امام کو مزدلفہ میں پا نے والے نے حج کو پا لیا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِعَرَفَةَ فَسَأَلُوهُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَی الْحَجُّ عَرَفَةُ مَنْ جَائَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَقَدْ أَدْرَکَ الْحَجَّ أَيَّامُ مِنًی ثَلَاثَةٌ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ قَالَ وَزَادَ يَحْيَی وَأَرْدَفَ رَجُلًا فَنَادَی-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، بکیر بن عطاء، عبدالرحمن بن یعمر سے روایت ہے کہ اہل نجد کے کچھ آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ اس وقت عرفات میں تھے ان لوگوں نے آپ سے حج کے متعلق پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منادی کو حکم دیا کہ لوگوں میں یہ اعلان کرے کہ حج عرفات میں وقوف کا نام ہے اور جو شخص مزدلفہ کی رات طلوع فجر سے پہلے عرفات میں پہنچ جائے تو اس نے حج کو پالیا۔ منی کا قیام تین دن ہے لیکن اگر کوئی جلدی کرتے ہوئے دو دنوں کے بعد واپس آگیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو ٹھہرا رہا اس پر بھی کوئی گناہ نہیں محمد کہتے ہیں کہ یحیی کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو اپنی سواری پر بٹھایا اور اس نے اعلان کیا۔
Sayyidina Abdur Rahman ibn Yamur (RA) said that some people of Najd met Allahs Messenger(SAW) while he was at Arafat. They asked him (about Hajj), so he ordered an announcer to proclaim and he proclaimed that Hajj was (the standing) at Arafah. One who reaches Arafat before rise of dawn on the night of Muzdalifah has, indeed, performed Hajj. The days of Mina are three days, but Then whosoever hastens (his departure) after his stay of two days (at Mina) there is no sin on him and whosoever delays there is no sin on him. (2 203) Muhammad said that Yahya added, The Prophet (SAW) took a co-rider and got him to proclaim. [Ahmed18976, Abu Dawud 1949, Nisai 3016, Ibn e Majah 3015]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ و قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَهَذَا أَجْوَدُ حَدِيثٍ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَمَلُ عَلَی حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّهُ مَنْ لَمْ يَقِفْ بِعَرَفَاتٍ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَقَدْ فَاتَهُ الْحَجُّ وَلَا يُجْزِئُ عَنْهُ إِنْ جَائَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ وَيَجْعَلُهَا عُمْرَةً وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ عَطَائٍ نَحْوَ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ قَالَ و سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ سَمِعْتُ وَکِيعًا أَنَّهُ ذَکَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ هَذَا الْحَدِيثُ أُمُّ الْمَنَاسِکِ-
ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، سفیان ثوری، بکیر بن عطاء، عبدالرحمن سے وہ سفیان ثوری سے وہ بکیر بن عطاء سے وہ عبدالرحمن بن یعمر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کے ہم معنی روایت کرتے ہیں امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں ابن ابی عمر سفیان بن عیینہ کا قول نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ سفیان ثوری کی روایت میں سے یہ روایت سب سے بہتر ہے، امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ علماء صحابہ وغیرہ عبدالرحمن بن یعمر کی حدیث پر عمل کرتے ہیں کہ جو شخص طلوع فجر سے پہلے عرفات نہ پہنچا اس کا حج نہیں ہوا پس طلوع فجر کے بعد پہنچنے والے شخص کا حج فوت ہوگیا وہ اس مرتبہ عمرہ کرے اور آئندہ سال کا حج اس پر واجب ہے سفیان ثوری شافعی، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے شعبہ نے بھی بکیر بن عطاء سے ثوری کی حدیث کی مثل روایت کی ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ میں نے جارود سے سنا وہ وکیع سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ حدیث روایت کی اور کہا کہ یہ حدیث ام المناسک (یعنی مسائل حج کی اصل) ہے
A had ith of same meaning is reported by Ibn Abu Umar from Sufyan ibn Uyaynah (RA) from Sufyan Thawrim from Bukayr ibn Ata, from Abdur Rahman ibn Yamur and he from the Prophet (SAW).
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ وَإِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ وَزَکَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لَامٍ الطَّائِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ حِينَ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي جِئْتُ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ أَکْلَلْتُ رَاحِلَتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللَّهِ مَا تَرَکْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَهِدَ صَلَاتَنَا هَذِهِ وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّی نَدْفَعَ وَقَدْ وَقَفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِکَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَقَدْ أَتَمَّ حَجَّهُ وَقَضَی تَفَثَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ قَوْلُهُ تَفَثَهُ يَعْنِي نُسُکَهُ قَوْلُهُ مَا تَرَکْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ إِذَا کَانَ مِنْ رَمْلٍ يُقَالُ لَهُ حَبْلٌ وَإِذَا کَانَ مِنْ حِجَارَةٍ يُقَالُ لَهُ جَبَلٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، داؤد، ابن ابی ہند، اسماعیل بن ابی خالد، زکریا، حضرت عروہ بن مضرس بن اوس بن حارثہ بن ام طائی سے روایت ہے کہ میں مزدلفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے نکل رہے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں طے کے دو پہاڑوں سے آیا ہوں میں نے اپنی اونٹنی کو بھی خوب تھکایا اور خود بھی بہت تھک گیا ہوں قسم ہے پروردگار کی میں نے کوئی پہاڑ نہیں چھوڑا جس پر نہ ٹھہرا ہوں کیا میرا حج ہوگیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ہماری اس وقت کی نماز میں شرکت کی اور واپس جانے تک ہمارے پاس ٹھہرا اس سے پہلے ایک رات، دن عرفات میں ٹھہرا تو اس کا حج پورا ہوگیا اور اس کی میل کچیل دور ہوگئی امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Urwah ibn Mudarris ibn Aws ibn Harithah ibn al-Umm at-Ta’i said that he met Allahs Messenger at Muzdalifah while he was coming out for salah. He submitted, 0 Messenger of Allah, I have come from Mount Tai. I have tired my riding beast (she-camel) and wearied myself. By Allah, I have not let any mountain go where I have not stood. Is my Hajj valid?” So Allah’s Messenger (SAW) said, ‘He who offered this prayer with us and stays with us till we are here and he has observed the standing at Arafat before this during (any portion of) day or night, has indeed performed Hajj and done his duty.” [Ahmed18328, Abu Dawud 1950, Nisai 3036, Ibn e Majah 3016]