اجازت مانگنے سے پہلے سلام کرنا

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ کَلَدَةَ بْنَ حَنْبَلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ بَعَثَهُ بِلَبَنٍ وَلِبَإٍ وَضَغَابِيسَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَی الْوَادِي قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَلَمْ أُسَلِّمْ وَلَمْ أَسْتَأْذِنْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ فَقُلْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ أَأَدْخُلُ وَذَلِکَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ صَفْوَانُ قَالَ عَمْرٌو وَأَخْبَرَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ أُمَيَّةُ بْنُ صَفْوَانَ وَلَمْ يَقُلْ سَمِعْتُهُ مِنْ کَلَدَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ أَيْضًا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ مِثْلَ هَذَا-
سفیان بن وکیع، روح بن عبادة، ابن جریج، عمرو بن ابی سفیان، عمرو بن عبداللہ بن صفوان، حضرت کلدہ بن حنبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ نے انہیں دودھ، پیوسی (یعنی بوہلی) اور ککڑی کے ٹکڑے دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دنوں اعلی وادی میں تھے۔ کلدہ بن حنبل کہتے ہیں کہ میں اجازت مانگے اور سلام کیے بغیر داخل ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا واپس جاؤ اور سلام کر کے اجازت مانگو اور یہ صفوان کے اسلام لانے کے بعد کا واقعہ ہے۔ عمرو کہتے ہیں مجھے یہ حدیث امیہ بن صفوان نے سنائی اور انہوں نے کلدہ کا ذکر نہیں کیا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف ابن جریج کی روایت سے جانتے ہیں۔ ابوعاصم بھی ابن جریج سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Kaladah ibn Hanbal (RA) narrated: Safwan ibn Umayyah sent me to the Prophet (SAW) with a little milk, a young gazelle and some small cucumbers. The Prophet (SAW) was then in an upper part of the valley. I went to him but did not seek permission and did not offer salaam. So, he instructed me, “Go back and say, ‘assalaamu alikum, may I enter?” This was after Safwan had embraced Islam. Amr said, “Umayyah ibn Safwan told me of this hadith” and he did not say, “I heard it from Kaladah.” [Abu Dawud 5176, Ahmed 15425]
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ کَانَ عَلَی أَبِي فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَنَا فَقَالَ أَنَا أَنَا کَأَنَّهُ کَرِهَ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، شعبة، محمد بن منکدر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک قرض کے سلسلے میں جو میرے والد پر تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کون ہے؟ میں نے کہا میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں میں گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ناپسند کیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Jabir (RA) said that he sought permission of the Prophet (SAW) that he might speak to him about his father’s debt. He asked, “Who is there?” Jabir said, “I” and he repeated, “I, I” as though he disliked that (response). [Ahmed 14446,Bukhari 6250,Muslim 2155,Abu Dawud 5187,Ibn Majah3719] --------------------------------------------------------------------------------