امام کا منبر سے اترنے کا بعد بات کرنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکَلَّمُ بِالْحَاجَةِ إِذَا نَزَلَ عَنْ الْمِنْبَرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ وَهِمَ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَأَخَذَ رَجُلٌ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زَالَ يُکَلِّمُهُ حَتَّی نَعَسَ بَعْضُ الْقَوْمِ قَالَ مُحَمَّدٌ وَالْحَدِيثُ هُوَ هَذَا وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ رُبَّمَا يَهِمُ فِي الشَّيْئِ وَهُوَ صَدُوقٌ قَالَ مُحَمَّدٌ وَهِمَ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ فِي حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّی تَرَوْنِي قَالَ مُحَمَّدٌ وَيُرْوَی عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ فَحَدَّثَ حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّی تَرَوْنِي فَوَهِمَ جَرِيرٌ فَظَنَّ أَنَّ ثَابِتًا حَدَّثَهُمْ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن بشار، ابوداؤد طیالسی، جریر بن حازم، ثابت، انس بن مالک سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اترتے تو بوقت ضرورت بات کر لیتے تھے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں اس حدیث کو ہم جریر بن حازم کی روایت کے علاوہ نہیں جانتے میں نے امام بخاری سے سنا کہ جریر بن حازم کو اس حدیث میں وہم ہوگیا ہے اور صحیح ثابت کی حضرت انس سے مروی روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا اقامت کہی جانے کے بعد ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہاتھ سے پکڑ لیا اور باتیں کر نے لگا یہاں تک کہ بعض لوگ اونگھنے لگے امام بخاری فرماتے ہیں حدیث تو یہ ہے جبکہ جریر بن حازم کبھی کبھی وہم کر جاتے ہیں اگر وہ صدوق ہیں امام بخاری ہی کہتے ہیں کہ جریر بن حازم کو ثابت بن انس سے مروی اس حدیث میں بھی وہم ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب اقامت ہو جائے تو اس وقت تک نہ کھڑے ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو امام بخاری فرماتے ہیں کہ حماد بن زید سے مروی ہے کہ وہ ثابت بنانی کے پاس تھے تو حجاج صواف نے یحیی بن ابوکثیر سے انہوں نے عبداللہ بن قتادہ سے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب نماز کی تکبیر ہو تو نماز کے لئے اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے دیکھ نہ لو اس پر جریر وہم میں مبتلا ہوگئے انہیں یہ گمان ہوا کہ یہ حدیث ثابت نے انس سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی ہے
Sayyidina Anas ibn Malik (RA) reported that when the Prophet (SAW) got down from the pulpit, he did speak (to others) if there was need for it. [Ahmed 12286, Abu Dawud 1120, Nisai 1418, Ibn e Majah 1117]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا تُقَامُ الصَّلَاةُ يُکَلِّمُهُ الرَّجُلُ يَقُومُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَمَا يَزَالُ يُکَلِّمُهُ فَلَقَدْ رَأَيْتُ بَعْضَنَا يَنْعَسُ مِنْ طُولِ قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
حسن بن علی خلال، عبدالرزاق، معمر، ثابت، انس فرماتے ہیں کہ میں نے نماز کی اقامت ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ ایک شخص سے باتیں کر رہا تھا اور وہ قبلے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان کھڑا تھا وہ باتیں کرتا رہا یہاں تک کہ میں نے بعض حضرات کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیادہ دیر تک کھڑے رہنے کی وجہ سے اونگھتے ہوئے دیکھا امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Anas (RA) narrated, “I saw Allah’s Messenger (SAW) after the iqamah was called for salah. A man talked to him standing between him and the qiblah. And, he did not cease to speak to him and I indeed saw some of the men doze from the long standing of the Prophet.” [Ahmed 12642, Bukhari 642, Muslim 3276, Abu Dawud 201] --------------------------------------------------------------------------------