امت کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تین سوال

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَال سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً فَأَطَالَهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّيْتَ صَلَاةً لَمْ تَکُنْ تُصَلِّيهَا قَالَ أَجَلْ إِنَّهَا صَلَاةُ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ فِيهَا ثَلَاثًا فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِکَ أُمَّتِي بِسَنَةٍ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَمَنَعَنِيهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَابْنِ عُمَرَ-
محمد بن بشار، وہب بن جریر، نعمان بن راشد، زہری، عبداللہ بن حارث، حضرت عبداللہ بن خباب بن ارت رضی اللہ عنہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت طویل نماز پڑھی تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے ایسی طویل نماز پہلے کبھی نہیں پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں بے شک یہ امید و خوف کی نماز تھی میں نے اس میں اللہ تعالیٰ سے تین چیزیں مانگی تھیں اللہ تعالیٰ نے دو چیزیں عطا فرما دیں اور ایک چیز نہیں دی میں نے سوال کیا کہ میری ساری امت قحط میں ہلاک نہ ہو اللہ تعالیٰ نے اسے قبول فرمایا میں نے سوال کیا کہ ان پر کسی غیر قوم سے دشمن مسلط نہ ہو یہ دعا بھی قبول کرلی گئی پھر میں نے سوال کیا کہ ان میں سے بعض کو بعض کے ساتھ لڑائی کا مزا نہ چکھا لیکن یہ دعا قبول نہیں ہوئی یہ حدیث حسن صحیح ہے اس باب میں حضرت سعد اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث منقول ہیں۔
Abdullah ibn Khubab ibn Aratt reported on the authority of his father that Allah’s Messenger (SAW) offered a salah and made it lengthy. They said, “O Messenger of Allah, you prayed a prayer such as you had never prayed before.” He said, ‘Certainly, this was a salah of desire and aspiration and of fear and veneration. I asked Allah for three things and He granted me two and denied me one (of them). I asked Him not to let (all) my Ummah perish through famine, and He granted me this (prayer). And, I asked Him not to set up over them an enemy alien to them, and He granted me this (prayer). And, I asked Him not to let some of them taste war with some others of them, but He denied it to me.” [Ahmed 21109, Nisai 1637]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ زَوَی لِيَ الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْکُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْکَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِکَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَائً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَإِنِّي أَعْطَيْتُکَ لِأُمَّتِکَ أَنْ لَا أُهْلِکَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا أَوْ قَالَ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّی يَکُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِکُ بَعْضًا وَيَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ ، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابة، ابواسماء، حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین میرے سامنے کر دی اور میں نے اس کے مشرق و مغرب دیکھے بے شک میری امت کی سلطنت وہاں تک پہنچے گی جہاں تکیہ میرے سامنے سمیٹی گئی ہے اور مجھے دو خزانے عطا کئے گئے سرخ اور سفید پھر میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو ایک ہی مرتبہ قحط میں ہلاک نہ کرنا ان کے علاوہ کسی اور دشمن کو ان پر مسلط نہ کرنا جو ساری امت کو ہلاک کر دے اس پر رب ذولجلال نے فرمایا اے محمد جب میں کسی چیز کا حکم دیتا ہوں تو وہ واپس نہیں لیا جاتا میں نے تمہاری امت کو یہ عطا کر دیا ہے کہ میں انہیں قحط عام سے ہلاک نہیں کروں گا اور ان کے علاوہ کسی ایسے دشمن کو ان پر مسلط نہیں کروں گا جو ان کی پوری جماعت کو ہلاک کر دے خواہ تمام اہل زمین ہی اس پر متفق کیوں نہ ہو جائیں لیکن انہی میں سے بعض لوگ دوسروں کو ہلاک کریں گے اور انہیں قید کریں گے یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Thawban it reported that Allah’s Messenger said, “Indeed, Allah drew together the earth for me and I could see its east and its west. And, indeed the countries of my Ummah will spread out to wherever it was drawn together for me. And I was given two treasures red and white (gold and silver). And I asked my Lord for my Ummah that they should not perish through common famine and that no one enemy outside their own numbers must overpower them and destroy all of them. And my Lord said, ‘O Muhammad when I decree something then it is not revoked and I have given you for your Ummah that a general famine would not destroy them and I will not empower over them an enemy outside their own selves lest he annihilate them even though people unite against them from every region of earth or He said, from its regions nevertheless, it will be that some of them will destroy some others, and some of them will take some others of them as captives.’ [Ahmed 22458, Muslim 2889, Abu Dawud 4252] --------------------------------------------------------------------------------