اس بارے میں کہ علم عبادت سے افضل ہے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ جَنَاحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيهٌ أَشَدُّ عَلَی الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ-
محمد بن اسماعیل، ابراہیم بن موسی، ولید بن مسلم، روح بن جناح، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک فقیہ (یعنی عالم) شیطان پر ایک ہزار عابدوں سے بھی زیادہ سخت ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے صرف ولید بن مسلم کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘One faqih is more se ere on the devil than a thousand worshippers are “ [Ibn Majah 222]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ کَثِيرٍ قَالَ قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَی أَبِي الدَّرْدَائِ وَهُوَ بِدِمَشْقَ فَقَالَ مَا أَقْدَمَکَ يَا أَخِي فَقَالَ حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّکَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَا جِئْتَ لِحَاجَةٍ قَالَ لَا قَالَ أَمَا قَدِمْتَ لِتِجَارَةٍ قَالَ لَا قَالَ مَا جِئْتُ إِلَّا فِي طَلَبِ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَلَکَ طَرِيقًا يَبْتَغِي فِيهِ عِلْمًا سَلَکَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضَائً لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ حَتَّی الْحِيتَانُ فِي الْمَائِ وَفَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَی سَائِرِ الْکَوَاکِبِ إِنَّ الْعُلَمَائَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَائِ إِنَّ الْأَنْبِيَائَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا إِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَ بِهِ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَاصِمِ بْنِ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ وَلَيْسَ هُوَ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ هَکَذَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَإِنَّمَا يُرْوَی هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ عَنْ کَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ خِدَاشٍ وَرَأْيُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَعِيلَ هَذَا أَصَحُّ-
محمود بن خداش بغدادی، محمد بن یزید واسطی، عاصم بن رجاء بن حیوة، حضرت قیس بن کثیر سے روایت ہے کہ مدینہ سے ایک شخص دمشق میں حضرت ابودرداء کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت ابودرداء نے پوچھا بھائی آپ کیوں آئے۔ عرض کیا ایک حدیث سننے آیا ہوں، مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ وہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا کسی ضرورت کے لیے تو نہیں آئے؟ کہا نہیں حضرت ابودرداء نے فرمایا تجارت کے لیے تو نہیں آئے۔ عرض کیا نہیں حضرت ابودرداء نے فرمایا تم صرف اس حدیث کی تلاش میں آئے ہو تو سنو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا اگر کوئی شخص علم کا راستہ اختیار کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا ایک راستہ آسان کر دے گا اور فرشتے طالب علم کی رضا کے لیے (اس کے پاؤں کے نیچے) اپنے پر بچھاتے ہیں۔ عالم کے لیے آسمان و زمین میں موجود ہر چیز مغفرت طلب کرتی ہے۔ یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں اس کے لیے استغفار کرتی ہیں۔ پھر عالم کی عابد پر اس طرح فضیلت ہے جیسے چاند کی فضیلت ستاروں پر۔ علماء انبیاء کے وارث ہیں اور بے شک انبیاء کی وراث درہم و دینار نہیں ہوتے بلکہ ان کی میراث علم ہے۔ پس جس نے اسے حاصل کیا اس نے انبیاء کی وراثت سے بہت سارا حصہ حاصل کر لیا۔ امام ترمذی فرماتے ہیں ہم اس حدیث کو صرف عاصم بن رجاء بن حیوة کی روایت سے جانتے ہیں۔ اور میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں۔ محمود بن خداش نے بھی یہ حدیث اسی طرح نقل کی ہے۔ پھر عاصم بن رجاء حیوة بھی داؤد بن قیس سے وہ ابودرداء اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور یہ محمود بن خداش کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ،
Qays ibn Kathir reported that a man came to Abu Darda at Damascus from Madinah. He asked him, “What has brought you here O Brother. He said “I have come for a hadith which I have learnt that you narrate from Allah’s Messenger (SAW). He asked, “Have you come for no other purpose?’ He said, ‘No!” He asked, “Have you come for some business?” He said, “No! I have not come except to seek this hadith.” So, he (Abu Darda (RA) said, “I had heard Allah’s Messenger (SAW) say, He who travels on a path in search of knowledge will find that Allah causes him to travel on a path to Paradise. And the angels will lower their wings for the pleasure of the seeker of knowledge. And it is for the shcolar that all in the heavens and all on earth seek forgiveness so much so that fish is the water. And the excellence of a scholar over a worshipper is like the excellence of the moon over all the stars. The scholars are the heirs of the Prophet (SAW) and the Prophets do not leave dinar or dirham in legacy. They only leave knowledge. So, he who takes it indeed collects an abundant good fortune.” [Ahmed 3641, Ibn Majah 223, Ahmed 21774]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ ابْنِ أَشْوَعَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ سَلَمَةَ الْجُعْفِيِّ قَالَ قَالَ يَزِيدُ بْنُ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ مِنْکَ حَدِيثًا کَثِيرًا أَخَافُ أَنْ يُنْسِيَنِي أَوَّلَهُ آخِرُهُ فَحَدِّثْنِي بِکَلِمَةٍ تَکُونُ جِمَاعًا قَالَ اتَّقِ اللَّهَ فِيمَا تَعْلَمُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَهُوَ عِنْدِي مُرْسَلٌ وَلَمْ يُدْرِکْ عِنْدِي ابْنُ أَشْوَعَ يَزِيدَ بْنَ سَلَمَةَ وَابْنُ أَشْوَعَ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ أَشْوَعَ-
ہناد، ابوالاحوص، سعید بن مسروق، ابن اشوع، حضرت یزید بن سلمہ جعفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت سی احادیث سنی ہیں مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں بعد والی احادیث یاد کرتے کرتے پہلی حدیثیں بھلا نہ دوں۔ لہذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے کوئی جامع کلمہ بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کچھ تم جانتے ہو اس میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ اس حدیث کی سند متصل نہیں اور یہ میرے نزدیک مرسل ہے کیونکہ ابن اشوع کی یزید بن سلمہ سے ملاقات نہیں ہوئی ان کا نام سعید بن اشوع ہے۔
Sayyidina Yazid ibn Salamah (RA) submitted, “O Messenger of Allah (SAW) I have heard many ahadith from you. I fear that I might forget the earlier ones against the latest. So, narrate to me a word that is all-comprehensive.” He said, “Fear Allah about that which you know.”
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ أَيُّوبَ الْعَامِرِيُّ عَنْ عَوْفٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِي مُنَافِقٍ حُسْنُ سَمْتٍ وَلَا فِقْهٌ فِي الدِّينِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ حَدِيثِ عَوْفٍ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ خَلَفِ بْنِ أَيُّوبَ الْعَامِرِيِّ وَلَمْ أَرَ أَحَدًا يَرْوِي عَنْهُ غَيْرَ أَبِي کُرَيْبٍ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلَائِ وَلَا أَدْرِي کَيْفَ هُوَ-
ابوکریب، خلف بن ایوب، عوف، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جو منافق میں کبھی جمع نہیں ہو سکتیں اچھے اخلاق اور دین کی سمجھ۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے عوف کی سند سے صرف خلف بن ایوب عامری کی روایت سے جانتے ہیں۔ ہم نے ان سے محمد بن علاء کے علاوہ کسی کو روایت کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور اس کا حال مجھے معلوم نہیں۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Two characterstics cannot combine in a hypocrite: good character and an understanding of religion.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ ذُکِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا عَابِدٌ وَالْآخَرُ عَالِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِي عَلَی أَدْنَاکُمْ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِکَتَهُ وَأَهْلَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرَضِينَ حَتَّی النَّمْلَةَ فِي جُحْرِهَا وَحَتَّی الْحُوتَ لَيُصَلُّونَ عَلَی مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَيْرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ قَالَ سَمِعْت أَبَا عَمَّارٍ الْحُسَيْنَ بْنَ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ الْفُضَيْلَ بْنَ عِيَاضٍ يَقُولُ عَالِمٌ عَامِلٌ مُعَلِّمٌ يُدْعَی کَبِيرًا فِي مَلَکُوتِ السَّمَوَاتِ-
محمد بن عبدالاعلی، سلمة بن رجاء، ولید بن جمیل، قاسم ابوعبدالرحمن، حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کا تذکرہ کیا گیا جن میں سے ایک عابد تھا اور دوسرا عالم۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عالم کی فضیلت عابد پر اس طرح جیسے میری تمہارے ادنی ترین آدمی پر۔ پھر فرمایا کہ یقینا اللہ تعالی، فرشتے اور تمام اہل زمین و آسمان یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور مچھلیاں (بھی) اس شخص کے لیے دعائے خیر کرتے ہیں اور رحمت بھیجتے ہیں جو لوگوں کو بھلائی کی باتیں سکھاتا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ میں نے ابوعمار حسین بن حریث کو فضل بن عیاض کے حوالے سے کہتے ہوئے سنا کہ ایسا عالم جو لوگوں کو علم سکھاتا آسمان میں بڑا آدمی پکارا جاتا ہے۔
Sayyidina Abu Umamah Bahili (RA) reported that two men were mentioned before Allah’s Messenger (SAW). One of them was a devout worshipper while the other was a scholar. So Allah’s Messenger (SAW) said, “The excellence of the scholar over the worshipper is like my excellence over the humblest of you.” Then, he said, “Surely, Allah, His angels, the inhabitants of the heavens and the earths, even the ants in their holes and even the fish invoke blessings on the teacher of the people about what is good.”
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الشَّيْبَانِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ دَرَّاجٍ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنْ يَشْبَعَ الْمُؤْمِنُ مِنْ خَيْرٍ يَسْمَعُهُ حَتَّی يَکُونَ مُنْتَهَاهُ الْجَنَّةُ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ-
عمر بن حفص شیبانی بصری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، دراج، ابوالہیثم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مؤمن بھلائی اور خیر کی باتیں سننے سے کبھی سیر نہیں ہوتا یہاں تک کہ اس کی انتہاء جنت پر ہوتی ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “A believer is never satiated from the good (words) that he hears till its limit is Paradise.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْکِنْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکَلِمَةُ الْحِکْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِيُّ الْمَخْزُومِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ-
محمد بن عمربن ولید کندی، عبداللہ بن نمیر، ابراہیم بن فضل، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حکمت کی بات مؤمن کی کھوئی ہوئی چیز ہے لہذا اسے جہاں بھی پائے وہی اس کا مستحق ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے پہچانتے ہیں اور ابراہیم بن فضل مخزومی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The words of wisdom are the lost possession of a believer. So, wheresoever he finds them, he has more right over them.” [Ibn e Majah 4169]