احسان اور معاف کرنا

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ أَمُرُّ بِهِ فَلَا يَقْرِينِي وَلَا يُضَيِّفُنِي فَيَمُرُّ بِي أَفَأُجْزِيهِ قَالَ لَا اقْرِهِ قَالَ وَرَآَّنِي رَثَّ الثِّيَابِ فَقَالَ هَلْ لَکَ مِنْ مَالٍ قُلْتُ مِنْ کُلِّ الْمَالِ قَدْ أَعْطَانِيَ اللَّهُ مِنْ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ قَالَ فَلْيُرَ عَلَيْکَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْأَحْوَصِ اسْمُهُ عَوْفُ بْنُ مَالِکِ بْنِ نَضْلَةَ الْجُشَمِيُّ وَمَعْنَی قَوْلِهِ اقْرِهِ أَضِفْهُ وَالْقِرَی هُوَ الضِّيَافَةُ-
بندار، احمد بن منیع، محمود بن غیلان، ابواحمد بن سفیان، اسحاق، حضرت ابوالاحوص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک آدمی کے پاس سے گزرتا ہوں تو وہ میری مہمان نوازی نہیں کرتا پھر وہ میرے پاس سے گزرتا ہے کیا میں بھی اسی کے بدلے میں اس طرح کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ اس کی میزبانی کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے میلے کچیلے کپڑوں میں دیکھا تو پوچھا۔ تمہارے پاس مال ہے۔ میں نے عرض کیا ہر قسم کا مال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ اور بکریاں عطا کی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم پر اس کا اثر ظاہر ہونا چاہیے۔ اس باب میں حضرت عائشہ، جابر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوالاحوص کا نام عوف بن مالک بن نضلہ جشمی ہے۔ اقرہ کا مطلب اس کی مہمان نوازی کرو۔ قری ضیافت کے معنی میں ہے۔
Abu Al Ahwas reported on the authority of his father that he submitted, ‘O Messenger of Allah, if I go to a man and he does not give me a reception or hospitality and he comes to me (later), shall I repay him in the same coin?” He said, “No, give him a reception.” Abu Ahwas also reported his father as saying that the Prophet (SAW) saw him shabbily dressed and asked,” Do you have any wealth.” He said that he had all kind of wealth, and Allah had bestowed on him camels and sheep. He said, “So, let it be seen on you.”
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَکُونُوا إِمَّعَةً تَقُولُونَ إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَحْسَنَّا وَإِنْ ظَلَمُوا ظَلَمْنَا وَلَکِنْ وَطِّنُوا أَنْفُسَکُمْ إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَنْ تُحْسِنُوا وَإِنْ أَسَائُوا فَلَا تَظْلِمُوا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
ابوہشام رفاعی، محمد بن فضیل، ولید بن عبداللہ بن جمیع، ابوطفیل، حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ہر ایک کی رائے پر نہ چلو یعنی یوں نہ کہو کہ اگر لوگ بھلائی کریں گے تو ہم بھی کریں گے اور اگر وہ ظلم کریں گے تو ہم بھی کریں گے بلکہ اپنے آپ پر اعتماد واطمینان رکھو، اگر لوگ بھلائی کریں تو بھلائی کرو اور اگر برائی کریں تو ظلم نہ کرو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے پہچانتے ہیں۔
Sayyidina Hudhaifa reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Do not be imma’ah, saying, ‘If people favour us, we will favour them and if they, wrong us, we will wrong them. Rather, condition yourselves so that if people show favour, you too show favour and if they hurt you, you do not wrong them.”