اذان کے بعد مسجد سے باہر نکلنا مکروہ ہے

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ عَنْ أَبِي الشَّعْثَائِ قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ مَا أُذِّنَ فِيهِ بِالْعَصْرِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَی أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَلَی هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنْ لَا يَخْرُجَ أَحَدٌ مِنْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الْأَذَانِ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ أَنْ يَکُونَ عَلَی غَيْرِ وُضُوئٍ أَوْ أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ وَيُرْوَی عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ أَنَّهُ قَالَ يَخْرُجُ مَا لَمْ يَأْخُذْ الْمُؤَذِّنُ فِي الْإِقَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا عِنْدَنَا لِمَنْ لَهُ عُذْرٌ فِي الْخُرُوجِ مِنْهُ وَأَبُو الشَّعْثَائِ اسْمُهُ سُلَيْمُ بْنُ أَسْوَدَ وَهُوَ وَالِدُ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ وَقَدْ رَوَی أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَائِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِيهِ-
ہناد، وکیع، سفیان، ابراہیم بن مہاجر، ابوشعثاء سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد سے باہر نکلا عصر کی اذان کے بعد تو ابوہریرہ نے فرمایا کہ اس شخص نے ابوالقاسم کی نافرمانی کی ابوعیسی کہتے ہیں اس باب میں حضرت عثمان سے بھی روایت ہے اور حدیث ابوہریرہ حسن صحیح ہے اور صحابہ و تابعین کا اسی پر عمل ہے کہ اذان کے بعد مسجد سے کوئی شخص بغیر عذر کے نہ نکلے یعنی وضو نہ ہو یا کوئی ضروری کام ہو اور روایت کیا گیا ہے ابراہیم نخعی سے کہ وہ کہتے ہیں کہ مسجد سے نکلنا جائز ہے جب تک اقامت شروع نہ ہو امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں اور ہمارے نزدیک یہ اس کے لئے ہے جو باہر نکلنے کے لئے کوئی عذر رکھتا ہو اور ابوشعثاء کا نام سلیم بن اسود ہے اور وہ حدیث بھی اشعث بن ابی شعثاء نے اپنے والد سے روایت کی ہے۔
Sayyidina Abu ash-Shasha said someone went out of the mosque after the adhan for asr. Sayyidina Abu Hurayrah (RA) said, “Surely, he has disobeyed Abdul Qasim.”