اس بارے میں کہ جنتی اور دوزخی ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہیں گے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَطَّلِعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ أَلَا يَتْبَعُ کُلُّ إِنْسَانٍ مَا کَانُوا يَعْبُدُونَهُ فَيُمَثَّلُ لِصَاحِبِ الصَّلِيبِ صَلِيبُهُ وَلِصَاحِبِ التَّصَاوِيرِ تَصَاوِيرُهُ وَلِصَاحِبِ النَّارِ نَارُهُ فَيَتْبَعُونَ مَا کَانُوا يَعْبُدُونَ وَيَبْقَی الْمُسْلِمُونَ فَيَطَّلِعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ أَلَا تَتَّبِعُونَ النَّاسَ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ اللَّهُ رَبُّنَا هَذَا مَکَانُنَا حَتَّی نَرَی رَبَّنَا وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ وَيُثَبِّتُهُمْ ثُمَّ يَتَوَارَی ثُمَّ يَطَّلِعُ فَيَقُولُ أَلَا تَتَّبِعُونَ النَّاسَ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ اللَّهُ رَبُّنَا وَهَذَا مَکَانُنَا حَتَّی نَرَی رَبَّنَا وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ وَيُثَبِّتُهُمْ قَالُوا وَهَلْ نَرَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّکُمْ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ تِلْکَ السَّاعَةَ ثُمَّ يَتَوَارَی ثُمَّ يَطَّلِعُ فَيُعَرِّفُهُمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَاتَّبِعُونِي فَيَقُومُ الْمُسْلِمُونَ وَيُوضَعُ الصِّرَاطُ فَيَمُرُّونَ عَلَيْهِ مِثْلَ جِيَادِ الْخَيْلِ وَالرِّکَابِ وَقَوْلُهُمْ عَلَيْهِ سَلِّمْ سَلِّمْ وَيَبْقَی أَهْلُ النَّارِ فَيُطْرَحُ مِنْهُمْ فِيهَا فَوْجٌ ثُمَّ يُقَالُ هَلْ امْتَلَأْتِ فَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ ثُمَّ يُطْرَحُ فِيهَا فَوْجٌ فَيُقَالُ هَلْ امْتَلَأْتِ فَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّی إِذَا أُوعِبُوا فِيهَا وَضَعَ الرَّحْمَنُ قَدَمَهُ فِيهَا وَأَزْوَی بَعْضَهَا إِلَی بَعْضٍ ثُمَّ قَالَ قَطْ قَالَتْ قَطْ قَطْ فَإِذَا أَدْخَلَ اللَّهُ أَهْلَ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلَ النَّارِ النَّارَ قَالَ أُتِيَ بِالْمَوْتِ مُلَبَّبًا فَيُوقَفُ عَلَی السُّورِ بَيْنَ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِ النَّارِ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ فَيَطَّلِعُونَ مُسْتَبْشِرِينَ يَرْجُونَ الشَّفَاعَةَ فَيُقَالُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِ النَّارِ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَقُولُونَ هَؤُلَائِ وَهَؤُلَائِ قَدْ عَرَفْنَاهُ هُوَ الْمَوْتُ الَّذِي وُکِّلَ بِنَا فَيُضْجَعُ فَيُذْبَحُ ذَبْحًا عَلَی السُّورِ الَّذِي بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ ، عبدالعزیز بن محمد، علاء بن عبدالرحمن، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام لوگوں کو ایک جگہ جمع کرے گا پھر ان کی طرف دیکھ کر فرمائے گا کہ ہر شخص اپنے معبود کے ساتھ کیوں نہیں آتا؟ چنانچہ صلیب والوں کے لیے صلیب کی صورت بن جائے گی، بت پرستوں کے لیے بتوں کی تصاویر اور آتش پرستوں کے لیے آگ کی شکل بن جائے گی۔ پھر وہ تمام لوگ اپنے معبودوں کے پیچھے چل پڑیں گے۔ پھر مسلمان باقی رہ جائیں گے تو ان کی طرف دیکھ کر اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تم لوگ ان کے پیچھے کیوں نہیں گئے۔ وہ عرض کریں گے اے رب ہم تجھ ہی سے پناہ کے طلب گار ہیں۔ ہمارا رب تو اللہ ہے لہذا ہماری جگہ یہی ہے یہاں تک کہ ہم اپنے رب کو دیکھ لیں۔ پھر اللہ تعالیٰ انہیں حکم دیں گے۔ انہیں ثابت قدم کریں گے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم لوگ چودھویں کا چاند دیکھتے ہوئے شک میں مبتلا ہوئے ہو۔ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسی طرح عنقریب تم لوگ اپنے رب کو (یقین کامل) کے ساتھ دیکھو گے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ دوبارہ چھپیں گے اور پھر ظاہر ہو کر انہیں اپنے متعلق بتائیں گے اور فرمائیں گے کہ میں تمہارا رب ہوں لہذا میرے ساتھ چلو۔ چنانچہ سب مسلمان کھڑے ہو جائیں گے اور پل صراط رکھ دیا جائے۔ پھر اس پر سے ایک گروہ عمدہ گھوڑوں اور ایک (گروہ) عمدہ اونٹ کی طرح گزر جائے گا۔ وہ لوگ اس موقع پر یہ کہیں گے۔ سلم سلم یعنی سلامت رکھ، سلامت رکھ۔ پھر دوزخی باقی رہ جائیں گے چنانچہ ایک فوج اس میں ڈالی جائے اور پوچھا جائے گا کیا تو بھر گئی۔ وہ عرض کرے گی۔ کچھ اور ہے؟ پھر ایک اور فوج ڈال کر پوچھا جائے گا تو بھی اس کا یہی جواب ہوگا۔ یہاں تک کہ سب کے ڈالے جانے پر بھی یہی جواب دے گی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا قدم رکھ دے گا جس سے وہ (یعنی جہنم) سمٹ جائے گی۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ بس ! وہ کہے گی بس، بس۔ پھر جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل کر دیے جائیں گے تو موت کو کھینچ کر لایا جائے گا اور دونوں کے درمیان کی دیوار پر کھڑا کر دیا جائے گا۔ پھر اہل جنت کو بلایا جائے گا تو وہ لوگ ڈرتے ہوئے دیکھیں گے اور دوزخیوں کو پکارا جائے تو وہ خوش ہو کر دیکھیں گے کہ شاید شفاعت ہو لیکن ان سب سے پوچھا جائے کہ کیا تم لوگ اسے جانتے ہو۔ وہ سب کہیں گے جی ہاں ! یہ موت ہے جو ہم پر مسلط تھی۔ چنانچہ اسے لٹایا جائے اور اسی دیوار پر ذبح کر دیا جائے گا۔ پھر کہا جائے گا اے جنت والو اب تم ہمیشہ جنت میں رہو گے اور تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی اور اے دوزخ والو تم ہمیشہ جہنم میں رہو گے اور تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said,"Allah will assemble all people on the Day of Resurrection on a plain. Then the Lord of the worlds will appear to them and say, 'Why does not every man follow what he used to worship?” Hence, a representation will be made of the cross for the worshippers of the cross, of pictures for worshippers of the pictures, of fire for fire-worshippers, and they will follow that which they used to worship. The Muslims would remain . The Lord of the worlds will appear to them and say, “Did you not follow the people?” They will say, “We seek refuge in Allah from You. We seek refuge in Allah from You. Allah is our Lord. This is our place till we see our Lord” He will command them to make them steadfast. Then he will disappear (from them) and then reappear and say, “Did you not follow the people?” They will say, “We seek refuge in Allah from You. We seek refuge in Allah from You. Allah is our Lord and this is our place till we see our Lord.” He will command them and make them steadfast."
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ يَرْفَعُهُ قَالَ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أُتِيَ بِالْمَوْتِ کَالْکَبْشِ الْأَمْلَحِ فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيُذْبَحُ وَهُمْ يَنْظُرُونَ فَلَوْ أَنَّ أَحَدًا مَاتَ فَرَحًا لَمَاتَ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَلَوْ أَنَّ أَحَدًا مَاتَ حُزْنًا لَمَاتَ أَهْلُ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِوَايَاتٌ کَثِيرَةٌ مِثْلُ هَذَا مَا يُذْکَرُ فِيهِ أَمْرُ الرُّؤْيَةِ أَنَّ النَّاسَ يَرَوْنَ رَبَّهُمْ وَذِکْرُ الْقَدَمِ وَمَا أَشْبَهَ هَذِهِ الْأَشْيَائَ وَالْمَذْهَبُ فِي هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ الْأَئِمَّةِ مِثْلِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَابْنِ عُيَيْنَةَ وَوَکِيعٍ وَغَيْرِهِمْ أَنَّهُمْ رَوَوْا هَذِهِ الْأَشْيَائَ ثُمَّ قَالُوا تُرْوَی هَذِهِ الْأَحَادِيثُ وَنُؤْمِنُ بِهَا وَلَا يُقَالُ کَيْفَ وَهَذَا الَّذِي اخْتَارَهُ أَهْلُ الْحَدِيثِ أَنْ تُرْوَی هَذِهِ الْأَشْيَائُ کَمَا جَائَتْ وَيُؤْمَنُ بِهَا وَلَا تُفَسَّرُ وَلَا تُتَوَهَّمُ وَلَا يُقَالُ کَيْفَ وَهَذَا أَمْرُ أَهْلِ الْعِلْمِ الَّذِي اخْتَارُوهُ وَذَهَبُوا إِلَيْهِ وَمَعْنَی قَوْلِهِ فِي الْحَدِيثِ فَيُعَرِّفُهُمْ نَفْسَهُ يَعْنِي يَتَجَلَّی لَهُمْ-
سفیان بن وکیع، وکیع، فضیل بن مرزوق، عطیة، حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن موت کو سیاہ و سفید رنگ کے مینڈھے کی شکل میں لا کر جنت و دوزخ کے درمیان کھڑا کیا جائے گا۔ اور پھر ذبح کر دیا جائے گا۔ وہ سب اسے دیکھ رہے ہوں گے۔ چنانچہ اگر کوئی خوشی سے مرتا تو جنت والے مر جاتے اور اگر کوئی غم سے مرتا تو دوزخی مر جاتے۔ یہ حدیث حسن ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت سی احادیث منقول ہیں جن میں دیدارالہی کا ذکر ہے کہ لوگ اپنے پروردگار کو اس طرح دیکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے قدم اور اس جیسی دوسری باتوں کے بارے میں سفیان ثوری، مالک بن انس، سفیان بن عیینہ، ابن مبارک اور وکیع وغیرہم کا مذہب یہ ہے کہ ان کا ذکر جائز ہے۔ وہ فرماتے ہیں ہم ان احادیث کو روایت کرتے ہیں اور ان پر ایمان لاتے ہیں۔ البتہ ان کی کیفیت کے بارے میں بات نہ کی جائے۔ محدثین نے بھی یہی مسلک اختیار کیا ہے کہ ہم ان سب چیزوں پر اسی طرح ایمان لاتے ہیں جس طرح یہ مذکور ہیں۔ ان کی تفسیر نہیں کی جاتی نہ ہی وہم کیا جاتا ہے اور اسی طرح ان کی کیفیت بھی نہیں پوچھی جاتی اور یہ بات کہ وہ ان کو پہچان کر آئے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان پر اپنی تجلی ظاہر کرے گا۔
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) reported marfu that on the Day of Resurrection, death will be brought in the form of a beautiful ram and slaughtered between Paradise and Hell. They will see that. Thus, if anyone could die of happiness, the people of Paradise would die and if any one could die of grief, the people of the Fire would die.”