اس بارے میں کہ ذمی (کافر) کو سلام کرنا مکروہ ہے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبْدَئُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی بِالسَّلَامِ وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَی أَضْيَقِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ ، عبدالعزیز بن محمد، سہیل بن ابی صالح، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہود ونصاری کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور اگر ان میں سے کسی کو راستے میں پاؤ تو اسے تنگ راستے کی طرف گزرنے پر مجبور کرو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Do not take precedence in greeting the Jews and the Christians. When you encounter one of them on the road, compell him to go by a narrow path.” [Ahmed 8569, Bukhari 1103, Muslim 2167, Abu Dawud 5205]
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّ رَهْطًا مِنْ الْيَهُودِ دَخَلُوا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْکُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ بَلْ عَلَيْکُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ کُلِّهِ قَالَتْ عَائِشَةُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ قَدْ قُلْتُ عَلَيْکُمْ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
سعید بن عبدالرحمن مخزومی، سفیان، زہری، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو انہوں نے کہا السام علیکم (یعنی تم پر موت آئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں فرمایا وعلیکم (تم پر بھی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا تم ہی پر سام (موت) اور لعنت ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی بات نہیں سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے بھی تو انہیں وعلیکم کہہ کر جواب دے دیا تھا۔ اس باب میں حضرت ابوبصرہ غفاری، ابن عمر، انس اور ابوعبدالرحمن جہنی سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidah Aisha (RA) narrated; ‘A company of Jews visited the Prophet (SAW) and said, ‘As-saam alayk’ The Prophet (SAW) said, “Wa alayk.” [Their words meant ‘death to you’ and the Prophet (SAW) said ‘same to you’]. I said to them, “Death to you all and the curse.” So the Prophet (SAW) said, “O Aisha, Allah loves mildness in affairs, all of them.” I asked, “Did you not hear what they said?” He said, “Indeed I responded with (on you, what you say).” [Bukhari 6356,Muslim 2165, Ibn e Majah 3698,Ahmed 24145]