اس بارے میں کہ ایک فتنہ ایسا ہوگا جو اندھیری رات کی طرح ہوگا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ کَافِرًا يَبِيعُ أَحَدُهُمْ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنْ الدُّنْيَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، عبدالعزیز بن محمد بن علاء بن عبدالرحمن، ان کے والد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اعمال صالحہ میں جلدی کرو اس سے پہلے کہ اندھیری رات کی طرح فتنے تم لوگوں کو گھیر لیں جن میں انسان صبح مومن اور شام کو کافر ہو جائے گا پھر شام کو مومن ہوگا لیکن صبح تک کافر ہو جائے گا اور اپنے دین کو دنیا کے تھوڑے سے مال کے عوض بیچ دے گا یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Set about doing (good) deeds before trials engulf you like a portion of a dark night (when) a man commences his morning as a believer but becomes a disbeliever by evening, or is a believer in the evening and morning finds him a disbeliever. He sells his religion against a little of this world.” [Ahmed 8036, Muslim 118]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ لَيْلَةً فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنْ الْفِتْنَةِ مَاذَا أُنْزِلَ مِنْ الْخَزَائِنِ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ يَا رُبَّ کَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الْآخِرَةِ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، معمر، زہری، ہند بن حارث، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو نیند سے بیدار ہوگئے اور فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ آج رات کتنے فتنے نازل ہوئے اور کس قدر خرانے اتارے گئے کون ہے جو حجروں والیوں کو جگائے بہت سی دنیا میں لباس پہننے والی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی
Sayyidah Umm Salamah (RA) reported that one night the Prophet (SAW) woke up and said, “SubhanAllah (Glory be to Allah)! How many trials descended tonight! And how many treasures came down tonight! Who will wake up the ladies of the chamber (the pure wives of the Prophet (SAW)? Most of the dressed in this world will be bare in the hereafter.” [Bukhari 115, Ahmed 26607]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَکُونُ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فِتَنٌ کَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ کَافِرًا يَبِيعُ أَقْوَامٌ دِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنْ الدُّنْيَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَجُنْدَبٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَأَبِي مُوسَی وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
قتیبہ، لیث، یزید بن ابی حبیب، سعد بن سنان، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب ایسے فتنے واقع ہوں گے جو اندھیری رات کی طرح ہوں گے ان میں انسان صبح مومن ہوگا تو شام کو کافر اور شام کو مومن ہوگا تو صبح کافر ہو جائے گا اور بہت سے لوگ تھوڑے سے مال کے عوض اپنا دین بیچ ڈالیں گے اس باب میں حضرت ابوہریرہ، جندب، نعمان بن بشیر اور ابوموسی سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث اس سند سے غریب ہے
Sayyidina Anas ibn Malik (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “As the Hour approaches, there will be trials like a portion of a dark night. A man who wakes up in it as a believer turns a disbeliever in the evening. Or, he is believer in the evening but wakes up a disbeliever in the morning. People will sell their religion for a little of this world.”
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ کَانَ يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ کَافِرًا قَالَ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُمْسِي مُسْتَحِلًّا لَهُ وَيُمْسِي مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُصْبِحُ مُسْتَحِلًّا لَهُ-
صالح بن عبد اللہ، جعفر بن سلیمان، ہشام، حضرت حسن رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کے متعلق بیان فرماتے تھے کہ صبح کو اپنے بھائی کی جان مال اور عزت کو اپنے اوپر حرام سمجھے گا لیکن شام کو حلال سمجھنے لگے گا اور اسی طرح شام کو حرام سمجھتا ہوگا تو صبح حلال سمجھنے لگے گا
Hasan said in explanation of this hadith (A man begins his morning a believer and turns a disbeliever in the evening, or begins his evening as a believer and turns a disbeliever in the morning). He said, Morning finds him holding the blood, honour and property of his brother sacred (and disallawed to him), but by evening he will regard them as lawful to him. And evening finds him holding his brothers blood, honour and property as sacred (and forbidden to him), but by morning he regards them as lawful to him.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ سَأَلَهُ فَقَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ کَانَ عَلَيْنَا أُمَرَائُ يَمْنَعُونَا حَقَّنَا وَيَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَيْکُمْ مَا حُمِّلْتُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
حسن بن علی خلال، یزید بن ہارون، شعبة، سماک بن حرب، علقمة بن وائل بن حجر، حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک شخص کو یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ اگر ہم پر ایسے حاکم حکمرانی کرنے لگیں جو ہمیں ہمارا حق نہ دیں اور اپنا طلب کریں تو ہم کیا کریں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سنو اور اطاعت کرو اس لئے کہ ان کا عمل ان کے ساتھ اور تمہارا عمل تمہارے ساتھ ہوگا یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Wail ibn Hujr (RA) narrated I heard a man ask Allah’s Messenger ‘If such rulers govern us who deny us our rights but demand their own rigths, what should we do? le said, Listen and obey, for on them is what they carry and on you is what you carry.” (‘[heir deeds are with them and yours are with you). [Muslim 1846]