پہلے زندگی سے فائدہ حاصل کرو کیونکہ تمہیں نہیں معلوم کہ کل تم زندہ رہو گے یا مرو گے
Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) held me by a part of my body and said, “Be in this world as though you are a stranger or one cutting through the road and count yourself among the occupiers of the grave.” After this, Ibn Umar said to Mujahid ‘When it is morning, you should not trust yourself to make it to evening, and when it is evening, you should not expect to make it to the morning. Seize opportunity of your good health before you fall ill and of your life before your death. For, you could not say what will be with you tomorrow. [Ahmed 4764, Bukhari 6416]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا ابْنُ آدَمَ وَهَذَا أَجَلُهُ وَوَضَعَ يَدَهُ عِنْدَ قَفَاهُ ثُمَّ بَسَطَهَا فَقَالَ وَثَمَّ أَمَلُهُ وَثَمَّ أَمَلُهُ وَثَمَّ أَمَلُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ-
احمد بن عبدہ ضبی بصری، حماد بن زید، لیث، مجاہد، ابن عمر بھی حماد بن زید سے وہ لیث سے وہ مجاہد سے وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس طرح حدیث نقل کرتے ہیں پھر یہ حدیث اعمش بھی مجاہد سے ابن عمر کے حوالے سے اسی طرح نقل کرتے ہیں
-
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي السَّفَرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُعَالِجُ خُصًّا لَنَا فَقَالَ مَا هَذَا فَقُلْنَا قَدْ وَهَی فَنَحْنُ نُصْلِحُهُ قَالَ مَا أَرَی الْأَمْرَ إِلَّا أَعْجَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو السَّفَرِ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ يُحْمِدَ وَيُقَالُ ابْنُ أَحْمَدَ الثَّوْرِيُّ-
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، ابوسفر، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو ہم لوگ اپنے مکان کے لئے گارا بنا رہے تھے آپ نے پوچھا یہ کیا ہے ہم نے عرض کیا گھر پرانا ہوگیا ہے اس لئے ہم اس کی مرمت کر رہے ہیں آپ نے فرمایا میں موت کو اس سے بھی جلدی دیکھ رہا ہوں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابوسفر کا نام سعید بن محمد ہے انہیں ابواحمد ثوری بھی کہا جاتا ہے
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) passed by us while we were repairing our hut. He said, “What is this?” We said, “It has gone down and we are repairing it.” He said, “I do not see the command except that it is quicker than that.” (He meant death.) [Abu Dawud 5236, Ibn e Majah 4160] --------------------------------------------------------------------------------