آپس میں صلح کرانا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ ح و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ وَأَبُو أَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ الْکَذِبُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ يُحَدِّثُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ لِيُرْضِيَهَا وَالْکَذِبُ فِي الْحَرْبِ وَالْکَذِبُ لِيُصْلِحَ بَيْنَ النَّاسِ و قَالَ مَحْمُودٌ فِي حَدِيثِهِ لَا يَصْلُحُ الْکَذِبُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَسْمَائَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ خُثَيْمٍ وَرَوَی دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ دَاوُدَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکْرٍ-
محمد بن بشار، ابواحمد، سفیان، محمود بن غیلان، بشر بن سری، ابواحمد، سفیان، ابن حثیم، شہر بن حوشب، حضرت اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تین باتوں کے سوا جھوٹ بولنا جائز نہیں۔ خاوند اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لیے کوئی بات کہے۔ لڑائی کے موقع پر جھوٹ بولنا، اور لوگوں کے درمیان صلح کروانے پر جھوٹ بولنا۔ محمود نے اپنی روایت میں (لا یحل) کی جگہ (لَا يَصْلُحُ الْکَذِبُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ) کہا ہے۔ یہ حدیث حسن ہے اسماء کی حدیث سے ہم اسے صرف ابن خثیم کی روایت سے پہچانتے ہیں۔ داؤد بن ابی ہند نے یہ حدیث شہر بن حوشب سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی اور اس میں حضرت اسماء کا ذکر نہیں کیا۔ ہمیں اس کی خبر دی ابوکریب نے انہوں نے روایت کی ابن ابی زائدہ سے انہوں نے داؤد بن ابی ہند سے اور اس باب میں حضرت ابوبکر سے بھی روایت ہے۔
Sayyidah Asma bint Yazid reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Falsehood is not lawful except in three cases: a man speaks to his wife to please her, and one lies in war, and one lies to reconcile people.” Mahmud said in his hadith, “Falsehood is not correct except in three cases.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّهِ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ بِالْکَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ خَيْرًا أَوْ نَمَی خَيْرًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، اسماعیل بن ابراہیم، معمر، زہری، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ام کلثوم بنت عقبہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ جو شخص لوگوں میں صلح کرنے کے لیے جھوٹ بولے وہ جھوٹا نہیں بلکہ وہ اچھی بات کہنے والا اور اچھائی کو فروغ دینے والا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidah Umm Kuithum bint Uqbah (RA) reported having heard from Allah’s Messenger (SAW). “One who lies to reconcile people thereby is not a liar. Rather, he is speaker of good, or promoter of good.” [Bukhari 2692, Muslim 2605]