اخلاق نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ قَطُّ وَمَا قَالَ لِشَيْئٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَهُ وَلَا لِشَيْئٍ تَرَکْتُهُ لِمَ تَرَکْتَهُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا وَلَا مَسَسْتُ خَزًّا قَطُّ وَلَا حَرِيرًا وَلَا شَيْئًا کَانَ أَلْيَنَ مِنْ کَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا شَمَمْتُ مِسْکًا قَطُّ وَلَا عِطْرًا کَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرَقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالْبَرَائِ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، جعفر بن سلیمان ضبعی، ثابت، حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے دس برس تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے کبھی اف تک نہیں کہا۔ نہ میرے کسی کام کو کر لینے کے بعد فرمایا کہ تم نے یہ کیوں کیا؟ اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے کسی کام کو چھوڑ دینے پر مجھے پوچھا کہ تم نے اسے کیوں چھوڑ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے۔ میرے ہاتھوں نے کوئی کپڑا، ریشم یا کوئی بھی چیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں سے زیادہ نرم نہیں چھوئی اور نہ ہی کوئی ایسا عطر یا مشک سونگھا جس کی خوشبو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پسینہ مبارک سے زیادہ ہو۔ اس باب میں حضرت عائشہ اور براء سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Anas (RA) narrated: I served Allah’s Messenger for ten years. He never said, “Oof” to me. And did not say about anything that I did, ‘Why did you do it?” and about that which I neglected, “Why did you neglect it?” He possessed the best of manners among people. And, I never touched any cloth, silk or anything, more soft than his hands and I never smelt musk or perfume more fragrant than his sweat.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَال سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيَّ يَقُولُ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَمْ يَکُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَلَا صَخَّابًا فِي الْأَسْوَاقِ وَلَا يَجْزِي بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ وَلَکِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ بْنُ عَبْدٍ وَيُقَالُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدٍ-
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبہ، ابواسحاق، عبداللہ جدلی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کے متعلق پوچھا تو ام المؤمنین نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ کبھی فحش گوئی کرتے اور نہ ہی اس کی عادت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بازاروں میں شور کرنے والے بھی نہ تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے بلکہ معاف کر دیتے اور درگزر فرماتے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوعبداللہ جدلی کا نام عبد بن عبد ہے۔ انہیں عبدالرحمن بن عبد بھی کہا جاتا ہے۔
Abu Abdullah Jadali reported that he asked Sayyidah Aisha (RA) about the manners of Allah’s Messenger She said, He was never indecent of speech or of manners. He never spoke loudly in the markets. And, he never returned evil with evil, but he forgave and overlooked.’ [Ahmed 26049] --------------------------------------------------------------------------------