اسی سے متعلق

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ صَلَاةِ الظُّهْرِ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَآخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُ الْعَصْرِ وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ صَلَاةِ الْعَصْرِ حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُهَا وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَصْفَرُّ الشَّمْسُ وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ حِينَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعِشَائِ الْآخِرَةِ حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَنْتَصِفُ اللَّيْلُ وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْفَجْرِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ حَدِيثُ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ فِي الْمَوَاقِيتِ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ خَطَأٌ أَخْطَأَ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ-
ہناد، محمد بن فضیل، اعمش، ابی صالح، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر نماز کا ایک وقت اول ہے ایک وقت آخر ظہر کی نماز کا اول وقت سورج کا ڈھلنا ہے اور آخری وقت جب عصر کا وقت داخل ہو جائے اور عصر کا اول وقت جب یہ وقت شروع ہوئے اور آخری وقت جب سورج زرد ہو جائے مغرب کا اول وقت غروب آفتاب اور آخری وقت شفق کا غائب ہونا اور عشاء کا اول وقت شفق کے غائب ہونے پر اور آخری وقت آدمی رات تک ہے اور فجر کا اول وقت صبح صادق کے طلوع ہونے پر اور آخری وقت سورج کے طلوع ہونے تک ہے اس باب میں عبداللہ بن عمر سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی فرماتے ہیں کہ میں نے سنا ہے امام بخاری سے وہ فرماتے ہیں کہ اعمش کی مجاہد سے نقل کی گئی مواقیت حدیث محمد بن فصیل کی اعمش سے منقول حدیث سے اصح ہے اور محمد بن فضیل کی حدیث میں محمد بن فضیل سے خطا ہوئی ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah's Messenge (SAW) said,” There is for every Salah, its initial and final time. The initial time for Zuhr is when the sun declines and its final time is when Asr commences. The initial time of Asr is when it sets in till when the sun turns yellow. The initial time of Maghrib is with sunset and its last is when redness on the horizons disappears. The initial time of Isha is from then and its final time is at midnight. The initial time of Fajr is from true dawn till sunrise.
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ کَانَ يُقَالُ إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ-
ہناد، ابواسامہ، ابواسحاق فزاری، اعمش، مجاہد ہم سے روایت کی ہناد نے کہا ان سے کہا ابواسامہ نے ابواسحاق فزاری نے انس سے اعمش نے اور ان سے مجاہد نے یہ حدیث بیان کی ہے انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ نماز کے لئے اول وقت اور آخر وقت ہے اور پھر محمد بن فضیل کی اعمش سے مروی حدیث کی مثل بیان کرتے ہیں یعنی اسی کے ہم معنی۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَالْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ أَقِمْ مَعَنَا إِنْ شَائَ اللَّهُ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَائُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَائِ فَأَقَامَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ مِنْ الْغَدِ فَنَوَّرَ بِالْفَجْرِ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالظُّهْرِ فَأَبْرَدَ وَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعَصْرِ فَأَقَامَ وَالشَّمْسُ آخِرَ وَقْتِهَا فَوْقَ مَا کَانَتْ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ إِلَی قُبَيْلِ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَائِ فَأَقَامَ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا فَقَالَ مَوَاقِيتُ الصَّلَاةِ کَمَا بَيْنَ هَذَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ قَالَ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ أَيْضًا-
احمد بن منیع، حسن بن صباح بزار، احمد بن محمد بن موسی، اسحاق بن یوسف ازرق، سفیان، علقمہ بن مرثد، سلیمان بن بریدہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمارے ساتھ رہو اگر اللہ چاہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا بلال کا انہوں نے اقامت کہی صبح صادق کے طلوع ہونے پر پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا ان کو تو انہوں نے تکبیر کہی زوال آفتاب کے وقت اور ظہر کی نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے تکبیر کہی اور عصر کی نماز پڑھی اس وقت سورج بلندی پر چمکتا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب سورج غروب ہوگیا تو مغرب کا حکم دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کا حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی جب شفق غائب ہوگیا پھر دوسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا اور فجر خوب روشنی میں پڑھی پھر حکم دیا ظہر کا تو انہوں نے اقامت کہی جب سورج کا وقت پہلے دن سے مؤخر تھا پھر مغرب کا حکم دیا تو اسے شفق کے غائب ہونے سے کچھ پہلے پڑھا پھر عشاء کا حکم دیا تو اس کی اقامت کہی جب تہائی رات گزری پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہاں ہے نمازوں کے اوقات پوچھنے والا اس نے کہا میں حاضر ہوں فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمازوں کے اوقات ان دونوں کے درمیان ہیں ابوعیسی نے کہا یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے اور اس حدیث کو شعبہ نے علقمہ بن مرثد سے بھی روایت کیا ہے۔
Sayyidina Sulayman ibn Braydah (RA) reported from his father (Buraidah (RA). He said someone came to the Prophet (SAW) and asked him about the times of salah. He said, “Stay with us, Insha Allah.”Then he commanded Sayyidina Bilal (RA) and he called the Iqamah at the time of rise of dawn. Then he commanded Sayyidina Bilal (RA) and he gave the Iqamah at the declination of the sun and (they) offered the Zuhr Salah. Then he commanded him (Bilal) and he called the iqamah and (they) offered the asr while the sun was high and bright. Then when the sun set, he gave the command for Maghrib. Then he gave the command for Isha and he called the iqamah when the twilight had disappeared. Then, the next day, he gave the command and the fair was offered in a good light. Then he commanded for the Zuhr and they offered it when the extreme heat had cooled down. Then he gave the command for the Asr and he gave the iqamah when the sun's time was more delayed than the previous day. Then he gave the command for Maghrib and (they) offered it a little before twilight disappeared. Then he gave the command for Isha and he called its iqamah when a third of the night had passed. Then the Prophet (SAW) asked, "Where is he who had asked about the times of Salah?" He said, "Here am I!” So, he said, "The times of Salah are between these two times."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْکَرٍ الْبَغْدَادِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَائَ اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ إِلَّا حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ غَيْرَ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمُهُ دِينَارٌ-
محمد بن سہل بن عسکر بغدادی، اور ابراہیم بن یعقوب، علی بن عیاش، شعیب بن ابی حمزہ، محمد بن منکدر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس نے اذان سننے کے بعد کہا (اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ) اے اللہ اس کامل دعا اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب محمد کو وسیلہ اور بزرگی عطاء فرما اور ان کو مقام محمود عطاء فرما جس کو تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے تو قیامت کے دن اس کے لئے بهى میری شفاعت واجب ہو جائے گی امام ابوعیسی فرماتے ہیں حدیث جابر حسن غریب ہے محمد بن منکدر کی روایت سے ہم نہیں جانتے کہ اس روایت کو شعیب بن ابوحمزہ کے علاوہ کسی اور نے بھی روایت کیا ہو۔
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) narrated tha Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone says after hearing the adhan: Translation: (0 Allah, Lord of this perfect call and of the salah that is being established, grant Muhammad the nearness and honour, and raise him to a praiseworthy station which you have promised him) then on the day of Resurrection my intercession will be lawful for him.”
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِکَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنْ يَقُولَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ وَيَقُولَ مَنْ خَلْفَ الْإِمَامِ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ و قَالَ ابْنُ سِيرِينَ وَغَيْرُهُ يَقُولُ مَنْ خَلْفَ الْإِمَامِ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ مِثْلَ مَا يَقُولُ الْإِمَامُ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَإِسْحَقُ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، سمی، ابوصالح، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب امام (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہے تو تم (رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ) کہو کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہوگیا اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دئیے گئے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور صحابہ و تابعین میں سے بعض اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ امام (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہے تو مقتدی (رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ) کہیں اور امام احمد کا بھی یہی قول ہے ابن سیرین فرماتے ہیں کہ مقتدی بھی امام کی طرح ہی کہے (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ) اور امام شافعی اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے
Sayydina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “When the imam says ,you say (Our Lord: And all praise belongs to You). So if anyone’s saying synchronises with the saying of the angels then all his previous sins are forgiven.”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَعْمِدُ أَحَدُکُمْ فَيَبْرُکُ فِي صَلَاتِهِ بَرْکَ الْجَمَلِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍٍ الْمَقْبُرِيُّ ضَعَّفَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ-
قتیبہ، عبداللہ بن نافع، محمد بن عبداللہ حسن، ابوزناد، اعرج، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم سے کوئی نماز میں اونٹ کی طرح بیٹھنے کا ارادہ کرتا ہے؟ امام ابوعیسى ترمذی فرماتے ہیں حدیث ابوہریرہ غریب ہے ہم اسے ابوزناد کی سند کے علاوہ نہیں جانتے اس حدیث کو عبداللہ بن سعید مقبری نے اپنے والد سے روایت کیا انہوں نے ابوہریرہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے یحیی بن سعید قطان وغیرہ عبداللہ بن سعید مقبری کو ضعیف کہتے ہیں
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “Resolves one of you and kneels down in his salah the kneeling of a camel.”
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَةِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَضُ فِي الصَّلَاةِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ أَنْ يَنْهَضَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَيْهِ وَخَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ قَالَ وَيُقَالُ خَالِدُ بْنُ إِيَاسٍ أَيْضًا وَصَالِحٌ مَوْلَی التَّوْأَمَةِ هُوَ صَالِحُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ وَأَبُو صَالِحٍ اسْمُهُ نَبْهَانُ وَهُوَ مَدَنِيٌّ-
یحیی بن موسی، ابومعاویہ، خالد بن ایاس، خالد بن الیاس، صالح، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نماز میں دونوں پاؤں کی انگلیوں پر زور دے کر کھڑے ہو جاتے تھے امام ابوعیسی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ کی حدیث پر ہی اہل علم کا عمل ہے کہ پاؤں کی انگلیوں پر زور دے کر کھڑا ہو جائے اور وہ اسی کو پسند کرتے تھے خالد بن ایاس محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں اور انہیں خالد بن الیاس بھی کہا جاتا ہے صالح مولی تو امہ سے مراد صالح بن ابوصالح ہے اور ابوصالح کا نام نبہان مدنی ہے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) said that the Prophet 3ii stood up in salah putting weight on the toes.
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ السَّاعِدِيُّ قَالَ اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ وَأَبُو أُسَيْدٍ وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَذَکَرُوا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ يَعْنِي لِلتَّشَهُّدِ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَی عَلَی قِبْلَتِهِ وَوَضَعَ کَفَّهُ الْيُمْنَی عَلَی رُکْبَتِهِ الْيُمْنَی وَکَفَّهُ الْيُسْرَی عَلَی رُکْبَتِهِ الْيُسْرَی وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَبِهِ يَقُولُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا يَقْعُدُ فِي التَّشَهُّدِ الْآخِرِ عَلَی وَرِکِهِ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ قَالُوا يَقْعُدُ فِي التَّشَهُّدِ الْأَوَّلِ عَلَی رِجْلِهِ الْيُسْرَی وَيَنْصِبُ الْيُمْنَی-
بندار، ابوعامر عقدی، فلیح بن سلیمان مدنی، عباس بن سہل ساعدی، فرماتے ہیں کہ ابوحمید ابواسید سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ ایک جگہ جمع ہوئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کا تذکرہ شروع کر دیا پس ابوحمید نے فرمایا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق تم سب سے زیادہ جانتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشہد کے لئے بیٹھے تو بایاں پاؤں بچھایا اور سیدھے پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ کی طرف کیا پھر سیدھا ہاتھ دائیں گھٹنے پر اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھا اور اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور یہ بعض علماء کا قول ہے کہ آخری تشہد میں سیرین پر بیٹھنیابوحمید کی حدیث سے انہوں نے استدلال کیا اور کہا کہ پہلے قعدہ میں بائیں پاؤں پر بیٹھے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھے
Sayyidina Abbas ibn Sahl Sa’idi said that Abu Humayd, Abu Usayd, Sahl bin Sa'd and Muhammad ibn Maslamah (RA) assembled somewhere and discussed the prayer of Allah’s Messenger (SAW) Abu Humayd said that he knew of it more than anyone of them. When the Prophet (SAW) sat down for tashahhud, he stretched his left foot and turned the toes of the right foot to the qiblah. Then he put his right hand over his right knee and left over the left knee, and indicated with his index finger.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَبُو حَفْصٍ التِّنِّيسِيُّ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُسَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً تِلْقَائَ وَجْهِهِ يَمِيلُ إِلَی الشِّقِّ الْأَيْمَنِ شَيْئًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَهْلُ الشَّأْمِ يَرْوُونَ عَنْهُ مَنَاکِيرَ وَرِوَايَةُ أَهْلِ الْعِرَاقِ عَنْهُ أَشْبَهُ وَأَصَحُّ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ کَأَنَّ زُهَيْرَ بْنَ مُحَمَّدٍ الَّذِي کَانَ وَقَعَ عِنْدَهُمْ لَيْسَ هُوَ هَذَا الَّذِي يُرْوَی عَنْهُ بِالْعِرَاقِ کَأَنَّهُ رَجُلٌ آخَرُ قَلَبُوا اسْمَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ قَالَ بِهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي التَّسْلِيمِ فِي الصَّلَاةِ وَأَصَحُّ الرِّوَايَاتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمَتَانِ وَعَلَيْهِ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ وَرَأَی قَوْمٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً فِي الْمَکْتُوبَةِ قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنْ شَائَ سَلَّمَ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً وَإِنْ شَائَ سَلَّمَ تَسْلِيمَتَيْنِ-
محمد بن یحیی نیشاپوری، عمرو بن ابوسلمہ، زہیر بن محمد، ہشام بن عروہ، عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں ایک سلام چہری کے سامنے کی طرف پھیرتے پھر تھوڑا سا دائیں طرف مائل ہو جاتے اس باب میں سہل بن سعد سے بھی روایت امام اسماعیل بخاری فرماتے ہیں کہ اہل شام زبیر بن محمد سے منکر احادیث روایت کرتے ہیں اہل عراق کی روایت اس سے بہتر ہیں امام بخاری اور امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ زبیر بن محمد بن شام گئے شاید وہ یہ نہیں ہیں جن میں اہل عراق روایت کرتے ہیں شاہد وہ کوئی اور ہیں جن کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے بعض اہل علم نماز میں ایک سلام پھیرنے کے قائل ہیں جبکہ دو سلام پھیرنے کی روایات اصح ہیں اور اسی پر اہل علم کی اکثریت کا عمل ہے جن میں صحابہ تابعین اور بعد کے علماء شامل ہیں صحابہ کرام اور تابعین وغیر کی ایک جماعت فرض نماز میں ایک سلام پھیرنے کی قائل ہے امام شافعی فرماتے ہیں اگر چاہئے تو ایک سلام پھیرلے اور دو سلام پھیرنا چاہئے تو دو سلام پھیر لے
Sayyidah Aishah (RA) said, “Allah’s Messenger (SAW) would offer one salutation in prayer straight in front of his face, then incline a little to the right.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَ أَبِي بَکْرٍ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ قَاعِدًا قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا صَلَّی الْإِمَامُ جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا وَرُوِيَ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي مَرَضِهِ وَأَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَصَلَّی إِلَی جَنْبِ أَبِي بَکْرٍ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَکْرٍ وَأَبُو بَکْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِيَ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی خَلْفَ أَبِي بَکْرٍ قَاعِدًا وَرُوِي عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی خَلْفَ أَبِي بَکْرٍ وَهُوَ قَاعِدٌ-
محمود بن غیلان، شبابہ، شعبہ، نعیم بن ابوہند، ابووائل، مسروق، عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں حضرت ابوبکر کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں حضرت عائشہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے حضرت عائشہ سے یہ حدیث بھی مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو ام المومنین حضرت عائشہ ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرض وفات میں باہر تشریف لائے اور ابوبکر لوگوں کی امامت کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے پہلو میں نماز پڑھی لوگ ابوبکر کی اقتدا کر رہے تھے اور ابوبکر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اور ان سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر کے پیچھے نماز پڑھی بیٹھ کر
Sayyidah Aishah said that in his illness before death.Allahs Messenger (SAW) prayed sitting down by the side of Sayyidina Abu Bakr
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ خَلْفَ أَبِي بَکْرٍ قَاعِدًا فِي ثَوْبٍ مُتَوَشِّحًا بِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَهَکَذَا رَوَاهُ يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ ثَابِتٍ وَمَنْ ذَکَرَ فِيهِ عَنْ ثَابِتٍ فَهُوَ أَصَحُّ-
عبداللہ بن ابوزیاد، شبابہ بن سوار، محمد بن طلحہ، حمید، ثابت، انس ہم سے روایت ہے کہ عبداللہ بن ابوزیاد نے ان سے شبابہ بن سوار نے ان سے محمد بن طلحہ نے ان سے حمید نے ان سے ثابت نے ان سے انس نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں ابوبکر کے پیچھے بیٹھ کر ایک ہی کپڑے میں لیٹے ہوئے نماز پڑھی امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ایسا ہی روایت کیا ہے اس کو یحیی بن ایوب نے حمید سے انہوں نے انس سے اور روایت کیا ہے اس حدیث کو کئی لوگوں نے حمید سے انہوں نے انس سے اور اس حدیث میں ثابت کا ذکر نہیں کیا اور جس راوی نے سند میں ثابت کا ذکر کیا ہے وہ زیادہ صحیح ہے
Abdullah ibn Abu Ziyad narrated this hadith to us having heard it from Shababah ibn Sawwar who from Muhammad ibn Tahah who from Humayd who from Thabit and he from Sayyidina Anas (RA) that during his illness that led to his death, the Prophet (SAW) offered salah by the side Sayyidina Abu Bakr (RA) sitting down wrapped in a garment.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَتَکِيُّ الْمَرْوَزِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ صَلَّاهُنَّ بَعْدَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَاهُ قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ نَحْوَ هَذَا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَ غَيْرَ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا-
عبدالوارث عبیداللہ عتکی مروزی، عبداللہ بن مبارک، خالد حذاء، عبداللہ بن شفیق، عائشہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کبھی ظہر سے پہلے چار رکعتیں نہ پڑھتے تو انہیں ظہر کے بعد پڑھ لیتے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اسے ابن مبارک کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں قیس بن ربیع نے اس حدیث کو شعبہ سے انہوں نے خالد حذاء سے اسی کی مثل روایت کیا ہے ہمیں نہیں معلوم کہ اس حدیث کو شعبہ سے قیس کے علاوہ کسی اور نے روایت کیا ہو عبدالرحمن بن ابی لیلی بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مثل روایت کرتے ہیں
Sayyidah Aishah (RA) reported that if Allah’s Messenger (SAW) did not offer four raka’at before zuhr, he offered them after it.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّی قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَی النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ-
علی بن حجر، یزید بن ہارون، محمد بن عبداللہ بن شعیثی، عنبسہ بن ابوسفیان، ام حبیبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کو حرام کر دے گا امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن غریب ہے یہ حدیث اس کے علاوہ دوسری سند دے بھی مروی ہے
Sayyidina Umm Habibah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “As for him who prays four (raka’at) before zuhr and four after it, Allah forbids fire to touch him.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ التِّنِّيسِيُّ الشَّأْمِيُّ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي الْعَلَائُ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ قَال سَمِعْتُ أُخْتِي أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَافَظَ عَلَی أَرْبَعِ رَکَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَی النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْقَاسِمُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُکْنَی أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ شَأْمِيٌّ وَهُوَ صَاحِبُ أَبِي أُمَامَةَ-
ابوبکر محمد بن اسحاق بغدادی، عبداللہ بن یوسف تنیسی، قسم ابی عبدالرحمن، عنبسہ بن ابوسفیان سے روایت ہے کہ میں نے اپنی بہن ام حبیبہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے ظہر سے پہلے چار رکعت اور اس کے بعد چار رکعت کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ کو حرام کر دے گا امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے قاسم عبدالرحمن بن خالد بن یزید بن معاویہ کے غلام ہیں ثقہ ہیں شام کے رہنے والے ہیں اور ابوامامہ کے دوست ہیں
Sayyidina Anbasah ibn Abu Sufyan reported having heard from his sister Sayyidah Umm Habibah .iii the wife of the Prophet (SAW) that she heard Allah’s Messenger (SAW) say, “He who is regular at four raka’at before zuhr and four after it, Allah forbids the Fire to touch him.”
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوکریب، وکیع، شعبہ، ابوحمرہ، ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Qutaybah nthrated from Malik from Ibn Shihab the like of it. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا-
ہناد، ابوالاحوص، اعمش بن ابراہیم، اسود، عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو (9) نو رکعتیں پڑھا کرتے تھے اس باب میں ابوہریرہ زید بن خالد اور فضل بن عباس سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے سفیان ثوری نے اسے اعمش سے اسی کی مثل روایت کیا ہے
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) used to pray in the night thirteen rak’at. --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا بِذَلِکَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَأَکْثَرُ مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً مَعَ الْوِتْرِ وَأَقَلُّ مَا وُصِفَ مِنْ صَلَاتِهِ بِاللَّيْلِ تِسْعُ رَکَعَاتٍ-
محمود بن غیلان، یحیی بن آدم، سفیان، اعمش، ابوعیسی ہم سے روایت کی اسی کی مثل محمد بن غیلان نے ان سے یحیی بن آدم نے ان سے سفیان نے ان سے اعمش نے امام ابوعیسی ترمذی نے فرمایا کہ اکثر روایات میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رات کی نماز زیادہ سے زیادہ تیرہ رکعتیں ہیں اور کم ازکم نو رکعتیں منقول ہیں
Sayyidina Aisha (RA) narrated that if the Prophet (SAW) did not pray at night being prevented from from that by sleep or drowsiness of the eyes then he prayed twelve raka’at during the day.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ مِنْ اللَّيْلِ مَنَعَهُ مِنْ ذَلِکَ النَّوْمُ أَوْ غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ صَلَّی مِنْ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَکْعَةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، ابوعوانہ، قتادہ، زرارہ بن اوفی، سعید بن ہشام، عائشہ سے روایت ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو نیند یا آنکھ لگ جانے کی وجہ سے نماز نہ پڑھ سکتے تو دن میں بارہ (12) رکعتیں پڑھتے امام ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sayyidina Aisha (RA) said that Allah’s Messenger (SAW) offered nine raka’at at night
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ قَالَ کَانَ زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَی قَاضِيَ الْبَصْرَةِ وَکَانَ يَؤُمُّ فِي بَنِي قُشَيْرٍ فَقَرَأَ يَوْمًا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ فَذَلِکَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ خَرَّ مَيِّتًا فَکُنْتُ فِيمَنْ احْتَمَلَهُ إِلَی دَارِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَسَعْدُ بْنُ هِشَامٍ هُوَ ابْنُ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيُّ وَهِشَامُ بْنُ عَامِرٍ هُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عباس بن عبدالعظیم عنبری، عتاب بن مثنی، بہز بن حکیم، زرارہ بن اوفی نے روایت کی ہم سے عباس نے جو بیٹے ہیں عبدالعظیم عنبری کے انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا عتاب بن مثنی نے وہ روایت کرتے ہیں بہز بن حکیم سے کہ زرارہ بن اوفی بصرہ کے قاضی تھے اور قبیلہ بنو قشیر کی امامت کرتے تھے ایک دن فجر کی نماز میں انہوں نے پڑھا ( فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ فَذَلِکَ يَوْمَئِذٍ) تو بے ہوش ہو کر گر پڑے اور فوت ہوگئے جن لوگوں نے انہیں ان کے گھر پہنچایا ان میں میں شامل تھا امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں کہ سعد بن ہشام وہ عامر انصاری کے بیٹے ہیں اور ہشام بن عامر صحابی ہیں
Sufyan reported the like of it from A’mash. Muhammad ibn Gilan reported from us. He reported from Yahya ibn Aadam from Sufyan from A’mash.